حسان خان
لائبریرین
کیفیتِ عُرفی طلب از طینتِ غالب
جامِ دگران بادهٔ شیراز ندارد
(غالب دهلوی)
عُرفی، شیرازی تھا اور غالب اس کا بہت مداح تھا۔ چنانچہ کہتا ہے:
کہ اگر تجھے عُرفی کے نشے کی کیفیت درکار ہے تو وہ غالب کے مزاج سے طلب کر۔ تجھے دوسروں کے جام میں بادۂ شیراز نہیں ملے گی۔
یعنی عُرفی کے کلام کا رنگ غالب کے رنگِ کلام میں موجود ہے۔
(مترجم و شارح: صوفی غلام مصطفیٰ تبسم)
جامِ دگران بادهٔ شیراز ندارد
(غالب دهلوی)
عُرفی، شیرازی تھا اور غالب اس کا بہت مداح تھا۔ چنانچہ کہتا ہے:
کہ اگر تجھے عُرفی کے نشے کی کیفیت درکار ہے تو وہ غالب کے مزاج سے طلب کر۔ تجھے دوسروں کے جام میں بادۂ شیراز نہیں ملے گی۔
یعنی عُرفی کے کلام کا رنگ غالب کے رنگِ کلام میں موجود ہے۔
(مترجم و شارح: صوفی غلام مصطفیٰ تبسم)
آخری تدوین: