"سگریٹ کا کش لگا کر میں نے دھواں ہوا میںچھوڑاتو اس دھویں سے کسی کی تصویر بننے لگے ،میں رسونتی کے دماغ میںموجود تھا،میرا وہاں رہنا ضروری تھا کیوں کہ مجھے اس بات کا اندازہ لگانا تھاکہ رسونتی کو سپر ماسٹر کی آدمی کہاں پہنچاتےہیں۔لیکن اس کے ساتھ ساتھ مجھے پاکستان میںسعید صاحب سے بھی باخبر رہنا تھا چنانچہ میںنے سعید صاحب کے دماغ میںچھلانگ لگا دی،وہ شادی کی تیاریوں میں مصروف تھے اور وہاں فی الحال بالکل امن تھا،مرجانہ کے حالات سے بھی باخبر رہنا تھا اب میری سوچوں کی پرواز اس سمت تھی ،میںجونہی مرجانہ کے دماغ میںپہنچا اس نے میری سوچ کی لہروں کی محسوس کرلیا اور مسکرانے لگی۔تھوڑی دیر اس سے گپ شپ ہوئی اسے رسونتی کے حالات سے آگاہ کیا،اور اس کی نظر سے اپنے لاڈلے کو دیکھا ،پارس سو رہا تھا میرا دل مچلنے لگا میرے بس میںہوتا تو ابھی اسے اٹھا کر اپنے سینے سے لگا لیتا لیکن میں اپنے بچے سے بہت دور تھا،یہ جاننے کے لیے کہ میرے پاکستان جانے کی تیاری کہاں تک پہنچی ،میںنے ماسٹر ڈیسوزا کے دماغ میں جھانکا ،وہ پاسپورٹ اور تمام ضروری کاغذات تیار کروا چکا تھا اور اس وقت نیند کی گہرائیوں میں تھا۔سگریٹ کا آخری کش لگاتے ہوئے میں نے سونیا کے دماغ میں جھانکنےکی کوشش کی لیکن میری سوچ کی لہریں واپس پلٹ آئیں اس نے اپنے دماغ کے دروازے بند کرلیے۔میں اس سے بعد میںبھی رابطہ کر سکتا تھا فی الحال میری رسونتی کے ساتھ رہنا بہت ضروری تھا۔اور اس کو وہاں سے نکالنے کی لیے منصوبہ بندی بھی کرنی تھی۔۔۔میں بہت تھک چکا تھا ٹیلی پیتھی کی مسلسل پرواز کرتے کرتے میرا سر بھی دکھنے لگ گیا چنانچہ میں نے اپنے دماغ کو ہدایت دی کہ دو گھنٹے تک گہری نیند میں رہوں اس دوران اگرکمرےمیںکوئی غیر معمولی بات ہو تومیری آنکھ کھل جائے۔۔۔میںنیند کی گہری وادیوں میں اترتا گیا"
السلام علیکم!!
جن دوستوں نے اردو کا سب سے طویل ناول "دیوتا " پڑھا ہے وہ اوپر والی عبارت سے کچھ کچھ واقف ہوں گے،مجھے بھی دیوتا پڑھے ہوئے بہت عرص بیت گیا ہے لیکن دیوتا کی دماغ میںنقش کر جانے کی وجہ "ٹیلی پیتھی یا خیال خوانی" کے اس طرح کے کرشمے ابھی بھی ذہن میںمحفوظ ہیں۔میری اس پوسٹ کا مقصد اس علم کے کے بارے میں آگاہی ہے۔میں نے بازار سے کافی کتابیں خریدی اور ان کا مطالعہ کیا لیکن ابھی تک میں عملی مشقیں کرنے سے قاصرہی رہا۔وجہ مناسب راہنمائی کانہ ملنا اور ٹیلی پیتھی سے مکمل آگاہی نہ ہونا ہے
جو دوست ٹیلی پیتھی سے متعلق معلومات رکھتے ہیں ان کو اس موضوع پر گفتگوکرنے کی دعوت دینے کے لیے میں نے یہ سلسلہ شروع کیا ہے۔
میرے ذہن اٹھنے والے سوالات:
کیا خیال خوانی کا ماہر اس طرح آسانی سے جب چاہے کسی کے دماغ میں چھلانگ لگا سکتا ہے؟ جس طرح درج بالا عبارت میں فرہاد صاحب مختلف افراد کے دماغوں میںچھلانگیں لگا رہے ہیں ،یا یہ صرف افسانوی بات ہے؟
کیا خیال خوانی سے دوسرے کے دماغ میں رہ کر اس کے ارد گرد کے ماحول سے واقفیت بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔جس طرح درج بالا عبارت میں فرہاد صاحب مرجانہ کے دماغ میں رہتے ہوئے اپنے بچے کو پیار بھری نظروں سے دیکھ رہیے ہیں،یا حقیقت میں ایسا کچھ نہیں؟
کیا خیال خوانی کرتے وقت سوچ کی لہروںکو محسوس کیا جا سکتا ہے،جیسا کہ درج بالا عبارت میں فرہاد کی سوچوں کو مرجانہ نے محسوس کر لیا اور مسکرانے لگی؟
کیا سوچ کی لہروں کو محسوس کرتے ہی انہیں دماغ سے پرے دھکیلا جا سکتا ہے،جیسا کہ سونیا نے فرہاد کے ساتھ کیا؟
کیا اپنے دماغ کو اتنا پابند بنایا جا سکتا ہے کہ اسے ہدایات دے کر سلایا جائے اور وہ ہدایات کی روشنی میں ہی دوبارہ نیند سے باہر آئے؟
اس طرح کے اور بہت سے سوالات ہیں جن کے جوابات درکار ہیں
حقیقت کیا ہے،یہ جاننے کے لیے میںنے یہ تھرڈ شروع کیا ہے
اہل علم سے درخواست ہے کہ علم کی ندی کا منہ اس طرف موڑ دیں۔
والسلام
زبیر حسین