عندلیب راجہ
محفلین
جی انشاہاللہ کچھ عرصہ تک پھر چلی جاوں گی۔میرے میاں ہوتے ہیں۔بس اپنے سسر کی بیماری کی وجہ سے مجھے واپس آنا پڑا۔کیونکہ ان کی دیکھ بھال کے لیے اور کوہی ہے نہین۔پیرس کو
جی انشاہاللہ کچھ عرصہ تک پھر چلی جاوں گی۔میرے میاں ہوتے ہیں۔بس اپنے سسر کی بیماری کی وجہ سے مجھے واپس آنا پڑا۔کیونکہ ان کی دیکھ بھال کے لیے اور کوہی ہے نہین۔پیرس کو
ہاہاہاہاہاہا۔۔پھر اپ اس اتیکنالوجی کا پرچار کرے۔۔اب تو نئی ٹیکنالوجی مارکیٹ میں آئی ہے۔ اگر کوئی خود کو مسلمان کہتا ہے تو اسے سونگھیں۔ اگر بو آئے تو جان لیں سب جھوٹ ہے
کیا دیکھا آپ نے پیرس میں؟جی انشاہاللہ کچھ عرصہ تک پھر چلی جاوں گی۔میرے میاں ہوتے ہیں۔بس اپنے سسر کی بیماری کی وجہ سے مجھے واپس آنا پڑا۔کیونکہ ان کی دیکھ بھال کے لیے اور کوہی ہے نہین۔
کیا دیکھا آپ نے پیرس میں؟
اردو میں ان کے نام لکھنے نہین آتے۔کبھی اپ سے تصویر شییر کر دوں گی
یہ وہاں کی ایک جگہ کی تصویر ھے جو مجھے بہت پسند تھی۔اردو میں ان کے نام لکھنے نہین آتے۔کبھی اپ سے تصویر شییر کر دوں گی
ظاہر ہے مذہب الگ ہے تو اس کا تعصب تو ہوگا ۔ کیا یہ غلط بات ہے ؟کیوں نہ کیا جائے جبکہ یہ واضح مذہبی تعصب ہے؟
کیا کسی غیرمسلم کا یہ کہنا صحیح ہو گا کہ تمام مسلمان دہشتگرد ہیں؟ یا یہ کہ عورتوں پر ظلم کرتے ہیں؟ظاہر ہے مذہب الگ ہے تو اس کا تعصب تو ہوگا ۔ کیا یہ غلط بات ہے ؟
(قبل از تحریر عرض کردوں کہ اسے مذہنی منافرت میں شمار نہ کیا جائے بلکہ میرے اور محض میرےہی جذبات وتاثرات تک محدود رکھا جائے۔)
ایک بار بطور ٹرینر مجھے کچھ غیر مسلموں کی عبادت گاہوں میں جانے کا اتفاق ہوا۔ یہ سلسلہ کئی شہروں پر پھیلا تھا، ٹریننگ دینے کے لیے لمبا شیڈول ڈیزائن کیا گیا تھا اور ماسٹر ٹرینر کی حیثیت سے مجھے ہی یہ فرائض سر انجام دینے تھے۔ وہاں مجھے عجیب سی بو محسوس ہوئی جو اس کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے تقریباً ہر شخص سے آرہی تھی۔ میں ان کے جتنے بڑے مذہبی رہنما سے ملا مجھے اس قدر ہی اس بو کی شدت کا احساس ہوا۔اس سے قبل نہ تو مجھے اس مخصوص بو کا کوئی تجربہ تھا اور نہ ہی کوئی ایسی پس منظری تعلیمات تھیں جو میرے لاشعور کو شعور کے آئینے میں لاکھڑا کرتیں۔ میں اس بوکی نسبت سے اس قدر متفکر تھا کہ میں نے باقاعدہ اپنے ایک دوست سے مشورہ بھی کیا۔ اس نے مجھے اس کمیونٹی کے حوالے سے کہا کہ یہ ان کی مخصوص بو ہے جو سبھی سے آتی ہے۔ مجھے یقین نہ ہوا لیکن یہ تجربہ کئی بار ہوا کہ جب بھی وہاں سے لوٹتا تو راستے میں وہ بو محسوس نہ ہوتی البتہ ان کی گاڑیوں میں سفر کرتے ہوئے یا ان کے ساتھ موجود ہوتے مجھے وہی بو محسوس ہونے لگتی ۔ یہاں تک کہ میں گھر واپسی پر اپنی یونیفارم بھی دیگر کپڑوں سے بالکل الگ دھلواتا۔ اس وقت مجھے احساس ہوا کہ شاید یہ کوئی روحانیات کا چکر ہے کہ جو لوگ کلمہ گو ہیں ان میں سے کسی میں سے ایسی بو محسوس نہیں ہوتی جب کہ نہایت صاف ستھرے لباس میں موجود اس مخصوص کمیونٹی میں سے آتی رہتی ہے اور اگر ان میں سے کوئی کلمہ پڑھ لے تو رحمتِ خدا وندی کا کیسا زندہ کرشمہ ہے کہ اس میں سے وہ بو نہیں آتی ۔ اس وقت مجھے شدت سے نبی کریم صل اللہ علیہ و آلہ وسلم سے محبت کا احساس ہوا اور ایمان کی دولت پر فخر بھی ۔ چند دن دینی زندگی کی پابندیاں بھی جاری رہیں لیکن پھر سے وہی دنیا داری دامن گیر ہوگئی۔ اس بات پر اب بھی افسوس ہوتا ہے کہ ایمان کی دولت اللہ تعالیٰ نے گھر ہی سے دے دی لیکن ہم لوگ فرقوں میں بٹے ایک دوسرے کے ایمان خراب کر رہے ہیں۔ بہرحال میرے لیے تو سب سے بڑی دولت کا احساس جو بڑی شدت سے دامن گیر رہا وہ ایمان کی دولت ہی تھی۔
انتہائی افسوسناک!!!!!!!
اگر اس مراسلے میں میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مبارک نام نہ ہوتا تو میں اس مراسلے پر ناپسندیدہ کی درجہ بندی دیتی۔ اور اگر مجھے دوہری درجہ بندی دینے کا موقع مل جاتا تو مضحکہ خیز کی بھی درجہ بندی دیتی۔
پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب تبلیغ کی تو وہ غریبوں اور غلاموں کو اپنے پاس بٹھاتے تھے۔ وہ کبھی کسی انسان کی کمزوری یا برائی کو خاطر میں نہیں لائے اور نہ ہی انھوں نے ایسی باتوں کا کہیں ذکر کیا اور نہ انھوں نے کسی کی کمزوری کا ذکر کرنے کی کبھی تعلیم دی۔
بطور مسلمان آپ پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ آپ اپنی باتوں اور افعال سے ایسا پیغام نہ دیں کہ لوگ اسے اسلام پر باندھ کر غلط فہمی میں مبتلا ہوں اور خدانخواستہ یہ سوچنے پر مجبور ہوں کہ یہ مسلمان ایسی حرکت کر رہا ہے تو کہیں اس کے مذہب نے تو اسے ایسی تعلیم نہیں دی؟
اگر آپ کو محسوس ہوتی بھی ہے تو برائے مہربانی اس طرح پبلک فورم پر کسی کی کمزوری کا ذکر نہیں کیجئے۔ یہ غیبت میں بھی آتا ہے کیونکہ ان لوگوں کو یہ علم نہیں ہے کہ آپ ان کے پیچھے پیٹھ ان کی کسی کمزوری کا اس طرح ذکر کر رہے ہیں۔
کسی بھی مذہب کے پیروکار کو دیکھ کر ہی لوگ اس کے مذہب کی جانب متوجہ ہوتے ہیں۔ ہم جیسا پیغام دنیا کو دیں گے، دنیا ویسا ہی ہمارے مذہب کے بارے میں اپنے ذہن میں امیج بنائے گی۔ برائے مہربانی مثبت اور محبت کا پیغام دیجئے۔ اس طرح کی منفی باتیں پڑھ کر اگر کوئی اسلام کی طرف اگر راغب ہونا چاہ رہا ہوگا تو وہ یقیناً دور ہو جائے گا۔
اسلام ہمارے لئے اس لئے دولت ہے کیونکہ اس نے رنگ، نسل، دولت اور انسانی کمزوریوں کو بالائے طاق رکھ کر انسانیت کا سبق دیا۔ اور یہی سچائی ہے۔ کسی کے پاس سے بو آنے یا نہ آنے سے اسلام کی عظمت کو ثابت کیا جانا افسوسناک ہے۔ اسلام اپنے پیغام اور اپنی سچائی کی وجہ سے عظیم ہے۔
بھرپور متفق!انتہائی افسوسناک!!!!!!!
اگر اس مراسلے میں میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مبارک نام نہ ہوتا تو میں اس مراسلے پر ناپسندیدہ کی درجہ بندی دیتی۔ اور اگر مجھے دوہری درجہ بندی دینے کا موقع مل جاتا تو مضحکہ خیز کی بھی درجہ بندی دیتی۔
پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب تبلیغ کی تو وہ غریبوں اور غلاموں کو اپنے پاس بٹھاتے تھے۔ وہ کبھی کسی انسان کی کمزوری یا برائی کو خاطر میں نہیں لائے اور نہ ہی انھوں نے ایسی باتوں کا کہیں ذکر کیا اور نہ انھوں نے کسی کی کمزوری کا ذکر کرنے کی کبھی تعلیم دی۔
بطور مسلمان آپ پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ آپ اپنی باتوں اور افعال سے ایسا پیغام نہ دیں کہ لوگ اسے اسلام پر باندھ کر غلط فہمی میں مبتلا ہوں اور خدانخواستہ یہ سوچنے پر مجبور ہوں کہ یہ مسلمان ایسی حرکت کر رہا ہے تو کہیں اس کے مذہب نے تو اسے ایسی تعلیم نہیں دی؟
اگر آپ کو محسوس ہوتی بھی ہے تو برائے مہربانی اس طرح پبلک فورم پر کسی کی کمزوری کا ذکر نہیں کیجئے۔ یہ غیبت میں بھی آتا ہے کیونکہ ان لوگوں کو یہ علم نہیں ہے کہ آپ ان کے پیچھے پیٹھ ان کی کسی کمزوری کا اس طرح ذکر کر رہے ہیں۔
کسی بھی مذہب کے پیروکار کو دیکھ کر ہی لوگ اس کے مذہب کی جانب متوجہ ہوتے ہیں۔ ہم جیسا پیغام دنیا کو دیں گے، دنیا ویسا ہی ہمارے مذہب کے بارے میں اپنے ذہن میں امیج بنائے گی۔ برائے مہربانی مثبت اور محبت کا پیغام دیجئے۔ اس طرح کی منفی باتیں پڑھ کر اگر کوئی اسلام کی طرف اگر راغب ہونا چاہ رہا ہوگا تو وہ یقیناً دور ہو جائے گا۔
اسلام ہمارے لئے اس لئے دولت ہے کیونکہ اس نے رنگ، نسل، دولت اور انسانی کمزوریوں کو بالائے طاق رکھ کر انسانیت کا سبق دیا۔ اور یہی سچائی ہے۔ کسی کے پاس سے بو آنے یا نہ آنے سے اسلام کی عظمت کو ثابت کیا جانا افسوسناک ہے۔ اسلام اپنے پیغام اور اپنی سچائی کی وجہ سے عظیم ہے۔
لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِيْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌکہاں وہ اعلی بزرگ وبرتر اور انسانوں میں سے سب سے کامل ہستی اور کہاں ہم عام انسان جن تک دین کی ابتدائی باتیں بھی پورے طور پر نہیں پہنچ پائیں اور نہ تربیت ہوئی ہے
نہیں بالکل نہیں ۔ بلکہ جس کو سمجھ آجائے وہ اگلے کو سمجھا دےلَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِيْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ
اس ابدی ہدائیت کو پھر کیا پسِ پشت ڈال دیا جائے؟
کوئی انتہا پسندی نہیں ہوئی ابھی تک۔آخر ہم اتنی اونچی چھلانگ کیوں لگاتے ہیں کہ انتہا پر پہنچ جاتے ہیں
بس یہ برہانِ قاطع کا درجہ رکھتی ہے۔اسلام اپنے پیغام اور اپنی سچائی کی وجہ سے عظیم ہے۔