دائرہِ خواب میں رہنا پڑا - غزل

ناہید

محفلین
غزل

دائرہِ خواب میں رہنا پڑا
عمر بھر ہی آب میں رہنا پڑا

تیری جانب موڑ کر راہیں سبھی
قریہ بیتاب میں رہنا پڑا

خواہشِ بے نام کی صورت ہمیں
اک ادھورے باب میں رہنا پڑا

شام تھی میرا حوالہ، اس لیے
منظرِ شب تاب میں رہنا پڑا

کوئی تھا مجھ میں ہی مجھ سے ہمکلام
اُس کی آب و تاب میں رہنا پڑا

ناہید ورک
 

محمد وارث

لائبریرین
اردو محفل پر خوش آمدید ناہید ورک صاحبہ! انتہائی خوشی کی بات ہے کہ آپ سی کہنہ مشق اور خوبصورت لہجے کی شاعرہ اردو محفل کی رکن بنی ہیں اور یہاں تشریف لائی ہیں۔

آپ کی غزل انتہائی خوبصورت ہے، امید ہے اپنا مزید کلام بھی ہمارے ساتھ شیئر کرتی رہیں گی۔

والسلام
 

الف عین

لائبریرین
’ناہید ورک کے نام کی آہٹ‘ ہم نے نوید صادق کی غزل کے موضوع میں سن لی تھی اور وہاں عارضی طور پر خوش آمدید تو کہہ دیا تھا۔ لیکن یہاں کیوں۔۔ یہاں محض غزل پر رائے دینی ہے۔
ناہیدبہت اچھی شاعرہ ہیں۔ ان کا مجموعہ ’تیرے نام کی آہٹ‘ کئی یجیٹل لائبریریز میں دستیاب ہے، بشمول میری برقی کتابوں کی سائٹ پر۔ اور ناہید، اگر کچھ کنفیوز ہو رہیی ہیں تو بتا دوں کہ الف عین سے مراد اعجاز عبید ہے!!
 

الف عین

لائبریرین
غزل تو بہت اچھی ہے ناہید، لیکن مطلع ذرا۔۔۔۔ ’دائراہِ‘ وزن میں آ رہا ہے، درست تلفظ تو ’دائرہ‘ بر وزن ’فاعلن‘ ہے، یہاں ’فاعلاتن‘ کر دیا ہے، جو غلط ہے۔ اگر برا نہ مانیں تو اس کو یوں کہنے میں کیا حرج ہے؟
بس مدارِ خواب میں رہنا پڑا
 

محمد وارث

لائبریرین
میرے خیال میں یہ وزن صحیح ہے، دائرۂ 'دا ئ را اے' فاعلاتن وزن ہے اور اضافت کے ساتھ ہے، اسی طرح دوسرے شعر کے دوسرے مصرعے میں 'قریۂ' سے فاعلن وزن بنا ہے۔
 

ناہید

محفلین
اعجاز صاحب،
بہت نوازش کہ آپ نے غزل بھی پسند کی اور یہاں پر میری آمد پر خوشی کا اظہار بھی کیا۔
آپ نے جو دائرہ کے سلسلے میں اعتراض کیا ہے، اس پر وارث صاحب نے صحیح جواب دیا ہے۔ لہذا مجھے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں‌ہے۔
بہت شکریہ
ناہید
 

ناہید

محفلین
راجا صاحب، لفظ دائرہ کو ہم دا ء رہ لکھتے ہیں مگر چونکہ میرے شعر میں‌دائرہ اضافت کے ساتھ ہے یعنی ہ کے نیچے زیر ہے تو ہم اسے دا ء رہ اے لکھیں اور پڑھیں‌گے۔ اور یہ فاعلاتن کے وزن پر برابر بیٹھ رہا ہے۔
امید ہے کہ آپ کی الجھن دور ہو گئی ہو گی۔
شکریہ
ناہید
 

ایم اے راجا

محفلین
بہت شکریہ ناہید صاحبہ، اصل میں میں خود شاعری کا طالبعلم ہوں سو معلومات میں اضافے کے لیئے دریافت کیا تھا امید ہیکہ آپ کو برا نہیں لگا ہو گا
 

مغزل

محفلین
بہت خوب ناہید صاحبہ
اردو محفل میں خوش آمدید ، محفلِ سخن (شعیب تنویر والی) سے آپ ایسی غائب ہوئیں کہ بس ۔۔
اس کے بعد آج نظر آئیں ہیں ۔۔سدا سلامت رہیں خوش رہیں ۔ امید ہے یہاں آمد تواتر سے رہے گی
تاکہ مجھ ایسے کو سیکھنے کا موقع میسر آتا رہے۔۔۔ غزل بہت خوب آپ کی مہارت کا منھ بولتا
ثبوت ہے ایک ایک مصرع اپنی حیثیت میں شعوری لہریں لیتا دکھائی دیتا ہے ۔۔ مگر ایک تشنگی
کہ ایسی ممتاز زمین میں اتنے کم شعر ۔۔۔ یوں جانیئےکہ داڑھ بھی گیلی نہیں ہوئی۔
امید ہے کرم فرمائیں گی۔۔ غزل پیش کرنے پر ممنون و متشکر ہوں ۔
آتی رہیئے گا۔۔
والسلام
(زمرہ تعارف میں اپنا توصیفی خاکہ پیش کیجئے کہ احباب مزید جاننا چاہتے ہیں۔)
م۔م۔مغل
 

الف عین

لائبریرین
اضافت کے ساتھ جب داائرۂ آتا ہے تو اس کا تلفظ رائرائے ۔ فاعلاتن۔۔نہیں ہوتا، بر وزن فاعلتن ہوتا ہے۔ پاکستان میں کیا اس کا تلفظ بھی اس طرح کرنے لگے ہیں؟ جیسے مہ وِش مجھے پہلی بار یہاں تلفظ معلوم ہوا۔ کسرہ کے ساھ۔
ہاں اگر بحر فاعلتن فاعلتن فاعلن ہو ۔ جس میں کئی مصرعے فٹ ہو سکتے ہیں، تو درست مانا جا سکتا ہے، لیکن اس صورت میں
اُس کی آب و تاب میں رہنا پڑا
وزن سے باہر ہو جاتا ہے۔
جب کہ میں اس غزل کو
فاعلاتن فاعلاتن فاعلن میں تقطیع کر رہا ہوں،
وارث ذرا غور کرو۔
ناہید آپ برا تو نہیں مان رہیں نا۔۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اضافت کے ساتھ جب داائرۂ آتا ہے تو اس کا تلفظ رائرائے ۔ فاعلاتن۔۔نہیں ہوتا، بر وزن فاعلتن ہوتا ہے۔ پاکستان میں کیا اس کا تلفظ بھی اس طرح کرنے لگے ہیں؟ جیسے مہ وِش مجھے پہلی بار یہاں تلفظ معلوم ہوا۔ کسرہ کے ساھ۔
ہاں اگر بحر فاعلتن فاعلتن فاعلن ہو ۔ جس میں کئی مصرعے فٹ ہو سکتے ہیں، تو درست مانا جا سکتا ہے، لیکن اس صورت میں
اُس کی آب و تاب میں رہنا پڑا
وزن سے باہر ہو جاتا ہے۔
جب کہ میں اس غزل کو
فاعلاتن فاعلاتن فاعلن میں تقطیع کر رہا ہوں،
وارث ذرا غور کرو۔
ناہید آپ برا تو نہیں مان رہیں نا۔۔۔


حضور اس "دائرے" میں پاکستان کہاں سے "گھسیڑ" دیا آپ نے :)

اس غزل کی بحر تو رمل مسدس مخذوف یعنی فاعلاتن فاعلاتن فاعلن ہی ہے۔

ہمزہ کی اضافت بروزنِ 'فع' استعمال کرنا ایک عام بات ہے جیسا کہ فاعلتن میں بھی اضافت بر وزنِ فع ہے۔ لیکن یہ بات واقعی میری سمجھ سے باہر ہے کہ دائرہ جب فاعلن ہے تو 'دائرۂ' (اضافت کے ساتھ) فاعلاتن کیوں نہیں ہے، اور فاعلتن کیوں ہے۔ دائرہ کے آخری جز 'رہ' کو میں تو 'فع' ہی سمجھ رہا ہوں اور ہمزہ کی اضافت کو بھی، اسطرح یہ فاعلاتن ہی بنتا ہے۔

ہو سکتا ہے کہ شعراء نے 'دائرۂ' (اضافت کے ساتھ) کو فاعلتن کے وزن پر باندھا ہو لیکن یہ بھی ہو سکتا ہے کہ 'فاعلاتن' کے وزن پر بھی باندھا ہو۔ یہ اسی طرح ہے جیسے 'دائرہ' کو فاعلن بھی باندھ سکتے ہیں جیسے خالد علیم کے اس شعر میں:

بڑھ رہا ہے جتنی تیزی سے حصار آفات کا
تنگ ہوتا جا رہا ہے دائرہ لمحات کا

اور 'دائرہ' کی آخری 'ہ' گرا بھی سکتے ہیں جیسے غالب نے اس شعر میں گرائی ہے:

چرخ تک دھوم ہے، کس دھوم سے آیا سہرا
چاند کا دائرہ لے، زہرہ نے گایا سہرا

اسی کو قیاس کرتے ہوئے میرا خیال ہے کہ 'دائرۂ' (اضافت کے ساتھ) کو فاعلتن اور فاعلاتن دونوں طرح باندھا جا سکتا ہے۔

 

ناہید

محفلین
اضافت کے ساتھ جب داائرۂ آتا ہے تو اس کا تلفظ رائرائے ۔ فاعلاتن۔۔نہیں ہوتا، بر وزن فاعلتن ہوتا ہے۔ پاکستان میں کیا اس کا تلفظ بھی اس طرح کرنے لگے ہیں؟ جیسے مہ وِش مجھے پہلی بار یہاں تلفظ معلوم ہوا۔ کسرہ کے ساھ۔
ہاں اگر بحر فاعلتن فاعلتن فاعلن ہو ۔ جس میں کئی مصرعے فٹ ہو سکتے ہیں، تو درست مانا جا سکتا ہے، لیکن اس صورت میں
اُس کی آب و تاب میں رہنا پڑا
وزن سے باہر ہو جاتا ہے۔
جب کہ میں اس غزل کو
فاعلاتن فاعلاتن فاعلن میں تقطیع کر رہا ہوں،
وارث ذرا غور کرو۔
ناہید آپ برا تو نہیں مان رہیں نا۔۔۔

ّ اعجازصاحب، اس میں‌برا ماننے کی کوئی بات نہیں‌ہے بلکہ یہ تو ایک مثبت بات چیت ہو رہی ہے۔
آپ کی بات کا جواب وارث صاحب نے تفصیل سے دے دیا ہے لہذا میرے کہنے کو کچھ نہیں‌رہا ہے سوائے اس کے کہ لفظِ دائرہ کو دونوں‌اوزان فاعلاتن اور فاعلتن پر باندھا جا سکتا ہے۔

شکریہ
ناہید
 
Top