دل کی اصلاح

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،


2099: ہم سے خالد بن یزید نے بیان کیا کہا ہم کو ابوبکر بن عیاش نے انہوںنے ابوحصین سے انہوںنے ابوصالح سے انہوںنے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ) سے انہوںنے کہا حضرت جبرئیل(علیہ السلام) ہرسال ایک بار آنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے قرآن کادور کیاکرتے پھر جس سال آپ کی وفات ہوئی اس سال انہوں نے دو بار دور کیا اور آنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) ہرسال (رمضان کے اخیر میں) دس دن اعتکاف کیا کرتے تھے جس سال وفات ہوئی اس سال بیس دن تک اعتکاف کیا۔
(صحیح بخاری، جلد دوم، پارہ نمبر20،کتاب التفسیر،صفحہ نمبر1098)


والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

2098: ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے انہوںنے زہری سے انہوںنے عبیداللہ بن عبداللہ سے انہوںنے ابن عباس(رضی اللہ عنہ) سے انہوںنے کہا آنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) لوگوں کو بھلائی پہنچانے میں زیادہ سخی تھے اور رمضان کے مہینے میں تواور زیادہ سخی ہوجاتے کیونکہ رمضان میں ہررات جبرئیل(علیہ السلام) آپ سے ملا کرتے تھے،رمضان ختم ہوئے تک آنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) ان کو قرآن سناتے پھرجب حضرت جبرائیل (علیہ السلام) آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے ملا کرتے ، اس وقت تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم چلتی ہوا سے بھی زیادہ سخی ہوتے۔لوگوں کوفائدہ پہنچاتے۔
(صحیح بخاری، جلد دوم، پارہ نمبر20،کتاب التفسیر،صفحہ نمبر1098)


والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

2097: ہم سے عبدان نے بیان کیا انہوںنے ابوحمزہ (محمد بن میمون) سے انہوںنے اعمش نے انہوںنے شفیق سے انہوںنے کہا عبداللہ بن مسعود(رضی اللہ عنہ) کہتے تھے میں ان جڑوان سورتوں کو جانتاہوں جن کو دو دو کرکے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) ہررکعت میں پڑھا کرتے تھے یہ کہہ کہ عبداللہ بن مسعود(رضی اللہ عنہ) اٹھے (گھر میں چلے گئے) علقمہ بھی ان کے ساتھ گئے پھر علقمہ باہر نکلے تو ہم نے ان سے سورتوں کے متعلق پوچھا۔انہوںنے کہا یہ شروع مفصل کی بیس سورتیں ہیں۔ان کی آخری سورتیں وہ ہیں جن کے اول میں
حٰم ہے حٰم ،دخان اور عم یتساء لون۔

(صحیح بخاری، جلد دوم، پارہ نمبر20،کتاب التفسیر،صفحہ نمبر1097)


والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

2096:ہم سے ابوالولیدنے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے کہاہم کو ابواسحاق نے خبردی انہوںنے براء بن عازب (رضی اللہ عنہ) سے سنا انہوںنے کہامیں تو سبح ربک الاعلیٰ کی سورت آنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کے مدینہ تشریف لانے سے پیشتر ہی یاد کرچکاتھا۔
(صحیح بخاری، جلد دوم، پارہ نمبر20،کتاب التفسیر،صفحہ نمبر1097)



والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

2095: ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے، انہوں نے ابواسحاق سے کہا میں نے عبدالرحمن بن یزیدسے سنا، وہ کہتے تھے میںنے ابن مسعود(رضی اللہ عنہ)سے وہ کہتے تھے سورہ بنی اسرائیل اورکہف اورمریم اورطہٰ اورانبیاء تواول درجہ کی فصیح سورتیں ہیں۔اورمیری پرانی یادکی ہوئی ہیں۔
(صحیح بخاری، جلد دوم، پارہ نمبر20،کتاب التفسیر،صفحہ نمبر1097)


والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

باب927:سورتوں یاآیتوں کی ترتیب کابیان:۔
2094: ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کوہشام بن یوسف نے خبر دی ،ان کو ابن جریح نے کہا،مجھ کویوسف بن ماہک نے،انہوںنے کہامیں حضرت عائشہ(رضی اللہ عنہا)پاس بیٹھاتھا،اتنے میں عراق کاایک شخص(نام نامعلوم)آیاوہ پوچھنے لگاکفن کیساہوناچاہیے؟انہوںنے کہاافسوس اس سے مطلب کس طرح بھی کفن ہوتجھے کیانقصان ہوگا،پھروہ کہنے لگاام المؤمنین ذرااپنا مصحف تومجھ دکھلائیے انہوںنے کہا،کیوں (کیاضرورت ہے) اس نے کہا میں آپ کامصحف دیکھ کرسورتوں کی ترتیب پہنچان لوں،بعضے لوگ اس کے بے ترتیب پڑھتے ہیں۔حضرت عائشہ(رضی اللہ عنہا) نے کہا پھراس میں کیاقباحت ہے جونسی سورت توچاہے پہلے پڑھ جونسی سورت چاہے بعدپڑھ،اگراترنے کی ترتیب دیکھتاہے تو(پہلے تومفصل کی ایک سورت اتری اقراباسم ربک ) جس میں بہشت دوزخ کاذکرجب لوگوں کادل اسلام کی طرف رجوع ہوگیا(اعتقادسے فراغت ہوئی)اس بعدحلال حرام کے احکام اترے۔اگرکہیں شروع میں یہ اترتاشراب نہ پیناتولوگ کہتے ہم تو کبھی شراب پینانہیں چھوڑیں گے،اگرشروع ہی میں یہ اترتادیکھوزنانہ کرناتولوگ کہتے ہم توزنانہیں چھوڑیں گے،میں بالکل چھوٹی چھوکری کھیل رہی تھی اسوقت مکہ میں آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)پریہ آیت اتری، (بل الساعۃ موعدہم والساعۃ ادہیٰ وامر)(جوسورۃ قمرمیں ہے)اورسورۃ بقرہ اورسورۃ نساء اس وقت اتریں جب میں آنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) پاس موجودتھی،(یعنی مدینہ میں)خیراس کے بعدحضرت عائشہ(رضی اللہ عنہا) نے مصحف نکالااورہرسورت کی آیتیں اسکولکھوادیں(کہ اس سور ت میں اتنی آتیتں ہیں اس میں اتنی)۔
(صحیح بخاری، جلد دوم، پارہ نمبر20،کتاب التفسیر،صفحہ نمبر1096)

والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

قیصرانی نے کہا:
جزاک اللہ جاوید بھائی، پر اتنی زیادہ سمجھ نہیں‌ آئی :(

کس چیزکی سمجھ نہیں آئي ہے آپ کوکچھ تفیصل بتائیں۔

2093:ہم سے سعیدبن عفیرنے بیان کیاکہامجھ سے لیث بن سعد نے کہامجھ سے عقیل نے،انہوںنے ابن شہاب سے کہامجھ سے عروہ بن زبیرنے بیان کیا،ان سے مسوربن مخرمہ اورعبدالرحمن بن عبدقاری نے،ان دونوں نے حضرت عمر(رضی اللہ عنہ) سے سناوہ کہتے تھے میںنے ہشام بن حکیم کوآنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کی زندگی میں سورۃ فرقان پڑھتے سنا۔میں سنتارہا۔دیکھاتووہ ایسے کئی طرزوں پرپڑھ رہے ہیں جن طرزوں پرآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے مجھ کویہ سورت نہیں پڑھائی تھی، میں توعین نمازہی میں ان پر حملہ کرتا،مگرخیرنمازسے فراغت تک میں نے صبر کیا،جب انہوںنے سلام پھیرا،میںنے چادرانکے گلے میں ڈالی ان سے پوچھایہ سورت تم کوکس نے پڑھائی ہے،انہوںنے کہاآنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے اورکس نے ،میںنے کہا،نہیں تم جھوٹے ہو،آنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے توخودمجھ کویہ سورت اورطرزپرپڑھائی (تم کو اس کے خلاف کیسے پڑھاسکتے ہیں)آخرمیں ان کو کھینچتاہوالے چلا،آنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) پاس لایامیںنے عرض کیایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) یہ سورۃ فرقان کواورہی طرزپرپڑھتے ہیں جس طرزپرآپ نے مجھ کو نہیں پڑھائی۔آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے مجھ سے فرمایااچھاہشام کوچھوڑدے(اس کوقیدکیوں کیاہے)پھرفرمایاہشام پڑھ ،انہوںنے اسی طرزپڑھاجس طرزپرپہلے میںنے ان کوپڑھتے سناتھا۔جب وہ فارغ ہوئے توآنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایایہ سورت اسی طرح اتری ہے(تونے صحیح پڑھی)پھرمجھ سے فرمایاعمر(رضی اللہ عنہ) اب توپڑھ،میںنے اس طرزپرپڑھی جس طرزپرآپ نے مجھ کو سکھلائی تھی،جب میںپڑھ چکا،آپ نے فرمایا،ہاں اسی طرح اتری ہے(تونے صحیح پڑھی)پھرفرمایا،دیکھویہ قرآن سات محاوروں پراتراہے جومحاورہ تم پر آسان معلوم ہواسی طرح پڑھو۔
(صحیح بخاری، جلد دوم، پارہ نمبر20،کتاب التفسیر،صفحہ نمبر1095)

والسلام
جاویداقبال
 

قیصرانی

لائبریرین
جاویداقبال نے کہا:
کس چیزکی سمجھ نہیں آئي ہے آپ کوکچھ تفیصل بتائیں۔
جزاک اللہ بھائی جی، اوپر والی سابقہ پوسٹ دوبارہ پڑھ کر سمجھ لی، لیکن ابھی موجودہ پوسٹ میں‌ یہ سمجھ نہیں‌آئی کہ قرآن پاک سات محاوروں‌میں اترا ہے۔ محاوروں سے مراد؟
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،


قیصرانی نے کہا:
جاویداقبال نے کہا:
کس چیزکی سمجھ نہیں آئي ہے آپ کوکچھ تفیصل بتائیں۔
جزاک اللہ بھائی جی، اوپر والی سابقہ پوسٹ دوبارہ پڑھ کر سمجھ لی، لیکن ابھی موجودہ پوسٹ میں‌ یہ سمجھ نہیں‌آئی کہ قرآن پاک سات محاوروں‌میں اترا ہے۔ محاوروں سے مراد؟

بھائی (قیصرانی) منصور،جواب کی تاخیرکے لئے معذرت۔

سات محاوروں سے مراد ہے سات قرآت ۔ قرآن مجیدکوساتھ طریقوں سے پڑھنا۔ اس کوسبع قرآت بھی کہتے ہیں۔

باب926 :۔ قرآن سات طرح پراتراہے۔
2092:ہم سے سعیدبن عفیرنے بیان کیاکہامجھ سے لیث بن سعدنے کہامجھ سے عقیل نے انہوںنے ابن شہاب سے کہامجھ سے عبیداللہ بن عبداللہ نے بیان کیاان سے ابن عباس(رضی اللہ عنہ)نے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایاجبرائیل(علیہ السلام) نے مجھ کو(پہلے)عرب کے ایک ہی محاورے پرقرآن پڑھایامیںنے ان سے کہا(اس میں بہت سختی ہوگی)میں برابران سے کہتارہااورمحاوروں میں بھی پڑھنے کی اجازت دو۔یہاں تک کے سات محاوروں کی اجازت ملی۔
(صحیح بخاری، جلد دوم، پارہ نمبر20،کتاب التفسیر،صفحہ نمبر1095)

والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

2091:ہم سے عبیداللہ ابن موسیٰ نے بیان کیا انہوںنے اسرائیل سے، انہوںنے ابواسحاق سے انہوںنے براء بن عازب(رضی اللہ عنہ) سے انہوںنے کہا جب یہ آیت اتری لایستوی القاعدون من المؤمنین و المجاہدون فی سبیل اللہ توآنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے مجھ سے فرمایا ذرا زید بن ثابت(رضی اللہ عنہ) کو بلا لا ان سے سے کہہ تختی دوات مونڈھے کی ہڈی لے کر آئیں یاہڈی یا دوات لے کر آئیں(خیر وہ حاضر ہوئے )آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم ) نے فرمایا لکھ لایستوی القاعدون من المؤمنین اخیر تک،اس وقت آپ کے پیچھے عمرو بن ام مکتوم جو اندھے تھے بیٹھے ہوئے تھے، انہوںنے عر ض کیا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) آپ میرے باب میں کیا فرماتے ہیں۔ میں تو اندھا آدمی ہوں جہاد میں جا نہیں سکتا،اب مجھ کو مجاہدین کا درجہ ملے گا یا نہیں (اس وقت یہ آیت یوں اتری)لایستوی القاعدون من المؤمنین غیر اولی الضرر و المجاہدون فی سبیل اللہ(تو غیر اولی الضرر کا لفظ بڑھایا گیا)
(صحیح بخاری، جلد دوم، پارہ نمبر20،کتاب التفسیر،صفحہ نمبر1094)

والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

اللہ بارک فی۔ قیصرانی بھائی،

باب 925:۔ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کے عہد میں قرآن کون لکھا کرتا تھا؟
2090:ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے انہوں نے یونس سے انہوںنے ابن شہاب سے کہ عبید بن سباق نے کہا زید بن ثابت کہتے تھے ، ابوبکر صدیق (رضی اللہ عنہ) نے مجھ کو بلا بھیجا، کہنے لگے ، تو آنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کے سامنے قرآن لکھا کرتے تھے اب بھی تم ہی قرآن کی تلاش کرو، میںنے تلاش کی (اور جمع کیا) یہاں تک کہ سورۃ توبہ کی آخری آیت لقد جاء کم رسول من انفسکم اخیر تک۔ مجھ کو ابو خذیمہ انصاری کے سوا اور کسی کے پاس (لکھی ہوئی) نہیں ملی۔
(صحیح بخاری، جلد دوم، پارہ نمبر20،کتاب التفسیر،صفحہ نمبر1094)


والسلام
جاویداقبال
 
Top