امجد علی راجا
محفلین
"دل میں اک لہر سی اٹھی ہے ابھی"
اک غزل میں نے بھی کہی ہے ابھی
چھوڑ دوں میں ابھی وزارت کیوں
اک تجوری فقط بھری ہے ابھی
کیسے محفل میں حسن کو دیکھوں
سر پہ بیگم کھڑی ہوئی ہے ابھی
چور ڈاکو پہنچ گئے پہلے
جبکہ بستی نہیں بسی ہے ابھی
شادیاں چار ہو گئیں لیکن
جانِ من آپ کی کمی ہے ابھی
چھوڑ دے ڈانگ ہاتھ سے بیگم
دیکھ! پسلی مری جڑی ہے ابھی
بینک سے لی تھی لیز پر گاڑی
بیچ کر قسط اک بھری ہے ابھی
بعد شادی کے آگ اگلے گی
وہ حسینہ جو پھلجھڑی ہے ابھی
مجھ کو طعنہ نہ دے بڑھاپے کا
تاڑ میں میری اک پری ہے ابھی
چھوڑ سکتی نہیں ابھی وہ مجھے
ایک کوٹھی مری بچی ہے ابھی
جاگ جائے گی قوم بھی اک دن
"غم نہ کر زندگی پڑی ہے ابھی"
استادِ محترم الف عین کا شکرگزار ہوں، جنہوں نے اس غزل کو قابلِ اشاعت بنایا
محمد یعقوب آسی محمد وارث عمراعظم امجد میانداد انیس الرحمن باباجی ذوالقرنین سید زبیر سید شہزاد ناصر الشفاء شوکت پرویز شیزان قیصرانی متلاشی محسن وقار علی محمد اسامہ سَرسَری محمد بلال اعظم محمد خلیل الرحمٰن محمداحمد محمود احمد غزنوی مزمل شیخ بسمل مقدس مہ جبین نیرنگ خیال یوسف-2 بھلکڑ نایاب جیہ ملائکہ نیلم شمشاد افلاطون عینی شاہ ماہا عطا ظفری گل بانو فلک شیر منصور مکرم تعبیر خرم شہزاد خرم سارہ بشارت گیلانی عبدالقدوس راشد محتشم سلمان محمد امین حسان خان حسیب نذیر گِل تلمیذ سید اسد محمود عاطف بٹ زبیر مرزا محب علوی فارقلیط رحمانی مدیحہ گیلانی احسن مرزا غدیر زھرا نگار ف محمد اظہر نذیر پردیسی زرقا مفتی عبدالرزاق قادری عائشہ عزیز تسنیم کوثر میر انیس فاتح ساجد محمدعمرفاروق فیصل عظیم فیصل ابوحمزہ حماد مغزل سید ذیشان عدنان حسین چیمہ بنت شبیر وجی ساقی۔ سید اِجلاؔل حسین محمد واصف شہزی مشک حوا کی بیٹی رانا نویدظفرکیانی منیب احمد فاتح آبی ٹوکول عندلیب انجانا موجو نمرہ سیدہ شگفتہ عبدالروف اعوان سلیمان اشرف اسد عباسی الف نظامی
اک غزل میں نے بھی کہی ہے ابھی
چھوڑ دوں میں ابھی وزارت کیوں
اک تجوری فقط بھری ہے ابھی
کیسے محفل میں حسن کو دیکھوں
سر پہ بیگم کھڑی ہوئی ہے ابھی
چور ڈاکو پہنچ گئے پہلے
جبکہ بستی نہیں بسی ہے ابھی
شادیاں چار ہو گئیں لیکن
جانِ من آپ کی کمی ہے ابھی
چھوڑ دے ڈانگ ہاتھ سے بیگم
دیکھ! پسلی مری جڑی ہے ابھی
بینک سے لی تھی لیز پر گاڑی
بیچ کر قسط اک بھری ہے ابھی
بعد شادی کے آگ اگلے گی
وہ حسینہ جو پھلجھڑی ہے ابھی
مجھ کو طعنہ نہ دے بڑھاپے کا
تاڑ میں میری اک پری ہے ابھی
چھوڑ سکتی نہیں ابھی وہ مجھے
ایک کوٹھی مری بچی ہے ابھی
جاگ جائے گی قوم بھی اک دن
"غم نہ کر زندگی پڑی ہے ابھی"
استادِ محترم الف عین کا شکرگزار ہوں، جنہوں نے اس غزل کو قابلِ اشاعت بنایا
محمد یعقوب آسی محمد وارث عمراعظم امجد میانداد انیس الرحمن باباجی ذوالقرنین سید زبیر سید شہزاد ناصر الشفاء شوکت پرویز شیزان قیصرانی متلاشی محسن وقار علی محمد اسامہ سَرسَری محمد بلال اعظم محمد خلیل الرحمٰن محمداحمد محمود احمد غزنوی مزمل شیخ بسمل مقدس مہ جبین نیرنگ خیال یوسف-2 بھلکڑ نایاب جیہ ملائکہ نیلم شمشاد افلاطون عینی شاہ ماہا عطا ظفری گل بانو فلک شیر منصور مکرم تعبیر خرم شہزاد خرم سارہ بشارت گیلانی عبدالقدوس راشد محتشم سلمان محمد امین حسان خان حسیب نذیر گِل تلمیذ سید اسد محمود عاطف بٹ زبیر مرزا محب علوی فارقلیط رحمانی مدیحہ گیلانی احسن مرزا غدیر زھرا نگار ف محمد اظہر نذیر پردیسی زرقا مفتی عبدالرزاق قادری عائشہ عزیز تسنیم کوثر میر انیس فاتح ساجد محمدعمرفاروق فیصل عظیم فیصل ابوحمزہ حماد مغزل سید ذیشان عدنان حسین چیمہ بنت شبیر وجی ساقی۔ سید اِجلاؔل حسین محمد واصف شہزی مشک حوا کی بیٹی رانا نویدظفرکیانی منیب احمد فاتح آبی ٹوکول عندلیب انجانا موجو نمرہ سیدہ شگفتہ عبدالروف اعوان سلیمان اشرف اسد عباسی الف نظامی