دنیا کے تمام انسانوں کو کمپیوٹر کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے، سائنس دانوں کا دعویٰ

رانا

محفلین
دنیا کے تمام انسانوں کو کمپیوٹر کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے، سائنس دانوں کا دعویٰ
ویب ڈیسک جمعرات 6 اگست 2015
ایکسپریس نیوز ۔ پاکستان

381322-matrix-1438798263-652-640x480.jpg

سائنس دان زندگی کے حقیقت جاننے کے لیے طرح طرح کے نظریات پیش کرتے ہیں اور کچھ عرصے بعد ایک نیا نظریہ سامنے آجاتا ہے، فوٹو فائل

لندن: کائنات کی ہر شے ایک طے شدہ سسٹم کے تحت کام کر رہی ہے اور زمین سے لے کر ستاروں، سیاروں کے درمیان ایک ایسی قوت ہے جو سب کو ایک خاص نظام میں جکڑے ہوئے ہے لیکن اب سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انسان بھی ایک کمپیوٹر پروگرام کے ذریعے کنٹرول ہورہے ہیں جب کہ یہ جسم ہمارے اصل جسم نہیں بلکہ اصل کی نقل ہیں۔

برطانوی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ تمام انسان فلم میٹرکس کی طرح کام کر رہے ہیں جس میں انسان کا اصل جسم ایک مشین کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے بالکل اسی طرح ہمارے جسم بھی کہیں اور سے کنٹرول ہو رہے ہیں۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس بات کے بڑے اہم ثبوت موجود ہیں جس میں سب سے اہم یہ ہے کہ ہماری پوری زندگی ریاضی کے اصولوں کے تحت کام کر رہی ہے ایسے ہی جیسے ایک کمپیوٹر پروگرام کام کرتا ہے۔

کلوز ٹو ٹروتھ کے مصنف رابرٹ لارنس کا کہنا ہے کہ یہ نظریہ حقیقت سے دور نہیں بلکہ زندگی کی بناوٹ سے یہی لگ رہا ہے کہ سب کچھ ریاضی کے اصولوں پر کام کررہا ہے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کے اہم سائنس دان نک بوسٹروم کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے میٹرکس کی طرح ہمارے دماغ کسی حوض یا مشین میں نہ رکھیں ہوں بلکہ اس کی بجائے ہمارے ذہنوں کو بناوٹی طوربنایا گیا ہو اور اس میں سوچوں کو ضرورت کے مطابق بھر دیا جاتا ہو یا پھر ہوسکتا ہے کہ ہمارے دماغ کسی سینسر سے کنٹرول کیے جانے کی بجائے بلکہ خود نقلی ہوں جس میں نیورون اور سائنیپسز کو کمپیوٹر پروگرام کے ذریعے کنٹرول کیا جا رہا ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری دنیا کا ہر ہر جز ریاضی کے اصولوں پر سختی سے عمل پیرا ہے جس طرح کمپیوٹر پروگرام ہوتا ہے جس سے اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ کائنات کا پورا نظام کہیں اور سے کنٹرول ہو رہے ہیں۔
 

رانا

محفلین
خبر میں کوئی لنک نہیں دیا گیا جہاں سے اس کی تصدیق کی جاسکے۔ لیکن اگر واقعی یہ کچھ سائنسدانوں کی طرف سے ایسی تھیوری پیش کی گئی ہے تو بڑی دلچسپ بات ہے۔ میں سمجھتا تھا یہ صرف کچے دماغوں کے ساتھ ہی مسئلہ ہے کہ ٹارزن کی فلم دیکھ کر خود کو ٹارزن سمجھ لینا۔ لیکن شائد سائنسدان بھی کم نہیں کہ میٹرکس دیکھ کر اس سے متاثر ہوگئے ہیں۔ اس بات کا کریڈٹ تو پھر سائنسدانوں کی بجائے میٹرکس کی سٹوری لکھنے والے کو جاتا ہے کہ سائنسدانوں نے کونسی نئی بات پیش کی ہے۔:)
 

فاتح

لائبریرین
نہ تو یہ کوئی تازہ خبر ہے اور نہ ہی یہ کوئی سائنس ہے۔
کئی سال پہلے پڑھا تھا ان سائنس فکشن والوں کے اس "مفروضے" کے متعلق۔ بعد میں کچھ ڈاکیومینٹریز میں بھی اس مفروضے کے متعلق بات ہوئی تھی۔
اور ہاں، رابرٹ لارنس کی کتاب کا نام کلوز ٹو ٹرتھ نہیں بلکہ کلوزر ٹو ٹرتھ ہے جو سن 2000 میں شائع ہوئی تھی۔
اور 2000 سے لے کر اب تک اسی نام (کلوزر ٹو ٹرتھ) سے ٹیلی ویژن سیریز چل رہی ہے جس کے اب تک 18 سیزنز آن ایئر آ چکے ہیں جن میں سائنس دان، فلسفی، مذہبی علما، وغیرہ اسی موضوع پر گفتگو کرتے ہیں کہ آیا یہ کائنات، مادّہ، انسان، وغیرہ حقیقت ہیں یا نہیں۔
 
آخری تدوین:
مجھے تو کوئی شک نہیں اس بات میں کہ کائنات ایک طے شدہ نظام کے تحت کام کر رہی ہے۔ کیونکہ مشاہدہ یہی بتاتا ہے اور مذہب بھی یہی بتاتا ہے۔ البتہ جب ہم انسانی ریوں کی بات کرتے ہیں تو پھر سوالیہ نشان لگ جاتا ہے۔
رانا اور فاتح صاحب بتائیے کہ تھیوری پیش کرنے والے کے خیال میں کیا انسانوں کے افعال بھی مصنوعی ہیں؟ یعنی انسان سمجھتا ہے کہ جو کچھ وہ کر رہا ہے وہ اپنی مرضی سے کر رہا ہے لیکن دراصل وہ اپنی مرضی سے نہیں کر رہا ہوتا؟
 

فاتح

لائبریرین
مجھے تو کوئی شک نہیں اس بات میں کہ کائنات ایک طے شدہ نظام کے تحت کام کر رہی ہے۔ کیونکہ مشاہدہ یہی بتاتا ہے اور مذہب بھی یہی بتاتا ہے۔ البتہ جب ہم انسانی ریوں کی بات کرتے ہیں تو پھر سوالیہ نشان لگ جاتا ہے۔
رانا اور فاتح صاحب بتائیے کہ تھیوری پیش کرنے والے کے خیال میں کیا انسانوں کے افعال بھی مصنوعی ہیں؟ یعنی انسان سمجھتا ہے کہ جو کچھ وہ کر رہا ہے وہ اپنی مرضی سے کر رہا ہے لیکن دراصل وہ اپنی مرضی سے نہیں کر رہا ہوتا؟
اسے "سمیولیشن ہائپوتھیسس" کہا جاتا ہے جس کے تانے بانے کئی صدیاں قبل مسیح کے قدیم یونانی فلسفے میں سکیپٹیکل ہائپوتھیسس سے ملتے ہیں۔

ایسے لا تعداد مفروضے ہیں جو ہر روز کوئی نہ کوئی گھڑ کے لے آتا ہے مثلاً ایک اور مفروضہ بھی مشہور ہے کہ ہمارا سیارہ زمین کسی اور سیارے کا جہنم ہے جہاں ان انسانوں کو لا کر چھوڑ دیا گیا تھا جن کے ڈی این اے میں ناقابل اصلاح خرابیاں پیدا ہو گئی تھیں اور وہ شر اور فساد میں بڑھ گئے تھے۔ لیجیے ا س سے آپ کے رویوں والے سوال کا جواب بھی مل گیا۔ اور اگر احمد رضا خان بریلوی صاحب قرآن کریم کی آیات سے یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ زمین حرکت نہیں کر رہی بلکہ ساکن ہے تو یہ مفروضہ بھی تھوڑی سی کوشش کر کے قرآن سے ثابت کیا جا سکتا ہے مثلاً
وَ اِذۡ قَالَ رَبُّکَ لِلۡمَلٰٓئِکَۃِ اِنِّیۡ جَاعِلٌ فِی الۡاَرۡضِ خَلِیۡفَۃً ؕ قَالُوۡۤا اَتَجۡعَلُ فِیۡہَا مَنۡ یُّفۡسِدُ فِیۡہَا وَ یَسۡفِکُ الدِّمَآءَ ۚ وَ نَحۡنُ نُسَبِّحُ بِحَمۡدِکَ وَ نُقَدِّسُ لَکَ ؕ قَالَ اِنِّیۡۤ اَعۡلَمُ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ ﴿البقرۃ ۳۰﴾
اور جب کہا تیرے رب نے فرشتوں کو کہ میں بنانیوالا ہوں زمین میں ایک نائب، کہا فرشتوں نے کیا قائم کرتا ہے تو زمین میں اس کو جو فساد کرے اس میں اور خون بہائے اور ہم پڑھتے رہتے ہیں تیری خوبیاں اور یاد کرتے ہیں تیری پاک ذات کو، فرمایا بے شک مجھ کو معلوم ہے جو تم نہیں جانتے۔
 
آخری تدوین:
مفروضہ بھی تھوڑی سی کوشش کر کے قرآن سے ثابت کیا جا سکتا ہے مثلاً
وَ اِذۡ قَالَ رَبُّکَ لِلۡمَلٰٓئِکَۃِ اِنِّیۡ جَاعِلٌ فِی الۡاَرۡضِ خَلِیۡفَۃً ؕ قَالُوۡۤا اَتَجۡعَلُ فِیۡہَا مَنۡ یُّفۡسِدُ فِیۡہَا وَ یَسۡفِکُ الدِّمَآءَ ۚ وَ نَحۡنُ نُسَبِّحُ بِحَمۡدِکَ وَ نُقَدِّسُ لَکَ ؕ قَالَ اِنِّیۡۤ اَعۡلَمُ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ ﴿البقرۃ ۳۰﴾
اور جب کہا تیرے رب نے فرشتوں کو کہ میں بنانیوالا ہوں زمین میں ایک نائب، کہا فرشتوں نے کیا قائم کرتا ہے تو زمین میں اس کو جو فساد کرے اس میں اور خون بہائے اور ہم پڑھتے رہتے ہیں تیری خوبیاں اور یاد کرتے ہیں تیری پاک ذات کو، فرمایا بے شک مجھ کو معلوم ہے جو تم نہیں جانتے۔
اگر صرف یہی آیت پیش نظر رکھی جائے تو پھر دلیل بن سکتی ہے مگر قرآن دیگر مقامات پر دونوں انسانوں کے جنت سے نکالے جانے کا واقعہ بتا رہا ہے اس لئے یہ مفروضہ تو قرآن سے اخذ کرنا مشکل ہوگا۔ :)

میں انسانی رویوں کی بات کرنا چاہتا ہوں۔ کچھ لوگوں کے خیال میں انسان وہی کچھ کرتا ہے جس کی طرف اس کی فطرت اسے ابھارتی ہے۔ یعنی انسانوں کو جس جس فطرت کے ساتھ بنا دیا گیا یا پیدا کر دیا گیا وہ ساری زندگی اسی کے مطابق ہی کرتے رہتے ہیں۔ مگر سمجھتے یہ ہیں کہ وہ اپنی مرضی سے ایسا کر رہے ہیں۔ ایسا دعوی کرنے والے دراصل اس بات کا انکار کرتے ہیں کہ انسان اپنی مرضی سے اچھائی یا برائی جنتا ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
سمیولیشن کے اس مفروضے کے تحت تو ہماری کائنات سے باہر ایک سپر کمپیوٹر ہونا چاہیے جسے ہمارے خالقین سپر انسان چلا رہے ہوں لیکن آکسفرڈ یونیورسٹی کے ایک فلسفی نِک بوسٹرم کے ایک تحقیقی مقالے کے مطابق یہ بھی ممکن ہے کہ ہمارے خالقین بھی دراصل سمیولیشنز ہوں اور ان کے خالقین بھی سمیولیشنز اور اس طرح سمیولیشن خالقین در خالقین کی کئی پرتیں ہوں۔
لو، کر لو بات۔۔۔ :laughing:
یہ تو ایک مثال ہے مفروضوں کی۔ کہیں تو اور کئیوں کے لنکس دے دیتا ہوں۔ :)
 

فاتح

لائبریرین
اگر صرف یہی آیت پیش نظر رکھی جائے تو پھر دلیل بن سکتی ہے مگر قرآن دیگر مقامات پر دونوں انسانوں کے جنت سے نکالے جانے کا واقعہ بتا رہا ہے اس لئے یہ مفروضہ تو قرآن سے اخذ کرنا مشکل ہوگا۔ :)
یہ تو اور بھی پختہ ثبوت ہےاس مفروضے کا کہ وہ جنت دراصل کوئی اور سیارہ تھی جہاں سے ڈی این اے میں کچھ خلل واقع ہونے پر نکالا گیا اور اس سیارے (زمین) پر لا کر پھینک دیا گیا۔ ;)

میں انسانی رویوں کی بات کرنا چاہتا ہوں۔ کچھ لوگوں کے خیال میں انسان وہی کچھ کرتا ہے جس کی طرف اس کی فطرت اسے ابھارتی ہے۔ یعنی انسانوں کو جس جس فطرت کے ساتھ بنا دیا گیا یا پیدا کر دیا گیا وہ ساری زندگی اسی کے مطابق ہی کرتے رہتے ہیں۔ مگر سمجھتے یہ ہیں کہ وہ اپنی مرضی سے ایسا کر رہے ہیں۔ ایسا دعوی کرنے والے دراصل اس بات کا انکار کرتے ہیں کہ انسان اپنی مرضی سے اچھائی یا برائی جنتا ہے۔
یہ سوال نفسیات اور فلسفے کے قدیم ترین سوالوں میں سے ایک ہے جو ہزاروں سالوں سے پوچھا جا رہا ہے۔ ہزاروں سالوں میں اربوں کھربوں انسانوں نے اپنی اپنی سوچ کے مطابق اربوں کھربوں جوابات دیے ہوں گے۔ جب ان اربوں کھربوں قسم کے رنگا رنگ جوابات سے کسی کی مطلق تسلی نہ ہوئی تو اب میرے ایک جواب سے کیا ہو گی۔
 

نور وجدان

لائبریرین
یہ سب باتیں ہم سب کو اسکولز میں پڑھنے کو مل جاتی ہیں ۔ اس لیے یہ پرانی سی خبر ہے جس پر کوئی نیا کام کیا گیا ہے ۔ اس طرح کے مفروضوں کو ہی ہماری ارتقاء کی اساس قرار دیا گیا ۔ اچھی پوسٹ ہے۔۔۔لیکن عجیب بات ہے نا سائنس کی ابتدا مفروضے سے ہی ہوتی ہیں ۔ کچھ شواہد مل جاتے ہیں اور کچھ فلسفہ مکس کرجاتا ہے
 

فاتح

لائبریرین
یہ سب باتیں ہم سب کو اسکولز میں پڑھنے کو مل جاتی ہیں ۔ اس لیے یہ پرانی سی خبر ہے جس پر کوئی نیا کام کیا گیا ہے ۔ اس طرح کے مفروضوں کو ہی ہماری ارتقاء کی اساس قرار دیا گیا ۔ اچھی پوسٹ ہے۔۔۔لیکن عجیب بات ہے نا سائنس کی ابتدا مفروضے سے ہی ہوتی ہیں ۔ کچھ شواہد مل جاتے ہیں اور کچھ فلسفہ مکس کرجاتا ہے
یا حیرت! کون سے اسکول میں پڑھی ہیں آپ جہاں آپ کو انسان اور کائنات کے کمپیوٹر سمیولیشن ہونے کے مفروضے کے متعلق پڑھایا گیا؟
مجھے واقعی حسد محسوس ہو رہا ہے کہ اتنے اچھے اسکول میں مجھے پڑھنا نصیب کیوں نہ ہوا :(
 

نور وجدان

لائبریرین
یا حیرت! کون سے اسکول میں پڑھی ہیں آپ جہاں آپ کو انسان اور کائنات کے کمپیوٹر سمیولیشن ہونے کے مفروضے کے متعلق پڑھایا گیا؟
مجھے واقعی حسد محسوس ہو رہا ہے کہ اتنے اچھے اسکول میں مجھے پڑھنا نصیب کیوں نہ ہوا :(
یا حیرت ! چھا سا لفظ ہے ... ''خبر '' کے متعلق کہا ہے اور ساتھ یہ بھی لکھا ہے اس میں ''کچھ نیا'' سا ہے . .. کہیں ''بینگ '' کا تصور اور کہیں ''وائٹل فورس'' کا تصور اور اب یہ خبر ... پرانا مفروضہ نئے کو جنم دیتا ہے .. حسد تو آپ کے علم سے ہوتا ہے ... اور ہونا بھی چاہیے ... مجھے نیا ''بائنری سسٹم '' کا مفروضہ کافی دلکش لگ رہا ہے ... کچھ اور سیکھنے کا مل رہا ہے .
 

فاتح

لائبریرین
لیکن عجیب بات ہے نا سائنس کی ابتدا مفروضے سے ہی ہوتی ہیں ۔ کچھ شواہد مل جاتے ہیں اور کچھ فلسفہ مکس کرجاتا ہے
سائنس میں یہی بات سب سے اچھی ہے کہ شواہد نہ ملنے پر مفروضے رد کیے جا سکتے ہیں اور مفروضے رد کرنے پر کسی کو قتل نہیں کیا جاتا
 
یہ تو اور بھی پختہ ثبوت ہےاس مفروضے کا کہ وہ جنت دراصل کوئی اور سیارہ تھی جہاں سے ڈی این اے میں کچھ خلل واقع ہونے پر نکالا گیا اور اس سیارے (زمین) پر لا کر پھینک دیا گیا۔ ;)
۔

قرآن صرف دو موجود انسانوں کو جنت سے نکالنے کی بات کرتا ہے۔ جبکہ آپ کا بیان کردہ مفروضہ زیادہ انسانوں میں سے کچھ گمراہ لوگوں کی بات کر رہا ہے۔
جہاں ان انسانوں کو لا کر چھوڑ دیا گیا تھا جن کے ڈی این اے میں ناقابل اصلاح خرابیاں پیدا ہو گئی تھیں اور وہ شر اور فساد میں بڑھ گئے تھے
 

ظفری

لائبریرین
یہ تو اور بھی پختہ ثبوت ہےاس مفروضے کا کہ وہ جنت دراصل کوئی اور سیارہ تھی جہاں سے ڈی این اے میں کچھ خلل واقع ہونے پر نکالا گیا اور اس سیارے (زمین) پر لا کر پھینک دیا گیا۔ ;)

یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ۔۔۔۔۔۔۔ یہ دنیا کسی اور سیارے کی جہنم ہو ۔۔۔۔۔۔:thinking:
 

فاتح

لائبریرین
قرآن صرف دو موجود انسانوں کو جنت سے نکالنے کی بات کرتا ہے۔ جبکہ آپ کا بیان کردہ مفروضہ زیادہ انسانوں میں سے کچھ گمراہ لوگوں کی بات کر رہا ہے۔
دو انسان کے لیے بھی قواعد کے مطابق انسانوں ہی لکھا جائے گا۔
 
Top