داعش کی پے در پے شکستوں کا سلسلہ جاری

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

داعش کو شکست دينے کے ليے قائم عالمی اتحاد کی مشترکہ کاوشوں کے سبب ان دہشت گردوں کو شام اور عراق کے بے شمار ايسے علاقوں سے بے دخل کر ديا گيا ہے جو کبھی ان کے زير اثر تھے۔ اور اب داعش کی شکستوں کا سلسلہ انٹرنيٹ تک بھی پہنچ گيا ہے۔ انٹرنيٹ سے متعلق بڑی بڑی عالمی کمپنيوں کے اہم فيصلوں کی بدولت ان دہشت گردوں کے ليے يہ ممکن نہيں رہا کہ وہ بغير روک ٹوک اور بآسانی اپنے پرتشدد پيغامات کی تشہير انٹرنيٹ پر کر سکیں۔

انٹرنيٹ پر داعش کی موجودگی اور اس کے پروپيگنڈے کو شکست دينے کے ليے 17 اتحادی ممالک دنيا کی پانچ بڑی زبانوں ميں کاوشيں کر رہے ہيں۔ انھی کاوشوں کے نتيجے ميں گزشتہ ايک برس کے دوران انٹرنيٹ پر داعش کے تشہيری مواد ميں 75 فيصد تک کمی آ چکی ہے۔ اس دوران ٹوئيٹر پر داعش سے منسلک 475000 اکاؤنٹ بند کيے گئے ہيں۔

امريکی وزير خارجہ ريکس ٹلرسن نے داعش کو شکست دينے کے ليے بننے والےعالمی اتحادی کی ايک کانفرنس سے خطاب کے دوران اس عزم کا اعادہ کيا ہے کہ امريکی حکومت داعش کے آن لائن تشہيری مواد کو ختم کرنے اور ان کے پرتشدد مواد کو بے اثر کرنے کے ليے ہر ممکن قدم اٹھائے گی۔ انھوں نے واضح کيا کہ علاقوں پر داعش کی نام نہاد خلافت کی خواہش ميں ناکامی کے بعد ايک "ڈيجيٹل خلافت" کی اجازت نہيں دی جا سکتی ہے۔

Remarks at the Ministerial Plenary for the Global Coalition Working to Defeat ISIS

isis_megaphone_feature.jpg


ISIS_Meme_airstrike_and_twitter_URDU-01.jpg


isis_nowhere_to_hide_v2_URDU-1024x514.jpg



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

29216034_1745332845526866_4671016383121719296_n.jpg


افغانستان ميں داعش کی شکست اور ان کے خفيہ ٹھکانوں کا صفايا جاری

ننگرہار صوبے ميں داعش کے اہم مرکز کی تبائ۔

ISIS Command and Control Center comes under airstrike in Nangarhar - The Khaama Press News Agency

افغانستان کی وزارت دفاع نے اپنے بيان ميں کہا کہ ضلع آچن ميں فضائ بمباری سے دہشت گرد گروہ کے مواصلاتی نظام کا خاتمہ کر ديا گيا ہے۔

داعش کے خلاف اتحادی مہم کاميابی سے جاری ہے۔ داعش قريب 98 فيصد علاقے پر اپنا اثر کھو چکی ہے۔ علاوہ ازيں قريب 7۔7 ملين افراد پر مبنی انسانی آبادی اب داعش کے عتاب سے آزاد ہو چکی ہے۔

جب تک داعش ايک عالمی خطرے کے طور پر موجود رہے گی، امريکی حکومت اپنے علاقائ اور عالمی اتحاديوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر اپنی پيش قدمی جاری رکھے گی اور جہاں بھی دہشت گردی کا نيٹ ورک فعال ہو گا، ان کے خلاف تاديبی کاروائ کی جائے گی۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

اکمل زیدی

محفلین
خواہ مخواہ کریڈیٹ نہ بٹورو۔ ۔ ۔ ۔ داعش کو شکست دینے میں تم لوگوں کا کوئی کمال نہیں ۔ ۔ ۔ اگر کریڈٹ جاتا ہے تو وہ رشیہ (روس) اور اس کے اتحادی ہیں امریکہ اور اس کے "اتحادی" نہیں ۔ ۔ ۔
دراصل تو پیٹ میں مروڑہو رہا ہے ان کی شکست سے۔۔۔آخر اتنی محنت سےپروڈکشن کی تھی جس فلم کی وہ فلاپ ہونے جارہی ہے
 
آخری تدوین:
اس پر مجھے ایک بچوں کا کھیل یاد آگیا جو ہم بچپن میں کھیلتے تھے۔ ایک ساتھی غلیل پکڑ کر کہتا کہ:
دیکھنا اب میں نشانہ لگاؤں گا۔
وہ غلیل سے ایک جگہ پتھر پھینکتا اور جب پتھر گرتا تو وہ کہتا کہ:
دیکھا!! میں نے بالکل اسی جگہ کا نشانہ لیا تھا اور ٹھیک یہیں آکر نشانہ لگا ہے۔
اور سب اسے ایک ماہر "نشانہ باز" سمجھ لیتے۔:):)
 
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

29216034_1745332845526866_4671016383121719296_n.jpg


افغانستان ميں داعش کی شکست اور ان کے خفيہ ٹھکانوں کا صفايا جاری

ننگرہار صوبے ميں داعش کے اہم مرکز کی تبائ۔

ISIS Command and Control Center comes under airstrike in Nangarhar - The Khaama Press News Agency

افغانستان کی وزارت دفاع نے اپنے بيان ميں کہا کہ ضلع آچن ميں فضائ بمباری سے دہشت گرد گروہ کے مواصلاتی نظام کا خاتمہ کر ديا گيا ہے۔

داعش کے خلاف اتحادی مہم کاميابی سے جاری ہے۔ داعش قريب 98 فيصد علاقے پر اپنا اثر کھو چکی ہے۔ علاوہ ازيں قريب 7۔7 ملين افراد پر مبنی انسانی آبادی اب داعش کے عتاب سے آزاد ہو چکی ہے۔

جب تک داعش ايک عالمی خطرے کے طور پر موجود رہے گی، امريکی حکومت اپنے علاقائ اور عالمی اتحاديوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر اپنی پيش قدمی جاری رکھے گی اور جہاں بھی دہشت گردی کا نيٹ ورک فعال ہو گا، ان کے خلاف تاديبی کاروائ کی جائے گی۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
آپ کو دنیا کی تادیب کرنے کا حق کس نے دیا. وڈے آئے تادیبی کاروائی کی جائے گی.تمام تر کاروائیاں . جمہوریتیں. حقوق دلانا. ظالم حکمران. دہشت گردی کے گروہ. پابندیاں صرف مسلمان ملکوں میں ہی ایکسپورٹ کرنی ہیں آپ لوگوں نے...؟؟؟ عراق دو قراردادیں پوری نہ کرنے پر بمباری کا نشانہ..... افغانستان ... القاعدہ بہانا.... لیبیا قذافی کا جانا... شام بشار الاسد کو بھگانا.. جبکہ اسی علاقے میں اسرائیل نام کے پاپاجی ہیں امریکیوں کے جو ایک دو نہیں اقوام متحدہ کی 62 قراردادوں کا ٹوائلٹ پیپر استعمال کر چکے ہیں کسی ایک کی پابندی کے بغیر اور امریکہ صاحب انکے ایک مقبوظہ شہر کو ان کا دار الخلافہ تسلیم کر کے جمہوریت. انسانی حقوق اور امن کا چیمپئین ہونے کا سٹولن ویلر پہنے پھرتے ہیں
 

Fawad -

محفلین
آپ کو دنیا کی تادیب کرنے کا حق کس نے دیا. وڈے آئے تادیبی کاروائی کی جائے گی.


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ميں نے اپنی پوسٹ ميں واضح کيا ہے کہ امريکی حکومت ديگر فريقين کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے مشترکہ خطرے کے خلاف کوششوں ميں اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔

"جب تک داعش ايک عالمی خطرے کے طور پر موجود رہے گی، امريکی حکومت اپنے علاقائ اور عالمی اتحاديوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر اپنی پيش قدمی جاری رکھے گی اور جہاں بھی دہشت گردی کا نيٹ ورک فعال ہو گا، ان کے خلاف تاديبی کاروائ کی جائے گی۔"

آپ کی رائے سے يہ تاثر ابھرتا ہے کہ داعش کے خلاف امريکی کاوشيں اور پاليسیاں صرف ہمارے اپنے ايجنڈے يا مفادات کے ليے ہيں اور باقی ممالک کے عام شہری گويا امريکی موقف کا "خميازہ" بھگت رہے ہيں۔

اس تاثر کا حقيقت سے کوئ تعلق نہيں ہے۔

دنيا کے مختلف ممالک جنھوں نے داعش کے خلاف جاری کاوشوں ميں اپنے وسائل فراہم کرنے کی حامی بھری ہے، ان کی لسٹ پر ايک نظر ڈاليں۔ اتحادی ممالک کا يہ وسيع ہوتا ہوا نيٹ ورک انھی دہشت گرد کاروائيوں اور عام شہريوں کے خلاف داعش کی بربريت کو روکنے کے ليے ہے جس پر آپ اپنے غم وغصے کا اظہار کر رہے ہيں۔

Partners Archive | The Global Coalition Against Daesh

يقينی طور پر آپ يہ توقع نہيں کر سکتے کہ يہ تمام ممالک محض امريکی مفادات اور اہداف کے حصول کے ليے اپنے وسا‏ئل صرف کريں گے۔

اب جبکہ ستر سے زائد ممالک نے مختلف حوالوں سے اس مشترکہ جدوجہد ميں شرکت پر آمادگی ظاہر کر دی ہے تو ايک ايسے عالمی اتحاد کے تشکيل کی راہ ہموار ہو گئ ہے جہاں ہم بيرونی جنگجوؤں، ان کو ملنے والی فوجی اور معاشی امداد کے ذرائع کے خلاف زيادہ فعال طريقوں سے کاروائ کر سکتے ہيں۔ علاوہ ازيں انسانی بنيادوں پر فراہم کی جانے والی امداد، آئ ايس کے خلاف مختلف عالمی قدغنوں اور پابنديوں کے عمل، سوشل ميڈيا اور مختلف ممالک کے ليے مختص کيے جانے والے مخصوص کردار کے ذريعے ہم اس امر کو يقینی بنا سکتے ہيں کہ آئ ايس کے خلاف ايک مشترکہ عالمی کاوش کو زيادہ موثر طريقے سے آگے بڑھايا جا سکے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

آصف اثر

معطل
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ميں نے اپنی پوسٹ ميں واضح کيا ہے کہ امريکی حکومت ديگر فريقين کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے مشترکہ خطرے کے خلاف کوششوں ميں اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔

"جب تک داعش ايک عالمی خطرے کے طور پر موجود رہے گی، امريکی حکومت اپنے علاقائ اور عالمی اتحاديوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر اپنی پيش قدمی جاری رکھے گی اور جہاں بھی دہشت گردی کا نيٹ ورک فعال ہو گا، ان کے خلاف تاديبی کاروائ کی جائے گی۔"

آپ کی رائے سے يہ تاثر ابھرتا ہے کہ داعش کے خلاف امريکی کاوشيں اور پاليسیاں صرف ہمارے اپنے ايجنڈے يا مفادات کے ليے ہيں اور باقی ممالک کے عام شہری گويا امريکی موقف کا "خميازہ" بھگت رہے ہيں۔

اس تاثر کا حقيقت سے کوئ تعلق نہيں ہے۔

دنيا کے مختلف ممالک جنھوں نے داعش کے خلاف جاری کاوشوں ميں اپنے وسائل فراہم کرنے کی حامی بھری ہے، ان کی لسٹ پر ايک نظر ڈاليں۔ اتحادی ممالک کا يہ وسيع ہوتا ہوا نيٹ ورک انھی دہشت گرد کاروائيوں اور عام شہريوں کے خلاف داعش کی بربريت کو روکنے کے ليے ہے جس پر آپ اپنے غم وغصے کا اظہار کر رہے ہيں۔

Partners Archive | The Global Coalition Against Daesh

يقينی طور پر آپ يہ توقع نہيں کر سکتے کہ يہ تمام ممالک محض امريکی مفادات اور اہداف کے حصول کے ليے اپنے وسا‏ئل صرف کريں گے۔

اب جبکہ ستر سے زائد ممالک نے مختلف حوالوں سے اس مشترکہ جدوجہد ميں شرکت پر آمادگی ظاہر کر دی ہے تو ايک ايسے عالمی اتحاد کے تشکيل کی راہ ہموار ہو گئ ہے جہاں ہم بيرونی جنگجوؤں، ان کو ملنے والی فوجی اور معاشی امداد کے ذرائع کے خلاف زيادہ فعال طريقوں سے کاروائ کر سکتے ہيں۔ علاوہ ازيں انسانی بنيادوں پر فراہم کی جانے والی امداد، آئ ايس کے خلاف مختلف عالمی قدغنوں اور پابنديوں کے عمل، سوشل ميڈيا اور مختلف ممالک کے ليے مختص کيے جانے والے مخصوص کردار کے ذريعے ہم اس امر کو يقینی بنا سکتے ہيں کہ آئ ايس کے خلاف ايک مشترکہ عالمی کاوش کو زيادہ موثر طريقے سے آگے بڑھايا جا سکے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
ریڈ انڈینز کی روحیں امریکی وحشیوں کا پیچھا کررہی ہیں۔۔۔ اور بے گناہ افریقی غلاموں کی بددعائیں تم لوگوں کو جہنم میں پہنچا رہی ہے۔۔۔ ظالموں، قاتلوں پوری دنیا کو تم لوگوں نے انگارہ بنادیا ہے۔۔۔ صلیبیوں اور مکار یہودی سرمایہ داروں اور صہیونی ذہنوں نے تم جیسے امریکی کرائے پر رکھے ہیں۔ اپنے ضمیر سے بھی ذرا تنہائی میں پوچھ لیا کرو۔
 
ریڈ انڈینز کی روحیں امریکی وحشیوں کا پیچھا کررہی ہیں۔۔۔ اور بے گناہ افریقی غلاموں کی بددعائیں تم لوگوں کو جہنم میں پہنچا رہی ہے۔۔۔ ظالموں، قاتلوں پوری دنیا کو تم لوگوں نے انگارہ بنادیا ہے۔۔۔ صلیبیوں اور مکار یہودی سرمایہ داروں اور صہیونی ذہنوں نے تم جیسے امریکی کرائے پر رکھے ہیں۔ اپنے ضمیر سے بھی ذرا تنہائی میں پوچھ لیا کرو۔
آصف آپ براہ کرم ایک بات کا خیال رکھیں کہ فواد یہاں امریکی حکومت کی نمائندگی کرتے ہیں اور اس کا نقطہ نظر ہہنچانے کا کام ان کا پیشہ ہے اور انکی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں پر ہمارا ذاتیات پر بات کرنا بنتا ہی نہیں. اپنا نقطہ نظر ضرور پہنچائیں اور ایشوز پر جواب طلب کریں لیکن اسے جھنجلاہٹ میں تبدیل نہیں ہونا چاہئیے.... براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں.... میرے ہیغامات پڑھ لیں رو رعائیت میں بھی نہیں کرتا لیکن کوشش کرتا ہوں کہ بات ناقابل برداشت نہ ہوسکے اور پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی انجام دہی میں ذاتیات شامل نہ ہوں
 

اکمل زیدی

محفلین
آصف آپ براہ کرم ایک بات کا خیال رکھیں کہ فواد یہاں امریکی حکومت کی نمائندگی کرتے ہیں اور اس کا نقطہ نظر ہہنچانے کا کام ان کا پیشہ ہے اور انکی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں پر ہمارا ذاتیات پر بات کرنا بنتا ہی نہیں. اپنا نقطہ نظر ضرور پہنچائیں اور ایشوز پر جواب طلب کریں لیکن اسے جھنجلاہٹ میں تبدیل نہیں ہونا چاہئیے.... براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں.... میرے ہیغامات پڑھ لیں رو رعائیت میں بھی نہیں کرتا لیکن کوشش کرتا ہوں کہ بات ناقابل برداشت نہ ہوسکے اور پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی انجام دہی میں ذاتیات شامل نہ ہوں
تو پھر فیصل بھائی میرے سوال کا جواب تو دیا نہیں انہوں نے۔۔۔چلیں کوئی روبوٹک آنسر ہی کردیں ۔۔۔۔ایز یوزئیل۔۔۔
 

Fawad -

محفلین
ریڈ انڈینز کی روحیں امریکی وحشیوں کا پیچھا کررہی ہیں۔۔۔ اور بے گناہ افریقی غلاموں کی بددعائیں تم لوگوں کو جہنم میں پہنچا رہی ہے۔۔۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ميں نے کبھی يہ دعوی نہيں کيا کہ امريکہ کا ماضی بے داغ ہے يا يہ کہ امريکی دنيا کے باقی باشندوں کے مقابلے ميں اخلاقی برتری کے گمان ميں مبتلا ہيں۔ دنيا کے باقی ممالک کی طرح امريکی تاريخ ميں بھی خانہ جنگی کے واقعات موجود ہيں، ايسے فيصلے بھی ہو‎ئے اور ايسی پاليسياں بھی بنيں جو بحثيت قوم ان اقدار کی غمازی نہيں کرتيں جو ہماری بنيادی اساس ہيں۔

تاہم کئ دہائيوں اور صديوں پہلے جو کچھ ہوا يا حالات کا وہ تسلسل جو ان واقعات کا سبب بنا، اس کا دہشت گردی کے اس خطرے سے کوئ تعلق نہيں ہے جس کا سامنا آج تمام اہل عالم کو ہے۔

يہ امر خاصہ دلچسپ ہے کہ کچھ تجزيہ نگار دہشت گردی کے خلاف عالمی کوششوں کی منطق کو چيلنج کرنے کے ليے ان تنازعات اور جنگوں کے حوالے استعمال کرتے ہيں جو کئ دہائيوں پرانے ہيں اور جن کا موجودہ دور کے عالمی تنازعوں کے ساتھ نہ کوئ تعلق بنتا ہے اور نہ ہی ان کا کوئ باہمی ربط ہے۔

اگر عالمی منظرنامے پر پرتشدد انتہا پسندی کے فتنے کے ليے امريکہ ذمہ دار ہوتا يا کسی بھی طور ہم اس عفريت کی پشنت پنائ کر رہے ہوتے يا اس کو کنٹرول کر سکتے تو پھر يقینی طور پر ان جرائم کے ذمہ دار افراد کی جانب سے ہميں نشانہ نہيں بنايا جاتا۔ ميرے خيال ميں ہم کم از کم اس بات پر تو اتفاق کر ہی سکتے ہيں کہ دنيا کی ديگر اقوام کی طرح آج امريکی شہريوں اور املاک کو بھی دہشت گردی سے وہ خطرات لاحق ہيں جن کا سامنا دنيا کے کسی بھی اور معاشرے کو ہے۔

علاوہ ازيں اگر آپ کی غلط تشريح کے مطابق دہشت گردی کے عالمی فتنے کی وجہ مبينہ طور پر ہمارا پرتشدد ماضی ہے تو پھر آپ اس بات کی کيا توجيہہ يا منطق پيش کريں گے کہ آج دہشت گرد جغرافيائ حدود، قوميت، مذہبی يا سياسی وابستگی سے قطع نظر دنيا کے ہر خطے ميں عام شہريوں کو نشانہ بنا رہے ہيں؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

آصف اثر

معطل
آصف آپ براہ کرم ایک بات کا خیال رکھیں کہ فواد یہاں امریکی حکومت کی نمائندگی کرتے ہیں اور اس کا نقطہ نظر ہہنچانے کا کام ان کا پیشہ ہے اور انکی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں پر ہمارا ذاتیات پر بات کرنا بنتا ہی نہیں. اپنا نقطہ نظر ضرور پہنچائیں اور ایشوز پر جواب طلب کریں لیکن اسے جھنجلاہٹ میں تبدیل نہیں ہونا چاہئیے.... براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں.... میرے ہیغامات پڑھ لیں رو رعائیت میں بھی نہیں کرتا لیکن کوشش کرتا ہوں کہ بات ناقابل برداشت نہ ہوسکے اور پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی انجام دہی میں ذاتیات شامل نہ ہوں
بات ذاتیات کی نہیں پیشہ ورانہ ذمہ داری کی ہے۔ اس طرح کی ذمہ داری نبھاتے شخص ہی کو نصیحت کی جاسکتی ہے۔ یہی نمائندے ہی تو شیطان کے شیطنیت پر لفاظی کا لحاف اُوڑھا کر دنیا کو بےوقوف بنارہےہیں۔ اِن کو انسانیت سے کوئی غرض نہیں۔
 

آصف اثر

معطل
ميں نے کبھی يہ دعوی نہيں کيا کہ امريکہ کا ماضی بے داغ ہے يا يہ کہ امريکی دنيا کے باقی باشندوں کے مقابلے ميں اخلاقی برتری کے گمان ميں مبتلا ہيں۔ دنيا کے باقی ممالک کی طرح امريکی تاريخ ميں بھی خانہ جنگی کے واقعات موجود ہيں، ايسے فيصلے بھی ہو‎ئے اور ايسی پاليسياں بھی بنيں جو بحثيت قوم ان اقدار کی غمازی نہيں کرتيں جو ہماری بنيادی اساس ہيں۔
پہلی بات تو یہ کہ میرے پاس آپ جیسے ”پیشہ ور نمائندوں“ کی طرح اسپئیر وقت نہیں ہے کہ آپ کے سامنے توجیہات پیش کرتارہوں۔
جن بنیادی اساس کی آپ بات کرتے ہیں انہیں لکھا ہی ریڈ انڈینز اور افریقی غلاموں کے بے گناہ خون سے ہے۔ جس طرح آپ اُس دور کے غاصبوں کی خون آشامی کو خانہ جنگی قرار دے رہے ہیں اُس پر میں آپ کی ”پیشہ ورانہ مہارت“ کو داد دیتاہوں۔ یہی پٹیاں آپ کو بھی بچپن سے پچپن تک پڑھائی جاتی رہی ہیں۔

يہ امر خاصہ دلچسپ ہے کہ کچھ تجزيہ نگار دہشت گردی کے خلاف عالمی کوششوں کی منطق کو چيلنج کرنے کے ليے ان تنازعات اور جنگوں کے حوالے استعمال کرتے ہيں جو کئ دہائيوں پرانے ہيں اور جن کا موجودہ دور کے عالمی تنازعوں کے ساتھ نہ کوئ تعلق بنتا ہے اور نہ ہی ان کا کوئ باہمی ربط ہے۔
قوموں کی تاریخ آئندہ نسلوں کے روایات، سوچ، عادات واطوار پر قطعی لاگو ہوتی ہے لہذا تعلق سے انکار ممکن ہی نہیں۔ اپنی تحفظ کے بہانے دوسروں کی گردنیں کاٹنے اور بھسم کرنے کی روایت امریکی تاریخ کا درخشاں باب ہے۔

علاوہ ازيں اگر آپ کی غلط تشريح کے مطابق دہشت گردی کے عالمی فتنے کی وجہ مبينہ طور پر ہمارا پرتشدد ماضی ہے تو پھر آپ اس بات کی کيا توجيہہ يا منطق پيش کريں گے کہ آج دہشت گرد جغرافيائ حدود، قوميت، مذہبی يا سياسی وابستگی سے قطع نظر دنيا کے ہر خطے ميں عام شہريوں کو نشانہ بنا رہے ہيں؟
آج جو دہشت گرد جغرافیائی حدود، قومیت، مذہبی یا سیاسی وابستگی سے قطع نظر ہر خطے میں عام شہریوں کو نشانہ بنارہے ہیں اُن میں سرفہرست تو امریکی اور یورپی سورما ہے جو کسی بھی ملک کو دھمکا ڈرا کر یا حملہ آور ہوکر تباہ وبرباد کرکے رکھ دیتے ہیں۔ باقی کچھ لوگ آپ ہی کے پیدا کردہ، کچھ آپ ہی کے پروردہ اور کچھ انتقاماً یا نظریاتی اختلاف اور امریکی وحواریوں کے پرتشدد اور دہشت انگیز طریقے کار کو روکنے کے لیے لڑرہے ہیں۔ غلط اور صحیح کا بحث ہی یہاں سے خارج ہے۔
 

Fawad -

محفلین
آج جو دہشت گرد جغرافیائی حدود، قومیت، مذہبی یا سیاسی وابستگی سے قطع نظر ہر خطے میں عام شہریوں کو نشانہ بنارہے ہیں اُن میں سرفہرست تو امریکی اور یورپی سورما ہے جو کسی بھی ملک کو دھمکا ڈرا کر یا حملہ آور ہوکر تباہ وبرباد کرکے رکھ دیتے ہیں۔ باقی کچھ لوگ آپ ہی کے پیدا کردہ، کچھ آپ ہی کے پروردہ اور کچھ انتقاماً یا نظریاتی اختلاف اور امریکی وحواریوں کے پرتشدد اور دہشت انگیز طریقے کار کو روکنے کے لیے لڑرہے ہیں۔ غلط اور صحیح کا بحث ہی یہاں سے خارج ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

چاہے وہ القائدہ ہو، داعش يا ٹی ٹی پی – اگر آپ گزشتہ ايک دہائ کے دوران ان تمام دہشت گرد گروہوں کے اہم سرغناؤں کے ناموں پر ايک سرسری نظر ڈاليں تو آپ پر واضح ہو جائے گا کہ ان مجرموں سے دنيا کو عمومی طور پر اور عالم اسلام کو خصوصی طور پر درپيش خطرات کے خاتمے کے ليے کس نے کليدی کردار ادا کيا ہے۔

امريکہ کی جانب سے اسلامی ممالک کی حکومتوں کو نا صرف يہ کہ ان دہشت گرد تنطيموں کے خاتمے کے لیے ہر ممکن تربيت، سازوسامان، لاجسٹک سپورٹ اور مالی امداد فراہم کی گئ بلکہ تشدد کی جس عالمی لہر کے حوالے سے آپ اپنے غم وغصے کا اظہار کر رہے ہيں، اس کو روکنے کے ليے ہم نے اپنے فوجی بھی ميدان ميں اتارے اور ہر ممکن وسائل بھی فراہم کيے۔

دنيا کے کسی بھی اور ملک نے دہشت گردی کے عالمی عفريت کے خاتمے کے ليے نا تو اتنے وسائل فراہم کيے ہيں اور نا ہی دنيا بھر ميں عام شہريوں کی حفاظت کو يقينی بنانے کے ليے اتنی کاوشيں کی ہيں۔ دہشت گردی کی يہ وبا ايک ناقابل ترديد حقيقت ہے جسے غيرمنطقی تاويلوں اور سازشی نظريات کے ذريعے نا تو نظرانداز کيا جا سکتا ہے اور نا ہی اس سے جان چھڑائ جا سکتی ہے۔

علاوہ ازيں، اسلامی ممالک ميں تشدد ميں اضافے کی ہماری مبينہ خواہش کے ضمن ميں آپ نے نے امريکہ پر جو الزامات لگا‎ئے ہیں وہ اس ليے بھی سمجھ سے بالاتر ہيں کہ گزشتہ ايک دہائ کے دوران پاکستان، افغانستان، عراق، شام اور ديگر بے شمار اسلامی ممالک میں انسانی بنيادوں پر امريکی حکومت کی جانب سے بے شمار وسائل فراہم کيے گئے ہيں تا کہ ان عام شہريوں کی بحالی کے عمل ميں مقامی حکومتوں کو مدد فراہم کی جا سکے جو ان دہشت گردی کے واقعات سے متاثر ہوئے ہيں جن کے ذمہ داران کی پشت پنائ کا الزام آپ امريکہ پر لگا رہے ہيں۔

سال 2012 سے 2017 کے دوران امريکی حکومت کی جانب سے اسلامی ممالک ميں پناہ گزينوں کو جو مالی امداد فراہم کی گئ، اس ضمن ميں چند اعداد وشمار پيش ہيں


U.S. Humanitarian Assistance in Response to the Syrian Crisis



Country

Total – Since FY 2012

Inside Syria

$3.3 billion

Lebanon

$1.4 billion

Jordan

$926 million

Turkey

$537million

Iraq

$279 million

Egypt

$127 million

Regional

$16 million

يقينی طور پر امريکی حکومت کی جانب سے يہ وسائل فراہم نا کيے جاتے اگر آپ کے لغو دعوے کے مطابق ہمارا مقصد محض خطے ميں بدامنی اور عدم استحکام کا فروغ ہوتا۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

Fawad -

محفلین
قوموں کی تاریخ آئندہ نسلوں کے روایات، سوچ، عادات واطوار پر قطعی لاگو ہوتی ہے لہذا تعلق سے انکار ممکن ہی نہیں۔ اپنی تحفظ کے بہانے دوسروں کی گردنیں کاٹنے اور بھسم کرنے کی روایت امریکی تاریخ کا درخشاں باب ہے۔

۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

آپ نے امريکہ کے پرتشدد ماضی کے حوالے دے کر جو تنقيد کی ہے، اس ضمن ميں ميرا بھی ايک سوال ہے۔ کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ يہ ايک منصفانہ بات ہو گی کہ گزشتہ ايک دہائ کے دوران دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان کی بے شمار قربانيوں، جانی نقصانات اور انگنت کاوشوں کو اس بے سروپا دليل کے ذريعے نظرانداز کر ديا جائے کہ چونکہ پاکستان اپنے قيام کے بعد قريب پچاس سال کے عرصے ميں چار جنگوں ميں شامل رہا ہے اس ليے عالمی دہشت گردی کے موجودہ مسلئے ميں نا تو پاکستان کو فريق سمجھا جانا چاہيے اور نا ہی اس کے کردار اور موقف کی کوئ اہميت ہے؟

انسانی تاريخ ميں ہر اہم ملک، قوم اور تہذيب کا ماضی جنگوں، تنازعات اور کسی نا کسی تناظر ميں مسلح تحريکوں سے عبارت رہا ہے۔ اسی تاريخ ميں امريکہ ديگر ممالک سے ہٹ کر نہيں ہے۔

ہم مقامی امريکيوں، امريکہ کی خانہ جنگوں، دو عالمی جنگوں ميں امريکی کردار اور کئ دہائيوں پرانے ايسے بے شمار جنگی تنازعات پر تعميری، طويل اور علمی بحث کر سکتے ہيں جن کی جانب آپ نے اشارہ کيا ہے۔ ليکن اس ضمن ميں پيش کيے جانے والے تمام دلائل اور جوابی دلائل ان زمينی حقائق پر اثر انداز نہيں ہوں گے جو عالمی دہشت گردی کے حوالے سے اس وقت تمام مہذب دنيا کو درپيش ہيں اور جس کو اجاگر کرنے اور اس حوالے سے شعور بيدار کرنے کے ليے يہ تھريڈ شروع کيا گيا جو اس بحث کا محرک ہے۔

وقت کا اہم ايشو يہ نہيں ہے کہ کئ دہائيوں يا کئ صديوں پہلے ہونے والی جنگوں ميں امريکہ کو کيا کردار ادا کرنا چاہیے تھا۔ يہ کام تاريخ دانوں اور سياسی تاريخ کے حوالے سے علم حاصل کرنے والوں کے ذمہ ہے کہ وہ تاريخ کے واقعات کو اس کے مخصوص تناظر ميں کيسے جانجتے ہيں۔ جو چيلنج ہميں آج درپيش ہے وہ يہ ہے کہ اس خونی سوچ اور اس کے اثرات سے عام انسانوں کی زندگيوں کو کيسے محفوظ بنايا جائے جو آج تمام مہذب دنيا کے ليے ايک مشترکہ خطرہ بن چکی ہے۔

جس دور ميں ہم رہ رہے ہيں اس کی ناقابل ترديد حقي‍قت دہشت گردی کا وہ عفريت ہے جو عام انسانوں کی زندگيوں پر روزانہ اثرانداز ہو رہا ہے۔ اس عالمی عفريت سے نبردآزما ہونے کے ليے امريکہ اور پاکستان کی حکومتيں اسٹريجک پارٹنرز اور مشترکہ اتحادی ہيں۔

يہ ايک غير حقيقی اور غير فطری بات ہے کہ دنيا بھر کے تمام تر مسائل کے ليے امريکہ ہی کو مورد الزام قرار ديا جائے۔ اسی طرح يہ سوچ بھی غلط ہے کہ خطے کے ديگر فريقين اور اہم کرداروں کی ذمہ داريوں کو نظرانداز کر کے امريکہ سے ہی يہ توقع رکھی جائے کہ تمام تر مسائل کرنے ميں امريکی حکومت فيصلہ کن کردار ادا کرے۔

ماضی بعيد ميں مختلف اقوام کی دنيا ميں حيثيت اور اثر رسوخ کا دارومدار جنگوں اور معرکوں کے نتيجے ميں پيدا ہونے والے حالات اور نتائج کے تناظر ميں ہوتا تھا جبکہ جديد دور ميں کسی بھی قوم کی برتری کا انحصار سائنس اور ٹيکنالوجی کے ميدان ميں کاميابی، کاروبار اور معاش کے مواقعوں اور نت نئے امکانات کی دستيابی پر مرکوز ہوتا ہے۔ اس تناظر ميں امريکہ يا کسی اور ملک کے ليے "سپر پاور" کی اصطلاح اس بنيادی اصول کی مرہون منت ہوتی ہے کہ عام انسانوں کے معيار زندگی ميں بہتری لانے کے لیے کتنے تخليقی ذرائع اور مواقعے مہيا کيے گئے ہيں۔

آج کے جديد دور ميں جنگيں اور فسادات اجتماعی انسانی ترقی اور کاميابی کی راہ ميں رکاوٹ ہيں۔

جب آپ دنيا کے مختلف ممالک میں دی جانے والی امريکی امداد اور دہشت گردی کے ضمن ميں امريکی کاوشوں کو غیر اہم قرار ديتے ہيں تو آپ يہ نقطہ نظرانداز کر ديتے ہیں کہ يہ پيسہ دراصل امريکہ کے ٹيکس دہندگان سے حاصل کيا جاتا ہے۔ کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ امريکی عوام اپنی حکومت کو محنت سے کمائ ہوئ دولت اس بنياد پر خرچ کرنے کی اجازت دے گي کہ اس امداد کے ذريعے دنيا بھر ميں جنگوں اور فسادات کا سلسلہ دانستہ جاری رکھا جائے؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

Fawad -

محفلین
خواہ مخواہ کریڈیٹ نہ بٹورو۔ ۔ ۔ ۔ داعش کو شکست دینے میں تم لوگوں کا کوئی کمال نہیں ۔ ۔ ۔ اگر کریڈٹ جاتا ہے تو وہ رشیہ (روس) اور اس کے اتحادی ہیں امریکہ اور اس کے "اتحادی" نہیں ۔ ۔ ۔
دراصل تو پیٹ میں مروڑہو رہا ہے ان کی شکست سے۔۔۔آخر اتنی محنت سےپروڈکشن کی تھی جس فلم کی وہ فلاپ ہونے جارہی ہے

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

بغير کسی شواہد اور منطق کے عمومی رائے کے اظہار کی بجائے اگر آپ ان اعداد وشمار اور کاوشوں پر توجہ مرکوز کريں جو خطے ميں داعش کے اثر کو ختم کرنے کے ليے امريکہ سميت درجنوں اتحادی ممالک کی جانب سے کی جا رہی ہيں تو آپ حقائق کو بہتر انداز ميں پرکھ سکیں گے۔

Maps & Stats | The Global Coalition Against Daesh

يہ تاثر دينا کہ خطے ميں دہشت گردی اور تشدد کے ضمن ميں روس مسلئے کا سبب نہيں بلکہ حل کا حصہ ہے، ان حقائق کو رد کرنے کے مترادف ہے جو درجنوں رپورٹوں، غير جانب دار تجزيہ نگاروں کی سفارشات اور مقامی حکومتوں سميت عالمی شراکت داروں کی جانب سے بارہا پيش کیے جا چکے ہيں۔

Russia hindering fight against ISIS, official says - CNNPolitics

جہاں تک امريکی حکومت کا تعلق ہے تو ہم نے بارہا اپنے اس موقف کا اعادہ کيا ہے کہ روس کی يہ ذمہ داری ہے کہ وہ شام کی حکومت کو تشدد سے روکے اور اسد کی حکومت کی جانب سے اپنے ہی شہريوں پر پرتشدد کاروائيوں کے ضمن ميں اس کی پشت پنائ سے باز رہے۔ مثال کے طور پر مشرقی غوطہ ميں حاليہ واقعات کے ضمن ميں اقوام متحدہ کی جانب سے جنگ بندی کا متفقہ معاہدہ موجود تھا ليکن اس کے باوجود تشدد کا سلسلہ جاری رہا۔ شامی حکومت نے روسی حکومت کی حمايت اور تعاون سے بے گناہ شہريوں کا قتل عام جاری رکھا۔ روسی حکومت محض چند علاقوں ميں جنگ بندی پر اصرار کرتی رہی، بجائے اس کے کہ اقوام متحدہ کی اس مشترکہ قرارداد پر عمل درآمد کو يقینی بنايا جاتا جس کی رو سے پورے ملک ميں جنگ بندی پر اتفاق کيا گيا تھا۔

اس ضمن ميں روسی حکومت پر ذمہ داری اس ليے عائد کی جاتی ہے کيونکہ ان کی جانب سے شامی حکومت کو تربيت کے ساتھ ساتھ اسلحہ اور ديگر سازوسامان بھی فراہم کيا جا رہا ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

آصف اثر

معطل
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

آپ نے امريکہ کے پرتشدد ماضی کے حوالے دے کر جو تنقيد کی ہے، اس ضمن ميں ميرا بھی ايک سوال ہے۔ کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ يہ ايک منصفانہ بات ہو گی کہ گزشتہ ايک دہائ کے دوران دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان کی بے شمار قربانيوں، جانی نقصانات اور انگنت کاوشوں کو اس بے سروپا دليل کے ذريعے نظرانداز کر ديا جائے کہ چونکہ پاکستان اپنے قيام کے بعد قريب پچاس سال کے عرصے ميں چار جنگوں ميں شامل رہا ہے اس ليے عالمی دہشت گردی کے موجودہ مسلئے ميں نا تو پاکستان کو فريق سمجھا جانا چاہيے اور نا ہی اس کے کردار اور موقف کی کوئ اہميت ہے؟

انسانی تاريخ ميں ہر اہم ملک، قوم اور تہذيب کا ماضی جنگوں، تنازعات اور کسی نا کسی تناظر ميں مسلح تحريکوں سے عبارت رہا ہے۔ اسی تاريخ ميں امريکہ ديگر ممالک سے ہٹ کر نہيں ہے۔

ہم مقامی امريکيوں، امريکہ کی خانہ جنگوں، دو عالمی جنگوں ميں امريکی کردار اور کئ دہائيوں پرانے ايسے بے شمار جنگی تنازعات پر تعميری، طويل اور علمی بحث کر سکتے ہيں جن کی جانب آپ نے اشارہ کيا ہے۔ ليکن اس ضمن ميں پيش کيے جانے والے تمام دلائل اور جوابی دلائل ان زمينی حقائق پر اثر انداز نہيں ہوں گے جو عالمی دہشت گردی کے حوالے سے اس وقت تمام مہذب دنيا کو درپيش ہيں اور جس کو اجاگر کرنے اور اس حوالے سے شعور بيدار کرنے کے ليے يہ تھريڈ شروع کيا گيا جو اس بحث کا محرک ہے۔

وقت کا اہم ايشو يہ نہيں ہے کہ کئ دہائيوں يا کئ صديوں پہلے ہونے والی جنگوں ميں امريکہ کو کيا کردار ادا کرنا چاہیے تھا۔ يہ کام تاريخ دانوں اور سياسی تاريخ کے حوالے سے علم حاصل کرنے والوں کے ذمہ ہے کہ وہ تاريخ کے واقعات کو اس کے مخصوص تناظر ميں کيسے جانجتے ہيں۔ جو چيلنج ہميں آج درپيش ہے وہ يہ ہے کہ اس خونی سوچ اور اس کے اثرات سے عام انسانوں کی زندگيوں کو کيسے محفوظ بنايا جائے جو آج تمام مہذب دنيا کے ليے ايک مشترکہ خطرہ بن چکی ہے۔

جس دور ميں ہم رہ رہے ہيں اس کی ناقابل ترديد حقي‍قت دہشت گردی کا وہ عفريت ہے جو عام انسانوں کی زندگيوں پر روزانہ اثرانداز ہو رہا ہے۔ اس عالمی عفريت سے نبردآزما ہونے کے ليے امريکہ اور پاکستان کی حکومتيں اسٹريجک پارٹنرز اور مشترکہ اتحادی ہيں۔

يہ ايک غير حقيقی اور غير فطری بات ہے کہ دنيا بھر کے تمام تر مسائل کے ليے امريکہ ہی کو مورد الزام قرار ديا جائے۔ اسی طرح يہ سوچ بھی غلط ہے کہ خطے کے ديگر فريقين اور اہم کرداروں کی ذمہ داريوں کو نظرانداز کر کے امريکہ سے ہی يہ توقع رکھی جائے کہ تمام تر مسائل کرنے ميں امريکی حکومت فيصلہ کن کردار ادا کرے۔

ماضی بعيد ميں مختلف اقوام کی دنيا ميں حيثيت اور اثر رسوخ کا دارومدار جنگوں اور معرکوں کے نتيجے ميں پيدا ہونے والے حالات اور نتائج کے تناظر ميں ہوتا تھا جبکہ جديد دور ميں کسی بھی قوم کی برتری کا انحصار سائنس اور ٹيکنالوجی کے ميدان ميں کاميابی، کاروبار اور معاش کے مواقعوں اور نت نئے امکانات کی دستيابی پر مرکوز ہوتا ہے۔ اس تناظر ميں امريکہ يا کسی اور ملک کے ليے "سپر پاور" کی اصطلاح اس بنيادی اصول کی مرہون منت ہوتی ہے کہ عام انسانوں کے معيار زندگی ميں بہتری لانے کے لیے کتنے تخليقی ذرائع اور مواقعے مہيا کيے گئے ہيں۔

آج کے جديد دور ميں جنگيں اور فسادات اجتماعی انسانی ترقی اور کاميابی کی راہ ميں رکاوٹ ہيں۔

جب آپ دنيا کے مختلف ممالک میں دی جانے والی امريکی امداد اور دہشت گردی کے ضمن ميں امريکی کاوشوں کو غیر اہم قرار ديتے ہيں تو آپ يہ نقطہ نظرانداز کر ديتے ہیں کہ يہ پيسہ دراصل امريکہ کے ٹيکس دہندگان سے حاصل کيا جاتا ہے۔ کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ امريکی عوام اپنی حکومت کو محنت سے کمائ ہوئ دولت اس بنياد پر خرچ کرنے کی اجازت دے گي کہ اس امداد کے ذريعے دنيا بھر ميں جنگوں اور فسادات کا سلسلہ دانستہ جاری رکھا جائے؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
آپ نے اتنے اچھے نکات بیان کیے ہیں کہ اُن ہی کے ذریعے امریکہ کی دوغلی پالیسی، منافقانہ کردار کو آشکارا کیاجاسکتاہے۔ افغانستان، عراق اور دیگر ممالک سے لوٹے گئے پیسے اور سود خور ساہوکار بینکوں کے ذریعے کمائے گئے منحوس پیسوں کے بَل بُوتے پر جنگیں جاری رکھنے کی تاریخ کو روزِ روشن کی طرح عیاں کیاجاسکتاہے۔
لیکن میرے لیے یہ ممکن نہیں کیوں کہ میں پیشہ ور نمائندہ نہیں جو اپنا وقت ہی اس طرح کی باتوں پر صرف کرسکے۔ پوری دنیا میں جاری فساد کی وجوہات اور پس پردہ ممالک، عناصر اور مافیا کو سب جانتے مانتے ہیں۔ لہذا تفصیل کی ضرورت نہیں۔

عراق کی تباہی اور امریکی خوشحالی!
Is it time the US apologised for invading Iraq?

افغانستان اور مشرقی وسطیٰ میں قیامتوں کے پیچھے!
 

Fawad -

محفلین
افغانستان، عراق اور دیگر ممالک سے لوٹے گئے پیسے اور سود خور ساہوکار بینکوں کے ذریعے کمائے گئے منحوس پیسوں کے بَل بُوتے پر جنگیں جاری رکھنے کی تاریخ کو روزِ روشن کی طرح عیاں کیاجاسکتاہے۔
عراق کی تباہی اور امریکی خوشحالی!


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

معاملات کو درست تناظر ميں سمجھنے کے ليے يہ واضح رہے کہ امريکی تاريخ کی طويل ترين جنگ جو گزشتہ سترہ برس سے جاری ہے، اس پر کل لاگت کا تخمينہ 841 بلين ڈالرز لگايا گيا ہے اور اگر آپ مستقبل کے اخراجات بھی شامل کريں تو يہ تخمينہ 2 ٹرلين ڈالرز تک پہنچ جاتا ہے۔

The financial cost of 16 years in Afghanistan

علاوہ ازيں سينکڑوں کی تعداد ميں امريکی اور نيٹو کے فوجی بھی اگر آپ ان کاوشوں کے ضمن ميں شامل کر ليں جو دہشت گردی کے خاتمے کے ليے جاری کاوشوں ميں اپنی جان سے ہاتھ دھو بيٹھے ہيں تو پھر اس دليل کے مضحکہ خيز ہونے ميں کوئ شک نہيں رہ جاتا کہ امريکی اپنے اتحاديوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر افغانستان ميں کسی ايسے قدرتی وسائل سے مالا مال زخيرے پر قبضے کے ليے يہ کاوشيں کر رہا ہے جو ابھی تک دنيا کی نظروں سے پوشيدہ ہے۔

بعض رائے دہندگان بدستور يہ دعوی کرتے رہتے ہيں کہ امريکہ افغانستان ميں وسائل پر قبضے کے ليے فوجی کاروائ پر بضد ہے، تاہم وہ اس حقيقت کو تسليم کرنے سے انکاری ہيں کہ امريکی حکومت نے دنيا کے کسی بھی اور ملک سے بڑھ کر وسائل فراہم کيے ہيں تا کہ ان خطرات سے مقابلہ کيا جا سکے جو دہشت گرد تنظيموں سے سب کو لاحق ہيں۔ چاہے وہ انسانی وسائل ہوں، تکنيکی معاونت يا لاجسٹک امداد – دنيا بھر ميں عام انسانی جانوں کو محفوظ رکھنے کے ليے جاری کاوشوں ميں امریکہ ہميشہ پيش پيش رہا ہے۔

القائدہ، داعش، ٹی ٹی پی يا کسی بھی اور دہشت گرد تنظيم کی سرکردہ قيادت کے ناموں پر نظر ڈاليں تو آپ پر واضح ہو جائے گا کہ ان کے خلاف کی جانے والی مشترکہ عالمی کاوشوں ميں امريکہ نے ہميشہ کليدی کردار ادا کيا ہے اور ان کو غیر فعال کرنے اور دنيا بھر ميں ان کی دہشت گرد کاروائيوں کو روکنے کے ليے ہر ممکن مدد فراہم کی ہے۔

امريکہ کی خارجہ پاليسی کے حوالے سے عمومی تاثر اور نظريات کی بنياد پر يک طرفہ سوچ کا اظہار يقينی طور پر سہل ہے۔ اگر امريکہ کی عراق اور افغانستان ميں فوجی مداخلت وسائل اور اہم کاروباری روٹس پر قبضے کی پاليسی کا نتيجہ ہے تو سوال يہ پيدا ہوتا ہے کہ ان "نئے خزانوں" کے "مثبت" اثرات کيوں منظرعام پر نہيں آئے؟

کيا آپ ديانت داری کے ساتھ يہ دعوی کر سکتے ہيں کہ آج امريکہ افغانستان اور عراق سے لوٹے ہوئے وسائل کی بدولت معاشی ترقی کے عروج پر ہے؟


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

آصف اثر

معطل
کيا آپ ديانت داری کے ساتھ يہ دعوی کر سکتے ہيں کہ آج امريکہ افغانستان اور عراق سے لوٹے ہوئے وسائل کی بدولت معاشی ترقی کے عروج پر ہے؟
امریکی حملے کے بعد افغانستان کی بربادی اور عراق کی ہزار سالہ تاریخی، معاشی، معاشرتی اور تعمیری تباہی آپ کے امریکا کا منھ چڑھا رہی ہے۔۔۔!
البتہ امریکی سود خور وحشی اپنے محلات میں ”ترقی یافتہ“ سوچوں کے ساتھ محوِ استراحت ہے۔
 
آخری تدوین:

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

عراق اور شام ميں داعش کی سرکردہ قيادت کے خلاف عالمی اتحاد کی حاليہ اہم ترين کاميابيوں کے علاوہ دہشت گرد تنظيموں کے معاشی وسائل اور ان تک مالی امداد کی ترسيل روکنے کے ليے بھی انتہائ اہم اقدامات کيے گئے ہيں۔

اب سے کچھ عرصہ قبل تک يہ دعوی کيا جاتا رہا ہے کہ داعش دنيا کی ديگر تمام دہشت گرد تنظيموں کے مقابلے ميں زيادہ وسائل سے مالا مال ہے۔ تاہم اب صورت حال يکسر بدل چکی ہے۔

داعش نے تيل کے جن کنوؤں اور ذخائر پر قبضہ جما رکھا تھا، ان کو غير فعال کرنے کے ليے عالمی اتحاد کی جانب سے تسلسل کے ساتھ کوششيں کی گئ ہيں اور ان کوششوں ميں امريکی بمباری کا کليدی کردار رہا ہے۔

ستمبر 2014 ميں امريکہ کی جانب سے داعش کے تيل کے ذخيرے پر پہلا بڑا حملہ کيا گيا تھا۔

مئ 2015 ميں امريکی کمانڈوز نے داعش کے تيل کے کاروبار کے منتظم کو گرفتار کرنے کے ليے رات کی تاريکی ميں شام کی سرحد کو عبور کر کے اہم کاروائ کی۔ ابو سيف اس کاروائ کے دوران ہلاک ہو گيا تاہم اس کے ذاتی سامان اور خط وکتابت سے جو معلومات حاصل ہوئيں، ان سے عالمی اتحاد کو مزيد کاروائيوں کے ليے اہم ٹھکانوں کا پتہ چل گيا۔

سال 2016 ميں داعش کے زير انتظام تيل کے قريب 600 ذخائر پر حملے کيے گئے جن ميں سے نصف مشرقی شام ميں تھے جہاں سے تيل کی پيداوار کے ذريعے داعش اپنی دہشت گرد کاروائيوں کے ليے مالی وسائل حاصل کرتی تھی۔ عالمی اتحاد کی جانب سے ان کاروائيوں ميں 900 کے قريب ٹرکوں کو بھی نشانہ بنايا گيا۔

سال 2017 کے پہلے چھ ماہ کے دوران اتحادی افواج کی جانب سے داعش کے زير اثر تيل کے ذخائر پر مجموعی طور پر 1500 حملے کيے گئے جن ميں 358 ٹرک بھی تباہ کيے گئے۔

داعش کے تيل کے کاروبار پر سب سے کاری ضرب جون 2017 ميں لگی جب صرف ايک ماہ کے دوران تيل کے وسائل پر 363 حملے کيے گئے۔ موسم گرما کے دوران ان کاروائيوں ميں مزيد تيزی ديکھنے ميں آئ اور جولائ 2017 ميں 655 حملے کيے گئے۔

مجموعی طور پر سال 2017 کے دوران داعش کے زير انتظام 500 کے قريب ٹرک اور تيل کے ذخائر مکمل طور پر تباہ کر ديے گئے۔

درج ذيل گرافس ميں امريکی اور اتحادی افواج کی جانب سے داعش کے زير استعمال تيل کے ذخائر پر کی جانے والی کاروائيوں کے حوالے سے اہم اعداد وشمار ديکھے جا سکتے ہيں۔

Isis1.jpg


Isis2.jpg


Isis3.jpg



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 
Top