خیال خوانی

جہانزیب

محفلین
اسی لئے میں نے لفظ "مستند" کا استعمال کیا تھا، ریسرچ تھیوریز بہت سی کسوٹیوں سے گزر تک "مستند" کے معیار تک پہنچتی ہے، نہیں تو دنیا میں بہت سے پی ایچ ڈی اور ان کی تھیوریاں مثلاً افریقی نسل، یورپی نسل سے کم ذہین ہے، جیسی تھیوریاں اور ریسرچز بھی موجود ہیں، لیکن مستند نہیں ہیں ۔
 

زبیر حسین

محفلین
5۔ کچھ جاندار خطرے کے متعلق خبردار کرنے کو بھی اسے استعمال کرتے ہین اس طرح یہ ایک طرح سے وجود کی بنیاد بھی بنتا ہے ۔
فیصل بھائی

اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان کے علاوہ کچھ اور جاندار بھی ٹیلی پیتھی کا استعمال کرتے ہیں۔یہ بھی بتائیے کہ کون سے جاندار اس کا استعمال کرتے ہیں
 

زبیر حسین

محفلین
خواجہ شمس الدین عظیمی کی کتاب ٹیلی پیتھی میں نے بھی پڑھی ہے...........اس میں عام بازاری کتابوں سے کافی ہٹ کر لکھا گیا ہے..........اور میرے خیال سے بازاری کتابوں میں جو کہ دستیاب ہیں............ان میں یہی کتا ب سب سے اچھی اور معلوماتی ہے...............میں نے اسی سلسلے میں خواجہ صاحب سے بات کی تھی لیکن اس وقت میری عمر ان کے مطابق ٹیلی پیتھی سیکھنے کی نہین تھی.........کیونکہ وہ کم از کم 18 سال عمر تجویز کرتے ہیں..........یہ آج سے 6/7 سال پہلے کی بات ہے............ہاں انہوں نے مجھے مراقبہ وغیرہ کی تلقین کی تھی ...جو میں نے کچھ عرصے کیا پھر غیر مستقل مزاجی کی وجہ سے ..........یہ سلسلہ ختم ہوگیا ................. اس کے بعد کبھی اتنا ٹائم نہیں ملا کہ دوبارہ یہ سب شروع کر سکتا........

میں ان شعبوں میں کافی ہاتھ پیر مار چکا ہوں.............ٹیلی پیتھی ........ہپناٹزم ............. مراقبہ ..........عملیات.........نقشیات(یعنی تعویز وغیرہ“““.............اور حاضرات میں ................علم جعفر .............اور علم رمل میں بھی.............کافی خرچہ ہوا میرا ان تمام علوم پر لیکن سبھی لوٹنے والے بیٹھے ہوئے ہیں.......کسی ایک نے بھی صحیح راہنمائی نہیں کی..........راہنمائی تو تب کرتے جب خود کچھ ہاتھ میں ہوتا...........

ہاں ....ان میں روحانی ڈائجسٹ والے........عظیمی صاحب .........واقعی ٹھیک راہنمائی کرتے ہیں...........اور اس وقت تو فیس وغیرہ کا بھی کوئی چکر نہیں تھا ...اب کا مجھے پتا نہیں............

ویسے میں نے انٹر نیٹ پر کسی سائیٹ پر .ٹیل پیتھی کے بارے میں ......لیکچر دیکھیے ہیں.............تلاش کرتا ہوں اگر مل گئے تو لنک دے دوں گا.................اس میں بھی کافی معلومات اس علم پر موجود ہیں...........
وسلام
........
ابھی تک ان کی کتاب میری نظروں سے نہیں‌گزری،میں‌کچھ روز تک پاکستان جا رہا ہوں ،ان کی تصنیف کا ضرور مطالعہ کروں‌گا۔
 

زبیر حسین

محفلین
اگر ٹیلی پیتھی واقعی ایک حقیقت ہوتی۔۔۔ تو پھر خفیہ ایجنسیاں اس کے لیے بھی اسکواڈ تشکیل دیتیں، ملازمتیں بھی ہوتیں کہ صاحب ٹیلی پیتھی کا پانچ سالہ تجربہ رکھنے والے رابطہ کریں۔ خواتین کے دماغ میں گھس کر خیال رسانی کرنے والے کو ترجیح دی جائے گی وغیرہ وغیرہ۔۔۔ اس استدلال کے لیے دلیل یہ ہے کہ حضرت انسان نے کوئی بھی ایسی چیز جس کا رتی بھر بھی فائدہ ہو، تصرف میں لائے بنا نہیں چھوڑی۔ آپ اس فضا کو ہی لے لیجئے، پتہ چلا کہ برقی مقناطیسی لہریں گزر سکتی ہیں تو ساری فضا (ہوا نہیں فضا) اس وقت رنگارنگ معلومات لیے ہوئے ہے جانے کتنے ہی ٹی وی سٹیشن، وائرلیس اور پتہ نہیں کیا کیا۔۔۔

خیر یہ میری ذاتی رائے ہے جس کی درستگی لازم نہیں۔

ممکن ہے کہ اس علم پہ مہارت ابھی اس درجے پہ نہ پہنچی ہو کہ اس کا استعمال یوں کھلم کھلا کیا جا سکے،یا اس کو دانستہ کنٹرول کیا جا رہا ہوں۔۔۔۔۔۔۔
 

زبیر حسین

محفلین
میں سمجھتا ہوں کہ ٹیلی پیتھی اتنا کامیاب اور مکمل علم نہیں جیسے فرہاد تیمور علی اپنی کہانی میں لکھتے ہیں، میری معلومات کے مطابق یہ علم ہے تو سہی پر اسے سیکھنا اشکِ بلبل لانے کے مترادف ہے یہ بہت زیادہ مستقل مزاجی اور قوتِ ارادی مانگتا ہے جو کہ ہر انسان میں نہیں، ہاں کچھ لوگوں کو اللہ کی طرف سے تحفتن بھی عطا ہوتا ہے ( جیسے اولیا اللہ اور صحابہ کرام ) ہر انسان کے اندر کچھ قوتیں موجود ہیں جنھیں وہ کچھ مشقوں اور مشقتوں کے بعد بروئے کار لاسکتا ہے، کسی انسان میں زیادہ اور کسی میں کم، ایک عام سی شکل کے بندے میں بہت زیادہ کشش ہوتی ہیکہ حالانکہ وہ گورا بھی نہیں ہوتا، جبکہ ایک آدمی جو خوبصورت اور گورا تو بہت زیادہ ہوتا ہے مگر اس میں کوئی خاص کشش نہیں ہوتی اور وہ کسی کو اپنی طرف مائل نہیں کر سکتا، انسانی سوچ سمندر کی لہروں جیسے ہے اگر انہیں صحیح سمت میں دھکیلا جائے تو بہت کام کر سکتی ہیں اور اگر درست سمت میں نہ ہوں تو تباہی اور بربادی کا مرتکب ہو تی ہیں۔ مگر ٹیلی پیتھی ایسا علم نہیں جیسا فرہاد علی تیمور نے اسے اپنی کہانی دیوتا میں بتایا ہے۔ یہ تو کسی کے چہرے سے اسکے خیالات پڑھنے جیسا ایک علم ہے۔
ایک تجربہ جو کہ میں بارہا کر چکا ہوں اور آپ بھی کر سکتےہیں، آپ کے سر میں درد بالکل نہ ہو اور آپ سوچیں کہ آپکے سر میں شدید درد ہے، اور ہر ملنے والے کو کہیں، یار میرے سر میں شدید درد ہے، تو تھوڑی ہی دیر بعد آپ کے سر میں درد شروع ہو جائے گا، کسی کو جلدی اور کسی کو دیر سے لیکن ہو ضرور جائے گا، کیونکہ یہ عمل بھی سوچنے والے کی قوتِ سوچ کی استعداد پر منحصر ہے، اسی طرح اگر آپ صبح اٹھ کر یہ سوچیں کہ میری طبیعت ٹھیک نہیں اور ہر ملنے والے کو کہیں کہ یار میری طبیعت آج کچھ ٹھیک نہیں تو کچھ دیر بعد آپکو واقعی اپنی طبیعت ناساز لگنے لگے گی، آپ یہ تجربہ کر سکتے ہیں۔
ٹیلی پیتھی میرے نزدیک صرف اتنا علم ہیکہ آپ کسی بندے کے خدوخال اسکی چال ڈھال سے اسکے کردار کا اندازہ لگا سکتے ہیں، اور اسکے چہرے سے اسکے خیا لات پڑھ سکتے ہیں۔
میں محسن حجازی صاحب کے تجزیئے سے متفق ہوں کہ اگر ٹیلی پیٹھی ایسا علم ہوتا جیسا فرہاد علی تیمور صاحب دیوتا میں بتاتے ہیں تو کیا ہی کہنے تھے، امریکہ کی سی آئی اے، اور ایف بی آئی جو کہ ترقی یہافتہ ترین سیکرٹ سروسز ہیں ٹیلی پیتھی جانے والے اسکواڈ بناتیں نائن الیون کا واقعہ کیسے رونما ہوتا وہ تو مبینہ اسامہ بن لادن کے ذہن میں داخل ہو کر تمام راز جان لیتے اور پھر اسے گرفتار بھی کر لیتے، جاپانی اور چینی لوگے اور تبت میں رہنے والے بھکشو تو اس علم کے ماہر ہوتے اور امریکہ جاپان پر کیسے ایٹم بم گراتا کیا وہ صدرِ امریکہ کے دماغ میں گھس کر پہلے ہی یہ فیصلہ نہ جان لیتے، انڈیا کے ہندو بھگت اور جوتشی سخت ترین محنت جسے وہ عبادت سمجھتے ہیں کرت ہیں تو وہ یہ علم بھی تو سیکھ سکتے تھے اور پھر حکومتِ انڈیا نکے ذریعے مسلمانوں اور پاکستان کو ختم کردیتی، بدنامِ زمانہ اسرائیلی انٹیلیجنس ایجنی کو اپنے اہلکاروں کو سخت ٹریننگ کروانے کی کیا ضرورت تھی وہ انھیں اس علم سے روشناس کرواتی اور دس بیس لوگ صرف رکھتی جو کہ اپنے ملک میں اپنے ہیڈ کوارٹر میں ہی بیٹھ کر دوسرے ملکوں کے سربراہاں ( خاص کر پاکستان ) کے دماغ میں انکی آواز یا تصویر ( جو کہ عام میسر ہوتی ہیں ) کے ذریعے انکے دماغوں میں گھس کر کھلبلی مچا سکتے تھے اور اپنی مرضی کے مطابق کام کروا سکتے تھے پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو ڈھونڈنے تو پھر انھیں ضرورت ہی نہیں رہتی یہ جاسوسی کے نت نئے آلات اور ان پر اتنا خرچہ کیو کیا جاتا، اگر شمس الدین عظیمی صاحب ٹیلی پیتھی اور خیال خوانی کے اتنے ماہر ہیں تو میں ان سے اپیل کرتا ہوں خدارا پاکستان کی مدد کریں اور انٹیلیجنس ایجنسیوں سے تعاون کریں، ان ایجنسیوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو تفتیش کی تو ضرورت ہی نہیں،محترمہ بینظیر کی شہادت کے وقت وہاں موجود بندوں کے دماغ میں ( تصویروں اور آواز کے ذریعے گھس ) کر قاتلوں کا پتہ لگایا جاسکتا ہے۔
میرے بھائی یہ ایسا علم نہیں اگر ایسا ہی طاقت ور علم ہوتا تو دنیا تہس نہس ہو جاتی۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا جو واقع ایک دوست نے مثال کے طور پر پیش کیا ہے تو وہ کچھ اور طاقت ہے جو کہ اللہ جسے چاہے عطا فرمائے یا پھر ان لاگوں کو عطا فرماتا ہے جو اسکے بر گزیدہ بندے ہوتے ہیں۔
عامل، کامل، جنوں والی سرکار، جناتی بابا اور یہ جگہ جگہ ملنے والے نجومی اور پیر سب ڈھنگوسلا ہیں کچھ لوگ سادہ لوح لوگوں کو لوٹنے کے لیئے بنتے ہیں اور کچھ ذہنی طور پر خود فریبی کا شکار ہوتے ہیں، انکی باتیں بھی جھوٹ کے سوا کچھ نہیں ہوتیں، ایسے ہوتی ہیں جیسے کبھی کبھی ہم سوچتے ہیں کہ کاش وہ بندہ اسوقت آجاتا یا یوں ہو جاتا اور وہ بندہ آجاتا ہے یا وہ کام ہوجاتا ہے، اب ذرا سوچیئے کہ کیا ہم عامل یا کامل ہوگئے، نہیں بالکل نہیں، اسی طرح جب ایسے لوگوں کی کوئی بات یا پیشنگوئی اتفاقن درست ثابت ہو جاتی ہے تو پھر لوگ نعوذ باللہ انھیں پوجنے لگتے ہیں۔
ہم کیسے مسلمان ہیں کہ قرآن جو کہ ہدایت کی کتاب ہے اسے ہم نے تعویز گنڈوں کی کتاب سمجھ لیا ہے، جو آیتیں انسان کو درست راستہ اور ٹھیک سمت دکھانے کے لیئے احکامات کے طور پر اتاری گئیں ان پر ہم عمل کرنے اور سوچنے سمجھنے کے بجائے تعویزوں کے لیئے استعمال کرنے لگے ہیں، اللہ ہم پر رحم فرمائے۔ آمین۔

ممکن ہے اسامہ بن لادن صرف ایک نام ہو تو ایسی صورت میں ٹیلی پیتھی کے ذریعے کیسے راز وں تک پہنچا جا سکتا ہے۔ابھی تک اسامہ بن لادن بھی ایک افسانوی بات لگتی ہے۔
ہو سکتا ہے کہ یہ علم ابھی اتنا ایڈوانس نہ ہو کہ اس کا استعمال کر کے اس درجے پر نقصانات یا فوائد حاصل کیے جا سکیں اور یہ بھی ممکن ہے کہ جس درجے پر اسرائیلی انٹیلجنس ہیڈ کواٹر میں‌بیٹھ کر پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کونقصان پہنچانے کی کوشش کرے اسی درجے پر ان اثاثوں کی حفاظت بھی کی جا رہی ہو۔
 

محسن حجازی

محفلین
ممکن ہے کہ اس علم پہ مہارت ابھی اس درجے پہ نہ پہنچی ہو کہ اس کا استعمال یوں کھلم کھلا کیا جا سکے،یا اس کو دانستہ کنٹرول کیا جا رہا ہوں۔۔۔۔۔۔۔

حضور ادھر امریکیوں نے ٹل کا زور لگا لیا کہ ایٹمی ٹیکنالوجی کسی اور کے ہاتھ نہ لگے لیکن اس کے باوجود بچہ بچہ ایٹم بم کے بنیادی اصول سے واقف ہے کچھ تلاش کرنے پر آپ کو ری ایکٹر کی ڈایا گرامز بھی مل جائیں گی۔
پیسہ ہے تو انڈر ورلڈ سے ریکٹر کے پرزے بھی بازار سے بارعایت خرید فرمائیے۔
یہی میزائل ٹیکنالوجی کا ہے۔ ادھر کروز میزائل تک کی کاپی بنا لی گئی۔
تو یہ ٹیلی پیتھی بھی کسی کام کی ہوتی تو ضرور ادھر ادھر نکل چکی ہوتی۔
پھر امریکیوں کا تو آپ کو پتہ ہے کتنے ندیدے ہیں، فائدے کی بو جہاں سونگھ لیتے ہیں وہاں توپیں طیارے اور بالٹیاں بیلچے لے کر پہنچ جاتے ہیں۔ یہی ہوتا تو خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کو بھی گوانتاناموبے میں شرف مہمانی بخشتے کہ صاحب یہ قیدی آیا ذرا اس کی آنکھوں میں جھانکئے تو۔۔۔۔ :grin:

فرہاد علی تیمور کے ناول پر اب ہم کیا کہیں اس میں تو اور بھی بہت کچھ ہے جو اہل نظر کے رونگھٹے کھڑے کر دینے کو کافی ہے۔ :grin: :grin: :grin:

اسی طرح اقلیم علیم کا موت کے سوداگر۔ موصوف نے اسرائیل امریکہ بھارت کسی کو نہیں بخشا کشتوں کے پشتے لگا دیئے اور اتنی لمبی داستان کہ ہمیں خیال ہوا کہ ایک جنم کا قصہ نہیں ہے یقینا ساتوں جنم آواگون کے بیان ہو رہے ہیں جو ختم ہونے کو ہی نہیں آتے :rolleyes:
بہرحال اس ناول میں ویرا اور سلطان شاہ کا کردار کافی دلچسپ ہے۔ پھر غزالہ۔۔۔ بے چاری۔۔۔
 

فاروقی

معطل
حضور ادھر امریکیوں نے ٹل کا زور لگا لیا کہ ایٹمی ٹیکنالوجی کسی اور کے ہاتھ نہ لگے لیکن اس کے باوجود بچہ بچہ ایٹم بم کے بنیادی اصول سے واقف ہے کچھ تلاش کرنے پر آپ کو ری ایکٹر کی ڈایا گرامز بھی مل جائیں گی۔
پیسہ ہے تو انڈر ورلڈ سے ریکٹر کے پرزے بھی بازار سے بارعایت خرید فرمائیے۔
یہی میزائل ٹیکنالوجی کا ہے۔ ادھر کروز میزائل تک کی کاپی بنا لی گئی۔
1::::::تو یہ ٹیلی پیتھی بھی کسی کام کی ہوتی تو ضرور ادھر ادھر نکل چکی ہوتی۔
پھر امریکیوں کا تو آپ کو پتہ ہے کتنے ندیدے ہیں، فائدے کی بو جہاں سونگھ لیتے ہیں وہاں توپیں طیارے اور بالٹیاں بیلچے لے کر پہنچ جاتے ہیں۔
2::::::: یہی ہوتا تو خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کو بھی گوانتاناموبے میں شرف مہمانی بخشتے کہ صاحب یہ قیدی آیا ذرا اس کی آنکھوں میں جھانکئے تو۔۔۔۔ :grin:

3::::::فرہاد علی تیمور کے ناول پر اب ہم کیا کہیں اس میں تو اور بھی بہت کچھ ہے جو اہل نظر کے رونگھٹے کھڑے کر دینے کو کافی ہے۔ :grin: :grin: :grin:

اسی طرح اقلیم علیم کا موت کے سوداگر۔ موصوف نے اسرائیل امریکہ بھارت کسی کو نہیں بخشا کشتوں کے پشتے لگا دیئے اور اتنی لمبی داستان کہ ہمیں خیال ہوا کہ ایک جنم کا قصہ نہیں ہے یقینا ساتوں جنم آواگون کے بیان ہو رہے ہیں جو ختم ہونے کو ہی نہیں آتے :rolleyes:
بہرحال اس ناول میں ویرا اور سلطان شاہ کا کردار کافی دلچسپ ہے۔
4::::::پھر غزالہ۔۔۔ بے چاری۔۔۔

1::::::پر شنید ہے کہ روسی حکومت اس پر تحقیقات کر رہی ہے .....اور خوب سرمایا صرف کیا جا رہا ہے.......

2::::::::یہ بات کچھ دل کو لگتی ہے آپ کی............

3::::::::واقعی اس ناول نے تو اچھے اچھو کا بیڑا غرق کیا ہے........ہم بھی اس کے زخمائے ہوئے ہیں.............

4:::::::::واقعی بے چاری اللہ میاں کی گائے ہے.......ڈیمی کے خیال کے علاوہ تو اس کچھ سوجتا ہی نہیں............؟ ویرا تو ویسے ہی چلتر باز ہے.............ڈیمی کو بھی چکمہ دے جاتی ہے....اکثر.....
 

ایم اے راجا

محفلین
ممکن ہے اسامہ بن لادن صرف ایک نام ہو تو ایسی صورت میں علم تنویم کے ذریعے کیسے راز وں تک پہنچا جا سکتا ہے۔ابھی تک اسامہ بن لادن بھی ایک افسانوی بات لگتی ہے۔
ہو سکتا ہے کہ یہ علم ابھی اتنا ایڈوانس نہ ہو کہ اس کا استعمال کر کے اس درجے پر نقصانات یا فوائد حاصل کیے جا سکیں اور یہ بھی ممکن ہے کہ جس درجے پر اسرائیلی انٹیلجنس ہیڈ کواٹر میں‌بیٹھ کر پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کونقصان پہنچانے کی کوشش کرے اسی درجے پر ان اثاثوں کی حفاظت بھی کی جا رہی ہو۔
اگر ایسا ہوتا تو یہ بات چھپی نہ رہتی، اور اگر آپ اس بات کو درست سمجھتے ہیں تو کیا کچھ شواہد پیش کر سکتے ہیں؟
 
فیصل بھائی

اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان کے علاوہ کچھ اور جاندار بھی ٹیلی پیتھی کا استعمال کرتے ہیں۔یہ بھی بتائیے کہ کون سے جاندار اس کا استعمال کرتے ہیں

جی کچھ وہیل آپس میں رابطے کے لیے ٹیلی پیتھی استعمال کرتی ہیں ۔

دوسری بات اس کے مستند ہونے یا نہ ہونے کی ہے کیا آپ یہ سوچ سکتے ہیں کہ امریکی فوج کےادارہ دفاعی تحقیقات ایسے غیر اہم سے موضوع پر ریسرچ کرنے کے لئے 4 ملین ڈالرز کی گرانٹ منظور کرے ۔ اس پراجیکٹ پر کام کرنے والے صاحب کا نام مائیکل ڈ ۔ زمرا ہے اور وہ حضرت علم اعصاب کے مطابق دماغی اشاریوں کی ترقی و تحقیق برائے مصنوعی خیال خوانی کے اس عمل کے نگران ہیں ۔ برادرم فواد جو اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی معرفت اس خبر کی تصدیق یا تردید کر سکتے ہیں ۔ اس پراجیکٹ پر کارنیگی میلن یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف میری لینڈ میں کام جاری ہے ۔



مزید جن یونیورسٹیز میں اس موضوع پر تحقیقات ہو رہی ہیں ان میں سے کچھ نام درج ذیل ہیں ۔


سان جوز اسٹیٹ یونیورسٹی
یونیورسٹی آف الاسکا این کوریج
یونیورسٹی ٹیچنگ ہاسپیٹل لوساکا زیمبیا
سٹان فورڈ یونیورسٹی
جورجیا ساؤدرن یونیورسٹی شعبہ نفسیات
ایڈن برگ یونیورسٹی
یونیورسٹی آف ہارٹ فورڈ شائر
یونیورسٹی آف ایریزونا ٹسکن

فہرست کافی طویل ہے مگر فی الحال انہی ناموں پر گزارا کیجئے ۔
 
مزید یہ ہے کہ ٹیکنالوجی اور قدرتی صلاحیتوں میں فرق ہوا کرتا ہے ۔ جیسے عموما ہر انسان کے پاس پانچ عمومی حسیات ہوتی ہیں اور ان کے استعمال کے لئے اسے کوئی کورس وغیرہ نہیں کرنا پڑتا اسی طرح خیال خوانی کی صلاحیت بھی خداداد ہوتی ہے البتہ اسے ترقی دینے کے لئے کوئی ایک مروجہ طریقہ کار کا نہ ہونا اس وجہ سے قابل قبول ہے کہ اس کا براہ راست تعلق دماغی اشاریوں سے ہوتا ہے اس لئے ہر انسان کے لئے اس کی تحسین کا طریقہ کار مختلف بھی ہو سکتا ہے جس کا اقبال مختلف لوگوں میں مختلف ہوتا ہے ۔اسی طرح خیال خوانی کے ذریعے ویسا جیسا دیوتا نامی ایک کہانی میں بتایا جاتا ہے سب کچھ فی الحال ہونا تو ممکن نہیں ہوسکا البتہ کچھ ایسے میدان ضرور ہیں جن میں یہ صلاحیتیں کام آرہی ہیں ۔ اب کسی پر مکمل کنٹرول حاصل کرنا ۔ اسکے دماغ میں بولنا ۔ دماغی جھٹکے دینا ۔ ٹرانسفارمر مشین کے ذریعے اس صلاحیت کا منتقل کرنا ۔ کسی کو قتل کرنا وغیرہ کی اصل سطح پر کوئی حقیقت نہیں ہے ۔ البتہ اس میدان مین تحقیقات ہو رہی ہیں جو کہ فالج ۔ کوما ۔ وغیرہ کے علاج کے لئے فائدہ مند ہوسکتی ہیں ۔ دوسری بات خیالات کی ایک شخص سے دوسرے شخص کو ترسیل بھی ممکن ہے البتہ ارسال کنندہ اور وصول کنندہ اپنے اور دوسرے کے خیالات میں تمیز کر سکتے ہیں یا نہیں اس کا دارومدار متعلقہ شخص کی مہارت پر ہوتا ہے ۔ دوسری بات ٹیلی پیتھی کے علم سے مراد مافوق الفطرت حرکتیں نہیں بلکہ ایک فطری صلاحیت کے ادراک اور اس کے استعمال کی مہارت کے حصول کی سعی ہوتی ہے
ہمیں اس صلاحیت کی ترقی کے علم کو فکشن سے ہٹ کر اس نظر سے دیکھنا ہوگا کہ اس کی حقیقی استعداد کیا ہے اور اس کے لئے کیا طریقہ کار اختیار کیا جاتا ہے ۔

جہاں تک ٹیلی پیتھی کے وجود کا تعلق ہے میں ثابت کر سکتا ہوں کہ اس کا وجود ہے اور آپ میں سے ہر ایک نے کبھی نہ کبھی اس کا مظاہرہ اپنی زندگی میں دیکھا ہوگا فرق یہ ہے کہ آپ کو علم نہ تھا کہ یہ ٹیلی پیتھی ہے اور آپ نے اسے اپنی چھٹی حس سے تشبیہ دی اور جب کوئی پہلے سے ہی چشمہ لگا لے کہ جی اس چیز کا وجود ہی نہیں ہے تو دلائل سے اسے قائل نہیں کیا جاسکتا۔ ضرورت ہے نفی کا چشمہ ہٹا کر حقیقت کے متعلق تحقیق کی تو انشاء اللہ حق سامنے آنے مین وقت نہیں لگتا
 

زبیر حسین

محفلین
حضور ادھر امریکیوں نے ٹل کا زور لگا لیا کہ ایٹمی ٹیکنالوجی کسی اور کے ہاتھ نہ لگے لیکن اس کے باوجود بچہ بچہ ایٹم بم کے بنیادی اصول سے واقف ہے کچھ تلاش کرنے پر آپ کو ری ایکٹر کی ڈایا گرامز بھی مل جائیں گی۔
پیسہ ہے تو انڈر ورلڈ سے ریکٹر کے پرزے بھی بازار سے بارعایت خرید فرمائیے۔
یہی میزائل ٹیکنالوجی کا ہے۔ ادھر کروز میزائل تک کی کاپی بنا لی گئی۔
تو یہ ٹیلی پیتھی بھی کسی کام کی ہوتی تو ضرور ادھر ادھر نکل چکی ہوتی۔
پھر امریکیوں کا تو آپ کو پتہ ہے کتنے ندیدے ہیں، فائدے کی بو جہاں سونگھ لیتے ہیں وہاں توپیں طیارے اور بالٹیاں بیلچے لے کر پہنچ جاتے ہیں۔ یہی ہوتا تو خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کو بھی گوانتاناموبے میں شرف مہمانی بخشتے کہ صاحب یہ قیدی آیا ذرا اس کی آنکھوں میں جھانکئے تو۔۔۔۔ :grin:

فرہاد علی تیمور کے ناول پر اب ہم کیا کہیں اس میں تو اور بھی بہت کچھ ہے جو اہل نظر کے رونگھٹے کھڑے کر دینے کو کافی ہے۔ :grin: :grin: :grin:

اسی طرح اقلیم علیم کا موت کے سوداگر۔ موصوف نے اسرائیل امریکہ بھارت کسی کو نہیں بخشا کشتوں کے پشتے لگا دیئے اور اتنی لمبی داستان کہ ہمیں خیال ہوا کہ ایک جنم کا قصہ نہیں ہے یقینا ساتوں جنم آواگون کے بیان ہو رہے ہیں جو ختم ہونے کو ہی نہیں آتے :rolleyes:
بہرحال اس ناول میں ویرا اور سلطان شاہ کا کردار کافی دلچسپ ہے۔ پھر غزالہ۔۔۔ بے چاری۔۔۔
چلیے اب ایسا کرتے ہیں کہ اپنے اس موضوع سے دیوتا کو نکال دیتے ہیں ۔میں نے شروع میں دیوتا کا حوالہ اس لیے دیا تھا کہ اس داستان میں ٹیلی پیتھی ہی ٹیلی پیتھی ہے۔
 

زبیر حسین

محفلین
مجھےیاد پڑ رہا ہے کہ اردو سنٹر پر ایک صاحب نے اس موضوع پر کچھ ذاتی تجربات بھی لکھے تھے۔اگر ان کا کچھ اتہ پتہ مل جائے تو تشنگی کا کچھ ازالہ ہو سکتا ہے
 

زبیر حسین

محفلین
جی جی
میں انہی کی بات کر رہا ہوں‌
چلیں مزید تفصیلات نہ بتائیں لیکن انکو یہاں لے آئیں۔ محفل میں‌جان پڑ جائے گی
 
شکر ہے آپکی جنس کا تو پتا چلا......................میں پتا نہیں کہاں کہاں گھوڑے دوڑا رہا تھا........:grin:

شکر ہے آپ کو پتہ چل گیا ویسے جگہ جگہ گھوڑے دوڑانے سے کہیں بہتر تھا کہ اسی دھاگے کی ابتدائی پوسٹس پر نظر دوڑا دیتے شاید کہیں زبیر حسین نام بھی لکھا نظر آجاتا۔;)
 

فاروقی

معطل
شکر ہے آپ کو پتہ چل گیا ویسے جگہ جگہ گھوڑے دوڑانے سے کہیں بہتر تھا کہ اسی دھاگے کی ابتدائی پوسٹس پر نظر دوڑا دیتے شاید کہیں زبیر حسین نام بھی لکھا نظر آجاتا۔;)

وہ کیا ہے کہ گھوڑا ہی اتنا تیز تھا.........کہ کچھ اور سوچنے کا موقع ہی نہیں ملا،،.......

اچھا تو قبلہ زبیر صاحب فرہاد علی تیمور جیسی حرکتیں :grin:کرنے کی حواہش رکھتے ہیں................بھیا دور کے ڈھول ہی سہانے ہوتے ہیں............
 

زبیر حسین

محفلین
شکر ہے آپ کو پتہ چل گیا ویسے جگہ جگہ گھوڑے دوڑانے سے کہیں بہتر تھا کہ اسی دھاگے کی ابتدائی پوسٹس پر نظر دوڑا دیتے شاید کہیں زبیر حسین نام بھی لکھا نظر آجاتا۔;)
شکر ہے فیصل بھائی آپ بھی تھے۔۔۔۔۔۔۔۔ویسے اتنا سادہ جواب میں‌تو شاید نہ دے سکتا پتہ نہیں‌جس کی وضاحت کے لیے کیا کچھ کہتا۔مجھے یاد نہیں‌تھا کہ میں‌نے پہلی پوسٹ میں اپنا نام لکھا رکھا ہے۔
اچھا تو قبلہ زبیر صاحب فرہاد علی تیمور جیسی حرکتیں کرنے کی حواہش رکھتے ہیں................بھیا دور کے ڈھول ہی سہانے ہوتے ہیں............
نہیں بھائی میں ایسی حرکتیں کرنے کی خواہش بالکل بھی نہیں‌رکھتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔البتہ اس علم کی ندی میں‌غوطہ لگانے کی شدید خواہش دل میں ہے ،
 
Top