بہت شکریہعمدہ۔ بہت خوب غزل ہے اور کیونکہ اصلاح سخن میں موجود ہے اس لیے مزید تادیبی کارروائی کے لیے متعلقہ محکمہ جات کے افسران کا انتظار فرمائیے۔
اچھی کاوش ہے۔
قوافی میں ایطائے خفی ہے اور افتاں کا الف نہیں دبایا جا سکتا۔
بہت شکریہ اصلاح کے لیےریحان سے متفق ہوں
ابلاغ نہیں ہوپایا ۔ نقدِ جاں کے بجائے قیمتِ جاں کا محل ہے ۔ دوسرے مصرع میں شاید آپ جنسِ ارزاں کہنا چاہ رہی ہیں ۔ لیکن اضافت لگانے کے بعد بھی ابہام برقرار رہتا ہے ۔نقدِ جاں ان سے کیا وصولیں گے
حسن نازاں ہے جنس ارزاں ہے
دوسرا مصرع رواں نہیں ۔ اس کو یوں کردیکھئے : شمع کس کے لئے فروزاں ہےجب پتنگے میں جاں نہیں باقی
واسطے کس کے شمّع سوزاں ہے
پہلے مصرع میں پس کے بجائے اِس لگا دیجئےپس زمانے سے کیا وہ پائے گا
اصل سے اپنی جو گریزاں ہے
افتاں کا الف بری طرح گر رہا ہے ۔ یہ مصرع بدل دیجئے ۔موت ہر آن ہے تعاقب میں
زندگی ہر دم افتاں خیزاں ہے
وزن کی کوئی غلطی نہیں اس غزل میں۔اچھی کاوش ہے وزن سمجھتا ہوتا تو ایک دو جگہ غلطیاں نکالتا۔
جی جی سر اپنی کم علمی کا پہلے اظہار کیا ہے۔وزن کی کوئی غلطی نہیں اس غزل میں۔
شمع کا درست وزن فاع ہے۔ درد کا شعر ہےجی جی سر اپنی کم علمی کا پہلے اظہار کیا ہے۔
واسطے کس کے شمع سوزاں ہے
اس میں شمع کی ع گر جاتی ہے کیا مجھے یہ سمجھ نہیں
شمع کا درست وزن فاع ہے۔ درد کا شعر ہے
سر تا قدم زبان ہیں جوں شمع گو کہ ہم
پر یہ کہاں مجال کہ کچھ گفتگو کریں
جی۔ اور م ساکن بھی ہے۔بہت شکریہ سر یعنی "م" پر شد نہیں ہونی چاہئے۔ یہاں
نقدِ جاں ان سے کیا وصولیں گے
حسن نازاں ہے جنس ارزاں ہے
بہت ہی زبردست ۔ اور لاجواب اشعار ۔ ڈھیروں داد ۔۔۔پس زمانے سے کیا وہ پائے گا
اصل سے اپنی جو گریزاں ہے
میں تو سمجھ نہیں پایا کہ ایطاء کیسے ہوا احزاں اور لرزاں میں ۔احزاں تو ایک مستقل لفظ ہے(اگرچہ حزن کی جمع ہے )اچھی کاوش ہے۔
قوافی میں ایطائے خفی ہے اور افتاں کا الف نہیں دبایا جا سکتا۔
غالب کے شعر میں بھی تو ایطاء ہو سکتا ہے۔ ایطاء کوئی بہت بڑی خطا نہیں۔ بعض اوقات کسی عیب کو بقیہ خوبی سے نا قابل احساس بنا دیا جاتا ہے۔ یہی تو قدرت شعری ہے۔میں تو سمجھ نہیں پایا کہ ایطاء کیسے ہوا احزاں اور لرزاں میں ۔احزاں تو ایک مستقل لفظ ہے(اگرچہ حزن کی جمع ہے )
غالب کا بھی تو ایک شعر ہے
بس کہ دشوار ہے ہر کا م کا آساں ہونا
آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا
کیا آپ ایطاء کی تعریف بیان کرنے کی زحمت گوارا فرمائیں گے ؟غالب کے شعر میں بھی تو ایطاء ہو سکتا ہے۔ ایطاء کوئی بہت بڑی خطا نہیں۔ بعض اوقات کسی عیب کو بقیہ خوبی سے نا قابل احساس بنا دیا جاتا ہے۔ یہی تو قدرت شعری ہے۔
اول تو میں معذرت خواہ ہوں کہ چند مصروفیات کی بنا پر وقت پر آپ کے سوال کا جواب نہیں دے پایا.میں تو سمجھ نہیں پایا کہ ایطاء کیسے ہوا احزاں اور لرزاں میں ۔احزاں تو ایک مستقل لفظ ہے(اگرچہ حزن کی جمع ہے )
غالب کا بھی تو ایک شعر ہے
بس کہ دشوار ہے ہر کا م کا آساں ہونا
آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا