امیر مینائی داغِ غم روز ازل ہی مل گیا

داغِ غم روز ازل ہی مل گیا​
تن میں جان آنے سے پہلے دل گیا​
کوچۂ قاتل میں اپنا دل گیا​
خاک میں ملنے کا رستہ مل گیا​
خواب میں آنکھیں جو تلووں سے ملیں​
بولے اُف اٗف پاؤں میرا چھل گیا​
اٹھ کہ جا بیٹھا جو ان کے پاس میں​
بولے کچھ مل بیٹھنے سے مل گیا؟​
مسکرانے میں کھلا کیا وہ دہن​
غنچۂ تصویر گویا کھل گیا​
مانگنے پر بوسہ کیا کاٹی زبان​
اب دعا دینے سے بھی سائل گیا​
کیا ملا مجھ کو ملا کر خاک میں​
ہاں لقب عاشق کشی کا مل گیا​
وائے قسمت غافل آیا میں امیرؔ​
عمر بھر غافل رہا غافل گیا​
 

فاتح

لائبریرین
داغِ غم روز ازل ہی مل گیا​
تن میں جان آنے سے پہلے دل گیا​
کوچۂ قاتل میں اپنا دل گیا​
خاک میں ملنے کا رستہ مل گیا​
خواب میں آنکھیں جو تلووں سے ملیں​
بولے اُف اٗف پاؤں میرا چھل گیا​
اٹھ کہ جا بیٹھا جو ان کے پاس میں​
بولے کچھ مل بیٹھنے سے مل گیا؟​
مسکرانے میں کھلا کیا وہ دہن​
غنچۂ تصویر گویا کھل گیا​
مانگنے پر بوسہ کیا کاٹی زبان​
اب دعا دینے سے بھی سائل گیا​
کیا ملا مجھ کو ملا کر خاک میں​
ہاں لقب عاشق کشی کا مل گیا​
وائے قسمت غافل آیا میں امیرؔ​
عمر بھر غافل رہا غافل گیا​
واہ واہ
 

شکریہ فاتح بھائی۔
ایک مسئلہ ہو گیا ہے۔
میرے پاس جو امیر مینائی کے کلیات ہیں ان میں یہ غزل مجھے نہیں ملی۔ ڈھونڈا تو انٹرنیٹ پر بھی یہ غزل موجود نہیں ہے۔
آپ کے پاس جو نسخہ ہے اس سے اگر تصدیق کر دیں تو شکر گذار رہوں۔
 

فاتح

لائبریرین
شکریہ فاتح بھائی۔
ایک مسئلہ ہو گیا ہے۔
میرے پاس جو امیر مینائی کے کلیات ہیں ان میں یہ غزل مجھے نہیں ملی۔ ڈھونڈا تو انٹرنیٹ پر بھی یہ غزل موجود نہیں ہے۔
آپ کے پاس جو نسخہ ہے اس سے اگر تصدیق کر دیں تو شکر گذار رہوں۔
ایسا ہے تو آپ نے کہاں سے دیکھ کر لکھی ہے؟
 
ایسا ہے تو آپ نے کہاں سے دیکھ کر لکھی ہے؟


بھیا وہ در اصل ایک خاتون نے مجھے کچھ دن قبل ایس ایم ایس پر رومن میں بھیجی تھی۔ اور یہ انھی کی لکھی ہوئی ہے۔ افسوس کے میں نے کل دیکھا تو مجھے یہ غزل کلیات میں نہیں ملی۔ اور وہ محترمہ فی الوقت سعودیہ میں ہیں۔
غزل میں انداز تو امیر مینائی کا ہی لگتا ہے مجھے مگر کتاب میں نہیں ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
بھیا وہ در اصل ایک خاتون نے مجھے کچھ دن قبل ایس ایم ایس پر رومن میں بھیجی تھی۔ اور یہ انھی کی لکھی ہوئی ہے۔ افسوس کے میں نے کل دیکھا تو مجھے یہ غزل کلیات میں نہیں ملی۔ اور وہ محترمہ فی الوقت سعودیہ میں ہیں۔
غزل میں انداز تو امیر مینائی کا ہی لگتا ہے مجھے مگر کتاب میں نہیں ہے۔
ایڈریس دو خاتون کا میں جا کر ان سے مل کر پوچھ آتا ہوں۔ :laughing:
ویسے چونکہ مسئلہ خاتون کا ہے تو نکال لیتے ہیں یہ غزل
یہ لو۔۔۔4 اشعار مزید مل گئے ہیں وہ بھی ٹائپ کر دیے۔۔ تمھاری خاتون کے لیے :rollingonthefloor:
داغِ غم روزِ ازل ہی مل گیا
تن میں جان آنے سے پہلے دل گیا

کوچۂ قاتل میں اپنا دل گیا
خاک میں ملنے کا رستہ مل گیا

خواب میں آنکھیں جو تلووں سے ملیں
بولے اُف اٗف پاؤں میرا چھل گیا

اٹھ کہ جا بیٹھا جو ان کے پاس میں
بولے کچھ مل بیٹھنے سے مل گیا؟

مسکرانے میں کھلا کیا وہ دہن
غنچۂ تصویر گویا کھل گیا

ہڈیوں کی چاٹ پاتے ہی ہُما
کیا سگِ محبوب سے ہِل مل گیا

آئی جب صحرا میں خوش چشموں کی یاد
سامنے نرگس کا تختہ کھِل گیا

پھونک دیتی کیوں نہ پروانے کو شمع
پیار کرنے کو سرِ محفل گیا

مانگنے پر بوسہ کیا کاٹی زبان
اب دعا دینے سے بھی سائل گیا

اس کا رخ پھرتے ہی آنکھیں پھیر دیں
لو اُدھر قاتل اِدھر بسمل گیا

کیا ملا مجھ کو ملا کر خاک میں
ہاں لقب عاشق کشی کا مل گیا

وائے قسمت غافل آیا میں امیرؔ
عمر بھر غافل رہا غافل گیا

دیوانِ امیر مینائی معروف بہ صنم خانۂ عشق صفحہ نمبر 12
صفحہ نمبر 11 پر ایک اور غزل اسی زمین میں ہے۔جو پھر کسی وقت ٹائپ کر دوں گا۔
 
ایڈریس دو خاتون کا میں جا کر ان سے مل کر پوچھ آتا ہوں۔ :laughing:
ویسے چونکہ مسئلہ خاتون کا ہے تو نکال لیتے ہیں یہ غزل
یہ لو۔۔۔ 4 اشعار مزید مل گئے ہیں وہ بھی ٹائپ کر دیے۔۔ تمھاری خاتون کے لیے :rollingonthefloor:
داغِ غم روزِ ازل ہی مل گیا
تن میں جان آنے سے پہلے دل گیا

کوچۂ قاتل میں اپنا دل گیا
خاک میں ملنے کا رستہ مل گیا

خواب میں آنکھیں جو تلووں سے ملیں
بولے اُف اٗف پاؤں میرا چھل گیا

اٹھ کہ جا بیٹھا جو ان کے پاس میں
بولے کچھ مل بیٹھنے سے مل گیا؟

مسکرانے میں کھلا کیا وہ دہن
غنچۂ تصویر گویا کھل گیا

ہڈیوں کی چاٹ پاتے ہی ہُما
کیا سگِ محبوب سے ہِل مل گیا

آئی جب صحرا میں خوش چشموں کی یاد
سامنے نرگس کا تختہ کھِل گیا

پھونک دیتی کیوں نہ پروانے کو شمع
پیار کرنے کو سرِ محفل گیا

مانگنے پر بوسہ کیا کاٹی زبان
اب دعا دینے سے بھی سائل گیا

اس کا رخ پھرتے ہی آنکھیں پھیر دیں
لو اُدھر قاتل اِدھر بسمل گیا

کیا ملا مجھ کو ملا کر خاک میں
ہاں لقب عاشق کشی کا مل گیا

وائے قسمت غافل آیا میں امیرؔ
عمر بھر غافل رہا غافل گیا

دیوانِ امیر مینائی معروف بہ صنم خانۂ عشق صفحہ نمبر 12
صفحہ نمبر 11 پر ایک اور غزل اسی زمین میں ہے۔جو پھر کسی وقت ٹائپ کر دوں گا۔

سبحان اللہ۔ واہ واہ کیا بات ہے۔
بہت شکریہ فاتح بھائی آپ کی زحمت کا۔ :D
خاتون کا ایڈریس تو مجھے بھی نہیں معلوم۔ سیالکوٹ میں کہیں رہتی ہیں۔ :confused:
 
Top