عبدالقیوم چوہدری
محفلین
کوششبہت خوب۔۔۔۔۔۔ لیکن اب کیا ہوسکتا ہے۔۔۔۔؟؟
تجربہان دلہنوں کی عمر تو زیادہ لگتی ہے اکثر میچور ایج کی ہیں۔
تو پھر میں بھی اپنی عمر کی تقریبا30+کی دلہن ڈھونڈنا شروع کر دوں۔
بازار حُسن جن معنوں میں ہمارے ہاں مستعمل ہے، وہ کوئی بہت اچھا تاثر نہیں رکھتا۔اگر اسے بازار حُسن کا نام دے دیا جائے تو زیادہ بہتر ہے
دلہن پہلے ڈھونڈ لیں، ایک جان آپ سے نتھی ہوگی تو اس کا رزق بھی آپ کے توسط سے آنا شروع ہو جائے گا۔ غور کیجیے گاتو پھر میں بھی اپنی عمر کی تقریبا30+کی دلہن ڈھونڈنا شروع کر دوں۔
اس مزاق سے یاد آیا اس دلہن کے لئے پہلے جاب ڈھونڈنا پڑے گی آج ایک جگہ الکوز دبئی میں انٹرویو ہے مجھے زیادہ امید ہے اللہ عزوجل پر شاید کوئی کام بن جائے ۔کام بھی آٹو کیڈ میں تھری ڈی ڈرائنیگز بنانے سے متعلق ہو گا۔
جہاں پر ڈش،کیبل ،موبائل انٹرنیٹ،وائی فائی ہے تو ایسے میں بے غیرتی اور مطبل کہ مغربی بے غیرتی کلچر کی کوئی حد نہیں ہے۔(لے ہون دس)۔بازار حُسن جن معنوں میں ہمارے ہاں مستعمل ہے، وہ کوئی بہت اچھا تاثر نہیں رکھتا۔
بہرحال۔۔۔دے لیں یہ نام، پر۔۔ بلغاریہ والوں کو نا بتائیے گا
چوہدری صاحب تجربہ کہیں کہیں ڈِس کوالیفائی بھی کروا دیتا ہے۔ آپ نے دیکھا نہیں کئی ادارے صرف فریش گریجویٹس بھرتی کرتے ہیں۔
پیارے بلال ہمارے اوراہلِ مغرب کے غیرت کے معیار الگ الگ ہیں اوراُن کی بنیادی وجہ جو میں سمجھ پایا ہوں وہ کلچرل ڈیفرینسز(تہذیبی جُداگانیت) ہے۔ مزے کی اوراہم بات یہ ہے کہ شیطان کو وہ بھی اتنا ہی بُرا سمجھتے ہیں جتنا کہ ہم اورخُدا کا تصور بھی اکثرکا ہمارے تصور جیسا ہی ہے ۔ باقی اپنے اپنے سوشل نارمز ہیں۔ جیسے ہمارے کچھ علاقوں میں ملزم کیلئے آگ پر چل کر اپنی بے گناہی کا ثبوت دینا، لڑکیوں کی قرآن سے شادی کر دینا وغیرہ وغیرہ عام سی رسمیں ہیں۔ نئی ٹیکنالوجی کا محفوظ اورمحتاط استعمال فائدہ مند ہے باقی کچن کی چُھری بھی کم خطرناک نہیں ہوتی۔ میرا مطبل کہ ہُن تُسیں جلدی نال جاب والی خوشخبری سُنا دیوبڑے دن ہو گئے نیں ویلیاں کھاندےجہاں پر ڈش،کیبل ،موبائل انٹرنیٹ،وائی فائی ہے تو ایسے میں بے غیرتی اور مطبل کہ مغربی بے غیرتی کلچر کی کوئی حد نہیں ہے۔(لے ہون دس)۔
یورپ ہے۔۔۔۔اجی یہاں کونسا ادارہ کہاں کے 'فریش 'گریجویٹ۔چوہدری صاحب تجربہ کہیں کہیں ڈِس کوالیفائی بھی کروا دیتا ہے۔ آپ نے دیکھا نہیں کئی ادارے صرف فریش گریجویٹس بھرتی کرتے ہیں۔
وا وا وا وا۔۔۔ کیا ہی شاندار کہانی بنائی ہےتصویر سے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ ایک دوست دوسرے دوست کا ہاتھ پکڑ کر اسے روک رہا ہے کہ " میاں روک جاؤ ابھی سودا نہ کرنا تم صورت پر مر مٹے ہو مگر میں نے کچھ نقص دیکھ لیا ہے ذرا صبر کرو" جبکہ پہلی خاتون اسی نقص والی بات کو ہنسی مزاق میں گھومتی ہوئی محسوس ہو رہی ہیں اور دوسری خاتون غالباً کسی چیز کا پیمائشی اندازہ لگا رہی ہیں
ڈر لگتا ہے !افسوس بے شمار سخن ہائے گفتنی
خوف فساد خلق سے نا گفتہ رہ گئے