دخترِ ملت ملالہ یوسف زئی کی شہرہ آفاق کتاب۔۔۔ آئی ایم ملالہ

محمدصابر

محفلین
Syed-Talat-Hussain-300x179-28683_200x1861.jpg

blog102-580x1170.jpg
 

سید ذیشان

محفلین
میرے دو پیسے (My two cents):

کتاب مکمل کر لی ہے۔ پڑھنے کا وقت اتنا نہیں تھا تو آڈیو بک سے ہی کام چلایا، جو کہ Audible سے لی۔ آرچی پنجابی کی آواز میں تھی۔ باقی تو آواز ٹھیک ہی تھی لیکن کہیں کہیں تلفظ کا مسئلہ نظر آیا جہاں پر اردو یا پشتو الفاظ استعمال ہوئے تھے۔

کتاب آپ بیتی کی صورت میں لکھی گئی ہے اور ملالہ کے والد ضیاء الدین کے سکول اور کالج زمانےسے شروع ہوتی ہے اور برمنگھم میں ان کے کرائے کے گھر پر اختتام پزیر ہوتی ہے جہاں ملالہ آج کل رہائش پذیر ہے۔ ملالہ سے متعلق اس میں کافی معلومات تفصیلاً بیان کی گئی ہیں۔ حتیٰ کہ اس چادر کا بھی ذکر ہے جو ہسپتال میں ملالہ نے پہن رکھی تھی (اور محفل میں اس پر کافی بحث بھی ہوئی تھی۔) مجھے اس کتاب کا ہر حصہ کافی دلچسپ معلوم ہوا۔ سوات مجھے کئی مرتبہ جانے کا اتفاق ہوا ہے اور اس کتاب میں اس کے نظاروں کے بارے بھی کافی کچھ لکھا ہوا کہ کس طرح ملالہ نے ان خوبصورت نظاروں میں اپنا بچپن گزارا۔
اس میں طالبان کے سوات پر قبضے کا اور آرمی اپریشن کا بھی تفصیلاً ذکر ہے۔
بیچ بیچ میں پاکستان سے متعلق مختلف واقعات کا بھی ذکر ہے جو کہ ظاہری بات ہے کرسٹینا لیمب کی ہی کنٹریبیوشن ہے۔ اس میں ضیاء الحق، بینظیر، مشرف، زرداری وغیرہ کا ذکر بھی ہے۔
کافی دلچسپ کتاب ہے اور باقی دوستوں کو پڑھنے کے لئے recommend کرتا ہوں۔ (ضیاءالحق کے فینز البتہ دل تھام کر پڑھیں کہ ان کا ہاضمہ خراب کرنے کے لئے کافی مواد اس میں موجود ہے :laughing:)



جہاں تک ملالہ کی شخصیت پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں تو اس نے جو کارنامے سرانجام دئیے، صرف اس کے لئے ہی وہ میری ہیرو ہے۔ اور مجھے امید ہے اور میں دعا گو ہوں کہ جس مشن پر وہ نکلی ہے، یعنی بچوں کو تعلیم دلوانے کا مشن، اس میں وہ ضرور کامیاب ہو گی۔
 
میں ابھی پڑھ رہا ہوں، پوری نہیں ہوسکی ابھی تک۔۔۔لیکن مجھے وہ حصے کافی دلچسپ لگے ہیں جن کا تعلق پشتون پس منظر سے ہے۔۔۔مثلاّ یہ کہ پشتون عام طور پر شکریہ کا لفظ کیوں ادا نہیں کرتے،انتقام اور بدلے کے حوالے سےپشتون ولی کی کیا روایات ہیں، کزن اور دشمن کیلئے پشتو میں ایک ہی لفظ ہے وغیرہ وغیرہ
 

محمدصابر

محفلین
آپ نے اگر کتاب پڑھ لی ہے تو اپنا تبصرہ پیش کریں کہ کیسی لگی آپ کو۔ اور اگر نہیں پڑھی تو پڑھ کر تبصرہ لکھیں۔ کالموں کے لئے الگ زمرہ مختص ہے۔
اس بیچارے نے بھی نہیں پڑھی جسکا تبصرہ کاپی پیسٹ کیا ہے۔ :)
 
آخری تدوین:

x boy

محفلین
میں تو نہیں پڑھونگا۔
لیکن میڈونا کا گانا سننے سے زیادہ لبرل لوگوں کے لئے دیکھنے کے لائق ہے
اگر گانا زیادہ دیر گانا پڑتا تو میڈونا کے جسم کے کپڑے واقعی پتھر کا دور یاد دلا دیتا۔
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
میں خود پڑھ رہی ہوں اور مجھے تو دلچسب لگی ہے ، خیر اس کے پورا ہونے کے بعد ہی اس پر کچھ کہا چا سکتا ہے بلکہ ذاتی طور پر میں اس بات کا ارادہ بھی رکھتی ہوں کہ اس کا اردو میں ترجمہ کروں ۔ کچھ حقائق ایسے ہیں جن سے انکار ممکن بھی نہیں ہے اور بلا تردد میں یہ بات کہوں گی کہ ہم لوگ اتنی سچائی برداشت نہیں کر سکتے مسئلہ یہ ہے، اور بات کسی حد تک یہ بھی درست ہے کہ ملالہ کی طرح کئی اور لڑکیااں اور معصوم بچیاں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھی مگر وہ کہاں ہیں !!!
پر پھر میں یہی سوچتی ہوں کہ یہاں ہر شخص ہر کام کے لئے مختص کر دیا گیا ہے اسے وہ کام کرنا ہے اسے اپنا فرض نبھا کر ہی دنیا سے جانا ہے ، بیرونی طاقتیں ملالہ کو استعمال کر رہی ہیں یا جو بھی لیکن اس کے نتائج کیا نکلتے ہیں ، ان سے کیا حاصل ہو سکتا ہے ہمیں اپنی تنقید کو ایک طرف رکھ کے یہی دیکھنا ہے ۔
یہ بات تو روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ہر بندہ ہر کام نہیں کر سکتا ، کچھ لوگ کچھ کاموں کے لئے مختص کر دئیے جاتے ہیں ، اب قائداعظم نے پاکستان بنایا تو ہر بندہ اٹھ کے قائداعظم تو نہیں بن سکتاا ! بے شک وہ ان کے جتناا ذہین ہو جائے ! قابل ہو جائے ! جو ان کے حصے کا کام تھا وہ کر کے گئے جو آپ کا حصہ ہے وہ ڈالیے بجائے کہ جو ااپنا حصہ ڈال رہے ہیں ان کو روکیں ، تنقید کریں ، اور اپنے فراائض سے بھی نااہلی کا ثبوت دیں !!! ملالہ کو ان لوگوں نے سر آنکھوں پر بٹھایا ! میڈیا نے اس کی تشحیر میں دن رات ایک کر دئیے اور پاکستانیوں نے تنقید پر !!!!
 
Top