[میر حسن دہلوی کی مثنوی 'سحرالبیان' پر مرزا قتیل کا قطعۂ تاریخ]
-------------
مرے ایک مشفق ہیں مرزا قتیل
کہ ہیں شاہراہِ سخن کے دلیل
سنی مثنوی جب یہ مجھ سے تمام
دیا اس کی تاریخ کو انتظام
ز بس شعر کہتے ہیں وہ فارسی
ہر اک شعر اُن کا ہے جوں آرسی
اُنہوں نے شتابی اُٹھا کر قلم
یہ تاریخ کی فارسی میں رقم
(قطعۂ تاریخِ طبعزادِ مرزا قتیل)
به تفتیشِ تاریخِ این مثنوی
که گفتش حسن شاعرِ دهلوی
زدم غوطه در بحرِ فکرِ رسا
که آرم به کف گوهرِ مدعا
به گوشم ز هاتف رسید این ندا
برین مثنوی باد هر دل فدا
۱۱۹۹ھ
-------------
[مأخوذ از: مثنویِ سحرالبیان]
فارسی قطعے کا ترجمہ: اِس مثنوی کی تاریخ کی جستجو میں، کہ جسے دہلوی شاعر حسن نے کہا ہے، میں نے فکرِ رسا کے بحر میں غوطہ لگایا تاکہ گوہرِ مدعا حاصل کر سکوں۔ [پس،] میرے گوش میں ہاتف کی یہ ندا آئی کہ "اِس مثنوی پر ہر دل فدا ہو!"