آمد کے لئے شکریہ،،،
ہم یونہی ایویں یہاں آدھمکے۔ ۔ اب ہماری دستیابی رہے گی، یوں تو فیس بک پر ہماری وقت گزاری نایاب ہے، اردو ادب سے سیاستدانی میں ٹانگ اڑا بیٹھے ہیں، پر ادب اور اس سے منسلک افراد ، خاص طور پہ خواتین ہمیں بہت بھاتی ہیں۔ ادبی محافل سے جڑے لوگ ادب کرنا کرانا خوب جانتے ہیں۔ ادب ہمارا شوق بھی ہے اور ضرورت بھی۔ ۔ فکر والے انسان ہیں ، اور فکر بڑی نعمت ہے۔ ہم دنیا کے آخری سیڈ ہیرو ہیں۔ معاشرے کے دکھ ہمیں صرف رلاتے ہی نہیں، ہمیں متحرک بھی رکھتے ہیں۔ ۔ ہم اردو تحریک اردو ادب اور دیگر معاملات میں معاون ہیں۔ اردو ادب کی ضرورت کو ہم بڑی گہرائی سے دیکھتے ہیں۔ ادب سے لاتعلق ہر کالم نگار جاہلیت ہانکتا ہے۔ بزرگی ختم ہو چکی ہے۔ احساس اس نسل سی روح سے جاتا دکھائی دے رہا ہے۔ نوجوان محبت احساس اور اخلاص سے یکسر محروم ہو چکے ہیں۔ ۔ یہ ادب سے دوری ہی کا شاخصانہ ہے۔ شاخسانہ! اووہ اچھا ہمارا تعارف؟ ہم عامر ، فکر کی دنیا میں نیا نام، کامرس میں گریجویٹ۔ انتہائی غیر شادی شدہ! نیک سیرت، چھبیس سال عمر، ملازمت پیشہ، کالم افسانے اور ٹوٹی پھوٹی شاعری کے تخلیق کنندہ۔۔۔ ہم دور جدید کے فیشن ایبل نوجوانوں میں سے فکر اور فقیری کو اپنانے والے ایک دکھی انسان ہیں، بلکہ ہم تو خوش مزاج ہیں،،،، سالی آتما دکھی ہے۔
شادی بھی نہیں کی اور عورتوں کے بارہ میں یہ بھی جان لیا کہ خواتین آپکو بھاتی ہیں
لطیفہ کچھ اس طرح ہے کہ
بہت سال ہوگئے شادی کے ، ایک جمعے خطیب نے کیا کہہ دیا کہ ہمیں اپنی بیویوں سے انکے کام کی تعریف کرنی چاہیے پیار کے دو بول کہنے میں کوئی خرچ نہیں
گھر واپس آئے راستے بھر سوچتے رہے کہ بیچاری کتنا کام کرتی ہے میرے بچوں کا کام، اور میرا کام اس کو تو اپنے لئے کچھ سوچنے کا موقعہ نہیں ملتا،
ان شاء اللہ ،، آج سے اس خطیب کی بات پر عمل ہوگا،،
کھانے کے ٹیبل پر بیٹھے نان اور قورمہ تھا ،، کھاتے ہوئے بولے واہ واہ کیا لذت ہے بیوی آج تو تم نے کمال کردیا،،
بیوی سنتی رہی دیکھتی رہی کھانے کے بعد اس سے اس طرح روٹ گئی اس سے پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا،،،
اب بیچارے یہ شخص اور پریشان ،،، آخر سوال کرہی لیا، تو بیوی نے کہا،، اتنے سالوں سے آپ کو اچھا سے اچھا پکاکر کھلارہی ہوں
لیکن کبھی تعریف نہیں کی ، آج پڑوسن کے کھانے کی اتنی تعریف جو کچھ دیر پہلے مجھے دے گئی محبت کی نیت سے،