حسان خان

لائبریرین
بدی را بدی سَهل باشد جزا
اگر مردی اَحْسِنْ إلیٰ مَنْ اَسا
(سعدی شیرازی)

بدی کا بدی سے عِوَض دینا آسان ہے؛ اگر تم مرد ہو تو اُس کے ساتھ نیکی کرو جس نے [تمہارے ساتھ] بدی کی ہے۔

× بوستان کی اِس بیت میں رسول (ص) کی اِس حدیث کی جانب اشارہ ہے:
"أًحْسِنْ إلی مَنْ أَساءَ إِليكَ"
ترجمہ: اُس شخص کے ساتھ نیکی کرو جس نے تمہارے ساتھ بدی کی ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
خون گشودن از رگِ تن چیست، گر داری مدد؟
شوقِ لعلش را برون آر از رگِ جان، ای طبیب!
(محمد فضولی بغدادی)

اے طبیب! اگر تم مدد [کا قصد] رکھتے ہو تو رگِ تن سے خون نکالنا چہ معنی دارد؟۔۔۔ [اِس کی بجائے] اُس کے لبِ لعل کے شوق کو [میری] رگِ جاں سے بیرون نکال دو۔
 
گر دلم آئینۂ بے جوہر است
گر بحرفم غیر قرآں مضمر است

روز محشر خوار و رسوا کن مرا
بے نصیب از بوسۂ پا کن مرا

(علامہ اقبال)


اگر میرے دل کا آئینہ کسی خوبی سے خالی ہے اور اگر میرے دل میں قرآن پاک کے علاوہ کوئی ایک حرف بھی موجود ہے تو اے اللہ مجھے قیامت کے دن رسوا اور خوار کر دینا اور مجھے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں کے بوسے سے بھی محروم کر دینا۔
 
هرکه چون موم به خورشیدِ رخت نرم نشد
زینهار از دلِ سختش که به سندان ماند
(سعدیِ شیرازی)

جو بھی تیرے چہرے کے آفتاب سے موم کی طرح نرم نہیں ہوا، اس دلِ سخت سے امان کہ وہ سندان کی مانند ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
شویم گرد و بدنبالِ محملش افتیم
دگر برائے چہ روز است خاکساریِ ما


ابوطالب کلیم کاشانی

ہم گرد ہو گئے ہیں اور گرد ہو کر اُس کے محمل کے تعاقب میں جا پڑے ہیں، ہماری خاکساری اور کس دن کے لیے ہے؟ (ہماری خاکساری اسی کام کے لیے تھی)۔
 

حسان خان

لائبریرین
هرکه چون موم به خورشیدِ رخت نرم نشد
زینهار از دلِ سختش که به سندان ماند
(سعدیِ شیرازی)

جو بھی تیرے چہرے کے آفتاب سے موم کی طرح نرم نہیں ہوا، اس دلِ سخت سے امان کہ وہ سندان کی مانند ہے۔
'سِندان' اِس آہنی آلے کو کہتے ہیں جس پر آہن گر دھاتی چیزیں رکھ کر اُن پر چَکُّش (ہتھوڑے) سے ضربیں لگاتے ہیں۔
stock-photo-black-anvil-and-hammer-isolated-on-a-white-133248377.jpg
 

ضیاءالقمر

محفلین
شوقم کہ رو شناسِ دل نازنین تست
کے منت نوشتن و ناز قلم کشد
غالب
میرا شوق محبت تیرے دل نازنین سے خوب آشنا ہے۔اس شوق کے اظہار کےلیے
تحریر اور قلم کے ناز اٹھانے کی کیا حاجت ہے۔
 

ضیاءالقمر

محفلین
لنگر گسست صر صر و کشتی شکست موج
دانا خورد دریغ کہ ناداں چہ کار کرد
غالب
دانا افسوس کر رہا ہے کہ اس ناداں نے کیا کر دیا حالانکہ میری کشتی کا لنگر
باد صرصر نے توڑ دیا اور میری کشتی لہروں سے ٹوٹ گئی۔
(یعنی جو کچھ ہوا وہ میری نادانی سے نہیں بلکہ قضا و قدر کے حکم سے ہوا)
 

حسان خان

لائبریرین
اردو، ہندی میں اسے آہرن کہتے ہیں۔
اطلاع کے لیے بہت شکریہ۔ مجھے اِس کا علم نہیں تھا۔ :)
ویسے، 'سندان' بھی اردو میں استعمال ہو چکا ہو گا کیونکہ اردو لغت ناموں میں یہ لفظ موجود ہے۔ مثلاً یہ دیکھیے۔


فرہنگِ تفسیریِ زبانِ تاجیکی میں اِس کا معیاری تلفظ 'سَندان' دیا گیا ہے، جبکہ ایرانی فرہنگوں میں اِس کا تلفظ 'سِندان' ہے۔ یعنی اِس لفظ کا تلفظ مختلَف فیہ ہے، اور سین کو زیر اور زبر دونوں کے ساتھ تلفظ کیا جا سکتا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
دنیا بگو مباش، بزرگی بگو برو
ما را فضیلتی‌ست که ما راست پارسی
(عبدالقهّار عاصی)

دنیا سے کہو کہ [بھلے] وہ مت رہے، بزرگی سے کہو کہ [بھلے] وہ چلی جائے؛ ہمارے لیے یہ ایک فضیلت [کافی] ہے کہ فارسی ہماری ہے (یا ہمارے پاس فارسی ہے)۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
جز بر تو ثنا و مدح گفتن
باشد چو تیمُّم و لبِ یم
(انوری ابیوَردی)

تمہارے بجز کسی کی مدح و ثنا کہنا ایسا ہے گویا دریا کے کنارے تیمّم کرنا۔ (یعنی بالکل ناجائز و حرام)
 

محمد وارث

لائبریرین
اطلاع کے لیے بہت شکریہ۔ مجھے اِس کا علم نہیں تھا۔ :)
ویسے، 'سندان' بھی اردو میں استعمال ہو چکا ہو گا کیونکہ اردو لغت ناموں میں یہ لفظ موجود ہے۔ مثلاً یہ دیکھیے۔


فرہنگِ تفسیریِ زبانِ تاجیکی میں اِس کا معیاری تلفظ 'سَندان' دیا گیا ہے، جبکہ ایرانی فرہنگوں میں اِس کا تلفظ 'سِندان' ہے۔ یعنی اِس لفظ کا تلفظ مختلَف فیہ ہے، اور سین کو زیر اور زبر دونوں کے ساتھ تلفظ کیا جا سکتا ہے۔
علم تو مجھے بھی نہیں تھا خان صاحب :)۔ میں پچھلے دنوں بریگیڈیئر صدیق سالک مرحوم کی کتاب پڑھ رہا تھا "میں‌ نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا"۔ اُس میں اس کا ذکر تھا، یہ دراصل پاکستانی فوج کی ۱۹۷۱ء کی جنگ میں‌ مشرقی پاکستان میں حکمت عملی تھی کہ انڈیا ہتھوڑا بن کر مارتا رہے یہ آہرن بن کر چوٹ سہتے رہیں، مفروضہ یہ تھا کہ جب بھی ٹوٹتا ہے ہتھوڑا ہی ٹوٹتا ہے، آہرن کو کچھ نہیں ہوتا۔ کوئی ربع صدی پہلے بھی یہ کتاب پڑھی تھی لیکن یہ لفظ ذہن میں نہیں تھا مگر اب کے یاد رہ گیا اور یہاں دیکھا تو لکھ دیا :)

ویسے پنجابی میں اسے "مَدَان" کہتے ہیں‌ یقینا یہ سندان کی بگڑی ہوئی شکل ہے۔
 
لبِ شیرینت ار شیرین بدیدی در سخن گفتن
بر او شکرانه بودی گر بدادی ملکِ پرویزت

(سعدی شیرازی)
اگر شیرین تیرا شیریں لب بوقتِ سخن گوئی دیکھ لیتی تو اس پر سپاس گزاری (واجب) تھی خواہ وہ تجھے (اس شکرانے میں) خسرو پرویز کی حکومت دے دیتی۔
 
مرا هرآینه روزی تمامِ کشته ببینی
گرفته دامنِ قاتل به هر دو دستِ ارادت
(سعدی شیرازی)

ایک روز تو مجھے ہمہ تن (اپنا) کشتہ شدہ دیکھے گا درحالیکہ اپنے دونوں دستِ اخلاص سے قاتل(معشوق) کا دامن پکڑا ہوں گا۔

مرا به روزِ قیامت قتیلِ عشقِ تو یابند
سپرده جانِ گرامی، گرفته دامنِ قاتل
(ناصر بخارایی)

روزِ قیامت مجھے تیرے عشق کا کشتہ شدہ پایا جائے گا درحالیکہ جانِ عزیز کو سپرد کیا ہوا (اور) دامنِ قاتل(معشوق) کو پکڑا ہوا ہوں گا۔


ماخذ: شرحِ غزلیاتِ سعدی از فرح نیازکار
 
آخری تدوین:
اگر جنازهِ سعدی به کوی دوست برآرند
زهی حیاتِ نکونام و رفتنی به شهادت
(سعدی شیرازی)

تشریح:
اگر تابوتِ سعدی را در کوی معشوق از روی زمین بردارند، (در این صورت) خوشا بر او که با نیک نامی زیست و (در حالی که کشتهِ معشوق شد) به شهادت رسید
ماخذ:شرحِ غزلیاتِ سعدی از فرح نیازکار
ترجمہ:
اگر سعدی کا تابوت معشوق کے کوچے میں زمین سے اٹھایا جائے، (اس صورت میں) آفرین اس پر کہ جو نیک نامی کے ساتھ زندہ رہا اور (درحالیکہ وہ معشوق کے ہاتھوں قتل ہوا) شہادت ملی۔
 

محمد وارث

لائبریرین
دریں رنگیں چمن چوں لالۂ زرد
غریبم درمیانِ ہم نشیناں


میر رضی دانش مشہدی

اِس رنگین چمن (دنیا) میں لالہ کے (ایک) زرد پھول کی طرح، میں بھی اپنے ہم نشینوں کے درمیان اجنبی اور بیگانہ ہوں۔
 

ضیاءالقمر

محفلین
ببالا دستی عفو تو عصیاں
زبوں ہمچوں نشست ناتواں
غالب
تیری عفو اور خطا بخشی اتنی زبردست ہے کہ اس کے آگے گناہ یوں
زار زبوں نظر آتا ہے جیسے کوئی ناتواں ضعف سے عاجز آ کر بیٹھ رہا ہو۔
 

ضیاءالقمر

محفلین
زغارت چمنت بر بهار منتهاست
که گل بدست تو از شاخ تازه تر ماند۔
طالب آملی
ترا پھول توڑ کر چمن کو لوٹنا بہار پر بہت احسان کرنا ہے
کیونکہ پھول شاخ سے زیادہ تیرےہاتھ میں خوبصورت معلوم ہوتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
محبت در دلِ غم‌دیده الفت بیش‌تر گیرد
چراغی را که دودی هست در سر، زود درگیرد
(نظیری نیشابوری)

محبت اس شخص کے دل میں جس نے عشق کے صدمے اُٹھائے ہوں بہت زیادہ اثر کرتی ہے۔ جو چراغ تازہ تازہ بجھا ہو (اس کے سر سے ابھی دھواں نکل رہا ہو) وہ فوراً شعلے کو قبول کر لیتا ہے (یعنی جل اُٹھتا ہے)۔
(مترجم: صوفی غلام مصطفیٰ تبسم)
 
Top