سامنے چشم گہر بار کے کہہ دو دریا چڑھ کے گر آئے تو نظروں سے اتر جائیں گے (ابراہیم ذوق)
شمشاد لائبریرین جون 23، 2011 #221 سامنے چشم گہر بار کے کہہ دو دریا چڑھ کے گر آئے تو نظروں سے اتر جائیں گے (ابراہیم ذوق)
ر راجہ صاحب محفلین جون 26، 2011 #222 جب کشتی ڈالی تھی کس نے سوچا تھا دریا میں طُغیانی بھی ہوسکتی ہے نوشی گیلانی
شمشاد لائبریرین جون 27، 2011 #223 سامنے چشم گہر بار کے کہہ دو دریا چڑھ کے گر آئے تو نظروں سے اتر جائیں گے (ابراہیم ذوق)
تانیہ محفلین جون 27، 2011 #224 دیکھا اسے تو آنکھ سے آنسو چھلک پڑے دریا اگرچہ خشک تھا، پانی تہوں میں تھا
شمشاد لائبریرین جون 27، 2011 #225 دو اشک جانے کِس لیے، پلکوں پہ آ کر ٹِک گئے الطاف کی بارش تیری اکرام کا دریا تیرا (ابن انشاء)
ر راجہ صاحب محفلین جون 29، 2011 #226 یہ کیا طِلسم ہے، دریا میں بن کے عکسِ قمر رُکے ہوئے بھی تمھی ہو، رواں دواں بھی تمھی
شمشاد لائبریرین جون 30، 2011 #227 سچ ہے تم آفتاب ہو، جس کے فروغ سے دریائے نور ہے فلکِ آبگینہ فام (غالب)
شمشاد لائبریرین جون 30، 2011 #229 دو اشک جانے کِس لیے، پلکوں پہ آ کر ٹِک گئے الطاف کی بارش تیری اکرام کا دریا تیرا (ابن انشاء)
ر راجہ صاحب محفلین جولائی 1، 2011 #230 محبت کے دریا میں تنکے وفا کے نہ جانے یہ کس موڑ پر ڈوب جائیں سدرشن فاخر
شمشاد لائبریرین جولائی 2، 2011 #231 تم سے ملے بھی ہم تو جدائی کے موڑ پر کشتی ہوئی نصیب تو دریا نہیں رہا (امجد اسلام امجد)
ر راجہ صاحب محفلین جولائی 2، 2011 #232 دل کی خلش تو ساتھ رہے گی تمام عمر دریائے غم کے پار اُتر جائیں ہم تو کیا
شمشاد لائبریرین جولائی 3، 2011 #233 ایک دریائے فنا ہے اس کی ہستی اے منیر خاک اڑتی ہے وہاں پر جس جگہ بہتا ہے وہ (منیر نیازی)
ر راجہ صاحب محفلین جولائی 3، 2011 #234 بہتے دریا کو اماں بھی چاہیے اِک سمندر ہی فقط پیاسانہیں نامعلوم
شمشاد لائبریرین جولائی 4، 2011 #235 میری کشتی کو بھلا موج ڈبو سکتی تھی میں اگر خود نہ شریک کف دریا ہوتا (ن م راشد)
ر راجہ صاحب محفلین جولائی 4، 2011 #236 اسی تپتے ہوئے صحرا میں دریا کھینچ لانا ہے مجھے اپنے بقا کے واسطے دریا بنانا ہے
شمشاد لائبریرین جولائی 6، 2011 #237 دریا کی طرح موج میں آئی ہُوئی برکھا زردائی ہُوئی رُت کو ہرا رنگ پلائے (پروین شاکر)
ر راجہ صاحب محفلین جولائی 6، 2011 #238 محبت ایسا دریا ہے کہ بارش روٹھ بھی جائے تو پانی کم نہیں ہوتا امجد اسلام امجد
شمشاد لائبریرین جولائی 10، 2011 #239 میں حیرت و حسرت کا مارا خاموش کھڑا ہوں ساحل پر دریائے محبت کہتا ہے آ کچھ بھی نہیں پایاب ہیں ہم (شاد عظیم آبادی)
میں حیرت و حسرت کا مارا خاموش کھڑا ہوں ساحل پر دریائے محبت کہتا ہے آ کچھ بھی نہیں پایاب ہیں ہم (شاد عظیم آبادی)
ر راجہ صاحب محفلین جولائی 10، 2011 #240 کوئی بہشتِ دید ہوا اور دفعتاً افسوس اپنے شوق کا دریا اتر گیا منصور آفاق