دل کی اصلاح

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

واقعی بھائي منصور(قیصرانی) یہ تورواج آجکل بھی کسی نہ کسی شکل میں موجودہے ۔ اللہ تعالی ہم کوحدیث نبوی (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) پرعمل کرنے کی توفیق فرمائے۔(آمین ثم آمین)

ترجمہ:
1589-ہم سے ابونعیم نے بیان کیاکہاہم سے سفیان ثوری نے انہوں نے عبدالملک سے انہوں نے عمروبن جریث سے انہوں نے سعیدبن زیدسے انہوں نے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاکھنبی(جوخودروہوتی ہے)من کی قسم میں سے ہے ۔ اوراس کاپانی آنکھ کی دواہے۔

(بخاری شریف مترجم جلددوم۔پارہ 18۔ کتاب التفسیر۔ صفحہ نمبر778)


والسلام
جاویداقبال
 

قیصرانی

لائبریرین
جزاک اللہ جاوید بھائی، صرف ایک بات بتا دیں، کھمبی یعنی جو کہ مشروم کہلاتی ہے، من کی قسم سے کیا مراد ہے؟
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

باب نمبر78: ترجمہ:
مسلمانوں کوکافروں سے لڑنیکی رغبت دلانا۔(اوراللہ تعالی)نے (سورۃ انفال میں)فرمایااےپیغمبر(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)مسلمانوں کوکافروں سے لڑنے کاشوق دلا۔

ہم سے عبداللہ بن محمدمسندی نے بیان کیاکہاہم سے معاویہ بن عمرونے کہاہم سے ابواسحاق نے انہوں نے حمیدسے کہامیں نے انس سے سناوہ کہتے تھے آنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) خندق کی طرف تشریف لے گئے(جومدینہ کے گردکھودی جارہی تھی)دیکھاتومہاجرین اورانصارسردی کے دنوں میں صبح صبح اس کوکھودرہے ہیں ان کے پاس غلام بھی نہ تھے جویہ کام کرلیتے جب آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے ان کی محنت اوربھوک کی حالت دیکھی تویہ شعرفرمایا:"درحقیقت جومزہ ہے آخرت کاہے مزہ،بخش دے انصاراورپردیسیوں کواے خدا!انہوں نے یہ شعرجواب میں پڑھے۔
اپنے پیغمبر(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)محمد(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)
سے یہ بیعیت ہم نے کی ہے
جب تلک ہے زندگی لڑتے رہیں گے ہم سدا



والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

بھائی منصور(قیصرانی) آپ نے من کی قسم کاپوچھاہے توبھائی، مجھے توعلم نہیں ہے لیکن اتناضرورپڑھاہے کہ کھمبی کی ہزاروں اقسام ہیں جن میں کچھ زہریلی بھی ہوتیں ہیں تومیراخیال ہے "من" بھی اس کی کسی قسم کانام ہے۔

واللہ علم الغیب

والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،
باب 175: ترجمہ:
جب کسی نشیب میں اترے توسبحان اللہ کہنا۔
ہم سے محمدبن یوسف نے بیان کیاکہا ہم سے سفیان بن عینیہ نے انہوں نے حصین عبدالرحمن سے انہوں نے سالم بن ابی الجعدسے انہوں نے جابربن عبداللہ سے انہوں نے کہاہم(حج یاجہادکے سفر)میں جب بلندی پرچڑھتے توتکبیرکہتے اسی طرح جب نشیب میں اترتے توتسبیح کہتے۔
(بخاری شریف مترجم،جلددوم-پارہ نمبر12 کتاب الجہادوالسیر صفحہ نمبر147 )

والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

منصور(قیصرانی) بھائی اورمحب بھائی، آپ لوگوں کاحوصلہ افزائی کابہت بہت شکریہ۔انشاء اللہ اپنی پوری سعی کروں گاکہ یہ سلسلہ جاری و ساری رہے(آمین ثم آمین)

870- ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا،کہاہم سے شعبہ نے انہوں نے اعمش سے کہامیں نے ذکوان سے سنا،وہ ابوسعیدخدری(رضی اللہ عنہ)سے روایت کرتے تھے،آنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایا،میرے اصحاب (رضوان اللہ)کوبرانہ کہو،اگرتم میں کوئی احدپہاڑبرابرسونا(اللہ کی راہ)میں خرچ کرے توان کے مدیاآدھے(غلہ)کے برابرنہیں ہوسکتا،شعبہ کے ساتھ اس حدیث کوجریراورعبداللہ بن داؤداورابومعاویہ اورمحاضرنے بھی اعمش سے روایت کیاہے۔
(صحیح بخاری مترجم جلددوم - پارہ نمبر14 – کتاب المناقب، صفحہ نمبر430)


والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

ترجمہ:

شروع اللہ کے نام اللہ کے جوبہت رحم والامہربان ہے۔
رحمن اوررحیم دونوں رحمت سے نکلے ہیں۔اوردونوں کامعنی ایک ہے(یعنی مہربان رحم کرنے والا) جیسے علیم اورعالم دونوں کامعنی ایک ہے یعنی جاننے والا۔

سورۃ فاتحہ کی تفسیر:-
باب نمبر560:
باب سورۃ فاتحہ کی تفسیراس سورت کوام الکتاب بھی کہتے ہیں،کیونکہ مصحف میں سب سورتوں سے پہلی لکھی جاتی ہے اورنمازمیں بھی قرات اسی سے شروع کی جاتی ہے(الذین)کامعنی بدلہ خواہ اچھایابرا،اسی سے (یہ مثل نکلی)(کماتدین تدان)یعنی جیساکرے گاویسابدلہ پائے گا،اورمجاہدنے کہا(سورۃ الفطرت میں)(کلابل تکذبون بالدین)میں دین کامعنی حساب کیے گئے۔
ہم سے مسددبن مسرہدنے بیان کیا۔کہاہم سے یحیی بن سعیدقطان نے،انہوں نے شعبہ سے کہامجھ سے خبیب بن عبدالرحمن نے۔انہوں نے حفص بن عاصم بن عمربن خطاب سے انہوں نے ابوسعیدبن معلے‍ سے انہوں نے کہامیں نے مسجد(نبوی)میں نمازپڑھ رہاتھا۔آنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے مجھ کوبلایا۔میں آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کے بلانے پرحاضرنہ ہوا(جب نمازپڑھ چکا اس وقت آیا)میں نے کہایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) میں نمازپڑھ رہاتھا،آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایاکیااللہ تعالی کایہ ارشاد نہیں ہے(سورۃ انفال میں)اللہ کااوررسول(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کاحکم مانو،جب رسول (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) تم کوبلائے ،پھرآپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایامسجدکے باہرجانے سے پہلے میں تم ایک سورت بتاؤں گا۔جوساری سورتوں سے (اجراورثواب میں)بڑھ کرہے۔اورمیراہاتھ تھام لیا۔جب آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) مسجدسے نکلنے لگے۔تومیں نے عرض کیا۔یارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایاتھامیں تم کوایک سورت بتاؤں گا۔جوقرآن میں سب سورتوں سے بڑھ کرہے ۔آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایاالحمدکی سورت ہے۔اس میں سات آئیتں ہیں۔جوہررکعت میں دوبارہ پڑھی جاتی ہیں۔اوریہی سورت وہ بڑاقرآن ہے جومجھ کودیاگیا۔
(باب غیرالمغصوب علیہم ولاالضالین) کابیان
ہم سے عبداللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیاکہا ہم کوامام مالک نے خبردی۔انہوں نے سمی سے انہوں نے ابوصالح سے انہوں نے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ) سے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایاجب امام غیرالمغضوب علیہم والاالضالین کہے۔توتم آمین کہو۔جس کاآمین کہنافرشتوں کے کہنے سے لڑجائے گا۔اس کے اگلے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔

(بخاری شریف مترجم جلد دوم ۔ پارہ نمبر18۔ کتاب التفسیر۔ صفحہ نمبر774-775)
والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،
قیصرانی نے کہا:
جزاک اللہ جاوید بھائی، ویسے ایک بات سمجھ نہیں آئی
سورۃ الحمد تو صرف ایک بار ہی ایک رکعت میں‌پڑھی جاتی ہے؟
بھائی منصور(قیصرانی) سورہ فاتحہ یاالحمدشریف نمازکی ہررکعت میں پڑھی جاتی ہے اورحضوراکرم کی حدیث شریف توآپ نے دیکھ لی ہے اوربھی کئی حدیثیں ہیں اس بارے میں اگرآپ کہیں گے تووہ بھی انشاء اللہ پوسٹ کردوں گا۔نمازمیں جب آپ قیام کرتے ہیں توہررکعت میں سورۃ فاتحہ کی تلاوت لازمی کرتے ہیں۔امیدہے آپ سمجھ گئے ہوں گے۔(جزاک اللہ)

بھائي منصور(قیصرانی) اگرکوئی اوربھی سوال ہوتوالحمدشریف کے بارے میں تویہ ناچیزاپنے ناقص علم سے اس کاواضح کرنے کی کوشش کرے گا(واللہ علم الغیب)

والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

باب نمبر638:ترجمہ:

ہم سے یحیی بن بکیرنے بیان کیاانہوں نے لیث سے انہوں نے عبدالعزیزبن ابی سلمہ سے انہوں نے عبداللہ بن فضل سے انہوں نے اعرج سے انہوں نے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ) سے انہوں نے کہاایک یہودی(فخاض یااورکوئی) اپناسامان بیچ رہاتھاکسی نے ایسی کم قیمت لگائی جواس کوناگوارہوئی وہ کہنے لگاقسم اس پروردگارکی جس نے موسی (علیہ السلام) کوسب آدمیوں پرچن لیامیں تواتنے کونہیں بیچنے کاایک انصاری اس کایہ فقرہ سن کرکھڑاہوااورایک طمانچہ اسے رسیدکیااورکہا(کمبخت)کہتاہےقسم اس کی جس نے موسی (علیہ السلام)کوسب آدمیوں پرچن لیاحالانہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)ہم میں موجودہیں وہ یہودی آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پاس گیااورکہنےلگاابوالقاسم (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)میں ذمی ہوں اورعہدرکھتاہوں(یعنی مسلمانوں نےمجھ سے معاہدہ کرکے امن دے کرمجھ کورکھاہے پھرکیاوجہ فلانے مسلمان نے مجھے طمانچہ ماراآپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے اس (انصاری)سے پوچھاتونے طمانچہ کیوں مارا اس نے ساراقصہ بیان کیاآپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) سن کرغصے ہوئے اتناکہ آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کے چہرے پرغصہ نمودہواپھرفرمایااللہ کے پیغمبروں میں ایک دوسرے پرفضیلت نہ دیاکرو(قیامت کے دن)صورپھونکاجائے گاسارے آسمان اورزمین والے بیہوش ہوجائیں گے مگرجن کواللہ چاہے گا(وہ بے ہوش نہ ہوں گے)پھردوسری بارصورپھونکاجائے گاتوسب سے پہلے میں اٹھوں گاکیادیکھوں گاموسی(علیہ السلام) پیغمبرعرش تھامے ہوئے ہیں اب میں یہ نہیں جانتاکہ وہ جوطورکے دن بیہوش ہوئے تھے وہ بیہوشی اسکے بدل ہوگئی یامجھ سے پہلے اٹھ کھڑے ہوں گے(غرض حضرت موسی(علیہ السلام)کویہ جزوی فضیلت سب پیغمبروں پریہانتک کہ ہمارے پیغمبر(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) صاحب پر۔

(بخاری شریف مترجم جلددوم-پارہ نمبر13 بدء الخلق۔ صفحہ نمبر337)


والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

باب نمبر793: ترجمہ:

ہم سے مسددنے بیان کیا،کہاہم سے حمادنے،انہوں نے عبدالعزیزسے،انہوں نے انس(رضی اللہ عنہ)سے،اورحمادنے اس حدیث کویونس سے بھی روایت کیاانہوں نے ثابت سے،انہوں نے انس سے انہوں نے کہامدینہ والوں پرآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے زمانہ میں قحط آیاآپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)جمعہ کاخطبہ سنارہے تھے اتنے میں ایک شخص کھڑاہوا،کہنے لگایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) گھوڑے(چارہ نہ ملنے سے)مرگئے،بکریاں بھی تباہ ہوگئیں۔اللہ سے دعافرمائیے وہ ہم پرپانی بھیجے،آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے دونوں ہاتھ لمبے کئے،دعافرمائی،انس(رضی اللہ عنہ)نے کہااس وقت آسمان آئینہ کی طرح صاف تھا(ابرکانام نہ تھا)اتنے میں آندھی آئي،اس نے ابرکواٹھایا(لکے لکے)پھروہ ابرمل گیااورآسمان نے اپنے گویادھانے کھول دیئے ہم جومسجدسے نکلے توپانی میں (پاؤں)ڈباتے ہوئے اسی حال سے اپنے گھرپہنچے،پھراس جمعہ سے لے کردوسرے جمعہ تک بارش ہوتی رہی،دوسرے جمعہ میں پھروہی شخص یاکوئی اورکھڑاہواکہنے لگایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) گھرگرگئے،اللہ سے دعافرمائیے پانی موقوف کرے،آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) مسکرائے۔۔۔۔۔۔۔۔پھرآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے یوں دعافرمائی،یااللہ ہمارے اردگردبرساہم پرنہ برسا،انس (رضی اللہ عنہ) نے کہاہم نے دیکھا(اسی وقت)ابرپھٹ کرمدینہ کے اردگردسرپیچ کی طرح ہوگیا۔
(صحیح بخاری مترجم،جلددوم۔ پارہ نمبر14۔کتاب المناقب۔ صفحہ نمبر398)


والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

باب نمبر1۔لوگوں سے زبانی شرط کرنا۔
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا،کہاہم کوہشام بن یوسف نے خبردی،ان سے ابن جریح نے بیان کیاکہامجھ کویعلی بن مسلم اورعمروبن دینارنے خبردی ان دونوں نے سعیدبن جبیرسے روایت کی اوران میں ایک دوسرے سے زیادہ بیان کرتاہے،ابن جریح نے کہامجھ سے یہ حدیث یعلیٰ اورعمروکے سوااوروں نے بھی بیان کی وہ سعیدبن جبیر(رضی اللہ عنہ) سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہاہم عبداللہ بن عباس کے پاس بیٹھے تھے انہوں نے کہامجھ سے ابی بن کعب نے بیان کیاکہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم )نے فرمایاخضرسے جوجاکرملے تھے وہ موسیٰ پیغمبر(علیہ السلام)تھے،پھراخیرتک حدیث بیان کی خضرنے (موسیٰ سے)کہامیں نے نہیں تھاتم میرے ساتھ نہیں ٹھہرسکتے اورموسیٰ (علیہ السلام) نے پہلاسوال توبھول کرکیاتھااوربیچ کاسوال شرط کے طورپر،اورتیسراجان بوجھ کر،موسیٰ(علیہ السلام)نے (خضرسے)کہابُھول چوک پرمیری گرفت نہ کرونہ میراکام مشکل بناؤ،دونوں کوایک لڑکاملاخضرنے اس کومارڈالاپھرآگے چلے توایک دیواردیکھی جوٹوٹنے کو تھی۔خضرنے اس کوسیدھاکردیا،ابن عباس نے یوں پڑھاہے ان کے آگے ایک بادشاہ تھا۔

َ(صحیح بخاری۔پارہ 11، جلددوم ۔باب کتاب الشروط۔ صفحہ نمبر32)

والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،


ترجمہ:باب ولاء میں شرط لگانا۔
ہم سے اسمعٰیل نے بیان کیاکہاہم سے امام مالک نے،انہوںنے ہشام بن عروہ سے انہوں نے اپنے باپ سے،انہوں نے حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہما) سے انہوں نے کہابریرہ (رضی اللہ عنہما) میرے پاس آئی اورکہنے لگی میں نے اپنے مالکوں سے نواوقیہ (چاندی)پرکتابت کی ہے۔ہرسال ایک اوقیہ دیناٹھہراہے تومیری مددکرو،حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہما) نے کہااگرتیرے مالک پسندکریں تومیں نواوقیہ ان کوایک دم گن دیتی ہوں اورتیری ولاء میں لوںگی،بریرہ (رضی اللہ عنہما) اپنے مالکوں کے پاس گئی اوران سے کہاانہوں نے نہ مانا،آخروہ ان کے پاس سے لوٹ آئی،اس وقت آنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) بیٹھے ہوئے تھے اس نے کہامیں نے اپنے مالکوں سے تمہاراپیغام بیان کیاہے وہ نہیں سنتے،کہتے ہیں ہم ولاء ہم لیں گے۔آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے یہ سن لیااورحضرت عائشہ (رضی اللہ عنہما) نے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے ساراقصہ بیان کیا،آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایاتوبریرہ (رضی اللہ عنہما) کوخریدلے اورولاء کی شرط انہی کے لیے کرلے(کہ تم ہی لینا)ولاء تواسی کوملے گی جوآزادکرے گا،حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہما) نے ایساہی کیا۔پھرآنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم (خطبہ سنانے کو)لوگوں میں کھڑے اللہ کی تعریف اوراس کی خوبی بیان کی پھرفرمایابعضے آدمیوں کوکیاہوگیاہے (کچھ جنون تونہیں ہے)وہ ایسی شرطیں لگاتے ہیںجن کااللہ کی کتاب میں پتہ نہیں ہے۔جوشرط اللہ کی کتاب میں نہ ہووہ لغوہے،اگرایسی سوشرطیں ہوں اللہ کاجوحکم ہے وہی عمل کے زیادہ لائق ہے اوراللہ ہی کی شرط پکی ہے اورولاء اسی کوملے گی جوآزادکرے۔
َ(صحیح بخاری۔پارہ 11، جلددوم ۔باب کتاب الشروط۔ صفحہ نمبر32)

والسلام جادیداقبال
 
Top