دمشق کے مضافات میں کیمیکل حملے کی حقیقت

arifkarim

معطل
جن لعنتیوں فاسقوں نے اس کیمیکلی گیس کے حملے کی تیاری کی ۔ اور اسے انجام تک پہنچایا ۔اور معصوم بچوں اور لوگوں کو اذیت سے ہمکنار کیا ۔ اللہ تعالی انہیں تباہ و برباد کرتے اک عبرت ناک مثال بنا دے ۔۔۔ آمین ثم آمین
جنہوں نے عراق ایران جنگ میں استعمال ہونے والے کیمیائی ہتھیاروں کی تباہ کاریوں سے کوئی سبق نہیں سیکھا انہیں لعنت ملامت سے کیا فرق پڑے گا؟
 

حسینی

محفلین
شامی حکومت سفاک سہی لیکن بے عقل البتہ نہیں ہے۔ کم از کم اسوقت یہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال نہیں کر سکتی تھی کہ جب اقوام متحدہ کے کیمیائی ہتھیاروں کے انسپکٹر وہاں پر موجود تھے۔

شام میں بین الاقوامی میڈیا کی رسائی بھی کچھ خاص نہیں۔ تو اقوام متحدہ کی تحقیقات مکمل ہونے ہمیں اپنے جذبات پر قابو رکھنا چاہیے۔

ظاہری بات ہے بچوں کے اس بہیمانہ قتل کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے لیکن صحیح تصویر سامنے آنے میں کم از کم بھی دو ہفتے لگ سکتے ہیں۔

اور اگر شامی حکومت نے کیمیائی ہتھیار استعمال کرنا ہی ہوتا تو ان دہشت گردوں کے خلاف استعمال کرتا جنہوں نے ان کے ملک کو کھنڈر بنا دیا ہے۔ بچوں پر کیوں استعمال کرتا؟؟ تاکہ اس لیے کہ ساری دنیا ان کے مخالف ہو جائے؟؟ ابھی سوشل میڈیا اور یوٹیوب پر ایک ویڈیو منظر عام پر ٰ ٰ آئی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کچھ لوگ ان بچوں کو مشکوک ٹیکے لگا رہے ہیں۔ باقی اصل حقیقت خداوند متعال کی ذات بہتر جانتی ہے۔
 
آزادانہ اور خودمختارانہ رپورٹ اقوام متحدہ کی طرف سے پیش کریں۔ اسکے بعد ہی ان کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تصدیق ہو سکے گی۔ یاد رہے کہ امریکہ، اسرائیل اور اردن ان شامی باغیوں کی پشت پناہی کر رہا ہے اور کوئی بعید نہیں کہ یہ کیمیائی حملہ خود ان کی طرف سے کیا گیا ہو!
یہی وہ چیز ہے جو وہ پروپیگیٹ کرنا چاہتے ہیں کہ اسرائیل اور امریکہ ایران اور شامی حکومت کے خلاف ہیں جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
"اتنے شواہد موجود ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ سرکاری سکیورٹی فورسز نے انیس مارچ کو حلب میں خان الاصل ، انیس مارچ کو دمشق میں اوتیبا، تیرہ اپریل کو حلب میں شیخ مقصود کے مضافات ا ور انتیس اپریل کو صوبہ ادلیب میں سراکب پر حملوں کے دوران محدود مقدار میں زہریلا کیمیائی مواد استعمال کیا"

رپورٹ اقوامِ متحدہ




ان کیمیائی نمونوں کو جن میں خون اور پیشاب کے نمونے شامل ہیں فرانس کے بڑے اخبار ’لا مونڈ‘ کے صحافی شام سے سمگل کر کے باہر لے کر آئے ہیں۔ یہ نمونے شامی دارالحکومت دمشق اور شمالی قصبے سراقب سے حاصل کیے گئے تھے جہاں مبینہ طور پر کیمیائی ہتھیار استعمال کیے گئے تھے۔

سارین ایک بے رنگ اور بے بو گیس ہے جس کا استعمال کئی ممالک کی جانب سے ممنوع ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں ایسی معلومات سامنے آئی ہیں جس میں مارچ اور اپریل میں چار مواقع ایسے تھے جن میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی طرف نشاندہی ہوتی ہے۔

اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس ب ات کو خارج نہیں کیا جا سکتا کہ باغیوں نے بھی کیمیائی ہتھیار استعمال کیے ہوں۔

یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب شام کے حوالے سے امن کانفرنس کے انعقاد کے لیے تاریخ کا تعین کیا جا رہا ہے۔

جنوری پندرہ سے مئی پندرہ تک کے چار مہینوں میں تفتیش کاروں نے قتلِ عام کے سترہ واقعات کا ریکارڈ تیار کیا ہے۔

اس رپورٹ میں پہلی دفعہ منظم طریقے سے محاصرہ کرنے، کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے اور زبردستی بے گھر کرنے کے واقعات کو قلم بند کیا گیا ہے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ’اتنے شواہد موجود ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ سرکاری سکیورٹی فورسز نے انیس مارچ کو حلب میں خان الاصل، انیس مارچ میں دمشق میں اوتیبا، تیرہ اپریل کو حلب میں شیخ مقصود کے مضافات ا ور انتیس اپریل کو صوبہ ادلیب میں سراکب پر حملوں کے دوران محدود مقدار میں کیمیائی مواد استعمال کیا۔‘

لیکن رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موجود شواہد سے یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ کس قسم کا کیمیائی مواد استعمال کیا گیا اور اس کو کس نے کس طرح استعمال کیا۔

واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ کی انکوائری کمیشن نے شامی حکومت سےاقوامِ متحدہ کے کیمیائی ہتھیاروں کے ماہرین کو شام میں داخلے کی اجازت دینے کے لیے کہا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شام میں کشیدگی ’ظلم اور بربریت کی نئی حدوں کو چھور رہی ہے‘ جو فریقین کی طرف سے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب ہونے کے مترادف ہے۔


ربط: بی بی سی
 

سید ذیشان

محفلین
"اتنے شواہد موجود ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ سرکاری سکیورٹی فورسز نے انیس مارچ کو حلب میں خان الاصل ، انیس مارچ کو دمشق میں اوتیبا، تیرہ اپریل کو حلب میں شیخ مقصود کے مضافات ا ور انتیس اپریل کو صوبہ ادلیب میں سراکب پر حملوں کے دوران محدود مقدار میں زہریلا کیمیائی مواد استعمال کیا"

رپورٹ اقوامِ متحدہ




ان کیمیائی نمونوں کو جن میں خون اور پیشاب کے نمونے شامل ہیں فرانس کے بڑے اخبار ’لا مونڈ‘ کے صحافی شام سے سمگل کر کے باہر لے کر آئے ہیں۔ یہ نمونے شامی دارالحکومت دمشق اور شمالی قصبے سراقب سے حاصل کیے گئے تھے جہاں مبینہ طور پر کیمیائی ہتھیار استعمال کیے گئے تھے۔

سارین ایک بے رنگ اور بے بو گیس ہے جس کا استعمال کئی ممالک کی جانب سے ممنوع ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں ایسی معلومات سامنے آئی ہیں جس میں مارچ اور اپریل میں چار مواقع ایسے تھے جن میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی طرف نشاندہی ہوتی ہے۔

اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس ب ات کو خارج نہیں کیا جا سکتا کہ باغیوں نے بھی کیمیائی ہتھیار استعمال کیے ہوں۔

یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب شام کے حوالے سے امن کانفرنس کے انعقاد کے لیے تاریخ کا تعین کیا جا رہا ہے۔

جنوری پندرہ سے مئی پندرہ تک کے چار مہینوں میں تفتیش کاروں نے قتلِ عام کے سترہ واقعات کا ریکارڈ تیار کیا ہے۔

اس رپورٹ میں پہلی دفعہ منظم طریقے سے محاصرہ کرنے، کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے اور زبردستی بے گھر کرنے کے واقعات کو قلم بند کیا گیا ہے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ’اتنے شواہد موجود ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ سرکاری سکیورٹی فورسز نے انیس مارچ کو حلب میں خان الاصل، انیس مارچ میں دمشق میں اوتیبا، تیرہ اپریل کو حلب میں شیخ مقصود کے مضافات ا ور انتیس اپریل کو صوبہ ادلیب میں سراکب پر حملوں کے دوران محدود مقدار میں کیمیائی مواد استعمال کیا۔‘

لیکن رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موجود شواہد سے یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ کس قسم کا کیمیائی مواد استعمال کیا گیا اور اس کو کس نے کس طرح استعمال کیا۔

واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ کی انکوائری کمیشن نے شامی حکومت سےاقوامِ متحدہ کے کیمیائی ہتھیاروں کے ماہرین کو شام میں داخلے کی اجازت دینے کے لیے کہا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شام میں کشیدگی ’ظلم اور بربریت کی نئی حدوں کو چھور رہی ہے‘ جو فریقین کی طرف سے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب ہونے کے مترادف ہے۔


ربط: بی بی سی

یہ تو بہت پرانی خبر ہے۔ تاریخ بھی ذرا دیکھ لیا کریں۔
 
اور اگر شامی حکومت نے کیمیائی ہتھیار استعمال کرنا ہی ہوتا تو ان دہشت گردوں کے خلاف استعمال کرتا جنہوں نے ان کے ملک کو کھنڈر بنا دیا ہے۔ بچوں پر کیوں استعمال کرتا؟؟ تاکہ اس لیے کہ ساری دنیا ان کے مخالف ہو جائے؟؟ ابھی سوشل میڈیا اور یوٹیوب پر ایک ویڈیو منظر عام پر ٰ ٰ آئی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کچھ لوگ ان بچوں کو مشکوک ٹیکے لگا رہے ہیں۔ باقی اصل حقیقت خداوند متعال کی ذات بہتر جانتی ہے۔
بات منطقی ہے۔۔۔
 
اقوام متحدہ کے کیمیائی ہتھیاروں کے چیف انسپکٹر ایکے سیلسٹورم نے گزشتہ ہفتے شامی حکومت سے ان مقامات تک جانے کی اجازت دینے کے حوالے سے بات چیت کی تھی جہاں مبینہ طور پر کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال ہوا تھا۔

اس سے پہلے اقوام متحدہ کے سیکرٹری بان گی مون نے شامی حکومت سے مطالبہ تھا کہ اٹھائیس ماہ کے تنازعے کے دوران جس جگہ پر بھی کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے الزامات سامنے آئے ہیں، وہاں تحقیقات کرنے کی اجازت دی جائے۔

تاہم اب تک شامی حکومت کا اصرار ہے کہ اقوام متحدہ کے معائنہ کار صرف خان الاصل تک محدود رہیں۔

کیمیائی ہتھیار کون استعمال کر رہا ہے؟
امریکہ، برطانیہ اور فرانس کا کہنا ہے کہ اسے شام میں حکومت کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے شواہد ملے ہیں جبکہ روس کے مطابق اسے شامی قصبے خان الاصل میں باغیوں کی جانب سے کیمیائی گیس سارن کے استعمال کے شواہد ملے ہیں

توقع ہے کہ اقوام متحدہ کے معائنہ کار شام میں صوبہ حلب کے علاقے خان الاصل سمیت تین مقامات پر جائیں گے۔

اس شہر میں رواں سال مارچ میں مبینہ طور پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے کم از کم ستائیس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

خان الاصل میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے الزامات نے عالمی توجہ حاصل کی تھی اور فریقین نے ہتھیاروں کے استعمال کے الزامات ایک دوسرے پر عائد کیے تھے۔

یہ شہر مارچ میں حکومت کے کنٹرول میں تھا لیکن بائیس جولائی کو اس پر باغیوں نے قبضہ کر لیا تھا۔

اقوام متحدہ کے معائنہ کار اس کے علاوہ متوقع طور پر دمشق اور حمص کے مضافاتی مقامات کا بھی دورہ کریں گے۔

اقوام متحدہ کے مطابق اسے شام میں مبینہ طور پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تیرہ اطلاعات ملی ہیں۔

رواں سال مارچ میں برطانیہ اور فرانس نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو خطوط لکھے تھے جس میں خان الاصل سمیت متعدد مقامات پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں شواہد فراہم کیے تھے۔ ان شواہد میں عینی شاہدین کے بیانات اور مٹی کے نمونے بھی شامل تھے۔

130430153418_syria_chemical_304x171_reuters_nocredit.jpg

اس کے بعد جون میں امریکی حکومت نے کہا تھا کہ شام میں حکومت نے اپنے مخالفین کے خلاف اعصاب شکن گیس سارین سمیت کیمیائی ہتھیار استعمال کیے ہیں اور ان واقعات میں 100 سے 150 افراد مارے گئے۔ امریکہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ شامی باغیوں کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا کوئی قابلِ بھروسہ ثبوت نہیں مل سکا ہے۔

دوسری جانب گزشتہ ماہ جولائی میں روس نے کہا تھا کہ مختلف تحقیقات میں ایسے شواہد ملے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ شامی باغیوں نے خان الاصل میں کیمیائی سارن گیس کا استعمال کیا۔

اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کے مطابق معائنہ کار اپنی تحقیقات میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کو تو ثابت کر سکتے ہیں مگر اس بارے میں فیصلہ نہیں کر سکتے کہ یہ ہتھیار کس کے حکم پر استعمال ہوئے۔

اندازہ ہے کہ شام کے پاس کیمیائی ہتھیاروں کے وسیع ذخائر موجود ہیں، اور حالیہ مہینوں میں بین الاقوامی برادری میں اس ذخیرے کے تحفظ کے بارے میں تشویش بڑھ گئی ہے۔

بی بی سی
 
یہ تو بہت پرانی خبر ہے۔ تاریخ بھی ذرا دیکھ لیا کریں۔
جی بھائی، بات بھی تو مارچ اپریل کی ہے،

بتانا یہ تھا کہ اس بار ذرا زیادہ بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوئیں ورنہ کیمیکل ہتھیار شامی حکومت پہلی بار استعمال نہیں کر رہی۔
اگر شامی حکومت اس سے پہلے مخالفین پہ کیمیکل ہتھیار کر سکتی ہے تو اب کیوں نہیں۔
 

سید ذیشان

محفلین
جی بھائی، بات بھی تو مارچ اپریل کی ہے،

بتانا یہ تھا کہ اس بار ذرا زیادہ بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوئیں ورنہ کیمیکل ہتھیار شامی حکومت پہلی بار استعمال نہیں کر رہی۔
اگر شامی حکومت اس سے پہلے مخالفین پہ کیمیکل ہتھیار کر سکتی ہے تو اب کیوں نہیں۔

سوال یہ ہے کیا شامی حکومت نے کیمیائی ہتھیار استعمال کئے یا نہیں؟ اس کا جواب ٹھوس حقائق ہے نا کہ مفروضے۔
 
اور اگر شامی حکومت نے کیمیائی ہتھیار استعمال کرنا ہی ہوتا تو ان دہشت گردوں کے خلاف استعمال کرتا جنہوں نے ان کے ملک کو کھنڈر بنا دیا ہے۔ بچوں پر کیوں استعمال کرتا؟؟ تاکہ اس لیے کہ ساری دنیا ان کے مخالف ہو جائے؟؟ ابھی سوشل میڈیا اور یوٹیوب پر ایک ویڈیو منظر عام پر ٰ ٰ آئی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کچھ لوگ ان بچوں کو مشکوک ٹیکے لگا رہے ہیں۔ باقی اصل حقیقت خداوند متعال کی ذات بہتر جانتی ہے۔

مجھے اس منطقی بات پر ہنسنے کی اجازت چاہیے دونوں بھائیوں سے۔

آپ یوں کیوں نہیں کہتے کہ شامی حکومت نے اگر مارنے ہی ہوتے تو اُن مٹھی بھر دہشت گردوں کو مارتا یہ ایک لاکھ سے زیادہ افراد جو مرے ہیں وہ شامی فوج نے نہیں مارے بلکہ دہشت گردوں نے ہی خود کو اور عوام کو مارا ہے، شہروں کو کھنڈر شامی فوج نے نہیں بلکہ ان باغیوں نے بنایا ہے، جہازوں سے بھی وہی لیس ہیں اور ٹینکوں سے حملے بھی وہی کر رہے ہیں۔ وہی باغی اتنے طاقت ور ہیں کہ جس گیس پر اتنے سارے ممالک میں بالکل پا بندی ہے شامی باغی کندھوں پر لیے پھرتے ہیں۔ شاید کل ایٹمی دھماکہ بھی کر دیں بہت طاقتور باغی ہیں۔
 

سید ذیشان

محفلین
مجھے اس منطقی بات پر ہنسنے کی اجازت چاہیے دونوں بھائیوں سے۔

آپ یوں کیوں نہیں کہتے کہ شامی حکومت نے اگر مارنے ہی ہوتے تو اُن مٹھی بھر دہشت گردوں کو مارتا یہ ایک لاکھ سے زیادہ افراد جو مرے ہیں وہ شامی فوج نے نہیں مارے بلکہ دہشت گردوں نے ہی خود کو اور عوام کو مارا ہے، شہروں کو کھنڈر شامی فوج نے نہیں بلکہ ان باغیوں نے بنایا ہے، جہازوں سے بھی وہی لیس ہیں اور ٹینکوں سے حملے بھی وہی کر رہے ہیں۔ وہی باغی اتنے طاقت ور ہیں کہ جس گیس پر اتنے سارے ممالک میں بالکل پا بندی ہے شامی باغی کندھوں پر لیے پھرتے ہیں۔ شاید کل ایٹمی دھماکہ بھی کر دیں بہت طاقتور باغی ہیں۔

یہ خبر دیکھیں: http://www.military.com/video/opera...a-rebels-caught-with-sarin-gas/2434375691001/

ترکی میں شامی باغی سیرین کے سلنڈر سمیت پکڑے گئے تھے۔
 
یہ خبر دیکھیں: http://www.military.com/video/opera...a-rebels-caught-with-sarin-gas/2434375691001/

ترکی میں شامی باغی سیرین کے سلنڈر سمیت پکڑے گئے تھے۔
ذیشان بھائی میں نے ابھی تک دو اقتباس شئیر کیے ہیں دونوں خبروں میں دونوں اطراف سے کیمیکل ہتھیاروں کے استعمال پہ بات کی گئی ہے اور دونوں ہی کو میں نے ہائی لائٹ کیا ہے۔

البتہ یہ بات ضرور ہے کہ شامی حکومت کے اوپر کلیم یہ ثبوت کے ساتھ کر رہے ہیں جبکہ باغیوں کی جانب سے بھی استعمال کیے جانے کے خدشات ظاہر کیے گئے ہیں۔
 

arifkarim

معطل
البتہ یہ بات ضرور ہے کہ شامی حکومت کے اوپر کلیم یہ ثبوت کے ساتھ کر رہے ہیں جبکہ باغیوں کی جانب سے بھی استعمال کیے جانے کے خدشات ظاہر کیے گئے ہیں۔
اس عربی شامی حمام میں سب ننگے ہیں۔ پچھلی بار عراقیوں نے ایرانیوں پر اس ہتھیار کا استعمال کیا تھا۔ کیا مسلمان ایسے ہوتے ہیں؟
 
اب بھی وقت ہے کہ عالمی ادارے اور مسلم ممالک کی تنظیم شام میں جاری اس قتل اور تباہی کھیل کے اختتام کے لئے فوری طور پر اقدامات اور شامی حکومت اور باغیوں کو بات چیت کی میز پر لائیں تاکہ امن کی راہ نکلے اور مارنے والوں کا یہ خونی کھیل بند ہو۔ اقوام متحدہ بھی کیمیائی ہتھیاروں اور گیس جنگ رسائی میں شامل ممالک کے خلاف کارروائی کرے تاکہ بڑے پیمانے پر انسانی قتل کو روکا جا سکے۔
 
Top