دریا

شمشاد

لائبریرین
سامنے چشم گہر بار کے کہہ دو دریا
چڑھ کے گر آئے تو نظروں سے اتر جائیں گے
(ابراہیم ذوق)
 

شمشاد

لائبریرین
سامنے چشم گہر بار کے کہہ دو دریا
چڑھ کے گر آئے تو نظروں سے اتر جائیں گے
(ابراہیم ذوق)
 

تانیہ

محفلین
دیکھا اسے تو آنکھ سے آنسو چھلک پڑے
دریا اگرچہ خشک تھا، پانی تہوں میں تھا
 

شمشاد

لائبریرین
دو اشک جانے کِس لیے، پلکوں پہ آ کر ٹِک گئے
الطاف کی بارش تیری اکرام کا دریا تیرا
(ابن انشاء)
 

شمشاد

لائبریرین
دو اشک جانے کِس لیے، پلکوں پہ آ کر ٹِک گئے
الطاف کی بارش تیری اکرام کا دریا تیرا
(ابن انشاء)
 

شمشاد

لائبریرین
تم سے ملے بھی ہم تو جدائی کے موڑ پر
کشتی ہوئی نصیب تو دریا نہیں رہا
(امجد اسلام امجد)
 

شمشاد

لائبریرین
ایک دریائے فنا ہے اس کی ہستی اے منیر
خاک اڑتی ہے وہاں پر جس جگہ بہتا ہے وہ
(منیر نیازی)
 

شمشاد

لائبریرین
دریا کی طرح موج میں آئی ہُوئی برکھا
زردائی ہُوئی رُت کو ہرا رنگ پلائے
(پروین شاکر)
 

شمشاد

لائبریرین
میں حیرت و حسرت کا مارا خاموش کھڑا ہوں ساحل پر
دریائے محبت کہتا ہے آ کچھ بھی نہیں پایاب ہیں ہم
(شاد عظیم آبادی)
 
Top