غزل
دائرہِ خواب میں رہنا پڑا
عمر بھر ہی آب میں رہنا پڑا
تیری جانب موڑ کر راہیں سبھی
قریہ بیتاب میں رہنا پڑا
خواہشِ بے نام کی صورت ہمیں
اک ادھورے باب میں رہنا پڑا
شام تھی میرا حوالہ، اس لیے
منظرِ شب تاب میں رہنا پڑا
کوئی تھا مجھ میں ہی مجھ سے ہمکلام
اُس کی آب و تاب میں رہنا پڑا
ناہید ورک
دائرہِ خواب میں رہنا پڑا
عمر بھر ہی آب میں رہنا پڑا
تیری جانب موڑ کر راہیں سبھی
قریہ بیتاب میں رہنا پڑا
خواہشِ بے نام کی صورت ہمیں
اک ادھورے باب میں رہنا پڑا
شام تھی میرا حوالہ، اس لیے
منظرِ شب تاب میں رہنا پڑا
کوئی تھا مجھ میں ہی مجھ سے ہمکلام
اُس کی آب و تاب میں رہنا پڑا
ناہید ورک