جی بھیا یہ مصرعے تو اسی طرح ہیںہجر کی رت ہے کہ حبس کی فضا تیرے بعد
ایک ہم ہیں کہ بے برگ و نوا تیرے بعد
کیا یہ دونوں مصرعے یوں ہی ہیں؟
شاخِ جاں پہ کوئی غنچہ نہ کھلا تیرے بعد
یہاں پہ کی بجائے پر ہو گا۔
اک جگنو تھا کہ چپ چاپ بجھا تیرے بعد
اور یہاں اک کی بجائے ایک
مجھے بے حد حیرت ہے کہ وہ مصرعے ایسے ہی ہیں۔۔۔جی بھیا یہ مصرعے تو اسی طرح ہیں
لیکن یہ دونوں غلطیاں تھیں ۔۔۔ پہ اور اک یہ ٹھیک کر لی ہیں
بہت شکریہ!
دشتِ ہجراں میں نہ سایہ نہ صدا تیرے بعدکتنے تنہا ہیں تیرے آبلہ پا۔۔۔ ۔۔۔ ۔تیرے بعدکوئی پیغام نہ دلدارِ نوا تیرے بعدخاک اڑاتی ہوئی گزری ہے صبا تیرے بعدلب پہ اک حرفِ طلب تھا نہ رہا تیرے بعددل میں تاثیر کی خواہش نہ دعا تیرے بعدعکس و آئینہ میں اب ربط ہو کیا تیرے بعدہم تو پھرتے ہیں خود اپنے سے خفا تیرے بعددھوپ عارض کی نہ زلفوں کی گھٹا تیرے بعدہجر کی رت ہے کہ حبس کی فضا تیرے بعدلیئے پھرتی ہے سرِ کوئے جفا تیرے بعدپرچمِ تارِ گریباں کو ہوا تیرے بعدپیرہن اپنا سلامت نہ قبا تیرے بعدبس وہی ہم وہی صحرا کی ردا تیرے بعدنکہت و نے ہے تہِ دستِ قضا تیرے بعدشاخِ جاں پر کوئ غنچہ نہ کھلا تیرے بعددل نہ مہتاب سے الجھا نہ جلا تیرے بعدایک جگنو تھا کہ چپ چاپ بجھ ا تیرے بعدکون رنگوں کے بھنور کیسی حنا تیرے بعداپنا خوں اپنی ہتھیلی پہ سجا تیرے بعددرد سینے میں ہوا نوحہ سرا تیرے بعددل کی دھڑکن ہے کہ ماتم کی صدا تیرے بعدایک ہم ہیں کہ بے برگ و نوا تیرے بعدورنہ آباد ہے سب خلقِ خدا تیرے بعدایک قیامت کی خراشیں تیرے سر پہ سجیںایک محشر میرے اندر سے اٹھا تیرے بعدتجھ سے بچھڑا ہوں تو مرجھا کے ہوا بُرد ہواکون دیتا مجھے کھلنے کی دعا تیرے بعداے فلک ناز میری خاک نشانی تیریمیں نے مٹی پہ تیرا نام لکھا تیرے بعدتو کہ سمٹا تو رگِ جاں کی حدوں میں سمٹامیں کہ بکھرا تو سمیٹا نہ گیا تیرے بعدملنے والے کئی مفہوم پہن کر آئےکوئی چہرہ بھی نہ آنکھوں نے پڑھا تیرے بعدبجھتے جاتے ہیں خدوخال' مناظر ' آفاقپھیلتا جاتا ہے خواہش کا خلا تیرے بعدیہ الگ بات ہے کہ افشا نہ ہوا تو ورنہمیں نے سوچا تجھے اپنے سے سوا تیرے بعدمیری دکھتی ہوئی آنکھوں سے گواہی لینامیں نے سوچا تجھے اپنے سے سوا تیرے بعدسہ لیا دل نے تر ے بعد ملامت کا عذابورنہ چ بھتی ہے رگِ جاں میں ہوا تیرے بعدجانِ محسن میرا حاصل یہی مبہم سطریں !شعر کہنے کا ہنر بھول گیا تیرے بعدطلوعِ اشک سے انتخاب
شکریہ!واہ واہ کیا خوب غزل ہے
مجھے تو اس لئے بھی زیادہ پسند ہے کہ اس میں 12 مطلع ہیں اور میں نے پہلی بار 12 مطلع کی غزل دیکھی ہے۔
میں کافی عرصہ سے سوچ رہا تھا کہ اسے شئیر کروں مگر طوالت دیکھ کر ٹائپ نہیں کرتا تھا۔
زبردست انتخاب
چلو اس بہانے آٹھ مجموعے کھنگالتے ہوئے بہت کچھ نیا سیکھ لیا ہو گا۔میں نے تو اس غزل کے لیئے 8 مجموعے کھنگال ڈالے
ہجر کی رت ہے کہ حبس کی فضا تیرے بعد
ایک ہم ہیں کہ بے برگ و نوا تیرے بعد
کیا یہ دونوں مصرعے یوں ہی ہیں؟
میرا خیال ہے کہ پہلا مصرع کچھ ایسے ہے
ہجر کی رت ہے کہ محبس کی فضا تیرے بعد
اور دوسرا مصرع مجھے پکا یقین ہے کہ ایسا نہیں ہے۔
شاخِ جاں پہ کوئی غنچہ نہ کھلا تیرے بعد
یہاں پہ کی بجائے پر ہو گا۔
اک جگنو تھا کہ چپ چاپ بجھا تیرے بعد
اور یہاں اک کی بجائے ایک
مجھے بے حد حیرت ہے کہ وہ مصرعے ایسے ہی ہیں۔۔۔
یہ بالکل ٹھیک کہا آپ نےچلو اس بہانے آٹھ مجموعے کھنگالتے ہوئے بہت کچھ نیا سیکھ لیا ہو گا۔
ٹھیک ہی آپ دیکھئے گا پھر اگر کوئی غلطی ہوئی تو بتا دیجئے گامیرے پاس کلیاتِ محسن موجود ہے، اور میں نے کئی دفعہ یہ پڑھی بھی ہے اُس میں سے مگر اب تو ساری شاعری کی کتابیں پیک کر کے رکھ دی ہیں ریگولر سٹڈیز کی وجہ سے۔
بہر حال میں پھر بھی کوشش کرتا ہوں کہ شاید کوئی نسخہ مل ہی جائے۔
بھیا سچی بات بولیں تیرے بعد؟
تیرے جانے کے 7 سال بعد
ہمیں ایک اور کزن سے پیار ہوا تیرے بعد
اب کچھ نا کچھ تو کرنا تھا تیرے بعد
اب بتاؤ ؟