خود کش حملوں کے جواز میں طالبان کے دلائل

قیصرانی

لائبریرین
جس قوم سے آپ خود کو ثابت کرنا چاہ رہے ہیں یہ قاتل پہلےاس پوری قوم کے متفقہ طور پر ہیرو ،محسن کہلائے۔
یہ قوم تو بعد میں اس فعل کی مجرم ہوئی وہ بھی آدھے یا ان سے بھی کم۔ اور وہ بھی اس وابستگی کی وجہ سے کہ ان میں سے بہت سوں کے بہت سے پہلے آپ کی قوم کے ہیرو رہ چکے تھے ۔

مذکورہ بالا اُس کتاب کا ٹائٹل قرآن مجید تھا۔ کیا ہم بحثیتِ مسلمان بائبل تورات یا انجیل کی بے حرمتی کا سوچ سکتے ہیں۔

ویسے زیک میں آپ کو آزاد 'خیال' معاشرے میں پلا بڑھا کچھ زیادہ آزاد خیال شخص سمجھ رہا تھا لیکن آپ تو بمثل "خان تے خان ، خان دا نوکر سوا خان" ہوئے جا رہے ہیں :)

چئیرز
کرائے کے قاتل کو ہیرو نہیں بنایا جاتا :) یہی قاتل کرائے پر بھرتی کئے گئے۔ جب ضرورت ختم ہوئی تو انہیں نکال دیا گیا۔ یہی پراکسی دنیا کے بے شمار ممالک لڑتے ہیں :)
 

زیک

مسافر
کتاب کو جلانا بری بات ہے اور اس کی وجہ نفرت بھی ہو سکتی ہے مگر اس کا جرم ہونا ضروری نہیں۔ جس طرح جھنڈا جلانا اظہار رائے کی آزادی کا حصہ ہے اسی طرح کوئی مقدس کتاب جلانا بھی اسی کے تحت آتا ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
کتاب کو جلانا بری بات ہے اور اس کی وجہ نفرت بھی ہو سکتی ہے مگر اس کا جرم ہونا ضروری نہیں۔ جس طرح جھنڈا جلانا اظہار رائے کی آزادی کا حصہ ہے اسی طرح کوئی مقدس کتاب جلانا بھی اسی کے تحت آتا ہے۔
متفق۔ پیرس میں آئفل ٹاور کے ساتھ موجود باغ میں ہر ملک کا بھالو اور اس بھالو کے پیروں میں زمین پر اسی ملک کا جھنڈا بنا تھا۔ سعودی جھنڈے پر کلمہ لکھا ہے اور دو تین عربی فیملیاں وہیں کیچڑ بھرے جوتوں سمیت چڑھ چڑھ کر تصویریں کھینچوا رہے تھے
 

Fawad -

محفلین
وہ ویت نام اورعراق وغیرہ میں کیوں آیا تھا ذرا یاددہانی ہوجائے ۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

يہ کوئ ايسا غير معمولی امر نہيں ہے کہ کچھ رائے دہندگان دہشت گردی کے عالمی خطرے کے ضمن ميں امريکہ کے مصمم ارادے کے خلاف سوال اٹھانے کے ليے کئ دہائيوں پرانے واقعات کا ذکر لے کر بيٹھ جاتے ہيں، باوجود اس کے کہ دہشت گردی کے خلاف عالمی کاوش کو کسی بھی حوالے سے فقط امريکہ کی جنگ قرار نہيں ديا جا سکتا کيونکہ تمام عالمی برادری نے اس عفريت سے نبردآزما ہونے کے ليے ہاتھ باندھ ليے ہيں۔


ميں نے ماضی ميں بھی يہ باور کروايا تھا کہ دنيا کے کسی بھی اور ملک کی طرح امريکہ بھی خانہ جنگی سميت ايسی مسلح جنگوں کا حصہ رہا ہے جن پر آج تعليمی بحث، تاريخی تناظر ميں مشاہدہ اور متضادات آراء ہو سکتی ہيں۔ ليکن يہ تاريخ دانوں پر ہے کہ وہ واقعات کے اس تسلسل، معروضی حالات اور دیگر متعلقہ معاملات پر بحث کريں جو ان جنگوں کا سبب بنے اور پھر فيصلہ کريں ۔


کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ پاکستان کے آج کے اقدامات کو کئ دہائيوں پرانی مسلح جنگوں کی بنیاد پر پرکھا جانا درست يا منصفانہ قرار ديا جا سکتا ہے، ايسی صورت ميں جبکہ ان ادوار کے مخصوص حالات اور متعلقہ جغرافيائ سياسی ماحول اور سياسی فضا کو دانستہ نظرانداز کر ديا جائے؟


ميں نہيں سمجھ سکا کہ آپ کس منطق اور دليل کے تحت گزشتہ سو برسوں کے دوران امريکہ کی مختلف جنگوں ميں شموليت کو دہشت گردی کے اس عالمی عفريت سے جوڑ رہے ہيں جس نے امريکہ سميت پوری دنيا کو متاثر کيا ہے۔ يہ ايک مسلمہ حقيقت ہے کہ آج دہشت گرد امريکيوں سے زيادہ مسلمانوں کے قتل عام ميں مصروف ہيں۔ کوئ بھی شخص جو عراق، افغانستان اور پاکستان سے آنے والی خبروں پر نظر رکھتا ہے، وہ اس حقيقت کا ادارک رکھتا ہے کہ يہ معصوم مسلمان شہری ہی ہيں جو عالمی دہشت گردی کے ہاتھوں زيادہ نقصان اٹھا رہے ہيں ۔

جب آپ دہشت گردی سے متعلق موجودہ ايشو کے تناظر ميں جاری بحث ميں ويتنام جنگ کا حوالے ديتے ہيں تو لامحالہ يہ تاثر ابھرتا ہے کہ دہشت گرد آج عام شہريوں کو ہلاک کرنے ميں حق بجانب ہيں اور امريکہ کو کوئ حق نہيں پہنچتا کہ وہ ان شہريوں کی مدد کو پہنچے کيونکہ چار دہائياں قبل ہم ويتنام کی جنگ ميں ملوث تھے اور آج امريکہ ديگر ممالک کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنے کرنے کے ليے جو بھی اقدامات اٹھائے ان کی حمايت نہيں کی جانی چاہیے کيونکہ بحثيت ملک امريکہ کبھی نا کبھی کسی جنگ کا حصہ رہ چکا ہے۔

اگر جارح قوت کو روکنے کے ليے يہ اصول عالمی سطح پر بطور پيمانہ اور لازمی شرط کے طور پراستعمال ہونے لگے تو پھر تو يقين رکھيں کہ دنيا کو کوئ بھی ملک محفوظ نہيں رہے گا کيونکہ دنيا کے اکثر ممالک اپنی تاريخ کے کسی نہ کسی طور ميں کسی نہ کسی جنگ کا حصہ رہ چکے ہيں۔

دہشت گردی آج کی حقيقت ہے۔ کئ دہائيوں قبل ہونے والے جنگی معرکوں کے درست يا غلط ہونے کا تعين کرنا تاريخ دانوں يا علمی بحث ميں شامل ماہرين کا کام ہے۔ ليکن ان کو بنياد بنا کر آج کے دور ميں بے گناہ شہريوں کی ہلاکت کا حوالہ دينا حقيقت سے لاتعلقی اور اس ناقابل ترديد سچ کو رد کرنے کے مترداف ہے کہ دہشت گردی صرف امريکہ کا ہی مسلہ نہيں ہے بلکہ ايک عالمی معاملہ ہے جس کے حل کے ليے تمام فريقين کی جانب سے مشترکہ کاوشوں کی ضرورت ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

Fawad -

محفلین
قرآن پاک کو نذر آتش کرنا ہیٹ سپیچ سے زیادہ اشتعال انگیز ہے اسے روکنے کیلئے کوئی عمل قدم کیوں نہیں اٹھایا گیا؟


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


اس ميں کوئ شک نہیں کہ پادری جونز کی حرکت کے نتيجے ميں مقامی مسلم کميونٹی اور دنيا بھر ميں اضطراب اور بے چينی پيدا ہونے کا امکان موجود ہے۔ يہی وجہ ہے کہ امريکيوں کی ايک کثير تعداد نے اس حرکت کی شديد مذمت کی اور واضح الفاظ میں اسے غلط قرار ديا ہے۔ ليکن محض ايک فرد يا مختصر سے گروہ کی وجہ سے ان ہمہ گير اصولوں کو پس پشت نہيں ڈال دينا چاہيے جو آزادی رائے کے قوانين کی بنيادی اساس ہيں۔ يہ ياد رکھنا چاہیے کہ امريکہ ميں مسلمانوں سميت آبادی کے ايک بڑے حصے کے لیے انھی اصولوں اور قوانين کی بدولت خير اور اچھائ کا پہلو بھی نکلتا ہے جس ميں مسلمانوں کے لیے بغیر کسی خوف وخطر کے اسلام کی تبليغ کرنا بھی شامل ہے۔

کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ محض ايک فرد کے ايسے انفرادی فعل کی بدولت جسے امريکی ميڈيا نے بھی عمومی طور پر نظرانداز کيا ہے اور جسے کوئ اجتماعی حمايت بھی حاصل نہيں ہوئ، ملک کے آئين اور قوانين ميں تبديلی کر دينی چاہيے – يہ جانتے ہوئے بھی کہ ايسی صورت ميں مسلمانوں سميت آبادی کے ايک بڑے حصے پر منفی اثرات مرتب ہوں گے؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 
اگر کوئی ایسا قانون بنا دیا جائے جس کے مطابق کسی بھی مذہبی کتاب کی توہین چاہے قرآن پاک ہو یا انجیل مقد س یا مذہبی رہنما یا نبی کی توہین جرم قرار پائے تو ایسے قانون میں کوئی حرج نہیں بلکہ اجتماعی فائدے میں ہے اس سے مسلمانوں کو بھی کوئی نٖقصان نہیں اسلام خود کسی اور مذہب کی توہین یا کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی تعلیم نہیں دیتا۔ آزادئ اظہار رائے کے نام پر دوسرے مذاہب کی توہین کی اجازت خود امریکہ کے مفاد میں نہیں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
اگر کوئی ایسا قانون بنا دیا جائے جس کے مطابق کسی بھی مذہبی کتاب کی توہین چاہے قرآن پاک ہو یا انجیل مقد س یا مذہبی رہنما یا نبی کی توہین جرم قرار پائے تو ایسے قانون میں کوئی حرج نہیں بلکہ اجتماعی فائدے میں ہے اس سے مسلمانوں کو بھی کوئی نٖقصان نہیں اسلام خود کسی اور مذہب کی توہین یا کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی تعلیم نہیں دیتا۔ آزادئ اظہار رائے کے نام پر دوسرے مذاہب کی توہین کی اجازت خود امریکہ کے مفاد میں نہیں۔
اس میں دو صورتیں ہیں۔ یا تو تمام افراد کے "انبیا" کو تسلیم کرنا ہوگا یا پھر کسی کو بھی نہیں۔ اس طرح احمدیوں کے نبی کو بھی مقدس ماننا ہوگا اور ان کی برائی بھی نہیں کر سکیں گے۔ اگر ہمت ہے تو اس بارے بات کرتے ہیں :)
 
میں نے کب کہا کہ دوسرے مذہب پر ایمان لا یا جائے؟ صرف فساد روکنے کیلئے دوسرے مذاہب کی توہین روکنی چاہئے۔ چاہے کوئی ہو۔ :)
 
آخری تدوین:

قیصرانی

لائبریرین
میں نے کب کہا کہ دوسرے مذہب پر ایمان لا یا جائے؟ صرف فساد روکنے کیلئے دوسرے مذاہب کی توہین روکنی چاہئے۔ چاہے کوئی ہو۔ چاہے آپکے ممدوح احمدی ہوں :)
البتہ میرا سوال وہیں رہے گا کہ اگر عیسائیوں اور یہودیوں کو ہمارے نبی ص کی عزت کرنی ہو، جنہیں وہ نبی نہیں مانتے تو ہمیں بھی احمدیوں کے نبی کی عزت کرنی پڑے گی چاہے ہم انہیں نبی نہ مانیں۔ اس میں دو معیار کیوں؟
پسِ نوشت: اس لطیف طنز کے لئے تہہ دل سے شکرگذار ہوں
 
میرا مطالبہ توہین نا کرنے کا ہے۔ عزت کرنے کا نہیں ۔ ہمارا نکتہ نظر لکم دینکم و لی دین ہے۔
مجھے یہ طنز کر کے کوئی خوشی نہیں ہوئی بلکہ افسوس کے ساتھ کیا کیونکہ آپ نے پہل کی تھی۔ کبھی کبھار اگلے کو اپنی تکلیف کا احساس دلانے کے لئے جواب دینا پڑتا ہے۔
میرے دل میں آپ کی عزت و احترام اور محبت ویسا ہی ہے جیسا پہلے تھا۔ :):bighug:
 

قیصرانی

لائبریرین
میرا مطالبہ توہین نا کرنے کا ہے۔ عزت کرنے کا نہیں ۔ ہمارا نکتہ نظر لکم دینکم و لی دین ہے۔
مجھے یہ طنز کر کے کوئی خوشی نہیں ہوئی بلکہ افسوس کے ساتھ کیا کیونکہ آپ نے پہل کی تھی۔ کبھی کبھار اگلے کو اپنی تکلیف کا احساس دلانے کے لئے جواب دینا پڑتا ہے۔
میرے دل میں آپ کی عزت و احترام اور محبت ویسا ہی ہے جیسا پہلے تھا۔ :):bighug:
میری بات واضح تھی کہ جب آپ قانون بناتے ہیں کہ کسی کے مذہبی رہنما، نبی یا مذہبی کتاب کو برا نہیں کہا جائے گا تو اس کا یقینی مطلب ہے کہ ہر مذہبی رہنما کی عزت کرنا ہوگی، چاہے جس مذہب کا بھی ہو۔ کیا آپ احمدیوں کے نبی کی عزت کرنے کو تیار ہیں :)
 

زیک

مسافر
اگر کوئی ایسا قانون بنا دیا جائے جس کے مطابق کسی بھی مذہبی کتاب کی توہین چاہے قرآن پاک ہو یا انجیل مقد س یا مذہبی رہنما یا نبی کی توہین جرم قرار پائے تو ایسے قانون میں کوئی حرج نہیں بلکہ اجتماعی فائدے میں ہے اس سے مسلمانوں کو بھی کوئی نٖقصان نہیں اسلام خود کسی اور مذہب کی توہین یا کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی تعلیم نہیں دیتا۔ آزادئ اظہار رائے کے نام پر دوسرے مذاہب کی توہین کی اجازت خود امریکہ کے مفاد میں نہیں۔
مسلمان اکثر توہین کا مطلب کافی وسیع لیتے ہیں اور کسی تنقید کو بھی توہین ہی سمجھتے ہیں۔ کیا آپ کے توہین کے قانون کے نتیجے میں کوئی اس قانون کے خلاف بھی بات کر سکے گا یا وہ بھی توہین کے زمرے میں آئے گی؟

یہ بھی یاد رکھیں کہ صرف قرآن، انجیل اور تورات ہی نہیں ہیں بلکہ بک آف مورمن، گیتا اور بہت سی کتابیں اور مذاہب بھی ہیں۔ کیا آپ تمام مذاہب کی مقدس ہستیوں پر اس قانون کو لاگو کریں گے؟ اور پھر دہریوں کا کیا ہو گا؟ کیا وہ کسی مذہب پر تنقید نہ کر سکیں گے؟ کیوں؟
 
میری بات واضح تھی کہ جب آپ قانون بناتے ہیں کہ کسی کے مذہبی رہنما، نبی یا مذہبی کتاب کو برا نہیں کہا جائے گا تو اس کا یقینی مطلب ہے کہ ہر مذہبی رہنما کی عزت کرنا ہوگی، چاہے جس مذہب کا بھی ہو۔ کیا آپ احمدیوں کے نبی کی عزت کرنے کو تیار ہیں :)
نہیں ، توہین نا کرنے کا مطلب لازمی عزت کرنا نہیں ہوتا۔ لکم دینکم ولی دین۔ کا مطلب ہے تمہارا دین تمہارے لئے میرا میرے لئے، تم اپنے مذہب پر چلو میں اپنے پر، آپس میں جھگڑا کئے بغیر۔
میں صرف الہامی مذاہب کی بات نہیں کر رہا سب کی بات کر رہا ہوں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
نہیں ، توہین نا کرنے کا مطلب لازمی عزت کرنا نہیں ہوتا۔ لکم دینکم ولی دین۔ کا مطلب ہے تمہارا دین تمہارے لئے میرا میرے لئے، تم اپنے مذہب پر چلو میں اپنے پر، آپس میں جھگڑا کئے بغیر۔
میں صرف الہامی مذاہب کی بات نہیں کر رہا سب کی بات کر رہا ہوں۔
اس بات پر ایک اور دھاگہ کھول لیتے ہیں
ابھی آپ بات کو واپس موضوع پر لائیے کہ خودکش حملوں کے جواز میں ملاعین یعنی طالبان کے دلائل :)
 
میں یہاں ایک بات کا اضافہ کرنا چاہتا ہوں کہ مجھے احساس ہے کہ غالباً اکثر امریکیوں کے نزدیک کسی بھی مذہب کی توہین کوئی ایسی بڑی بات نہیں۔ جس کی ایک مثال ایک امریکی فلم The Invention of Lying ہے۔ (http://www.imdb.com/title/tt1058017/?ref_=nv_sr_1)
جس میں مذاق مذاق میں پورے عیسائی مذہب کو ہی جھوٹ پر مبنی قرار دے دیا گیا ہے۔ ایسی کچھ اور فلمیں بھی ہیں۔
لیکن ضروری نہیں کہ مسلمان بھی ایسا ہی سوچتے ہوں جیسا اکثر امریکی سوچتے ہیں۔
 

زیک

مسافر
میں یہاں ایک بات کا اضافہ کرنا چاہتا ہوں کہ مجھے احساس ہے کہ غالباً اکثر امریکیوں کے نزدیک کسی بھی مذہب کی توہین کوئی ایسی بڑی بات نہیں۔ جس کی ایک مثال ایک امریکی فلم The Invention of Lying ہے۔ (http://www.imdb.com/title/tt1058017/?ref_=nv_sr_1)
جس میں مذاق مذاق میں پورے عیسائی مذہب کو ہی جھوٹ پر مبنی قرار دے دیا گیا ہے۔ ایسی کچھ اور فلمیں بھی ہیں۔
لیکن ضروری نہیں کہ مسلمان بھی ایسا ہی سوچتے ہوں جیسا اکثر امریکی سوچتے ہیں۔
لہذا ثابت ہوا کہ امریکہ کے قانون میں توہین مذہب کی کوئی ضرورت نہیں۔
 
لہذا ثابت ہوا کہ امریکہ کے قانون میں توہین مذہب کی کوئی ضرورت نہیں۔
اس مثال کو دیکھتے ہوئے اکثر امریکیوں کو ظاہر ہے اس قانون کی ضرورت نہیں۔ لیکن بات مسلمانوں کے کنسرنز کی ہورہی ہے جو پوری دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں اور امریکہ ان مسلمانوں کو احساس دلانا چاہتا ہے کہ امریکہ مسلمانوں کے خلاف نہیں۔ تو اس لئے امریکہ کو انسداد توہین مذہب قانون بنانا چاہئے۔
 

زیک

مسافر
اس مثال کو دیکھتے ہوئے اکثر امریکیوں کو ظاہر ہے اس قانون کی ضرورت نہیں۔ لیکن بات مسلمانوں کے کنسرنز کی ہورہی ہے جو پوری دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں اور امریکہ ان مسلمانوں کو احساس دلانا چاہتا ہے کہ امریکہ مسلمانوں کے خلاف نہیں۔ تو اس لئے امریکہ کو انسداد توہین مذہب قانون بنانا چاہئے۔
قانون اپنے ملک کے لئے ہوتا ہے نہ کہ دنیا بھر کے لئے۔ یہاں امریکہ میں تو کسی مسلمان نے بھی یہ ڈیمانڈ نہیں کیا کہ توہین رسالت کا قانون ہونا چاہیئے۔
 
قانون اپنے ملک کے لئے ہوتا ہے نہ کہ دنیا بھر کے لئے۔ یہاں امریکہ میں تو کسی مسلمان نے بھی یہ ڈیمانڈ نہیں کیا کہ توہین رسالت کا قانون ہونا چاہیئے۔
تو اگر امریکہ اپنے ملک میں اسلام کی تو ہین نہیں روک سکتا یا روکنے کا خواہش مند نہیں تو اسے دنیا بھر کے مسلمانوں سے اظہار محبت کی توقع نہیں رکھنی چاہئے۔
 
Top