میرے دو پیسے (My two cents):
کتاب مکمل کر لی ہے۔ پڑھنے کا وقت اتنا نہیں تھا تو آڈیو بک سے ہی کام چلایا، جو کہ Audible سے لی۔ آرچی پنجابی کی آواز میں تھی۔ باقی تو آواز ٹھیک ہی تھی لیکن کہیں کہیں تلفظ کا مسئلہ نظر آیا جہاں پر اردو یا پشتو الفاظ استعمال ہوئے تھے۔
کتاب آپ بیتی کی صورت میں لکھی گئی ہے اور ملالہ کے والد ضیاء الدین کے سکول اور کالج زمانےسے شروع ہوتی ہے اور برمنگھم میں ان کے کرائے کے گھر پر اختتام پزیر ہوتی ہے جہاں ملالہ آج کل رہائش پذیر ہے۔ ملالہ سے متعلق اس میں کافی معلومات تفصیلاً بیان کی گئی ہیں۔ حتیٰ کہ اس چادر کا بھی ذکر ہے جو ہسپتال میں ملالہ نے پہن رکھی تھی (اور محفل میں اس پر کافی بحث بھی ہوئی تھی۔) مجھے اس کتاب کا ہر حصہ کافی دلچسپ معلوم ہوا۔ سوات مجھے کئی مرتبہ جانے کا اتفاق ہوا ہے اور اس کتاب میں اس کے نظاروں کے بارے بھی کافی کچھ لکھا ہوا کہ کس طرح ملالہ نے ان خوبصورت نظاروں میں اپنا بچپن گزارا۔
اس میں طالبان کے سوات پر قبضے کا اور آرمی اپریشن کا بھی تفصیلاً ذکر ہے۔
بیچ بیچ میں پاکستان سے متعلق مختلف واقعات کا بھی ذکر ہے جو کہ ظاہری بات ہے کرسٹینا لیمب کی ہی کنٹریبیوشن ہے۔ اس میں ضیاء الحق، بینظیر، مشرف، زرداری وغیرہ کا ذکر بھی ہے۔
کافی دلچسپ کتاب ہے اور باقی دوستوں کو پڑھنے کے لئے recommend کرتا ہوں۔ (ضیاءالحق کے فینز البتہ دل تھام کر پڑھیں کہ ان کا ہاضمہ خراب کرنے کے لئے کافی مواد اس میں موجود ہے
)
جہاں تک ملالہ کی شخصیت پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں تو اس نے جو کارنامے سرانجام دئیے، صرف اس کے لئے ہی وہ میری ہیرو ہے۔ اور مجھے امید ہے اور میں دعا گو ہوں کہ جس مشن پر وہ نکلی ہے، یعنی بچوں کو تعلیم دلوانے کا مشن، اس میں وہ ضرور کامیاب ہو گی۔