یہ میری عمر مرے ماہ وسال دے اُس کو
مِرے خدا مِرے دُکھ سے نکال دے اُس کو
وہ چُپ کھڑا ہے کئی دن سے تیری خاطر تو
کواڑکھول دے اذنِ سوال دے اُس کو
عذاب بد نظری کا جِسے شعور نہ ہو
یہ میری آنکھیں‘ مِرے خّدخال دے اُس کو
وہ جس کا حرفِ دُعا روشنی ہے میرے لیے
میں بُجھ بھی جاؤں تو مولا اُجال دے اُس کو
نوشی گیلانی