دل کی بات شعر کے ساتھ

کاشفی

محفلین
مُحبّت، عشق، یہ سب منزلیں ہیں، راہ عرفاں کی
جسے سمجھے ہو دردِ دل، حلاوت ہے وہ ایماں کی

کتابِ عشق کا بابِ مُحبّت جب سے کھولا ہے
کتابِ عقل زینت بن گئی ہے طاقِ نسیاں کی
(تپاں)
 

کاشفی

محفلین
قیس کی آبلہ پائی پئے لیلیٰ دیکھو
ذوقِ آوارگئ دشتِ تمنّا دیکھو

عشق کی منزلِ اوّل ہی میں بیتاب ہے دل
آگے آتی ہے مصیبت ابھی کیا کیا، دیکھو
(حفیظ ہوشیار پوری)
 

کاشفی

محفلین
نہ سنو گر بُرا کہے کوئی
نہ کہو گر بُرا کرے کوئی

روک لو گر غلط چلے کوئی
بخش دو گر خطا کرے کوئی

جب توقع ہی مٹ گئی غالب
کیوں کسی کا گلہ کرے کوئی
(غالب)
 

مہ جبین

محفلین
کوئی دل ایسا نظر نہ آیا ، نہ جس میں خوابیدہ ہو تمنا
الہٰی تیرا جہان کیا ہے !نگار خانہ ہے آرزو کا۔۔۔۔۔!
اقبال
 

کاشفی

محفلین
عشق ہر چند مری جان سدا کھاتا ہے
پر یہ لذت تو وہ ہے، جی ہی جسے پاتا ہے
(خواجہ میر درد)
 

فہیم

لائبریرین
تیری تلاش میں میرا وجود بھی نہ رہا باقی
مٹا گئی میری ہستی کو آرزو تیری۔
(نامعلوم)
 

کاشفی

محفلین
مجھ کو تجھ سے جو کچھ محبت ہے
یہ محبت نہیں ہے، آفت ہے

لوگ کہتے ہیں عاشقی جس کو
میں جو دیکھا بڑی مصیبت ہے
(خواجہ میر درد)
 

فہیم

لائبریرین
ڈھونڈتا پھرتا ہوں کونے اپنے رونے کے لیے​
جھانکتا پھرتا ہوں قبریں اپنے سونے کے لیے​
مولانا جلال الدین رومی​
 
Top