ابن سعید آپ کے جواب کا شکریہ لیکن ابھی بھی یہ معاملہ صاف نہیں ہے بلکہ مزید آپ کے جواب سے ایک سوا ل اٹھ گیا ہے کہ ھ اور ہ میں کیا فرق ہے۔جیسے ھاں اور ہاں کیا دونوں ٹھیک ہیں ۔۔۔ اسی طرح ہم اور ھم ۔۔۔ اوراگر فرق ہے تو کیا ہے؟
جیساکہ سعود بھائی نے وضاحت کردی ہے کہ دوچشمی
‘‘ھ’’ کی اکیلی مستقل آواز نہیں ہے بلکہ اسے کسی دوسرے حرف کے ساتھ ملا کر لکھا اور پڑھا جاتا ہے۔ دو چشمی
ھ اردو میں ہندی زبان سے اخذ کی گئی ہے اور یہ صرف چند حروف کے ساتھ ہی آسکتی ہے، اردو کے تمام حروف تہجی کے ساتھ نہیں آسکتی مثلاً:
بھ، پھ، تھ، ٹھ، جھ، چھ، دھ، ڈھ، گھ، اور لھ وغیرہ۔ اس کے علاوہ باقی حروف کے ساتھ دوچشمی ھ نہیں آتی، جبکہ
‘‘ہ’’ کی الگ مستقل آواز ہوتی ہے۔ ذیل میں دوچشمی
ھ اور
ہ کے چند جملے لکھے جارہے ہیں، انہیں پڑھ کر آپ کو خود ہی اندازہ ہوجائے گا کہ ان دونوں کے پڑھنے میں کیا فرق ہے اور اُردو زبان میں یہ دو مختلف
ھ/ہ الگ الگ کیوں رائج ہیں:
بھ، ب ہ: ننھے منے بچے سب کے من کو
بھاتے ہیں۔ لاپرواہ لوگ پانی زیادہ
بہاتے ہیں۔
پھ، پ ہ: بچے نے کاپی کا صفحہ
پھاڑ دیا۔
پہاڑ پر چڑھنا ایک دشوار کام ہے۔
تھ ت ہ: میرا ایک دوست
تھائی لینڈ میں رہتا ہے۔ ابھی تک صرف ایک
تِہائی کام ہوا ہے۔
ٹھ ٹ ہ: ان دونوں کی آپس میں
ٹھنی ہوئی ہے۔ درخت کی
ٹہنی پر چڑیا چہچہا رہی ہے۔
جھ ج ہ: آج فضا
بوجھل سی ہے۔
ابوجہل اسلام کا سخت دشمن تھا۔
چھ چ ہ: ڈاکٹر نے مریض کے جسم سے گولی کا
چھرّا نکال دیا یا قربانی کے جانور کے گلے پر
چُھرا پھیر دو۔ اس کا
چہرہ خوشی سے کِھلا پڑ رہا تھا۔
دھ دہ: یار میرا
دھندہ خراب مت کرو۔ وہ اس کا نجات
دہندہ بن کر آیا۔
ڈال کے ساتھ ‘‘ہ’’ اور ‘‘ر’’ کے ساتھ رھ کا جملہ نہیں ملا۔
ڑھ ڑہ: میرے گھر کے آگے ڈم ڈم کی
باڑھ لگی ہوئی ہے۔ میرے گھر کے پاس بھینسوں کا
باڑہ ہے۔
کھ کہ: میرا قلم
کھو گیا ہے۔ ہاں اب
کہو! کیا کہنا چاہ رہے تھے۔
گھ گ ہ: جنگلات میں
گھنے درخت ہوتے ہیں۔ اس نے اپنی شادی پر
گہنے اور دیگر زیورات پہنے ہوئے تھے۔
نوٹ: لام کے ساتھ دوچشمی
ھ کا کوئی لفظ میرے علم میں نہیں ہے، کچھ لوگ چولہا کو دوچشمی
ھ سے لکھتے ہیں اور اسے درست بھی سمجھتے ہیں لیکن میرے علم کے مطابق اسے ہ سے لکھنا ہی درست ہے۔
یہ جملے صرف دوچشمی ھ اور ہ کے آپس میں فرق واضح کرنے کے لیے بطور مثال لکھے ہیں، اُمید ہے کہ اس سے آپ کو فرق واضح ہوجائے گا۔ مزید تفصیل آپ کو محترم جناب سعود بھائی نے بتادی ہے جس سے میں بھی متفق ہوں۔ صرف تھوڑا سا اضافہ یہ کرنا چاہوں گا کہ عربی زبان میں
‘‘ہ’’ نہیں ہوتی مثلا قرآن کریم کی تلاوت کے دوران ہر جگہ آپ کو دوچشمی
ھ کا ہی استعمال نظر آئے گا تاہم اب بعض کاتبین حضرات کے لکھے ہوئے نسخوں میں بعض جگہ
ہ کا استعمال بھی نظر آتا ہے۔