محسن نقوی دشتِ ہجراں میں نہ سایہ نہ صدا تیرے بعد

واہ کیا کہنے۔۔
لب پہ اک حرفِ طلب تھا نہ رہا تیرے بعد
دل میں تاثیر کی خواہش نہ دعا تیرے بعد​

عکس و آئینہ میں اب ربط ہو کیا تیرے بعد
ہم تو پھرتے ہیں خود اپنے سے خفا تیرے بعد​

دھوپ عارض کی نہ زلفوں کی گھٹا تیرے بعد
ہجر کی رت ہے کہ حبس کی فضا تیرے بعد​

پیرہن اپنا سلامت نہ قبا تیرے بعد​
بس وہی ہم وہی صحرا کی ردا تیرے بعد​
:best::great::good::zabardast1:
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
واہ کیا کہنے۔۔​
لب پہ اک حرفِ طلب تھا نہ رہا تیرے بعد​
دل میں تاثیر کی خواہش نہ دعا تیرے بعد​
عکس و آئینہ میں اب ربط ہو کیا تیرے بعد​
ہم تو پھرتے ہیں خود اپنے سے خفا تیرے بعد​
دھوپ عارض کی نہ زلفوں کی گھٹا تیرے بعد​
ہجر کی رت ہے کہ حبس کی فضا تیرے بعد
پیرہن اپنا سلامت نہ قبا تیرے بعد​
بس وہی ہم وہی صحرا کی ردا تیرے بعد​
:best::great::good::zabardast1:


جناب ہائی لائیٹڈ مصرع اب تو درست کر لیں۔
اب تو میں نے درست غزل بھی دے دی ہے۔
ہجر کی رت ہے کہ محبس کی فضا تیرے بعد
 
جناب ہائی لائیٹڈ مصرع اب تو درست کر لیں۔
اب تو میں نے درست غزل بھی دے دی ہے۔
ہجر کی رت ہے کہ محبس کی فضا تیرے بعد
تصیح کا شکریہ(y) ۔دراصل میں نے یہ دوسرے صفے سے کاپی کیا تھا۔تدوین کا وقت گزر چکا ہے، اب تو کوئی منتظم ہی اسے مدون کر سکے گا۔
 
Top