محمد وارث

لائبریرین
وارث بھائی شعرو شاعری کرنے کے لئے کیا فارسی سیکھنا ضروری ہوتا ہے ؟
اردو شاعری کے لیے تو بالکل بھی نہیں، لیکن اچھی اردو نظم ونثر لکھنے کے لیے کم از کم ان عربی فارسی الفاظ کے معانی معلوم ہونے چاہئیں جو اردو میں عام استعمال ہوتے ہیں اور اب اردو ہی کا جزو ہیں۔
 
اردو شاعری کے لیے تو بالکل بھی نہیں، لیکن اچھی اردو نظم ونثر لکھنے کے لیے کم از کم ان عربی فارسی الفاظ کے معانی معلوم ہونے چاہئیں جو اردو میں عام استعمال ہوتے ہیں اور اب اردو ہی کا جزو ہیں۔
آپ کا کہنے کا مطلب شاید یہ ہے جو میں سمجھ سکا ہوں کہ اردو فارسی سے مل کر بنی ہے اگر اردو کی ابتدا میں واپس جائیں تو یہ فارسی بن جائے گی ۔
 
مرا به عاشقی و دوست را به معشوقی
چه نسبت است بگویید قاتل و مقتول
(سعدی شیرازی)

مجھے عاشقی سے اور دوست کو معشوقی سے کیا نسبت؟ (بلکہ یہ) کہو کہ (وہ) قاتل (ہے) اور (میں) مقتول (ہوں)۔
 
مکن گریه بر گور مقتول دوست
قل الحمدلله که مقبول اوست
(سعدی شیرازی)

کشتہء دوست کی قبر پر گریہ مت کرو بلکہ الحمداللہ کہو کہ اس کا منظورِ نظر ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
رُباعی از مولانا عبدالرحمٰن جامی

در صُورتِ آب و گِل عیاں غیرِ تو کیست؟
در خلوتِ جان و دل نہاں غیرِ تو کیست؟
گفتی کہ ز غیرِ من بپرداز دلت
اے جانِ جہاں در دو جہاں غیرِ تو کیست؟


آب و گِل کی صورت میں عیاں، تیرے سوا کون ہے؟ اور جان و دل کی خلوت میں نہاں، تیرے سوا کون ہے؟ تُو نے کہا کہ تیرا دل میرے غیر سے آراستہ ہے اور اُس میں مشغول ہے، لیکن اے جانِ جہاں (یہ تو بتا کہ) دو جہاں میں تیرے سوا اور کون ہے؟
 

حسان خان

لائبریرین
ای قد و رخسار و زلف و چشم و ابرو! رحمتی!
یک دلِ مسکین چه خواهد کرد با چندِ شما؟

(صدرالدین عینی)
اے قد و رُخسار و زُلف و چشم و ابرو! ذرا رحم کیجیے۔۔۔ [میرا] ایک دلِ مسکین آپ اِتنے ساروں کے مُقابل کیا کرے گا؟
 

حسان خان

لائبریرین
زین دیار و شهر تنگم، شهریارِ من کجاست؟
لُطف آرید و مرا در شهرِ یارِ من بَرید

(صدرالدین عینی)
میں اِس دیار و شہر سے تنگ ہوں۔۔۔ میرا شہریار کہاں ہے؟۔۔۔ لُطف کیجیے اور مجھ کو میرے یار کے شہر میں لے جائیے۔
 

حسان خان

لائبریرین
گر همی‌خواهید جان آسان دِهم هنگامِ نزع
جایِ تکبیر و تلاوت نامِ یارِ من بَرید

(صدرالدین عینی)
اگر آپ چاہتے ہیں کہ میں وقتِ نزع آسانی سے جان دوں تو تکبیر و تلاوت کی بجائے میرے یار کا نام لیجیے۔
 

حسان خان

لائبریرین
ایا صیّاد، رحمی کن، مرنجان نیم‌جانم را
پر و بالم بِکَن، امّا مسوزان آشیانم را

(ابوالقاسم لاهوتی)
اے صیّاد! ذرا رحم کرو۔۔۔ میری نیم جان کو رنج مت دو۔۔۔ میرے پر و بال نوچ لو، لیکن میرے آشیان کو مت جلاؤ۔
 

حسان خان

لائبریرین
به گردن بسته‌ای چون رِشته و بر پای زنجیرم
مُرُوّت کن، اجازت دِه، که بِکْشایم دهانم را

(ابوالقاسم لاهوتی)
جب تم میری گردن پر دھاگا اور میرے پاؤں‌ پر زنجیر باندھ چُکے ہو تو [ذرا] مروّت کرو اور اجازت دو کہ میں اپنے دہن کو کھول لوں۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
در این کُنجِ قفس دُور از گلستان سوختم، مُردم
خبر کن، ای صبا، از حالِ زارم باغبانم را

(ابوالقاسم لاهوتی)
میں اِس کُنجِ قفس میں گُلستان سے دور جل گیا اور مر گیا۔۔۔ اے صبا! میرے باغبان کو میرے حالِ زار کی اِطّلاع دے دو۔
 

حسان خان

لائبریرین
عزیزم، چه کردم، که رنجیدی از من؟
بِگو، تا گناهِ خودم را بِدانم

(ابوالقاسم لاهوتی)
میرے عزیز! میں نے کیا کِیا کہ تم مجھ سے رنجیدہ ہو گئے؟۔۔۔ کہو، تاکہ میں خود کا گُناہ جانوں۔
 

حسان خان

لائبریرین
عاشقم، عاشق به رُویت، گر نمی‌دانی، بِدان
سوختم در آرزویت، گر نمی‌دانی، بِدان

(ابوالقاسم لاهوتی)
میں عاشق ہوں، تمہارے چہرے کا عاشق، اگر نہیں جانتی، جان لو۔۔۔ میں تمہاری آرزو میں جل گیا، اگر نہیں جانتی، جان لو۔
 

حسان خان

لائبریرین
هیچ می‌دانی، که این لاهُوتیِ آواره کیست؟
عاشقِ رُویِ نکویت، گر نمی‌دانی، بِدان

(ابوالقاسم لاهوتی)
کیا تم ذرا بھی جانتی ہو کہ یہ لاہوتیِ آوارہ کون ہے؟۔۔۔ تمہارے چہرۂ خوب کا عاشق۔ اگر نہیں جانتی، جان لو۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بہ لب ز دردِ دل آہے کہ داشتم، دارم
نشستنے سرِ راہے کہ داشتم، دارم


قتیل لاہوری

لبوں پر دردِ دل کی وجہ سے جو آہیں رکھتا تھا، وہ اب بھی ہیں۔ (تیری) راہوں پر (تیرے انتظار میں) جو بیٹھا کرتا تھا، سو اب بھی بیٹھتا ہوں۔
 

حسان خان

لائبریرین
"چرا بی‌هوده می‌کوشی که بِگْریزی ز آغوشم؟
از این سوزنده‌تر هرگز نخواهی یافت آغوشی"

(فُروغ فرُّخ‌زاد)
تم کس لیے بے فائدہ میری آغوش سے گُریز و فرار کرنے کی کوشش کرتے ہو؟
تم اِس سے زیادہ سوزندہ کوئی آغوش ہرگز نہ پاؤ گے۔
× سوزندہ = جلا دینے والا
 

حسان خان

لائبریرین
در جھان بی دوست بودن مشکل است
مشکل‌آسان‌کُن‌کسان را گُم مکن

(میرزا تورسون‌زاده)
دنیا میں دوست کے بغیر ہونا مشکل ہے۔۔۔ مشکل آسان کرنے والے افراد کو گُم مت کرو۔
 

حسان خان

لائبریرین
دوست آید، گرم در آغوش گیر
رسمِ خوبِ تاجیکان را گُم مکن

(میرزا تورسون‌زاده)
[اگر] دوست آئے تو اُس کو حرارت و محبّت و صمیمیت کے ساتھ آغوش میں لو۔۔۔ تاجِکوں کی رسمِ خوب کو گُم و فراموش مت کرو۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
"بیا دنیا نمی‌ارزد به این پرهیز و این دوری
فدایِ لحظه‌ای شادی کن این رؤیایِ هستی را
لبت را بر لبم بِگْذار کز این ساغرِ پُرمَی
چُنان مستت کنم تا خود بِدانی قدرِ مستی را"

(فُروغ فرُّخ‌زاد)
آ جاؤ، دنیا اِتنی قدر و قیمت نہیں رکھتی کہ یہ پرہیز و یہ دُوری کی جائے۔۔۔۔ ایک لمحے کی شادمانی پر اِس رُؤیائے ہستی کو فدا کر دو۔۔۔ اپنے لب کو میرے لب پر رکھو تاکہ اِس ساغرِ پُرشراب سے میں تم کو اِس طرح مست کروں کہ تم خود مستی کی قدر کو جان جاؤ۔
× رُؤیا = خواب
 

حسان خان

لائبریرین
"خلوتِ خالی و خاموشِ مرا
تو پُر از خاطره کردی، ای مرد
شعرِ من شعلهٔ احساسِ من است
تو مرا شاعره کردی، ای مرد"

(فُروغ فرُّخ‌زاد)
میری خلوتِ خالی و خاموش کو تم نے یادوں سے پُر کر دیا، اے مرد!۔۔۔۔ میری شاعری میرے احساس کا شُعلہ ہے۔۔۔ تم نے مجھے شاعرہ کر دیا، اے مرد!
 
Top