دوستو !
دسمبر اداسی کا استعارہ ہے اور اسے نثر سے زیادہ شاعری میں کہا جاتا رہا ہے۔ آپ بھی کوئی پسندیدہ یا اپنی دسمبر کے حوالے سے شاعری شیئر کر سکتے ہیں۔

دسمبر جب بھی لوٹا ہے میرے خاموش کمرے میں
میرے بستر پہ بکھری ہوئی کتابیں بھیگ جاتی ہیں
 

نیلم

محفلین
ہمارے حال پر رویا دسمبر
وہ دیکھو ٹوٹ کے برسا دسمبر


بھلا بارش سے کیا سراب ھوگا ؟
تنہارے وصل کا پیاسا دسمبر


پلکیں بھیگتی رہتی ھیں ایسے
میری آنکھوں میں جیسے ٹھہرا دسمبر
جمع پونجی یہی ھے عمر بھر کی
میری تنہائی اور میرا دسمبر
سبب نہ پوچھ میرے آنسوؤں کا
ھے پہلے ہجر کا پہلا دسمبر



میری آنکھوں سے گر دیکھو تو جانو
کہ ھے برسات میں جلتا دسمبر
 

عمراعظم

محفلین
آپ لوگ دسمبر کو اتنا بھیانک بنا کر کیوں پیش کر رہے ہیں،،،،، اگر میری والدہ زندہ ہوتیں تو شاید آپ لوگوں کو انکی تند و تیز سننی پڑتیں۔چونکہ انکا پیارا بیٹا عمر ا عظم اسی ماہ پیدا ہوا تھا۔ کیا اس ماہ میں پیدا ہونے اور خوشی منانے پر پابندی ہے ؟
 
آپ لوگ دسمبر کو اتنا بھیانک بنا کر کیوں پیش کر رہے ہیں،،،،، اگر میری والدہ زندہ ہوتیں تو شاید آپ لوگوں کو انکی تند و تیز سننی پڑتیں۔چونکہ انکا پیارا بیٹا عمر ا عظم اسی ماہ پیدا ہوا تھا۔ کیا اس ماہ میں پیدا ہونے اور خوشی منانے پر پابندی ہے ؟
جناب خوشی منائیں۔۔ مگر خوشی اور غم ایک جیسے نہیں ہوتے۔ ہم بھی خوش ہوتے ہیں۔ مگر کیا آپ ہم جیسے شکستہ لوگوں کا مان بھی نہیں رکھیں گے؟ اب آپ جناب دسمبر میں پیدا ہوئے تھے۔ ہم جنوری میں اور باقی لوگ دوسرے 10 ماہ میں۔ تو پھر ہم جیسے لوگ جو غم کا ایک مہینہ منانا چاہتے ہیں کدھر جائیں؟ کیا اداس لوگوں کے لیے ایک مہینہ بھی وقف نہیں ہوسکتا؟
 

عمراعظم

محفلین
آپ شکستہ نہیں بڑ ے با حوصلہ ہیں۔میں نے اس افسردہ ماحول کا موسم بدلنے کی کوشش کی تھی -اگر کسی کی دلآزاری ہوًی ہے تو معذرت خواہ ہوں-
نہ خزاں میں کوًی تیرگی، نہ بہار میں کوًی روشنی
یہ نظر نظر کے چراغ ہیں، کہیں بجھ گًیے کہیں جل گًیے
 
Top