خونی وزیرستان

Dilkash

محفلین
Cruel Face of Life in Waziristan
Muhammad Sajjad

Sabir Rahman, 16, and Saima, 3, from Waziristan unlike their other relatives were fortunate enough to breathe their last in Hayatabad Medical Complex (HMC) while most of their dead relatives even did not get coffins.

Sabir Rahman was shifted from operation theatre to ICU at 12:20 p.m. and at 12:45 p.m., he was declared expired on Wednesday. Lying unattended in head injury ward of HMC, the three-year old Saima breathed her last before this scribe. When nurse declared her dead, one of the tribesmen standing nearby sighed with relief and said: "It is better for her as her parents and whole family are dead."

Whereabouts of another four-year old child Salma were not known and the men who brought her, told The News that they found the injured kid in bazaar. She was still unconscious and carrying Rs20 currency note in her hand. This scribe was unable to imagine the pain and plight of the kid when she will be awaken.

Two-year old Noor Hassan son of Saadatullah was lying unconscious on another bed with her aunt sitting beside him as his mother Nooreda was being treated in orthopaedic ward. In her early twenties, Nooreda said with tears rolling down on her cheeks that she also lost her three-month old daughter in bombardment. The family belongs to Mir Ali.

A twelve-year old injured girl from Mir Ali, Shahnaz daughter of Naqeeb Rahman said that soon before Iftar time she was trying to catch hens in her courtyard when bombardment started and she felt pain in her back and legs and was unconscious then. My brother and sister were also killed, she said in a chocked voice.

wazir-child.jpg

A child victim of the ongoing military operation in North Waziristan, being treated at Hayat Shaheed Teaching Hospital in Peshawar

Lying in emergency ward of MC, fourteen-year old Samoda daughter of Abdul Wahab resident of Hassokhel village has lost two third of her face and the remaining part of the face suggested that she used to be a beautiful girl. Her eyes were damaged and one cannot predict that whether she would be able to see her face in the mirror once again or not? Apart from face she had also received injures in arms and legs and was in quite serious condition. She was brought to casualty at about 12:30 p.m. on Wednesday and the relatives accompanying her said that due to closure of roads they had to travel on foot for 15 to 20 kilometres carrying the patient fastened to bed.

Malik Shera Jan Dawar of Hassokhel said, "It normally takes 3 to 4 hours from Waziristan to reach Peshawar but due to road closure it took us some 12 hours to reach here, although we did not make stopover anywhere." He also informed that severe bombardment continued in Hassokhel, Haiderkhel, Haypi, Mossaki, Khushali and Zairaki area. All the daylong aerial bombardment was going on but after Iftar, army resorted to artillery. Now our villages seem like Afghanistan, he added.

Another attendant from Waziristan told on condition of anonymity that both Taliban and army were giving us tough time. "I myself want to kill all of them, both army men and Taliban." The young man has lost 14 members of his family while his house is destroyed and now he is searching for some mission in life.

In head injury section of HMC four minors from Waziristan were admitted while four injured women were under treatment in orthopaedic ward and two patients were admitted to ICU. Seventy-year old Abdul Ghafoor used to sit in a mosque after every Morning Prayers and offer Ishraq prayers. On that unfortunate day he was present in Bakhmal Jan mosque as usual and offering prayers when targeted at 8:00 a.m. His son Zahid said that he was shot in the head from the back and doctor said that chances of survival were minimal. Zahid has done MBA from a recognised university of Peshawar and was quite emotional due to condition of his father.

Hundreds of people have been killed in Waziristan in the last couple of days, majority of whom were women and children, said people of area unanimously present in HMC. It was also learnt that hospitals in Bannu and Mir All were full to its capacity, so they are now shifting injured to Peshawar.​
 

ساجداقبال

محفلین
اور توقع یہ کی جاتی ہے کہ یہ سب کچھ کرنے کے بعد وہاں کے لوگ خودکش حملوں کی بجائے پھولوں کے ہار لیکر آئینگے۔
 

Dilkash

محفلین
ساجد بھائی
ھر شخص کے اندر ایک ضمیرنام کی کوئی چیز بھی ہے۔وزیرستان پر بمباری کی حمایت کرنے والے وہان کے پہاڑوں پر جاکر لاشیں دیکھ لیں جو کوے اور جنگلی جانور کھا گئے۔اسے دفنانے کیلئے کوئی بندہ نہیں ہے۔جن فوجیوں نے یہ سب دیکھ مزید مسلمانوں کو مارنے سے انکار کیا تھا انکی کورٹ
مارشل ہورہی ہے۔۔
بزدل حکمرانوں سے اور کیا توقع کی جاسکتی ہے؟؟؟
 

خرم

محفلین
انا للہ و انا الیہ راجعون

اب اور کیا کہیں۔ وحشت کا ننگا ناچ ہے۔ طالبان تو وحشی ہیں اپنے فوجیوں کے پاس تو جدید ٹیکنالوجی ہے۔ کوئی صفائی نہیں پیش کی جاسکتی اس طرح کے اعمال کی۔ مارنا ہے تو طالبان کو مارو، عام لوگوں کو کیوں نقصان پہنچایا جائے؟ ظلم کا جواب ظلم تو ہرگز نہیں ہوتا۔ دُعا ہی کرسکتے ہیں۔ اور کریں بھی کیا؟ فوج کا کام مسلح افراد سے لڑنا ہے نہتوں پر گولیاں‌برسانا نہیں۔ انتہائی قابل مذمت حرکت ہے جس کی غیر مشروط معافی مانگنا چاہئے، نقصانات کا ازالہ ہونا چاہئے اور ایسے اقدامات ہونے چاہئیں کہ ان لوگوں کے دُکھے ہوئے دل جُڑ جائیں۔ یہ سب شاید کبھی بھی نہ ہو ان بہت سی باتوں کی طرح جو میرے دیس میں کبھی بھی نہیں ہوتیں مگر ان کے بغیر کچھ بھی تو نہیں ممکن۔ کم از کم کچھ خیر تو ممکن نہیں۔
اللہ ہی ہدایت دے سب کو۔
 

زیک

مسافر
Counterinsurgency میں جہازوں سے بمباری کرنا ظالمانہ کام ہے کہ اس سے بہت بے‌گناہ مارے جاتے ہیں۔
 

خرم

محفلین
Counterinsurgency میں جہازوں سے بمباری کرنا ظالمانہ کام ہے کہ اس سے بہت بے‌گناہ مارے جاتے ہیں۔

بالکل درست فرمایا ہے آپ نے زیک۔ یہ تو سیدھی سی tactical بات ہے جسے سمجھنے کے لئے کوئی بڑا عالی دماغ نہیں چاہئے۔ شاید بی بی پپو ڈیل کی خوشی میں سب کی مَت ہی ماری گئی ہے۔
 

Dilkash

محفلین
دماغ اگر ہوتا تو یہ دن دیکھنے کو ملتے؟
بچگانہ بیانات دیکھو۔۔حملہ میری اوپر نہیں جمہوریت پر ہوئی ہے۔۔کہ ایک بے نظیر ہی رہ گئی جمہوریت کی چمپئین اور مشرف اس ملک کا والی وارث ۔۔۔باقی سب خیریت ہے۔۔
 

زینب

محفلین
ظلم چاہے وریرستان میں ہو یا سندھ پنجاب میں کہیں بھی ظلم ظلم ہے جس کو کسی بھی ہیلے بھانے یا دلیل سے جائز نہیں مانا جا سکتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

زینب

محفلین
اور توقع یہ کی جاتی ہے کہ یہ سب کچھ کرنے کے بعد وہاں کے لوگ خودکش حملوں کی بجائے پھولوں کے ہار لیکر آئینگے۔


جناب اپ کسی بھی صورت میں خود کش حملوں کو صیح نہیں کہ سکتے۔۔۔۔۔۔جہاں ہم کراچی ،لا ہور یا اسلام آباد میں خود کش حملوں کو غلط سمجھتے ہیں وہاں ہی وانا، وزیرستان میں ہونے والے مظالم کے بھی حامی نہیں ہیں۔۔۔۔۔۔کیوں کے دونوں طرف بے گناہ مرتے ہیں اصل لوگ ہمیشہ بچ جاتے ہیں
مسئلہ پھر وہی ہے کہ نا ہم خودکش حملے روک سکتے ہیں نا وہ مظالم کیوں کہ یہ سب ہمارے یا اپ کے ہاتھ میں نہیں۔۔۔۔۔۔افسوس ہی کیا جا سکتا ہے یا پھر دعا
 

خرم

محفلین
دوست بھائی خودکش حملہ کرنے والا ردعمل میں کر رہا ہوتا ہے، کروانے والے ایک چال چل رہے ہوتے ہیں۔ ظلم کا جواب ظلم ہی تو نہیں ہوتا نا۔ آپ کا پیارا مارا گیا ظلم سے آپ نے بدلہ میں کئی اور معصوم مار دئیے۔ آپ تو بڑے ظالم بن گئے نا؟ یہ بات بھی تو سمجھانے والی ہے نا۔ کیوں نا ایسی کوشش کی جائے کہ کوئی بھی نہ مرے۔ جو دُکھ آپ نے دیکھا ہے کسی اور کو نہ دیکھنا پڑے۔ یہ راستہ بھی تو دکھایا جاسکتا ہے نا؟
 

دوست

محفلین
نہیں دکھاتا نا کوئی یہ راستہ۔ فی الوقت یہ حقیقت ہے اور اسی کا ہمیں سامنا ہے۔ جس صورت حال کی آپ بات کررہے ہیں وہ ایک یوٹوپیا میں‌ تو ہوسکتی ہے کم از کم پاکستان میں‌ نہیں۔
 

Dilkash

محفلین
دوستوں ۔۔۔جو شخص مرنے کیلئے جا رہا ہے اس کو کیا کرنا چاہئے؟ ۔۔کون مر رہا ہے ؟ کیوں مر رہا ہے ۔۔یہ بے معنی باتیں ہیں۔
اخر ایسی کونسی بات ہے جو یہ ادمی مرنے جارہا ہے ۔۔۔؟یا اخر وہ کونسا مسئلہ ہے جس کے لیئے خودکش بمبار کو تیار کیا جاتا ہے؟
مزمت اپنی جگہ لیکن حل یہ نہیں ہے۔
یہ لوگ جو بھی ہیں ،ان کی میسج سنا چاہئے۔۔یہ معلوم کرنا چاہیے کہ یہ کیا چاہتے ہیں؟؟؟

جائز ہو یا ناجائز ۔۔ان کی بات سننا ہے،اور ان کو بتانا ہے کہ ائے بیٹھ کر بات کرتے ہیں اور کوشش کرتے کہ معاملے کو کوئی درمیانی حل نکل ائ؁۔۔ ورنہ وہ اپنا کام کرہے ہیں اور مصیبت ھمارے گلے پڑ رہی ہے۔
 

خرم

محفلین
فیروز بھائی یہی بات۔ بالکل یہی بات ہے جو وقت کی ضرورت ہے۔ میرے خیال میں تو اب یہ سوچنا چاہئے کہ یہ سلسلہ شروع کیسے کیا جائے؟ ان لوگوں کو انوالو کرنا چاہئے۔ ایک خاکہ سا اُبھرتا ہے ذہن میں۔ اگر کچھ دوست مہیا ہو سکیں جو اپنی مصروفیات میں سے چند دن نکال کر جا سکیں جہاں پر یہ لوگ ہیں جو ان باتوں سے متاثر ہوئے ہیں۔ وہ دوست وہاں جاکر ان لوگوں سے بات کریں، ان کی مدد کریں اور ہم لوگ جو باہر موجود ہیں‌وہ اس معاملہ کے معاشی پہلوؤں کو سنبھالیں۔ ان دوستوں کے آنے جانے، رہنے سہنے کا خرچ اٹھائیں اور جو قبائلی ہیں ان کی مدد کا ذمہ اٹھائیں۔ اس طرح کچھ تو معاملہ آگے بڑھے گا۔ وہ جس تنظیم کی بات کی جا رہی ہے ایک اور دھاگہ پر اس کی شروعات اس کام سے ہو سکتی ہیں۔ آپ کا کیا خیال ہے؟
 

خاور بلال

محفلین
فیروز بھائی یہی بات۔ بالکل یہی بات ہے جو وقت کی ضرورت ہے۔ میرے خیال میں تو اب یہ سوچنا چاہئے کہ یہ سلسلہ شروع کیسے کیا جائے؟ ان لوگوں کو انوالو کرنا چاہئے۔ ایک خاکہ سا اُبھرتا ہے ذہن میں۔ اگر کچھ دوست مہیا ہو سکیں جو اپنی مصروفیات میں سے چند دن نکال کر جا سکیں جہاں پر یہ لوگ ہیں جو ان باتوں سے متاثر ہوئے ہیں۔ وہ دوست وہاں جاکر ان لوگوں سے بات کریں، ان کی مدد کریں اور ہم لوگ جو باہر موجود ہیں‌وہ اس معاملہ کے معاشی پہلوؤں کو سنبھالیں۔ ان دوستوں کے آنے جانے، رہنے سہنے کا خرچ اٹھائیں اور جو قبائلی ہیں ان کی مدد کا ذمہ اٹھائیں۔ اس طرح کچھ تو معاملہ آگے بڑھے گا۔ وہ جس تنظیم کی بات کی جا رہی ہے ایک اور دھاگہ پر اس کی شروعات اس کام سے ہو سکتی ہیں۔ آپ کا کیا خیال ہے؟

کچھ دوست اپنی مصروفیات میں سے وقت نکالیں اور قبائلی علاقوں میں جاکر ان کا موقف سنیں اور مسائل کا حل تلاش کریں۔کتنی اچھی بات ہے۔

کہ خوشی سے مرنہ جاتے اگر اعتبار ہوتا
نہیں صاحب یہاں قبائلیوں پر اعتبار کی بات نہیں ہورہی بلکہ پاک فوج کی ہورہی ہے۔ قبائلی تو دشمن کو بھی پناہ دیتے ہیں تو اپنی بات نبھاتے ہیں اور وہ آپ کی زبان پر اعتبار کرتے ہیں اسی طرح آپ بھی ان کی زبان پر اعتماد کرسکتے ہیں۔ لیکن اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ جو دوست احباب قبائلی علاقوں میں جائیں‌گے وہ پاک فوج کے شر سے محفوظ رہیں گے؟:confused:

جی ہاں! ہم اردو محفل کے پیارے پیارے احباب کو ظالم کووں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔ فرض کریں محب علوی، ساجد اقبال، زکریا، فاتح، فاروق سرور اور دیگر کچھ احباب اس کام کی ذمہ داری لیں تو ان کی ذمہ داری کون لے گا؟ میں‌ تو تصور کرکے کانپ جاتا ہوں کہ ہمارے اتنے قیمتی افراد پاک فوج کے شر کی نذر ہوگئے تو ہم پر کیا بیتے گی۔ امریکا آرڈر دیگا: لگام دو اِن اردو محفل والوں کو یہ پاکستان میں امن کروانا چاہتے ہیں اور ہماری فوج اس حکم کے سامنے سجدہ ریز ہوجائے گی، ٹھکاک ٹھکاک کی کچھ آوازیں آئیں گی اور پھر سناٹا۔ پاک فوج کو خراجِ تحسین پیش کیا جائے گا اور قومی مفاد میں ٹی وی پر نغمہ چلے گا:
اپنی جاں نذر کروں، اپنی وفا پیش کروں
قوم کے مردِ مجاہد تجھے کیا پیش کروں
 

ساجداقبال

محفلین
خاور بھائی میری تو آپ نے خلاصی کروا ہی دی۔ ;)
صاحبو، میرے تو اپنے گاؤں میں دھماکے ہوتے رہتے ہیں اور اگر آپکو صحیح صورتحال بتاؤں تو ہمارے گاؤں کیا، 80فیصد سرحد کے لوگ ان طالبان کے حامی ہیں اور بعید نہیں کہ میرے اپنے گاؤں کے لوگوں نے افواج طالبان میں کمیشن حاصل کر لیا ہو۔ مسئلہ اتنا سیدھا نہیں کہ دو چار لوگ جائینگے، بات کرینگے اور خودکش حملوں کی روک تھام ہو جائیگی۔ ادھر آپ بات کرینگے اور ادھر افواج پاکستان گن شپ اور ایف 16 سمیت آن موجود ہوگی۔ اور یہ بھی عرض کردوں کہ ان علاقوں میں جانا آجکل بالکل ناممکن ہے کیونکہ اگر آپ کے پاس شناختی کارڈ وزیرستان کا نہیں تو پہلے فوج آپکو نہیں جانے دیگی(بنوں سے آگے)۔ ٹرانسپورٹ پہلے ہی بند ہے۔ ٹانک یا بنوں سے پہاڑوں کا ایڈونچر کر کے وزیرستاں پہنچا جا سکتا ہے لیکن پھر سرکاری یا طالبانی گولی کا انتظار ہر لمحے رہیگا۔ وزیرستاں اسوقت حقیقتا میدان جنگ ہے۔ مقامی لوگ انخلاء کرکے بنوں، کوہاٹ، ٹانک، ڈیرہ وغیرہ منتقل ہو چکے ہیں۔ اب دو فریقین آمنے سامنے ہے، آپ کے پاس صرف اتنا چوائس ہے کہ بیچ میں جاکر کس کی گولی کھانی ہے؟
 

Dilkash

محفلین
فیروز بھائی یہی بات۔ بالکل یہی بات ہے جو وقت کی ضرورت ہے۔ میرے خیال میں تو اب یہ سوچنا چاہئے کہ یہ سلسلہ شروع کیسے کیا جائے؟ ان لوگوں کو انوالو کرنا چاہئے۔ ایک خاکہ سا اُبھرتا ہے ذہن میں۔ اگر کچھ دوست مہیا ہو سکیں جو اپنی مصروفیات میں سے چند دن نکال کر جا سکیں جہاں پر یہ لوگ ہیں جو ان باتوں سے متاثر ہوئے ہیں۔ وہ دوست وہاں جاکر ان لوگوں سے بات کریں، ان کی مدد کریں اور ہم لوگ جو باہر موجود ہیں‌وہ اس معاملہ کے معاشی پہلوؤں کو سنبھالیں۔ ان دوستوں کے آنے جانے، رہنے سہنے کا خرچ اٹھائیں اور جو قبائلی ہیں ان کی مدد کا ذمہ اٹھائیں۔ اس طرح کچھ تو معاملہ آگے بڑھے گا۔ وہ جس تنظیم کی بات کی جا رہی ہے ایک اور دھاگہ پر اس کی شروعات اس کام سے ہو سکتی ہیں۔ آپ کا کیا خیال ہے؟


خرم بھائی۔
ساجد اقبال نے بہت صحیح بات کی ہے۔
اب تو ہم لوگ جو خود طالبائزیشن کے شکار ہوچکے ہیں بھی انکی حمایت کرنے پر مجبور ہیں۔
جس بربریت سے طالبان کا نام لیکر نہتے شہریوں پر بمباری کرکے قتل عام جاری ہے۔میں یقین سے کہتا ہوں کہ اگر امریکہ کا خوف نہ ہوتا تو پوری دنیا کے لوگ پاکستان کے اوپر اقتصادی اور کیا کیا پابندیاں لگا دیتے۔

اب جو مرہا ہے وہ تو دفاع میں کچھ بھی کرسکتا ہے۔۔جو ارام سے سینکڑوں ایکڑ کے محلوں میں بیٹھے ہیں انکو سوچنا چاہئے۔
مرنے والا تو اب کسی کے اوپر اعتبار نہیں کے گا کیونکہ کئ دفعہ انکے ساتھ معاہدہ کرکے اعتبار میں انکو مار کر پھر اپنامعاہدہ توڑ دیا۔

اب انکے سامنے صرف موت ہے۔۔اب وہ یہ سوچ رہے ہیں کہ خود مرنے سے پہلے کتنے جانوں کو ختم کئے جائیں۔۔کیونکہ اگر شہری مرتے ہیں تو انکو کو کوئی غم نہیں ۔۔فکر تو حکومت کو ہونی چاہئے۔۔اور اگراس حکومت کو اپنے عوام کا فکر نہیں تو پھر عوام کو اٹھنا چاہیے کہ ٹیکس بھی دیتے ہیں اور جان و مال بھی محفوظ نہیں۔

تو پھر ان حکمرانوں‌کو برداشت کرنے کا کیا تک ہے؟؟
مار ڈالو ان کو تاکہ پاک سر زمین فرنگیوں کے ان گندے کیڑوں سے پاک ہوجائے۔
اور صاف قیادت سنبھالے۔

اج سوات میں اپریشن شروع ہے۔۔میرا ایک امریکن کولیگ ہے انہوں نے امریکن ایمبیسی کو فون کرکے بتایا کہ میرا خاندان سوات میں اپریشن کے زد میں اچکا ہے۔۔اس کا بندابست کیا جائے ۔۔امریکن ایمبیسی نے نمبر نوٹ کیا اور انکو دوبارہ کونٹیکٹ کرنے کی یقین دہانی کروائی۔۔

اور ہم؟؟؟؟؟
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
قتل چھپتے تھے کھبی سنگ کی دیوار کے بیچ
اب تو کھلنے لگے مقتل بھرے بازار کے بیچ

رزق‘ ملبوس‘مکان‘ سانس‘ مرض‘قرض‘ دوا
منقسم ہو گیا انسان انہی افکار کے بیچ۔۔
 

فرضی

محفلین
اللہ خیر کرے ہم وزیرستان کا رونا رو رہے تھے ادھر سوات کا محاذ کھولنے کی تیاری ہورہی ہے۔۔ اگر یہ سلسلہ کچھ عرصہ یونہی چلتا رہا تو اسلام آباد زیادہ دور نہیں ہے۔۔۔۔ آنگن میں پھیلی ہوئی آگ کمرے تک بھی پہنچ سکتی ہے۔
 
Top