خون کا عطیہ

شکر کریں کہ آپ کا خون نایاب نہیں ہے۔ ہمیشہ خون دینا ہی نہیں پڑتا، لینا بھی پڑ سکتا ہے اور اس وقت فوری طور پر خون کا انتظام کرنا ایسی صورت میں بہت مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔ بی پازیٹو! :)
ہمارے مراسلے میں آدھی بات لکھی ہے جن کا نایاب خون ہے ان میں احساسات اورخدمت خلق کا عنصر دوسروں کی نسبتازیادہ ہوتا ہے
بس ہمارے لوگ ہیں کچھ جو خون نہیں دیتے، ڈرتے ہیں اورجسم کھا کھا کر سانڈ جیسا ہو جاتا ہے خون کا عطیہ کرنے سے جسم بہت سی بیماریوں سے بچا بھی رہتا ہے
 

سید عاطف علی

لائبریرین
میرا گروپ بی پازٹیو ہے اور یہ یاد نہیں کہ کب پتہ چلا۔
نوجوانی میں خون کافی مرتبہ دیا ہے جب بھی رشتہ داروں یا دوستوں میں کسی کو ضرورت پڑی ۔
اب کافی عرصہ ہوا (دس سال سے زیادہ ) یہاں ریاض میں شاید ہی کسی کودیا ہو اچھی طرح یاد نہیں ۔
 

زیک

مسافر
میرا گروپ بی پازٹیو ہے اور یہ یاد نہیں کہ کب پتہ چلا۔
نوجوانی میں خون کافی مرتبہ دیا ہے جب بھی رشتہ داروں یا دوستوں میں کسی کو ضرورت پڑی ۔
اب کافی عرصہ ہوا (دس سال سے زیادہ ) یہاں ریاض میں شاید ہی کسی کودیا ہو اچھی طرح یاد نہیں ۔
سعودیہ میں خون چوس لیتے ہیں اس لئے دینے کی ضرورت نہیں ہوتی
 

لاریب مرزا

محفلین
کالج کے دنوں میں میں نے بھی دو چار مرتبہ دوستوں کے ساتھ خون کا عطیہ دیا ہے۔جوانی کے دن تھے، خون دینے کے بعد وہ جو جوس کا ڈبہ لا کر دیتے ہیں وہ پینا بھی توہین سمجھا جاتا تھا بلکہ خون دینے کے فوری بعد بیڈ سے اُٹھ کر سگریٹ سلگا لی جاتی تھی، ایک بار ایک دوست اسی چکر میں ہسپتال کی سیڑھیوں میں چکرا کر گر پڑا تھا، ہمیں اُس کے لالے پڑ گئے تھے! :)
بلڈ گروپ نہیں بتایا آپ نے وارث بھائی :)
 

محمد وارث

لائبریرین
بلڈ گروپ نہیں بتایا آپ نے وارث بھائی :)
اورنگ زیب عالمگیر سے ایک شعر منسوب کیا جاتا ہے جو اس نے اپنے کسی گورنر یا بیٹے کو خط میں لکھا تھا، شعر کی کاٹ اور دوسرے مصرعے کی حقیقت دیکھیے ذرا:

آنچہ پُر جستیم کم دیدیم و درکار است و نیست
نیست جز آدم دریں عالم کہ بسیار است و نیست
وہ کہ جو ہم بہت ڈھونڈتے ہیں مگر اُسے کم کم دیکھتے ہیں اور جو درکار ہے مگر نہیں ملتا، آدمیوں کے سوا اس دنیا میں کوئی ایسی چیز نہیں کہ جو بہت سے ہیں مگر نہیں ہیں۔

یہی حال کچھ "بی پازیٹو" کا ہے!
:)
 
میں نے پہلی دفعہ خون کا عطیہ کالج لائف میں دیا تھا غالباً کوئی فاؤنڈیشن آئی ہوئی تھی جو بلڈ کلیکٹ کر رہی تھی، ویسے میرا بلڈ دونیٹ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا لیکن اس سے پہلے میرے ہوئے ایکسیڈنٹ کی وجہ سے مجھے غالباً پانچ یا چھ خون کی بوتل لگ چکی تھیں، جس کے بارے میں اکثر سوچا کرتی تھی کہ اگر تب مجھے بلڈ نہ ملا ہوتا تو میرا کیا ہوتا شاید میں مر چکی ہوتی .
خیر اسی سوچ کے تحت میں نے بلڈ ڈونیٹ کر دیا کہ اگر کسی کا خون میرے کام آ سکتا ہے تو ہوسکتا ہے کہ میرا خون بھی کسی کی زندگی بچانے کے کام آ جائے، خون کا عطیہ دینے کے بعد انہوں نے مجھے ایک عدد سیب اور ایک جوس کا ڈبا تھما دیا جوس کا ڈبہ تو میں نے وہیں پی لیا لیکن سیب گھر آ کر میں نے اور آپا نے مل کر کھایا.
میرے خون کا گروپ اے بی پازیٹو ہے
 
Top