دور درشن کا اردو چینل یا اردو کا مقتل ۔بھارتی اردو اخبار کا آرٹیکل

ثاقب عبید

محفلین
جیسا کہ میں نے پہلے کہا فی الحال الیکٹرانک میڈیا بھیڑ چال میں ذرا اگے ہے اور الیکڑانک میڈیا پر بھارت نواز طبقہ بھی ہاوی ہے جو اس بھیڑچال کو کلچرل ایکسچینج کا نام دے رہا ہے اخبارات ابھی ابتدائی سٹیج پر ہیں مثلا سنسکرت کے چند الفاظ اور اردو کے جملوں کی غلط ترتیب و استعمال وغیرہ ایک جملے کا استعمال بہت کیا جانے لگا ہے "فلاںکا یہ ماننا ہے’’، " فلاں معاملہ اٹھایا" اب یہ ماننا اور اٹھایا الفاظ تو اردو کے ہی ہیں لیکن بے موقعہ ہیں اب پتہ نہیں اس بے ترتیبی کی ٹیکنکل اصطلاح کیا ہے

یوں کہہ لیجئے کہ عربی اور فارسی کے الفاظ کو چھوڑ کر ہندی الفاظ استعمال کئے جارہے ہیں۔

فلان کا یہ ماننا ہے = فلان کا موقف یہ ہے کہ۔۔۔
’’معاملہ اٹھانے‘‘ کا عربی یا فارسی متبادل ابھی یاد نہیں آرہا۔
 
یوں کہہ لیجئے کہ عربی اور فارسی کے الفاظ کو چھوڑ کر ہندی الفاظ استعمال کئے جارہے ہیں۔

فلان کا یہ ماننا ہے = فلان کا موقف یہ ہے کہ۔۔۔
’’معاملہ اٹھانے‘‘ کا عربی یا فارسی متبادل ابھی یاد نہیں آرہا۔

غالبا
معاملہ ذیربحث لایا گیا
یا
معاملے کی نشاہدہی کی
یا
معاملے کی طرف توجہ دلائی
یا
معاملے پر بحث کی
 
تقریبا ایک ہفتہ پہلے میں اپنے کالج کے زمانے کے اردو کے پروفیسر صاحب سے اسی سلسلے میں ملنے گیا بہت ضعیف ہو چکے ہیں لیکن ان کی باتوں سے بہت مایوسی ہوئی
اور تقریبا ایک گھنٹہ کی ملاقات کا لب لباب یہ تھا کہ میاں جیسا چل رہا ہے برادشت کرو
ان کا کہنا تھا کہ بیٹا جس طرح آپ کو آج کی نئی نسل کی زبان سے کوفت ہو رہی ہے ہمیں آپ لوگوں کی زبان سے ہوا کرتی تھی اور ہمارے بڑوں کو ہماری زبان سے
لیکن جب میں نے کہا کہ آپ کے زمانے سے ہمارے زمانے تک کی تبدیلی ٹیکنیکل نوعیت کی تھی مشکل الفاظ کو آسان الفاظ سے تبدیل کر دیا جاتا تھا لیکن آج جو تبدیلی واقع ہوئی ہے اس کی بنیاد بھارت میں صرف دو عشرے پہلے باقاعدہ منصوبے کے تحت رکھی گئی ہے لیکن اس قسم کی سیاسی نوعیت کی دلیلوں میں غالبا انہیں کوئی دلچسپی نہیں تھی لہذا یہ ملاقات بے سود رہی
 

تعمیر

محفلین
ورنہ آپ کا جملہ ( آپ کا اٹھایا گیا موضوع۔۔۔ ) بھی ہضم نہیں ہو رہا ٹیکنل حوالے سے شائید ٹھیک ہو۔لیکن اس کا ذوہضم متبادل ابھی ذہن میں نہیں آرہا ۔۔۔۔ فی الحال آپ ہمیں بد ہضمی کا مریض کہ سکتے ہیں :act-up:
جی اس کو بس آپسی غیر رسمی گفتگو سمجھ کر ویسے ہی نظرانداز کیجیے جیسا کہ ہم نے بھی "مذید - ملاحضہ" کے حوالے سے کیا :)
ورنہ ہمارے یہاں کے مضامین یا ادبی نشستوں سمیناروں میں "آپ کا اٹھایا گیا موضوع" غیر معیاری ترکیب ہی مانی جاتی ہے۔ اس کے بجائے "آپ کا پیش کردہ موضوع " معقول باور کیا جائے گا۔
 

تعمیر

محفلین
مولانا آزاد اردو یونیورسٹی حیدرآباد کے شعبہ ماس کمیونکیشن اور جرنلزم کے اسوسی ایٹ پروفیسر جناب مصطفی علی سروری سے اس موضوع پر جب تبادلہ خیال ہوا تو وہ فرماتے ہیں:
شمالی ہند میں اردو صرف دینی مدارس میں باقی رہ گئی ہے جبکہ شمال سے نکلنے والے بیشتر اخبارات پر سیاسی دلالی کے الزامات لگتے رہے ہیں۔ انگلیوں پر گنے جانے والے شمال کے شاید ہی دو چار اخبارات ایسے ہیں جو دس ہزار کی تعداد اشاعت رکھتے ہوں۔
جہاں تک شمالی ہند کی اردو زبان کا مسئلہ ہے، درحقیقت شمال کی اردو اور اردو کی صحافت پر ہندی زبان اور صحافت کا گہرا اثر پڑا ہے اور اسی وجہ سے شمال کے اخبارات کی اردو، دراصل ہندی آمیزش والی ایک مختلف زبان بن گئی ہے اور یوں وہاں کے اخبارات اردو رسم الخط میں شائع ہونے والے ہندی اخبارات ہی محسوس ہوتے ہیں۔
 
جی اس کو بس آپسی غیر رسمی گفتگو سمجھ کر ویسے ہی نظرانداز کیجیے جیسا کہ ہم نے بھی "مذید - ملاحضہ" کے حوالے سے کیا :)
ورنہ ہمارے یہاں کے مضامین یا ادبی نشستوں سمیناروں میں "آپ کا اٹھایا گیا موضوع" غیر معیاری ترکیب ہی مانی جاتی ہے۔ اس کے بجائے "آپ کا پیش کردہ موضوع " معقول باور کیا جائے گا۔

‘‘آپ کا پیش کردہ موضوع ‘‘ واہ کیا جملہ ہے کئی گھنٹوں کی بد ہضمی رفع ہو گئی :party:
اورمیرےعلم میں مذید اضافہ کے لئے اگر آپ کے اس جملے ‘‘ غیر معیاری ترکیب ہی مانی جاتی ہے‘‘ کو یوں کہا جائے غیر معیاری ترکیب ہی سمجھی جاتی ہے تو اسے کیا کہیں گے آپ ؟
دراصل یہ الفاظ ۔۔ مانا جاتا ہے ۔۔۔ ،اٹھایا گیا ۔۔۔ ۔ہمارے ہاں غیر رسمی بات چیت میں بھی اس موقع محل میں استعمال نہیں ہوتے جن میں آپ لوگ کرتے ہیں۔
۔
 
مولانا آزاد اردو یونیورسٹی حیدرآباد کے شعبہ ماس کمیونکیشن اور جرنلزم کے اسوسی ایٹ پروفیسر جناب مصطفی علی سروری سے اس موضوع پر جب تبادلہ خیال ہوا تو وہ فرماتے ہیں:
شمالی ہند میں اردو صرف دینی مدارس میں باقی رہ گئی ہے جبکہ شمال سے نکلنے والے بیشتر اخبارات پر سیاسی دلالی کے الزامات لگتے رہے ہیں۔ انگلیوں پر گنے جانے والے شمال کے شاید ہی دو چار اخبارات ایسے ہیں جو دس ہزار کی تعداد اشاعت رکھتے ہوں۔
جہاں تک شمالی ہند کی اردو زبان کا مسئلہ ہے، درحقیقت شمال کی اردو اور اردو کی صحافت پر ہندی زبان اور صحافت کا گہرا اثر پڑا ہے اور اسی وجہ سے شمال کے اخبارات کی اردو، دراصل ہندی آمیزش والی ایک مختلف زبان بن گئی ہے اور یوں وہاں کے اخبارات اردو رسم الخط میں شائع ہونے والے ہندی اخبارات ہی محسوس ہوتے ہیں۔
لیکن اب تو آپ کے میڈیا فلموں ڈراموں وغیرہ پر بھی تو اسی ہندی نما اردو کو ہی تھوپ دیا گیا ہے جو اخبارات کی نسبت زیادہ نقصان دہ ہے
 

تعمیر

محفلین
دراصل یہ الفاظ ۔۔ مانا جاتا ہے ۔۔۔ ،اٹھایا گیا ۔۔۔ ۔ہمارے ہاں غیر رسمی بات چیت میں بھی اس موقع محل میں استعمال نہیں ہوتے جن میں آپ لوگ کرتے ہیں۔
۔
اس کا تعلق علاقائی لب و لہجے اور سماجی و ثقافتی رویوں سے ہے۔
مثلاً ۔۔۔۔ ضروری /غیر ضروری طور پر جس طرح پاکستانی احباب کے ہاں "نے" کا استعمال ہوتا ہے ویسا ہند میں نہیں ہوتا :act-up:
 

تعمیر

محفلین
لیکن اب تو آپ کے میڈیا فلموں ڈراموں وغیرہ پر بھی تو اسی ہندی نما اردو کو ہی تھوپ دیا گیا ہے جو اخبارات کی نسبت زیادہ نقصان دہ ہے
اردو سے وابستہ کسی بھی سرکاری/ غیر سرکاری ادب دوست سے دریافت فرمائیں تو آپ کی اسی بات کی تصدیق ہو گی۔
کیا اس کی وجہ بتانے کی ضرورت ہے کہ میڈیا کا تعلق فنانس سے ہے زبان و تہذیب سے نہیں!
 
اردو سے وابستہ کسی بھی سرکاری/ غیر سرکاری ادب دوست سے دریافت فرمائیں تو آپ کی اسی بات کی تصدیق ہو گی۔
کیا اس کی وجہ بتانے کی ضرورت ہے کہ میڈیا کا تعلق فنانس سے ہے زبان و تہذیب سے نہیں!
لیکن یہ فلسفہ نئی نسل کے بچے تو نہیں سمجھتے جو اردو اسی میڈیا سے سیکھ کر بڑے ہو رہے ہیں
 
اس کا تعلق علاقائی لب و لہجے اور سماجی و ثقافتی رویوں سے ہے۔
مثلاً ۔۔۔۔ ضروری /غیر ضروری طور پر جس طرح پاکستانی احباب کے ہاں "نے" کا استعمال ہوتا ہے ویسا ہند میں نہیں ہوتا :act-up:
پس ثابت ہوا پاکستانی اور ہندوستانی اردو میں فرق ہے چاہے وہ رسمی ہو یا غیر رسمی :smile-big:
لیکن یہ فرق آج سے صرف بیس سال پہلے تک نہیں تھا حیرت ہے اردو اپنی ایجاد سے لے کر بیس سال پہلے تک ہندی لب و لہجے سے متاثر نہ ہوئی لیکن میڈیا کے انتہا پسند و متعصب سائنسدانوں نے صرف بیس سال کی مدت میں اردو کی بنیادیں ہی ہلا دیں۔۔۔۔۔ :question:
میں ثبوت کے طور پربیس سال پرانی بھارتی فلمیں بھی پیش کر سکتا ہوں جن میں ۔۔۔مانا جاتا ہے ۔۔۔یا۔۔۔ اٹھایا جاتا ہے ۔۔ جیسے فقروں کا استعمال نہیں ہوا کرتا تھا ۔۔۔۔۔۔
 
آخری تدوین:

تعمیر

محفلین
پس ثابت ہوا پاکستانی اور ہندوستانی اردو میں فرق ہے چاہے وہ رسمی ہو یا غیر رسمی :smile-big:
لیکن یہ فرق آج سے صرف بیس سال پہلے تک نہیں تھا حیرت ہے اردو اپنی ایجاد سے لے کر بیس سال پہلے تک ہندی لب و لہجے سے متاثر نہ ہوئی لیکن میڈیا کے انتہا پسند و متعصب سائنسدانوں نے صرف بیس سال کی مدت میں اردو کی بنیادیں ہی ہلا دیں۔۔۔۔۔ :question:
میں ثبوت کے طور پربیس سال پرانی بھارتی فلمیں بھی پیش کر سکتا ہوں جن میں ۔۔۔مانا جاتا ہے ۔۔۔یا۔۔۔ اٹھایا جاتا ہے ۔۔ جیسے فقروں کا استعمال نہیں ہوا کرتا تھا ۔۔۔۔۔۔
ہمارا خیال ہے کہ مختلف ذیلی موضوعات پر ایک ساتھ گفتگو کے سبب کنفیوژن پیدا ہو رہا ہے۔
  • درس و تدریس ، تخلیق ، تحقیق و تنقید کی زبان
  • اخبارات و رسائل کی زبان
  • میڈیا (ریڈیو ، ٹی۔وی ، فلمیں ، تھیٹر) کی زبان
  • علاقائی بولیاں (لب و لہجے کے اختلاف کے ساتھ)
آخرالذکر موضوع کے حوالے سے تو طے ہے کہ ہر چند سو کیلومیٹر اور عشرہ ڈیڑھ عشرہ (زماں و مکاں) پر نمایاں تبدیلی واقع ہوتی ہے۔
لیکن تقسیم ہند سے قبل کی تاریخ سے واضح ہے کہ اول الذکر تین زمرہ جات میں زبان تقریباً ایک ہی رہی۔ البتہ عصر حاضر میں معیاری زبان کا معاملہ سمٹ کر صرف ایک زمرہ تک محدود ہو گیا ہے۔
یعنی دنیا بھر میں اردو زبان کا معیار درس و تدریس ، تخلیق ، تحقیق و تنقید کے میدان میں تقریباً یکساں ہے۔ باقی دونوں زمروں (اخبار و میڈیا) میں جغرافیائی حوالوں سے نمایاں اختلاف محسوس کیا جا سکتا ہے۔
 
یہ مضمون ملاحضہ کیجئے موصوف نے پیچیدہ عسکری اصطلاحات تو درکنار سادہ نوعیت کےانگریزی کے الفاظ بھی اردو میں ترجمہ کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی بیشتر اردو میں لکھے گئے انگریزی الفاظ کا تلفظ یا سپیلنگز غلط اور ہندی سٹائل کا تڑکا بھی کہیں کہیں محسوس کیا جا سکتا ہے پتہ نہیں کس سیارے کی مخلوق کو یہ مضمون سمجھ میں آئے گا
http://ummat.net/2015/03/01/news.php?p=story19.gif
story19.gif
 

bilal260

محفلین
یہاں بھی یہی حالت ہے۔ہم لوگ اب یہاں اردو کم اور ہندی زیادہ بولنے لگ گئے ہیں۔(دبئی میں)۔
 
جب انسان ماحول سے متاثر ہوکر مختلف الفاظ کو اپنی روزمرہ گفتگو کا حصہ بنا لیتا ہے تو وہی الفاظ آہستہ آہستہ تحریر میں بھی آنے لگتے ہیں۔ شمالی ہند میں شاید اردو اور ہندی بولنے والوں کا ملاپ بہت زیادہ ہوگا حیدر آباد کی نسبت تو اس لئے وہاں روزمرہ بات چیت میں ہندی خودبخود زیادہ شامل ہوگئی ہوگی اور نتیجتاً اخبارات میں بھی اس کے اثرات نظر آرہے ہیں۔
 
جب انسان ماحول سے متاثر ہوکر مختلف الفاظ کو اپنی روزمرہ گفتگو کا حصہ بنا لیتا ہے تو وہی الفاظ آہستہ آہستہ تحریر میں بھی آنے لگتے ہیں۔ شمالی ہند میں شاید اردو اور ہندی بولنے والوں کا ملاپ بہت زیادہ ہوگا حیدر آباد کی نسبت تو اس لئے وہاں روزمرہ بات چیت میں ہندی خودبخود زیادہ شامل ہوگئی ہوگی اور نتیجتاً اخبارات میں بھی اس کے اثرات نظر آرہے ہیں۔

اگر ایسا ہی ہے تو پھر اس تبدیلی کا اغاز صرف بیس پچیس سال پہلے ہی کیوں شروع ہوا ؟ ہندی اردو بولنے والوں کے اس ملاپ کا اثر پرانی ہندی فلموں میں کیوں محسوس نہیں ہوا؟
 
Top