دائرے

ایک دائرہ سیدی نصیرالدین نصیر گولڑوی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی بیان کیا ہے...

اتنا نہ اکڑ، نہ اتنے جذبات میں رہ
حد سے نہ گزر دائرہِ ذات میں رہ
اک قطرہِ ناپاک ۔۔۔۔۔۔ نسب ہے تیرا
اوقات یہی ہے تری، اوقات میں رہ

(پیر سید نصیر الدین نصیر رحمتہ اللہ علیہ )
 
آخری تدوین:

لاریب مرزا

محفلین
عنوان پڑھ کے لگا کہ ان خود ساختہ دائروں پر بات چل نکلے گی جو انسان اپنے گرد کھینچ لیتا ہے اور اپنے آپ کو ان میں قید کر لیتا ہے۔
آپ کے دائرے تھوڑے مشکل تھے لیکن اچھے تھے۔ :)
 

La Alma

لائبریرین
الیکٹران کیلیے درج بالا جملے میں "بیضوی" کا اضافہ کر دیں تو ریحان بھائی کا اعتراض شاید دور ہو جائے :)
اس خوبصورت تحریر پر بہت سی داد۔
کافی عرصے سے آپ کی طرف سے کوئی شراکت نہیں ہوئی تھی،یا شاید میری نظر سے نہیں گزری تھی۔
آج یہ تحریر پڑھ کر بہت خوشی ہوئی۔
سلامت رہیں La Alma جی!
تحریر کی پسندیدگی اور نیک تمناؤں کے لیے بہت شکریہ .
 

La Alma

لائبریرین
میں تو پہلے ہی کہہ چکا ہوں یہ چھا گئی ہیں
یہ تحریر کوئی پہنچا ہوا صوفی ہی لکھ سکتا ہے
سائنس کا مزاج بھی صوفیانہ ہے . اگر صوفی ازم meditation ، intuition, اور جبلی اقدار پر استوار ہے تو سائنس بھی انہی بنیادوں پر مفروضے قائم کرتی ہے . سائنس دانوں سے بڑھ کر کون صوفی ہو سکتے ہیں . جہاں تک "پہنچے ہوئے صوفیوں " کا تعلق ہے تو واقعی صوفی کا تخیل کہیں بھی سائنس سے پہلے پہنچتا ہے .سائنس کے آڑے مادی مجبوریاں آ جاتی ہیں جن سے نپٹنے میں اسے تھوڑا وقت لگتا ہے . :):)
ویسے سائنس دان درست نہیں کہتے۔ ان کو الیکڑان کی درست مقام کا ادراک نہیں بے یقینی ہے ظن ہے
چلیں آج سائنس پر سے بھی اعتبار اٹھ گیا .قصور ہمارا نہیں، ہم تو سمجھتے تھے کہ سائنسی اصول مسلمہ ہوتے ہیں لیکن یہ بھی خیالِ محض تھا . سائنس آج اور ہے تو کل کچھ اور ...
 

La Alma

لائبریرین
ایک دائرہ سیدی نصیرالدین نصیر گولڑوی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی بیان کیا ہے...

اتنا نہ اکڑ، نہ اتنے جذبات میں رہ
حد سے نہ گزر دائرہِ ذات میں رہ
اک قطرہِ ناپاک ۔۔۔۔۔۔ نسب ہے تیرا
اوقات یہی ہے تری، اوقات میں رہ

(پیر سید نصیر الدین نصیر رحمتہ اللہ علیہ )
اصل مقصود تو اپنی حدود متعین کرنا ہے. دائروں کا استعمال تو بطور علامت یا استعارہ ہوا ہے .
 

La Alma

لائبریرین
عنوان پڑھ کے لگا کہ ان خود ساختہ دائروں پر بات چل نکلے گی جو انسان اپنے گرد کھینچ لیتا ہے اور اپنے آپ کو ان میں قید کر لیتا ہے۔
آپ کے دائرے تھوڑے مشکل تھے لیکن اچھے تھے۔ :)
یقین کیجئے میرا دائرہ بالکل بھی مشکل نہیں ہے . اس کے magnetic field کی پاور میں نے زیرو پر سیٹ کر رکھی ہے . دوسروں کے لیے قطعًا بےضرر ہے .
 

عباد اللہ

محفلین
بھئی ہمیں تو ان گردشوں اور دائروں کی سمجھ نہیں البتہ عبید اللہ علیم کا کہا صائب معلوم ہوتا ہے
میں کیسے جیئوں گر یہ دنیا ہر آن نئی تصویر نہ ہو
کوئی مادے اور کوئی روح کو چاہتا ہوگا لیکن ہمارے واسطے تو ان کا الگ الگ تصور بھی محال ہے اسی لئے تصوف ہماری سمجھ سے پرے ہے بہر کیف عمدہ ہے
:)
 

عاطف ملک

محفلین
سائنس کا مزاج بھی صوفیانہ ہے . اگر صوفی ازم meditation ، intuition, اور جبلی اقدار پر استوار ہے تو سائنس بھی انہی بنیادوں پر مفروضے قائم کرتی ہے . سائنس دانوں سے بڑھ کر کون صوفی ہو سکتے ہیں . جہاں تک "پہنچے ہوئے صوفیوں " کا تعلق ہے تو واقعی صوفی کا تخیل کہیں بھی سائنس سے پہلے پہنچتا ہے .سائنس کے آڑے مادی مجبوریاں آ جاتی ہیں جن سے نپٹنے میں اسے تھوڑا وقت لگتا ہے . :):)
خوب نقطہِ نظر ہے :)
میں نے اس نظر سے تصوف کو کبھی نہیں دیکھا۔
کہیں یہ خود کو صوفی کہنے کی کوشش تو نہیں کی جا رہی؟؟
 

La Alma

لائبریرین
بھئی ہمیں تو ان گردشوں اور دائروں کی سمجھ نہیں البتہ عبید اللہ علیم کا کہا صائب معلوم ہوتا ہے
میں کیسے جیئوں گر یہ دنیا ہر آن نئی تصویر نہ ہو
کوئی مادے اور کوئی روح کو چاہتا ہوگا لیکن ہمارے واسطے تو ان کا الگ الگ تصور بھی محال ہے اسی لئے تصوف ہماری سمجھ سے پرے ہے بہر کیف عمدہ ہے
:)
یہ "دائرہ گیری " کچھ زیادہ ہی ہو گئی ہے . مجھے تو اصل میں چکر آنا شروع ہو گئے ہیں .
 

یاز

محفلین
بہت عمدہ تحریر ہے جی۔
بلاشبہ زندگی کا سفر بہت سے دائروں کے درمیان مقید ہے۔ ایک دائرے سے نکلے تو دوسرے دائرے میں جا پھنسے۔
حافظ شیرازی کے الفاظ میں
در دائرہ قسمت ما نقطہء پرکاریم
(ہم قسمت کے دائرے میں پرکار کے نقطے کی مانند ہیں)

اور کیفی اعظمی دائرہ نامی نظم میں لکھتے ہیں کہ
روز بڑھتا ہوں جہاں سے آگے
پھر وہیں لوٹ کے آ جاتا ہوں
بارہا توڑ چکا ہوں جن کو
انہی دیواروں سے ٹکراتا ہوں
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
بہت خوب تحریر ہے La Alma!!
دائروں کے ذکر سے امجد اسلام امجد کی ایک نظم یاد آ گئی۔۔

ہم لوگ
دائروں میں چلتے ہیں
دائروں میں چلنے سے
دائرے تو بڑھتے ہیں
فاصلے نہیں گھٹتے
آرزوئیں چلتی ہیں
جس طرف کو جاتے ہیں
منزلیں تمنا کی
ساتھ ساتھ چلتی ہیں
گرد اڑتی رہتی ہے
درد بڑھتا رہتا ہے
راستے نہیں گھٹتے
صبح دم ستاروں کی تیز جھلملاہٹ کو
روشنی کی آمد کا پیش باب کہتے ہیں
اک کرن جو ملتی ہے آفتاب کہتےہیں
دائرہ بدلنے کو انقلاب کہتے ہیں
 

اکمل زیدی

محفلین
سوچا تو یہی تھا کے کسی گفتگو میں حصہ نہیں لونگا . . . مگر آپ اور آپ جیسے اور علم دوست لوگوں کی پر مغز تحریر پر کومنٹس نہ دینا بھی زیادتی ہےاسی لئے آپ کی تحریر پڑھ کر جواب دئیے بنا رہا نہیں گیا . . . بس صرف اتنا کے یہاں سب نے اپنے اپنے طور اچھے کومنٹس دئیے مگر تقریبا سب ہی کے کومنٹس دائروں کی صورت دائروں میں رہ گئے . . . میں اس میں موجود مرکز پر بات کرونگا جن کے مرہون منت خود دائرے ہوتے ہیں بغیر مرکز دائروں کا تصور محال ہے . . . کائنات کی ہر شے کا ایک مرکز ہے دوسرے لفظوں میں ہر شے کا ایک دائرہ ہے جو اسے منضبط رکھے ہوئے ہیں یہی کلیہ ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دیگا کے ہر شے کی تخریب اس شے کا اپنے دائرے کے مرکزیت سے انحراف ہے قیامت کی بہت ساری نشانیوں میں ایک یہ بھی ہے کے زمین اپنے محور سے ہٹ جائیگی تو ہر شے تہ و بالا ہوجائیگی .... اتنی بات کرنے کا مقصد اس بات کی نشاندھی بھی تھی کے اگر ہم اپنی زندگی میں بھی مشاہدہ کریں تو اپنی بہت سی منتشر کیفیات کو سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے . . .
 

La Alma

لائبریرین
بہت عمدہ تحریر ہے جی۔
بلاشبہ زندگی کا سفر بہت سے دائروں کے درمیان مقید ہے۔ ایک دائرے سے نکلے تو دوسرے دائرے میں جا پھنسے۔
حافظ شیرازی کے الفاظ میں
در دائرہ قسمت ما نقطہء پرکاریم
(ہم قسمت کے دائرے میں پرکار کے نقطے کی مانند ہیں)

اور کیفی اعظمی دائرہ نامی نظم میں لکھتے ہیں کہ
روز بڑھتا ہوں جہاں سے آگے
پھر وہیں لوٹ کے آ جاتا ہوں
بارہا توڑ چکا ہوں جن کو
انہی دیواروں سے ٹکراتا ہوں

مجھے اندازہ نہیں تھا کہ اردو ادب میں "دائروں" پر اتنا کچھ لکھا جا چکا ہے . اپنی کم علمی کا شدت سے احساس ہوا .
"در دائرہ قسمت ما نقطہء پرکاریم" . بہت عمدہ ... بڑے لوگوں کی بڑی باتیں . آپ احباب کے طفیل میرے علم میں بھی اضافہ ہوا . جزاک اللہ .
 
Top