خیال یار نے ہم کو ۔۔۔

عباد اللہ

محفلین
علامت یا استعارہ بھی کوئی چیز ہوتی ہے ۔
جی لیکن ان میں لطافت کا خاص خیال رکھا جایا
یہ طبیعت کی بات ہے مجھے کوئی اعتراض نہیں
سخن سے جام بھر دو میں مسئلہ بیان کا ہے کہ شراب سے جام بھر دو بھی کچھ ایسا لطیف پیرایۂ بیان نہیں (ذاتی خیال)
شکوہ ظاہر ہے زمانے سے ہی کیا جا رہا ہے جس نے اس بات کا افسانہ بنا ڈالا
دوسرے مصرعے میں کچھ اس قسم کی تبدیلی کیجئے
زمانے نے مگر اس کا بھی افسانہ بنا ڈالا
اور پہلے مصرعے کو اُس کے مطابق کر لیجئے
 

عباد اللہ

محفلین
اتنی شعری رعایت تو ہونی چاہیے ۔
دراصل یہ مصرع میں سمجھ نہیں سکا تھا اس لئے سوالیہ نشان ڈالا
"سرورِ حرف کو ہم نے یہ میخانہ بنا ڈالا"
سرورِ حرف کیا شے ہے؟
اس کے لئے مے خانہ بنانا چہ معانی دارد؟
"یہِ" بھرتی ہے یا کسی خاص مے خانے کی طرف اشارہ ہے؟
آداب
 
خیالِ یار نے ہم کو بھی دیوانہ بنا ڈالا
ذرا سی دیر میں خود سے ہی بیگانہ بنا ڈالا

وفور ِشوق سے تھاما، لبوں سے پھرلگایا تھا
غمِ ہستی کو ہم نے آج پیمانہ بنا ڈالا

تری چاہت کی لو ہے اور آوارہ دلِ مضطر
طوافِ شمع کی خاطر یہ پروانہ بنا ڈلا

محبت کے لئے ہم نے، فقط اک جان ہی دی تھی
ذرا سی بات تھی جس کا یوں افسانہ بنا ڈالا

سنو اے ساقیء ِمحفل، سخن سے جام تو بھر دو
سرورِ حرف کو آخر، یہ میخانہ بنا ڈالا

سر الف عین ، جناب محمداحمد ، جناب فاتح ، جناب ابن رضا

صاحبہ کاوش اچھی ہے لیکن سچے سخن کیلیے کافی سفرطے کرنا ابھی باقی ہے۔ کچھ مزا نہیں ابھی اشعار کی بنت اور روانی کا ، الفاظ کی درست نشستوں نے غزل کا جمالیاتی حسن گہنا دیا ہے۔
مطلع میں پہلے مصرع میں "بھی" زبردستی اور دوسرے مصرع میں "ہی"کی نشست درست نہیں
دوسرے شعر میں پہلے مصرع میں "پھر "زبردستی اور "آج " بحر کی خانہ پری یا فارلیٹی ہے
تیسرے شعر کے دوسرے مصرع میں "یہ" بھی زبردستی
چوتھے شعر میں پہلے مصرع میں "ہی "اور دوسرے مصرع میں "یوں" زبردستی ہے
مقطع میں پہلے مصرع میں "تو"زبردستی اور دوسرے مصرع میں "یہ"زبردستی کا ہے
اگر یہ تنقید ی مذاق برا لگا تو معذرت لیکن صرف آپ کی بہتری کیلیے رائے ہے
 
آخری تدوین:

La Alma

لائبریرین
مطلع میں پہلے مصرع میں "بھی" زبردستی اور دوسرے مصرع میں "ہی"کی نشست درست نہیں
دوسرے شعر میں پہلے مصرع میں "پھر "زبردستی اور "آج " بحر کی خانہ پری یا فارلیٹی ہے
تیسرے شعر کے دوسرے مصرع میں "یہ" بھی زبردستی
چوتھے شعر میں پہلے مصرع میں "ہی "اور دوسرے مصرع میں "یوں" زبردستی ہے
مقطع میں پہلے مصرع میں "تو"زبردستی اور دوسرے مصرع میں "یوں"زبردستی کا ہے

اتنی زبردستی ۔۔۔۔۔پھر تو زبردست غزل ہوئی ۔۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
صاحبہ کاوش اچھی ہے لیکن سچے سخن کیلیے کافی سفرطے کرنا ابھی باقی ہے۔ کچھ مزا نہیں ابھی اشعار کی بنت اور روانی کا ، الفاظ کی درست نشستوں نے غزل کا جمالیاتی حسن گہنا دیا ہے۔
مطلع میں پہلے مصرع میں "بھی" زبردستی اور دوسرے مصرع میں "ہی"کی نشست درست نہیں
دوسرے شعر میں پہلے مصرع میں "پھر "زبردستی اور "آج " بحر کی خانہ پری یا فارلیٹی ہے
تیسرے شعر کے دوسرے مصرع میں "یہ" بھی زبردستی
چوتھے شعر میں پہلے مصرع میں "ہی "اور دوسرے مصرع میں "یوں" زبردستی ہے
مقطع میں پہلے مصرع میں "تو"زبردستی اور دوسرے مصرع میں "یہ"زبردستی کا ہے
اگر یہ تنقید ی مذاق برا لگا تو معذرت لیکن صرف آپ کی بہتری کیلیے رائے ہے
قابل غور ہے ۔۔۔
اتنی زبردستی ۔۔۔۔۔پھر تو زبردست غزل ہوئی ۔۔
اچھا اظہارِخیال ہے، ویسے جو بات سلمان دانش نے کہی، اگر اس کا کچھ تجزیہ کروں تو یہ ہوگا کہ جو زبردستی کی بات انہوں نے کی، وہ کچھ ایسے الفاظ تھے جنہیں ہم "بھرتی" کے الفاظ کہتے ہیں۔ اگر وہ نہ ہوتے یا ان کی جگہ کوئی قابل فہم الفاظ لائے جاتے تو شعر میں بہتری پیدا ہوسکتی تھی۔ "بھرتی" کے الفاظ وہ ہوتے ہیں جن کی کسی شعر میں موجودگی سے شعر کا حسن غارت ہوجاتا ہے اور وہ کچا محسوس ہوتا ہے جیسے اس میں ابھی کچھ کمی ہو۔
میری رائے کا نچوڑ صرف اتنا کہ شاعری بری نہیں، اس میں بہتری کی گنجائش البتہ موجود ہے ۔۔۔
 
Top