سلیمان اشرف
محفلین
دوستو !
دسمبر اداسی کا استعارہ ہے اور اسے نثر سے زیادہ شاعری میں کہا جاتا رہا ہے۔ آپ بھی کوئی پسندیدہ یا اپنی دسمبر کے حوالے سے شاعری شیئر کر سکتے ہیں۔
دسمبر جب بھی لوٹا ہے میرے خاموش کمرے میں
میرے بستر پہ بکھری ہوئی کتابیں بھیگ جاتی ہیں
دسمبر اداسی کا استعارہ ہے اور اسے نثر سے زیادہ شاعری میں کہا جاتا رہا ہے۔ آپ بھی کوئی پسندیدہ یا اپنی دسمبر کے حوالے سے شاعری شیئر کر سکتے ہیں۔
دسمبر جب بھی لوٹا ہے میرے خاموش کمرے میں
میرے بستر پہ بکھری ہوئی کتابیں بھیگ جاتی ہیں