ثاقب عبید
محفلین
جیسا کہ میں نے پہلے کہا فی الحال الیکٹرانک میڈیا بھیڑ چال میں ذرا اگے ہے اور الیکڑانک میڈیا پر بھارت نواز طبقہ بھی ہاوی ہے جو اس بھیڑچال کو کلچرل ایکسچینج کا نام دے رہا ہے اخبارات ابھی ابتدائی سٹیج پر ہیں مثلا سنسکرت کے چند الفاظ اور اردو کے جملوں کی غلط ترتیب و استعمال وغیرہ ایک جملے کا استعمال بہت کیا جانے لگا ہے "فلاںکا یہ ماننا ہے’’، " فلاں معاملہ اٹھایا" اب یہ ماننا اور اٹھایا الفاظ تو اردو کے ہی ہیں لیکن بے موقعہ ہیں اب پتہ نہیں اس بے ترتیبی کی ٹیکنکل اصطلاح کیا ہے
یوں کہہ لیجئے کہ عربی اور فارسی کے الفاظ کو چھوڑ کر ہندی الفاظ استعمال کئے جارہے ہیں۔
فلان کا یہ ماننا ہے = فلان کا موقف یہ ہے کہ۔۔۔
’’معاملہ اٹھانے‘‘ کا عربی یا فارسی متبادل ابھی یاد نہیں آرہا۔