ایچ اے خان
معطل
ہی ہی
تیں کو کاہے بتلاویں، تیں اپنی نبیڑ۔ ہمری پٹپٹارین کو ہمرے تک رہن دے وے بهائی۔
پٹپٹا بھئی پٹپٹا
ہی ہی
تیں کو کاہے بتلاویں، تیں اپنی نبیڑ۔ ہمری پٹپٹارین کو ہمرے تک رہن دے وے بهائی۔
متدون!
اوقات: مفعول
تحریر کی پسندیدگی اور نیک تمناؤں کے لیے بہت شکریہ .الیکٹران کیلیے درج بالا جملے میں "بیضوی" کا اضافہ کر دیں تو ریحان بھائی کا اعتراض شاید دور ہو جائے
اس خوبصورت تحریر پر بہت سی داد۔
کافی عرصے سے آپ کی طرف سے کوئی شراکت نہیں ہوئی تھی،یا شاید میری نظر سے نہیں گزری تھی۔
آج یہ تحریر پڑھ کر بہت خوشی ہوئی۔
سلامت رہیں La Alma جی!
سائنس کا مزاج بھی صوفیانہ ہے . اگر صوفی ازم meditation ، intuition, اور جبلی اقدار پر استوار ہے تو سائنس بھی انہی بنیادوں پر مفروضے قائم کرتی ہے . سائنس دانوں سے بڑھ کر کون صوفی ہو سکتے ہیں . جہاں تک "پہنچے ہوئے صوفیوں " کا تعلق ہے تو واقعی صوفی کا تخیل کہیں بھی سائنس سے پہلے پہنچتا ہے .سائنس کے آڑے مادی مجبوریاں آ جاتی ہیں جن سے نپٹنے میں اسے تھوڑا وقت لگتا ہے .میں تو پہلے ہی کہہ چکا ہوں یہ چھا گئی ہیں
یہ تحریر کوئی پہنچا ہوا صوفی ہی لکھ سکتا ہے
چلیں آج سائنس پر سے بھی اعتبار اٹھ گیا .قصور ہمارا نہیں، ہم تو سمجھتے تھے کہ سائنسی اصول مسلمہ ہوتے ہیں لیکن یہ بھی خیالِ محض تھا . سائنس آج اور ہے تو کل کچھ اور ...ویسے سائنس دان درست نہیں کہتے۔ ان کو الیکڑان کی درست مقام کا ادراک نہیں بے یقینی ہے ظن ہے
جو دائروں کی Fantasy سے خائف ہیں ایسے حقیقت پسندوں کے لیے خطِ مستقیم (صراطِ مستقیم ) کی آپشن بھی موجود ہے .Repeating patterns سے انسان کی fascination ہے وہاں بھی نظر آتے ہیں جہاں نہیں ہوتے اسی لئے دائروں کا ذکر خوب ہوتا ہے
اصل مقصود تو اپنی حدود متعین کرنا ہے. دائروں کا استعمال تو بطور علامت یا استعارہ ہوا ہے .ایک دائرہ سیدی نصیرالدین نصیر گولڑوی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی بیان کیا ہے...
اتنا نہ اکڑ، نہ اتنے جذبات میں رہ
حد سے نہ گزر دائرہِ ذات میں رہ
اک قطرہِ ناپاک ۔۔۔۔۔۔ نسب ہے تیرا
اوقات یہی ہے تری، اوقات میں رہ
(پیر سید نصیر الدین نصیر رحمتہ اللہ علیہ )
یقین کیجئے میرا دائرہ بالکل بھی مشکل نہیں ہے . اس کے magnetic field کی پاور میں نے زیرو پر سیٹ کر رکھی ہے . دوسروں کے لیے قطعًا بےضرر ہے .عنوان پڑھ کے لگا کہ ان خود ساختہ دائروں پر بات چل نکلے گی جو انسان اپنے گرد کھینچ لیتا ہے اور اپنے آپ کو ان میں قید کر لیتا ہے۔
آپ کے دائرے تھوڑے مشکل تھے لیکن اچھے تھے۔
خوب نقطہِ نظر ہےسائنس کا مزاج بھی صوفیانہ ہے . اگر صوفی ازم meditation ، intuition, اور جبلی اقدار پر استوار ہے تو سائنس بھی انہی بنیادوں پر مفروضے قائم کرتی ہے . سائنس دانوں سے بڑھ کر کون صوفی ہو سکتے ہیں . جہاں تک "پہنچے ہوئے صوفیوں " کا تعلق ہے تو واقعی صوفی کا تخیل کہیں بھی سائنس سے پہلے پہنچتا ہے .سائنس کے آڑے مادی مجبوریاں آ جاتی ہیں جن سے نپٹنے میں اسے تھوڑا وقت لگتا ہے .
کہیں یہ خود کو صوفی کہنے کی کوشش تو نہیں کی جا رہی؟؟[/QUOT
بالکل نہیں . " پہنچی ہوئی صوفی " کی " تہمت " کو بصد احترام قبول کیا جا رہا ہے .
یہ "دائرہ گیری " کچھ زیادہ ہی ہو گئی ہے . مجھے تو اصل میں چکر آنا شروع ہو گئے ہیں .بھئی ہمیں تو ان گردشوں اور دائروں کی سمجھ نہیں البتہ عبید اللہ علیم کا کہا صائب معلوم ہوتا ہے
میں کیسے جیئوں گر یہ دنیا ہر آن نئی تصویر نہ ہو
کوئی مادے اور کوئی روح کو چاہتا ہوگا لیکن ہمارے واسطے تو ان کا الگ الگ تصور بھی محال ہے اسی لئے تصوف ہماری سمجھ سے پرے ہے بہر کیف عمدہ ہے
ابهی تو دو صفحات بهی پورے نہیں ہوئے تهے۔یہ "دائرہ گیری " کچھ زیادہ ہی ہو گئی ہے . مجھے تو اصل میں چکر آنا شروع ہو گئے ہیں .
بہت عمدہ تحریر ہے جی۔
بلاشبہ زندگی کا سفر بہت سے دائروں کے درمیان مقید ہے۔ ایک دائرے سے نکلے تو دوسرے دائرے میں جا پھنسے۔
حافظ شیرازی کے الفاظ میں
در دائرہ قسمت ما نقطہء پرکاریم
(ہم قسمت کے دائرے میں پرکار کے نقطے کی مانند ہیں)
اور کیفی اعظمی دائرہ نامی نظم میں لکھتے ہیں کہ
روز بڑھتا ہوں جہاں سے آگے
پھر وہیں لوٹ کے آ جاتا ہوں
بارہا توڑ چکا ہوں جن کو
انہی دیواروں سے ٹکراتا ہوں