دل کی بات شعر کے ساتھ

ذوالقرنین

لائبریرین
بھیگتے رہے بارشوں میں اکثر
کبھی مانگی کسی سے پناہ نہیں
حسرتیں پوری نہ ہو تو نہ سہی
خواب دیکھنا تو کوئی گناہ نہیں
 

زبیر مرزا

محفلین
عَلی الصباح چُو مردم بہ کاروبار رَوند
بلا کشانِ محبّت بہ کوئے یار روند
(حافظ شیرازی)
صبح صبح جیسے لوگ اپنے اپنے کاروبار کی طرف جاتے ہیں، محبت کا دکھ اٹھانے والے دوست کے کوچے کی طرف جاتے ہیں
 

محمداحمد

لائبریرین
رنگ برسات نے بھرے کچھ تو
زخم دل کے ہوئے ہرے کچھ تو

کتنے شوریدہ سر ہیں پروانے
شام ہوتے ہی جل مرے کچھ تو
 

مغزل

محفلین
برائے تجربہ ہم آج مر کر دیکھ لیتے ہیں
سنا کرتے ہیں ناز انسان مر کر یاد آتا ہے

ناز خیالی مرحوم( فیم آف : تم اک گورکھ دھندا ہو)
(زندگی کا آخری شعر انتقال سے 25-30 منٹ قبل ۔۔ فون پر سنا تھا)
 

زبیر مرزا

محفلین
لمحاتِ مسرت ہیں تصوّر سے گریزاں
یاد آئے ہیں جب بھی غم و آلام ہی آئے

تھک ہار کے بیٹھے ہیں سرِ کُوئے تمنا
کام آئے تو پھر جذبۂ ناکام ہی آئے

اداجعفری
 
Top