دل کی اصلاح

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

دل کی اصلاح
حضرت نعمان بن بشیر(رضی اللہ عنہ)سے روایت ہے کہ میں نے رسول اکرم(صلی اللہ علیہ وسلم) کویہ فرماتے سنا:"حلال بھی واضح ہے اورحرام بھی واضح ہے اوران کے درمیان ان کے درمیان(بہت سی چیزیں) شبہے والی ہیں،جن کی حقیقت سے اکثرلوگ بے علم ہوتے ہیں۔پس جوشخص شبہے والی چیزوں سے بچ گیا،اس نے اپنے دین اورعزت کوبچالیااورجوشبہات میں گرگيا(یعنی انہیں اختیارکرلیا)وہ حرام میں مبتلاہوگیا،جیسےوہ چرواہاہے جو(کسی کی مخصوص)چراگاہ کے اردگرد(اپنے جانوروں کو) چراتاہے،قریب ہے کہ اس کے جانوراس چراگاہ کے اندرداخل ہواسے بھی چرناشروع کردیں گے۔سنو!ہربادشاہ کی رکھ (مخصوص چراگاہ) ہوتی ہے(جس کے اندرداخل ہونےکی کسی کواجازت نہیں ہوتی)سنو!اللہ کی رکھ،اس کی حرام کردہ چیزیں ہیں(جن کے قریب کسی کے لیے جاناجائزنہیں)سنو!جسم میں گوشت کاایک ٹکڑاہے،جب وہ صحیح ہوتاہے توساراجسم صحیح ہوتاہے اورجب وہ خراب ہوجاتاہے توساراجسم خراب ہوجاتاہے،اوروہ (گوشت کاٹکڑا)دل ہے۔''
(بخاری و مسلم)

والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
حسن اخلاق کاانسانی زندگی پراثر

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،




حسن اخلاق کاانسانی زندگی پراثر
حضرت نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے (رسول اللہ علیہ والہ وسلم) سے نیکی کے بارے میں دریافت کیا،آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم )نے ارشاد فرمایا:" نیکی حسن اخلاق ہے اورگناہ وہ ہے جوتمہارے سینے میں کھٹک پیداکرے اورتمہیں ناپسندہوکہ لوگوں کواس کی اطلاع ہو۔"
(مسلم)
فائدہ:
اخلاق کوانسانی زندگی میں جواہمیت حاصل ہے اس سے کسی کوانکارنہیں ہوسکتا۔تاریخ میں کسی ایسی قوم کی مثال نہیں ملتی جس میں نیکی وبدی کاسرے سے کوئی تصورنہ پایاجاتاہو۔جولوگ جبریت کے قائل ہیں وہ بھی علی الاعلان اس بات کادعوی نہیں کرسکتے کہ ان کے نزدیک جھوٹ اورسچ میں یاایمان داری اورمکروفریب میں کوئی فرق نہیں ہے۔اس سے کون انکارکرسکتاہے کہ سچائی،خیرپسندی اورسلامت روی انسان کی مطلوب صفات ہیں،انسانی ضمیرکے لیے یہ کبھی ممکن نہیں ہوسکتاکہ وہ ایفائے عہدکے مقابلے میں مکروفریب کو،ایثاروقربانی کے مقابلے میں خودغرضی کواورجذبہ اخوت وہمدردی کے مقابلے میں بغض وحسداورظلم اورستم کوبہترسمجھنے لگے۔
انسانوں‎سے کسی خاص قسم کے اخلاق کے مطالبے کے معنی یہ ہوتے ہیں کہ ہم انسان کوصاحب اختیاروارادہ سمجھتے ہیں۔اس لیے جہاں کوئی ارادہ واختیارنہ پایاجاتاہووہاں کسی اخلاق وکردارکاسرے سے سوال ہی پیدانہیں ہوتا۔یہ ایک حقیقت ہے کہ اخلاق کاتعلق انسان کے ارادہ واختیارسے ہے،انسان کودنیامیں ارادہ واختیارکی آزادی حاصل ہے اس لیے اس کاایک اخلاقی وجودہے،یہی چیزہے جواسے عام حیوانات سے ممتازکرتی ہے۔
اس حدیث پاک سے یہ بالکل واضح طورپرمعلوم ہوجاتاہے کہ نیکی اپنی حقیقت کے لحاظ سے حسن اخلاق سے کوئی مختلف چیزنہیں ہے،حسن اخلاق ہی کادوسرانام نیکی ہے،جس کی زندگی حسن اخلاق سے خالی ہے وہ نیکی کی تمام خوبیوں سے محروم ہے۔جس چیزسے آدمی کی طبیعت نفرت کرے،جس پرآدمی کادل مطمئن نہ ہو،جودل میں چبھے ،جسے وہ خودمحبوب سمجھتاہواوریہ پسندنہ کرتاہوکہ وہ دوسرے لوگوں کے علم میں آئے وہی گناہ ہے،اس کے برخلاف جوچیزہماری فطرت پسندکرے،جس کوعملااختیارکرنے سے دل کوخوشی اورفرحت حاصل ہو،اوراللہ اوررسول (رسول اللہ علیہ والہ وسلم) کے حکم کےعین مطابق ہووہی نیکی ہے۔
نیکی اورگناہ ایک دوسرے کی ضدہیں،جس طرح روشنی اورتاریکی دونوں کاایک ساتھ جمع ہوناممکن نہیں،اسی طرح سے نیکی (حسن اخلاق) اورگناہ کوکبھی جمع نہیں کیاجاسکتا،جوشخص گناہ کی راہ اختیار کرناہے وہ سب وہ پہلے اپنے خوداپنے ساتھ بے وفائی کارویہ اختیارکرناہے،گناہ درحقیقت ایک خیانت ہے جوآدمی اپنی فطرت اوراپنے ضمیرکے ساتھ کرتاہے،جبکہ نیکی حقیقت میں خودشناسی،عزت نفس اورروح کی بے داری کانام ہے۔
ایک اورروایت میں اس طرح آتاہے کہ ایک شخص آپ (رسول اللہ علیہ والہ وسلم) سے پوچھاایمان کیاہے؟آپ (رسول اللہ علیہ والہ وسلم) نے ارشاد فرمایا: جب تمہاری نیکی تمہارے لیے خوشی کاباعث ہواورتمہاری بدی تمہارے لیے ناگواری کاسبب ثابت ہوتوتم مومن ہو،اس نے دریافت کیاکہ اے اللہ کے رسول(رسول اللہ علیہ والہ وسلم)!پھرگناہ کیاہے؟آپ (رسول اللہ علیہ والہ وسلم) نے ارشادفرمایا:جب کوئی چیزتمہارے دل میں ترددپیداکرے تواسے چھوڑدے۔(بحوالہ مسنداحمد)
یعنی جس طرح ایمان کااخلاق سے گہراتعلق ہے ٹھیک اسی طرح اخلاق ہماری پوری زندگی سے تعلق رکھتاہے اوراسے متاثرکرتاہے،مومنانہ اخلاق سے جوزندگی وجودمیں آتی ہے اس میں نیکیاں محض نیکیاں نہیں ہوتیں بلکہ وہ آدمی کی زندگی میں سب سے بڑھ کرباعث سردردراحت بھی ہوتی ہیں،اس طرح زندگی میں بدی اوربرائی نہایت مکروہ اورناپسندیدہ شے کی حیثیت رکھتی ہے،اگربشری کمزوری کے سبب سے کسی مومن سے کسی خطااوربرائی کاارتکاب ہوبھی جاتاہے تواس کاضمیراسے جھنجوڑکررکھ دیتاہے،اس کی ساری خوشی چھن جاتی ہے،جب تک وہ اپنی غلطی کی تلافی نہیں کرلیتااسے چین اوراطمینان نہیں ہوتا،اوریہی حسن اخلاق ہے جوکہ ایک مومن کاجوہرہے۔

والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

بہت شکریہ بھائی منصور(قیصرانی) آپکی حوصلہ افزائی کا۔۔۔۔۔۔


والسلام
جاویداقبال
 

قیصرانی

لائبریرین
شکریہ تو آپ کا جاوید بھائی جو اتنی اچھی اچھی چیزیں ہمارے ساتھ شئیر کر رہے ہیں
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

نرمی ،سراپابھلائی ہے۔

حضرت ابوالدرداء(رضی اللہ عنہ)کہتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے ارشادفرمایا:"جس شخص میں جس قدرنرمی کاپہلوہےاس قدراس میں خیروبھلائی کاپہلوبھی موجودہوگا،جوشخص نرمی سے محروم ہے وہ بھلائی سے محروم ہوگا۔
(رواہ الترمذی)

والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

حوصلہ افزائی کابہت بہت شکریہ منصور(قیصرانی) بھائی۔

سچی توبہ​
حضرت ابوخدری (رضی اللہ تعالی عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے بیان فرمایاکہ:-"تم سے پہلی کسی امت میں سے ایک آدمی تھا،جس نے اللہ کے ننانوے(99) بندے قتل کئے تھے(پھراس کے دل میں ندامت اوراپنے انجام اورآخرت کی فکرہوئی) تواس نے لوگوں سے دریافت کیاکہ اس علاقے میں سب سے بڑاعالم کون ہے(تاکہ اس سے جاکرمعلوم کرے کہ اس کی بخشش کی کیاصورت ہوسکتی ہے)لوگوں نے ایک راہب(بزرگ درویش) کے بارے میں بتایا،چنانچہ وہ ان کے پاس گیااوران سے عرض کیاکہ میں نے ننانوے قتل کئے ہیں،توکیاایسے آدمی کی بھی توبہ قبول ہوسکتی ہے؟اس راہب نے کہابالکل نہیں، تواس نے راہب کوبھی قتل کرڈالا،اورسو(100) کی گنتی پوری کردی،(لیکن پھراس کے دل میں وہی خلش اورفکرپیداہوئی) اورپھراس نے کچھ لوگوں سے کسی بہت بڑے عالم کے بارے میں پوچھا،انہوں نے اس کوکسی بزرگ عالم کاپتہ بتادیا،وہ ان کے پاس بھی پہنچا اورکہاکہ میں نے سو قتل کئے ہیں توکیاایسے مجرم کی بھی توبہ قبول ہوسکتی ہے(اورکیاوہ بھی بخشاجاسکتاہے؟)انہوں نے کہاہاں ہاں!(ایسے کی توبہ بھی قبول ہوسکتی ہے)اورکون ہے جو اس کے اورتوبہ کے درمیان حائل ہوسکے،(یعنی کسی مخلوق میں یہ طاقت نہیں ہے کہ اس کی توبہ قبول ہونے سے روک سکے) توفلاں بستی میں چلاجا،وہاں اللہ کے عبادت گزارکچھ بندے رہتے ہیں توبھی (وہیں چلاجااور)ان کےساتھ عبادت میں لگ جا(اس بستی پراللہ کی رحمت برستی ہے) اوروہاں سے کبھی اپنی بستی میں واپس نہ آنا،(وہ تیری بستی)بڑی خراب بستی ہے،چنانچہ وہ دوسری بستی کی طرف چل پڑا،یہاں تک کہ جب آدھاراستہ اس نے طے کرلیاتواچانک اس کی موت آگئی،اب اس کے بارے میں رحمت اورعذاب کے فرشتوں میں اختلاف ہوا،رحمت کے فرشتوں نے کہایہ توبہ کرکے آیاہے اوراس نے صدق دل سے اپنارخ اللہ کی طرف کرلیاہے(اس لیےیہ رحمت کامستحق ہوچکاہے)اورعذاب کے فرشتوں نے کہااس نے کبھی بھی کوئی نیک عمل نہیں کیاہے (اوریہ سوقتل کرکے آیاہے اس لیےیہ سخت عذاب کامستحق ہے)،اس وقت ایک فرشتہ(اللہ کے حکم سے)آدمی کی شکل میں آیا،فرشتوں کے دونوں گروہوں نے اس کوحکم(فیصلہ کرنے والا)مان لیا،اس نے فیصلہ دیاکہ دونوں بستیوں تک کے فاصلے کی پیمائش کرلی جائے(یعنی شروفسادوالی وہ بستی جس وہ چلاتھااوراللہ کے عبادت گزاروں والی وہ بستی کی طرف وہ جارہاتھا)پھرجس بستی سے وہ نسبتہ قریب ہواس کواسی کامان لیاجائے،چنانچہ پیمائش کی گئی تووہ نسبتہ اس بستی سے قریب پایاگیاجس کے ارادے سے وہ چلاتھا،تورحمت کے فرشتوں نے اس کواپنے حساب میں لے لیا۔''
(بخاری ومسلم)

والسلام
جاویداقبال
 

قیصرانی

لائبریرین
جزاک اللہ جاوید بھائی، ویسے اس کے صفحات اگر ہو سکے تو لکھ دیجیئے گا، کہ بخاری و مسلم میں‌کن صفحات پر ہے
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،
بھائی قصیرانی(منصور) آپ نے اس حدیث کے صفحات نمبرزپوچھے وہ توابھی مجھے معلوم نہیں ہیں لیکن میں کوشش کروں گاکہ آپ کوانکی تفصیل دے دوں۔(انشاء اللہ)

خوشخبری دینے والے کوانعام (بخش) دلانا
اورکعب بن مالک(رضی اللہ عنہ) کوجب توبہ قبول ہونے کی خوشخبری دی گئي توانہوں نے (خوش ہوکر) دوکپڑے انعام میں دیئے۔
(بخاری شریف)
باب نمبر236 کتاب الجہاد والسیر صفحہ نمبر184


والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

امام (بادشاہ یاحکم) کی اطاعت کرنا۔​
ہم سے مسددبن مسرہدنے بیان کیاکہا ہم سے یحی قطان نے انہوں نے عبیداللہ عمری سے کہامجھ سے نافع نے بیان کیا انہوں نے عبداللہ عمرو(رضی اللہ عنہ) سے انہوں نے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے دوسری سنداورمجھ سے محمدبن صباح نے بیان کیاکہاکہ ہم سےاسماعیل بن زکریانے انہوں نے عبیداللہ سے انہوں نے نافع سے انہوں نے عبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہ) سے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایابادشاہ یاحاکم کی بات سننااورحکم مانناضرورہے(واجب ہے)جب تک خلاف شرع نہ ہواگرشرع کے خلاف حکم دیاجائے تونہ سنناچاہیے نہ ماننا۔

(بخاری شریف مترجم جلددوم، کتاب الجہادوالسیر) صفحہ نمبر132


والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

ترجمہ: اس حدیث کابیان جب مکھی پانی(یاکھانے)میں گرجائے۔
جب مکھی پانی(یاکھانے)میں گرجائے تواس کوڈبودےکیونکہ اس کے ایک پنکھ میں بیماری ہے دوسرے میں شفاء
ہم سے خالدبن مخلدنے بیان کیاکہاہم سے سلیمان بن بلال نے کہامجھ سے عتبہ بن مسلم نے کہامجھ کوعبیدبن حنین نے خبردی کہامیں نے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ) سے سناوہ کہتے تھے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایاجب تم میں سے کسی کے پینے کی چیزمیں (یاکھانے میں ابن ماجہ) مکھی پڑجائے تواس کوڈبودے پھرنکال ڈالے اسلیے کہ اسکے ایک بازومیں بیماری ہے دوسرے میں شفا(اوروہ کیاکرتی ہے پہلے بیماری کابازوکھانے پینے میں ڈالتی ہے۔)

(بخاری شریف۔مترجم ، جلددوئم)(حدیث نمبر547 باب نمبر300 صفحہ نمبر285 کتاب بدء الخلق)


والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

ترجمہ:
ہم سے حسن بن صباح نے بیان کیاکہاہم سے اسحاق ارزق نے کہاہم سے عوف نے انہوں نے حسن اورابن سیرین سے انہوں نے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ) سے انہوں نے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) سے آپ نے فرمایاایک بدکارعورت صرف اس وجہ سے بخشی گئی کہ اس نے کنوئیں کے دھانے پرایک کتادیکھاجوہانپ رہاتھاپیاس کے مارے مرنے کوتھااس نے اپناموزہ اتارااس کودوپٹے میں باندھ کرکنویں سے پانی نکالا(کتے کوپلایا) اللہ تعالی نے اس کواس نیکی کے بدل بخش دیا۔
بخاری شریف۔مترجم ، جلددوئم)(حدیث نمبر548 باب نمبر300 صفحہ نمبر285 کتاب بدء الخلق)


والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

ترجمہ:
مجھ سے ثابت بن محمدنے بیان کیاکہاہم سے سفیان ثوری نے انہوں نے اعمش سے، انہوں نے عبداللہ بن مرہ سے انہوں نے مسروق سے انہوں نےعبداللہ بن مسعود(رضی اللہ عنہ)سے انہوں نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) سے،انہوں نے زبیدسے انہوں نے ابراہیم سے انہوں نے مسروق سے، انہوں نے عبداللہ بن مسعود(رضی اللہ عنہ) سے انہوں نے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے، آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایا جو شخص(مصیبت میں)گالوں پر(ٹھپہیڑے)مارے اورگریبان پھاڑڈالے اورجاہلیت کی باتیں نکالے وہ ہم میں سے (یعنی مسلمانوں میں سے)نہیں ہے۔
(735 - صحیح بخاری جلددوم ۔ پارہ 14۔کتاب المناقب ۔ صفحہ نمبر380)


والسلام
جاویداقبال
 
Top