دلچسپ و عجیب

زیک

مسافر
اس خبر کا اصل ماخذ یعنی انگریزی خبر ڈھونڈنی چاہیے کہ قومی زبان والوں نے کس چیز کا ترجمہ "جادو ٹونہ" کیا ہے!
پاکستانی اردو اخبارات کافی خبریں برطانوی ٹیبلائڈز سے نقل و ترجمہ کرتے ہیں۔ برطانوی ٹیبلائڈ پہلے ہی الاماشاءاللہ ہیں اوپر سے اردو ترجمہ خبر کو مزید عجب کر دیتا ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
پاکستانی اردو اخبارات کافی خبریں برطانوی ٹیبلائڈز سے نقل و ترجمہ کرتے ہیں۔ برطانوی ٹیبلائڈ پہلے ہی الاماشاءاللہ ہیں اوپر سے اردو ترجمہ خبر کو مزید عجب کر دیتا ہے۔
بالکل درست نقل اور ترجمہ میں کیا سے کیا کردیتے ہیں ۔۔ایک دن رضا کو ہم نے ایک بھیجی تو فوراً اس نے ہمیں کہا ماں یہ فیک The Guardian ہے ۔ایسئ کوئی خبر نہیں سیاسی تو اتنی غلط خبریں دیتے ہیں ۔۔
 

سیما علی

لائبریرین

دنیا کا عظیم نقشہ بنانے والے شخص کی کہانی جو کبھی اپنے شہر سے باہر ہی نہیں نکلا​

CALIMAX/ALAMY

،تصویر کا ذریعہCALIMAX/ALAMY
7 مار چ 2024
15ویں صدی میں اٹلی کی وینیزیا جھیل کے قریب ایک چھوٹے سے جزیرے پر رہنے والے شخص نے نہ جانے کس طرح دنیا کا ایک حیران کن حد تک درست نقشہ تیار کیا۔
آج کل یہ نقشہ وینس میں سینٹ مارکس لائبریری کی دوسری منزل پر آویزاں ہے جو اپنی تاریخی اہمیت کے پیش نظر ایک پورے کمرے پر محیط ہے۔ یہ نقشہ دو میٹر چالیس سینٹی میٹر لمبا ہے۔
یہ نقشہ 1459 میں مکمل ہوا اور اسے مپا منڈی کا نام دیا جاتا ہے۔ اس نقشے میں اس زمانے تک دستیاب تمام جغرافیائی علم شامل ہیں اور اسے قرون وسطیٰ میں اب تک کا سب سے بڑا نقشہ سمجھا جا سکتا ہے۔
اس نقشے کا رقبہ مشہور نقشے ’مپا منڈی ہیر فورڈ - جو تقریباً 1300 عیسوی میں بنایا گیا‘ کے رقبے سے دوگنا ہے۔ اس نقشے میں یورپ، ایشیا اور افریقہ شامل ہیں اور اسے وینس کے قریب واقع ’سان میخیل‘ جزیرے پر رہنے والے پادری فرا مورو نے بنایا تھا۔
اگرچہ پادری نے اپنی زندگی میں کبھی وینس نہیں چھوڑا، لیکن اس نے جو نقشہ کھینچا ہے اس میں شہروں، صوبوں اور دریاؤں کی تصویر کشی بہت درست ہے۔ اس میں امریکہ نہیں ہے کیونکہ یہ ابھی تک دریافت نہیں ہوا تھا۔ کرسٹوفر کولمبس نے یہ نقشہ کھینچنے کے 33 سال بعد اپنی مہم کا آغاز کیا تھا۔
آسٹریلیا وجود میں نہیں آیا تھا مگر جاپان نقشے پر موجود ہے اور مورو نے اسے ’سیبانگو‘ کہا ہے۔ یہ جاپان کو دکھانے والا پہلا مغربی نقشہ تھا۔
اور سنہ 1488 میں کیپ آف گڈ ہوپ کی تلاش میں آئے پرتگالیوں کے چکر لگانے سے بھی بہت پہلے، اس نقشے میں افریقی براعظم کو اس کی بحری صلاحیتوں کے حوالے سے انتہائی درستی کے ساتھ دکھایا گیا تھا۔
یہ نقشہ قرون وسطیٰ کا سب سے قدیم نقشہ ہے، جیسا کہ ’Here Begins the Black Sea‘ کتاب کی مصنفہ فرانسسکا میریڈیتھ تصدیق کرتے ہوئے اس نقشے کو قرون وسطیٰ کا سب سے مکمل اور جدید نقشوں کے قریب ترین بیان کرتی ہیں۔
وہ مزید کہتی ہیں ’یہ پہلا نقشہ ہے جو مذہب سے زیادہ سائنس پر انحصار کرتا ہے۔ ہیرفورڈ نقشہ مذہبی پروپیگنڈا تھا۔‘
BILDAGENTUR-ONLINE/GETTY IMAGES

،تصویر کا ذریعہBILDAGENTUR-ONLINE/GETTY IMAGES

روحانی نقشہ​

ہیرفورڈ کے نقشے میں جنت اور جہنم کی تصویر کشی کی گئی تھی اور اسے روحانی نقطہ نظر سے علم کا خلاصہ بنانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔
تاہم مورو نے اپنا نقشہ بنانے میں سائنسی نقطہ نظر کی پیروی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’میں عملی تجربے کے ساتھ الفاظ کی تصدیق بھی کروں گا، میں کئی سالوں تک تحقیق کروں گا اور قابلِ بھروسہ لوگوں سے سوال پوچھوں گا جنھوں نے اپنی آنکھوں سے جگہیں دیکھ رکھی ہیں تاکہ وہ وہ میری رہنمائی کر سکیں کہ میں یہاں کیا ڈرائنگ کر رہا ہوں۔‘
لیکن تاریخ اور سائنس سے بڑھ کر اس نقشے میں اور بہت کچھ ہے۔
جس لائبریری میں اسے رکھا گیا ہے وہاں اور بھی تاریخی نوادرات موجود ہیں مگر سنگ مرمر کی سیڑھیاں چڑھنے کے بعد جیسے ہی آپ کی نظر نقشے پر پڑتی ہے آپ کے منھ سے بے اختیار نکلتا ہے ’واہ کیا شاندار نقشہ ہے‘۔
تاریخ دان پیرالویز زورزی کہتے ہیں کہ یہ ایک بہت بڑا، شاندار اور خوبصورتی سے تیار کیا گیا نقشہ ہے۔‘
براعظموں اور ممالک کی سرحدوں سے قطع نظر، فرا مورو نے شاندار محلات، پلوں، نیلی لہروں اور سمندری مخلوق کے بیچ تیرتے بحری جہازوں کو سنہرے اور نیلے رنگ میں پینٹ کیا۔
اس کے علاوہ اس نے قدیم وینیشین زبان میں تین ہزار صفحات پرانے زانے کے افسانوں اور کہانیوں سے متعلق لکھے ہیں۔
مثال کے طور پر، ناروے کا صفحہ بتاتا ہے کہ کیسے وینیشین ملاح پیٹرو کوئرینی اپنے جہاز کے تباہ ہونے کے بعد زندہ بچ گیا۔
پیٹرو کے متعلق افسانہ یہ بھی بتاتا ہے کہ وہ ناصرف اس حادثے میں بچ گیا، بلکہ اپنے ساتھ خشک خوراک بھی اس ملک لے کر آیا، اس طرح ’بیکلوریٹ‘ خشک مچھلی کی ڈش کی شروعات ہوئی جو آج وہاں کے ہر ریستوران میں ملتی ہے۔

ایک اور صفحہ تھرس کی بادشاہی کے متعلق ہے، جہاں سے ’جادو کرنے والے‘ آئے اور خیال کیا جاتا تھا کہ یہ چین اور منگولیا کے درمیان واقع ہے۔
ان تمام چیزوں کا آج آسانی سے ترجمہ کیا جا سکتا ہے، کیونکہ قدیم زبان وینس آج کل کے لوگوں کی زبان سے بہت مختلف نہیں ہے۔
گیلیلیو انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے ایک انٹرایکٹو نقشے پر انگریزی ترجمعہ موجود بھی ہے اور اسے فلورنس کے تاریخی میوزیم کے ذریعے ایک بڑی فلیٹ سکرین پر دکھایا گیا ہے۔
MO PEERBACUS/ALAMY

،تصویر کا ذریعہMO PEERBACUS/ALAMY
یہ نقشہ ہمیں قرون وسطیٰ کے پادری کے ذہن میں لیجاتا ہے کہ اس نے دنیا کو کیسے دیکھا۔ اگرچہ اس نے اپنی پوری زندگی وینس میں گزاری لیکن دنیا اس کی نظر میں چھوٹی نہیں تھی۔ فرا مورو نے ان مسافروں اور تاجروں کی تفصیل سے بہت زیادہ علم حاصل کیا جن سے وہ وینس میں قیام کے باعث ملتے تھے۔ اس زمانے میں یہ تجارتی شہر پھل پھول رہا تھا۔
سینٹ مارک کی ایک لائبریرین مارگریٹا وینچریلی کہتی ہی کہ وینس اس وقت نقش نگاری کا دارالحکومت تھا۔
مورخ پیرالویز زورزی کہتے ہیں ’نقشے تجارت کے لیے ضروری تھے کیونکہ اگر آپ کے پاس اچھا نقشہ ہوتا تو آپ کہیں بھی جا سکتے تھے۔ نقش و نگاری میں ہر اختراع کا وینس میں خیرمقدم کیا گیا اور اسے اچھی قیمت دی گئی۔‘
ایشیا کے حوالے سے مورو کی معلومات کا ماخذ ایک مشہور وینیشین تاجر اور سیاح مارکو پولو تھا، جس نے نقشے کے تیار ہونے سے تقریباً 150 سال قبل اپنے ذاتی سفر کے بارے میں یاداشتیں شائع کیں، اور اس نقشے پر 150 مقامات ایسے ہیں جن کا سراغ براہ راست مارکو پولو کی کتاب سے لگایا جا سکتا ہے۔
مثال کے طور پر کوہ آدم، جو سیلون کے جزیرے پر واقع ہے اور اب سری لنکا کے نام سے جانا جاتا ہے، افسانوں کے مطابق یہ وہ جگہ ہے جہاں پہلے انسان کو اس کے دانتوں اور آنتوں کے ساتھ دفن کیا گیا تھا۔
یورپ میں رہنے والوں کو مورو کا نقشہ الٹا نظر آتا ہے کیونکہ اس میں جنوب سب سے اوپر دکھائی دیتا ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ مورو قدیم عرب نقشوں سے متاثر تھا، خاص طور پر شنیا کے اس نقشے سے جسے بارہویں صدی میں مراکشی دانشور محمد الادریسی نے بنایا تھا۔
جن نمبروں کا ذکر فرا مورو نے ’آسمانوں کے بیچ فاصلہ‘ کے طور پر کیا ہے وہ ریاضی دان اور ماہر فلکیات کیمپانس دی نووارا سے لیے گئے ہیں۔
مورو نے نقشے کے اوپر بائیں کونے میں اس چیز کی نشاندہی کی کہ کہ زمین کے مرکز اور اس کی سطح کے درمیان فاصلہ 3245 میل ہے، جب کہ زمین اور چاند کے مرکز کے درمیان فاصلہ تقریباً 108000 میل ہے۔
THE HISTORY COLLECTION/ALAMY

،تصویر کا ذریعہTHE HISTORY COLLECTION/ALAMY
لیکن مورو نے اپنے خدشات کو محدود نہیں رکھا اور تنقید کرنے سے بھی گریز نہیں کیا۔ اس نے بعض اوقات اس جغرافیہ پر بھی انحصار کیا جو مصر کے سکندریہ میں 150 عیسوی میں کلاڈیئس بطلیمی نے لکھا تھا اور جو کئی صدیوں تک مغربی دنیا کے سامنے نہیں آیا تھا۔ پانچویں صدی میں اسے دریافت کرنے کے بعد اس کا دوبارہ لاطینی میں ترجمہ کیا گیا۔
اس نے نشاۃ ثانیہ کے دور سے منسوب جغرافیہ دان کا انداز اپنایا کہ کس طرح اس نے باغ عدن میں آدم اور حوا کے مقام کا تعین کیا، اس کام کے دوارن انھوں نے اس بات کا خیال بھی رکھا کہ جنت کا محل وقوع نقشے پر ظاہر نہیں ہو سکتا اور یہ کہ باغ عدن زمین پر کوئی ایک مخصوص مقام نہیں ہے۔ انھوں نے مذہب اور جغرافیہ سے الگ ایک ترقی پسند ذہنی نقطہ نظر کی پیروی کی، جس کا مطلب ہے کہ اس زمانے کے پادریوں کے لحاظ سے مورو ایک منفرد ذہنیت کے مالک تھے۔
مورو کے کام کو دیکھتے ہوئے اور یہ کہ اس نے کرسٹوفر کولمبس کے امریکہ کے سفر سے کئی دہائیوں پہلے نقشے پر کام مکمل کر لیا تھا، ’مپا منڈی‘ کا نقشہ، یا ’دنیا کا نقشہ‘ قرون وسطیٰ اور نشاۃ ثانیہ کے درمیان ایک عبوری ربط کی نمائندگی کرتا ہے۔
دیکھنے والوں کے لیے یہ نقشہ اس حقیقت کی یاد دہانی ہے کہ یہ نہ صرف عملی طریقوں سے تیار کیا گیا نقشہ تھا، بلکہ یہ جمالیات کا معاملہ بھی تھا اور انتہائی غیر معمولی کہانیاں سنانے کا ایک طریقہ بھی۔
 

سیما علی

لائبریرین

ایک دن میں 89 کھرب روپے کما کر دنیا کا امیر ترین فرد بننے والا شخص​

23 مارچ ، 2024

ان کی دولت میں ایک دن میں 32 ارب ڈالرز سے زائد کا اضافہ ہوا / فوٹو بشکریہ سی این این
ان کی دولت میں ایک دن میں 32 ارب ڈالرز سے زائد کا اضافہ ہوا / فوٹو بشکریہ سی این این

گزشتہ چند ہفتوں کے دوران برنارڈ آرنلٹ اور جیف بیزوز کے درمیان دنیا کے امیر ترین فرد بننے کی دوڑ دیکھنے میں آئی۔
جس دوران کئی بار جیف بیزوز دنیا کے امیر ترین شخص بنے اور پھر برنارڈ آرنلٹ ان کو پیچھے چھوڑ کر اوپر آگئے۔
مگر اب لگتا ہے کہ پرتعیش اشیا بنانے والی کمپنی ایل وی ایم ایچ کے مالک برنارڈ آرنلٹ نے دنیا کے امیر ترین شخص کی حیثیت سے اپنی پوزیشن مستحکم کر لی ہے۔
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین

سونے کا بنا کموڈ ہو یا چائے کا کپ، چور لے ہی اڑتے ہیں​

اپریل 12, 2024
Gold Camode

جاپان کےایک ڈپارٹمنٹ اسٹورمیں جمعرات کو انکشاف ہوا کہ 10 ملین ین ($65,000) سے زیادہ مالیت کا سونے کابنا ایک کپ چوری ہو گیا ہے ،جسے ایک ایسے ڈسپلے باکس میں نمائش کےلیے رکھا گیا تھا جس پر تالا نہیں لگا تھا۔

خالص 24 قیراط سونے سے بنا یہ چائے کا کپ ٹوکیو کی ایک بڑی چین، تاکاشیمایا کے ایک اسٹور سے غائب ہوا جہاں سونے کی بنی چیزوں کو فروخت کرنے کے لیے ان کی نمائش کی جارہی تھی ۔

تاکاشیمایا کے ایک ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ کپ ،چمکیلے چائے کے اور کھانے پینے کے برتنوں اور صارفین کے لیےڈسپلے میں رکھی گئی ایک ہزار نادر اشیا میں مہنگا ترین تھا۔

ترجمان نےکہا ، “اس وقت اسے تالے کے بغیرایک شفاف باکس میں رکھا گیا تھا، تاکہ صارفین اسے قریب سے دیکھنے کے لیے آسانی سے باہر نکال سکیں۔”
مقامی میڈیا نے رپورٹ دی ہے کہ کہ سیکیورٹی فوٹیج میں ایک شخص کو اپنے بیگ میں کپ رکھتے اور موقع سے فرار ہوتے ہوئے دکھایا گیا ہے، اور پولیس اس شخص کو تلاش کر رہی ہے
ترجمان نے کہا کہ نمائش جاری رہے گی لیکن تاکاشیمایا اپنی سیکیورٹی کو سخت کر دے گا۔

کھلا رکھا سونا گاہکوں سے زیادہ چوروں کو لبھاتا ہے

سونے کی اشیا کی چوری کوئی نہیں بات نہیں۔ سال 2019 میں برطانیہ کے بلینہم پیلس میں ہونے والی ایک نمائش سے خالص سونے کا بنا ہوا ایک انوکھا کموڈ چوری ہو گیا تھا جس کی قیمت 12 لاکھ 50 ہزار ڈالرز بتائی گئی تھی۔

بلینہم پیلس لندن کے مغربی علاقے میں واقع ہے۔ اسی محل میں برطانیہ کے سابق وزیرِ اعظم ونسٹن چرچل بھی پیدا ہوئے تھے۔

سونے کا کموڈ اٹلی کے ایک فن کار ماؤریزیو کیٹیلن نے بنایا تھا اور اسے صرف دو روز قبل ہی بلینہم پیلس میں نصب کیا گیا تھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ کموڈ چوری کرنے والے لوگ دو گاڑیوں میں آئے تھے جب کہ کموڈ پیلس کے نکاسی نظام سے جڑا ہوا تھا۔
پولیس کے مطابق کموڈ نکال کر لے جانے سے محل میں پانی بھر گیا۔ جس سے اس تاریخی ورثے کو بھی نقصان پہنچا۔
تاکا شیمایا چین اس سے پہلے بھی خبروں میں رہی ہے

یہ واقعہ دسمبر میں 40 ڈالر کے کرسمس کیک کی فروخت کے اس واقعے کے چند ماہ بعد پیش آیا ہے جس پر تاکا شیمایا کے حکام کو اپنے صارفین کے سامنے شرمندہ ہونا پڑا تھا۔

اسٹرا بیری سے سجے آن لائن فروخت کیے گئے وہ کیک ، جنہیں بہت زیادہ سجا ہوا ہونا چاہیے تھا، جب صارفین تک پہنچے تو ان میں سے بہت سو ں کی سجاوٹ اتنی خراب ہو چکی تھی کہ کمپنی کوعوامی طور پر معافی مانگنے اور معاوضے کا وعدہ کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔
اس کہانی کے لیے کچھ مواد ایجنسی فرانس پریس سے لیا گیا ہے۔

 

سیما علی

لائبریرین

پانی کی سطح گرنے پر ایتھنز کی جھیل سے پرانا گاؤں اُبھر آیا​

جمعہ 6 ستمبر 2024 5:59


یونان کے شہر ایتھنز کو پانی فراہم کرنے والی جھیل کیسطح خطرناک حد تک گرنے کے باعث دہائیوں پرانے ایک گاؤں کے آثار نظر آنے لگے ہیں۔​

 
Top