دوسری شادی کیلئے پہلی بیوی سے اجازت ضروری نہیں : چیئرمین اسلامی نظریہ کونسل

arifkarim

معطل
آج کے دن کا تازہ شگوفہ:

' نابالغ بچوں کی شادی پر پابندی غیر اسلامی ہے '

اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل (سی آئی آئی) نے کم عمری میں شادی پر پابندی کو غیر اسلامی قرار دے دیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق کونسل کے دو روزہ اجلاس کے اختتام پر کہا گیا کہ بچوں کی شادی کیلئے کم سے کم عمرکا تعین نہیں کیا جاسکتا۔

اجلاس کے دوران کہا گیا کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق کم عمری کی شادی کی ممانعت نہیں ہے۔

اجلاس میں مزید کہا گیا کہ نکاح کے لیے کوئی عمر مقرر نہیں کی جاسکتی تاہم رخستی کے لیے بلوغت کا ہونا لازمی قرار دیا گیا۔

یہاں پر یہ جاہل نام نہاد "علما" حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی مثالیں دیتے نہیں تھکتے اور یہ بھول جاتے ہیں کہ ایسا صرف عرب کے سحراؤں میں 1400 سال قبل ممکن تھا۔ آجکل کے جدید دور میں 1400 سال پرانا عربی قانون لاگو کرنا ممکن نہیں ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
یہاں پر یہ جاہل نام نہاد "علما" حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی مثالیں دیتے نہیں تھکتے اور یہ بھول جاتے ہیں کہ ایسا صرف عرب کے سحراؤں میں 1400 سال قبل ممکن تھا۔ آجکل کے جدید دور میں 1400 سال پرانا عربی قانون لاگو کرنا ممکن نہیں ہے۔
قرآن کے احکام 1400 سال قبل کے ہیں اور تاقیامت یہی رہیں۔ یہ وقت کے ساتھ نہیں بدلیں گے۔
 

arifkarim

معطل
دین اسلام میں اس کی اجازت نہیں ہے کہ ایک عورت ایک خاوند کی موجودگی میں دوسری شادی کرے۔
لیکن مرد ایسا کر سکتا ہے۔ یہ بالکل فطرت اور عدل کے خلاف ہے کہ مرد کو جس چیز کی کھلی اجازت دے دی جائے، عورت کو اس سے روکا جائے۔
 

arifkarim

معطل
قرآن کے احکام 1400 سال قبل کے ہیں اور تاقیامت یہی رہیں۔ یہ وقت کے ساتھ نہیں بدلیں گے۔
قرآن کے احکام یقینا 1400 سال پرانے ہیں اور یہ تاقیامت نہیں بدلیں گے لیکن یہ دنیا تو 1400 سال سے بدل رہی ہے اور تا قیامت اسکے حالات بدلتے رہیں گے۔ بدلتے حالات اور واقعات کے ساتھ قوانین میں تبدیلی ضروری ہوتی ہے تاکہ انکو حالات حاضرہ کیساتھ پابند کیا جا سکے۔ کیا یہ عرب آج بھی اونٹوں کی سواری کرتے ہیں اور اونٹ سواری کے پرانے قوانین جدید دور کی کاروں پر لاگو کرتے ہیں؟ :grin:
 

x boy

محفلین
مجھے کیوں جاہل لوگوں کے سوالات کا دکھ ہوتا ہے
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی جوانی کے بہترین سال مان خدیجہ رضی اللہ عنہاکے ساتھ گزارے۔ وہ بھی الحمدللہ بہت بہت خوشی و سکون سے۔
جب شادی ہوئی اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کم و بیش 25 سال کے تھے اور ماں خدیجہ رضی اللہ عنہا کی عمر 40 سال تھی انتقال کے بعد 2 سال شادی نہیں کی۔
 

سید زبیر

محفلین
دوسری ،، تیسری یا چوتھی شادی کے معترضین اس حد تو بجا ہیں کہ اس طرح اولاد کی موجودہ زمانے میں دیکھ بھال کسی حد تک نا ممکن ضرور ہے ۔ اور اس کو افورڈ کرنا تقریبآ نا ممکن ہی ہو گیا ہے ۔ ورنہ ہم تو اس کو معیوب بھی کہنے کے حقدار نہیں جس کی اللہ نے اجازت دی ٹھیک ہے ، صرف اس صورت میں جب ان کے مابین انصاف کر سکو ۔ اس طڑح شادی سے ایک خاندان کو پہچان مل جاتی ہے ، وراثت میں حصہ دار ہوتی ہے ، اولاد کے لئے باپ رزق کا وسیلہ بنتا ہے نیک اولاد ہو تو والدین کی بخشش کا ذریعہ بنتا ہے ۔ دراصل یہ سوکن کا تصور صدیوں سے برصغیر ہی میں رائج تھا اسی کا مسلم معاشرہ پر بھی اثر ہوا اب دوسری شادی کرنا جرم بن گیا ہے اور شادی شدہ ۔۔۔ چلیں چھوڑیں ۔
 

زیک

مسافر
قرآن میں یہ کہاں لکھا ہے کہ نابالغ بچیوں سے شادی ہو سکتی ہے؟
قرآن میں نہیں لکھا مگر اکثر سنی علماء کا کہنا ہے کہ حضرت عائشہ کی شادی انتہائی کم عمری میں ہوئی تھی اور اکثر شیعہ علماء کہتے ہیں کہ حضرت فاطمہ کی شادی کم عمری میں ہوئی تھی۔

پھر اکثر علماء اور محفلین کا کہنا ہے کہ اسلام میں ذرہ برابر بھی تبدیلی نہیں ہو سکتی اسی لئے کم عمری کی شادی اور غلامی کو بین کرنا اسلام کے خلاف ہے
 

شمشاد

لائبریرین
قرآن کے احکام یقینا 1400 سال پرانے ہیں اور یہ تاقیامت نہیں بدلیں گے لیکن یہ دنیا تو 1400 سال سے بدل رہی ہے اور تا قیامت اسکے حالات بدلتے رہیں گے۔ بدلتے حالات اور واقعات کے ساتھ قوانین میں تبدیلی ضروری ہوتی ہے تاکہ انکو حالات حاضرہ کیساتھ پابند کیا جا سکے۔ کیا یہ عرب آج بھی اونٹوں کی سواری کرتے ہیں اور اونٹ سواری کے پرانے قوانین جدید دور کی کاروں پر لاگو کرتے ہیں؟ :grin:
حالات بدلیں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں عرب جاہلیت کے دور سے نکل کر مہذب دور میں داخل ہوا۔ حالات بدلتے رہیں گے البتہ اسلامی قوانین تاقیامت وہی رہیں گے جو آج سے 1400 سال نازل ہو چکے ہیں۔
 

سعود الحسن

محفلین
آپ کے لنک میں جو کہا گیا ہے وہ پہلے سے موجود غلاموں کا معاملہ ہے۔ پاکستان بلکہ دنیا بھر میں موجود مسلمان آزاد ہیں انکو غلام نہیں بنایا جاسکتا۔
پاکستان میں موجود غیر مسلموں کو بھی غلام نہیں بنایا جاسکتا۔


یہ پہلے سے موجود غلام ابھی سو دو سو سال پہلے تک موجود تھے ؟؟؟؟ اصل بات یہ ہے کہ اسلام میں آج بھی غلام بنانے یا رکھنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔

جو پابندی ہے وہ پاکستان کے دستور میں، یا دنیا بھر کے قوانین کی وجہ سے یا اقوام متحدہ کے چارٹر کی وجہ سے ہے۔

اصل بات یہ ہے دوسری شادی پر پابندی نہیں ہے تو لازمی بھی نہیں ہے، جیسے غلامی پر پابندی نہیں ہے لیکن لازمی بلکہ پسندیدہ بھی نہیں ہے۔

غلامی کے لیے شرط ہے جو اپنے لیے پسند نہ کرو وہ اپنے غلام کے لیے بھی پسند نہ کرو، یعنی عملی طور پر یہ ناممکن ہے، ایک آجر اپنے ملازم کے لیے یہ شرط پوری نہیں کرسکتا نا کہ آقا غلام کے لیے ، لہذا نظریاتی طور پر اسلام نے غلامی کو 14 سو سال پہلے ہی ممنوع کردیا تھا، یہ علما اور حکمرانوں کی ذمہ داری تھی کہ وہ اس پر عمل کراتے لیکن سب مل کر اپنے اپنے فائدے کے لیے استحصال کرتے رہے۔ چہ جائیکہ دنیا بھر میں یہ عمل خود ہی ختم ہوگیا ورنہ مسلمان علما اور حکمرانوں نے اس میں کو ئی کردار ادا نہ کیا۔

اس ہی طرح اسلام میں دوسری شادی کی اجازت ہے لیکن یہ لازمی نہیں ہے، شرط بھی بڑی کڑی ہے یعنی انصاف، جو کہ عام طور پر عبص ہے۔ لہذا جس طرح گلامی پر پابندی ریاست کا اختیار ہے اس ہی طرح دوسری شادی پر پابندی بھی ریاست کا اختیار ہے، اور اس میں کوئی ہرج نہیں ہے۔

یقینا ایسے کچھ حالات ہوتے ہیں جہاں دوسری شادی مرد کی مجبوری ہوجاتی، جیسے اولاد کا نہ ہونا یا عورت کا بیمار ہونا وغیرہ ایسے میں پہلی بیوی کی اجازت سے یہ کام کیا جاسکتا ہے۔ یاد رکھیں نکاح ایک معاہدہ ہے جس میں رہتے ہوئے دونوں فریقوں کو ساتھ زندگی گزارنی ہے۔ اگر عورت اجازت نہیں دیتی تو مرد کی مرضی ہے کہ وہ اس سے علحیدگی اختیار کر لے۔ ایک سے زائد شادی کی صورت میں ایسی قانون سازی ہونی چاہیے کہ ریاستی ادارے ایسے معاملات پر نظر رکھیں اور کسی بھی ناانصافی کی صورت میں سزا یا جرمانہ بھی ہونا چاہیے، تاکہ مرد یہ نہ سمجھے کہ وہ کسی بیوی یا اس کے بچوں کا حق مار سکتا ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
قرآن میں نہیں لکھا مگر اکثر سنی علماء کا کہنا ہے کہ حضرت عائشہ کی شادی انتہائی کم عمری میں ہوئی تھی اور اکثر شیعہ علماء کہتے ہیں کہ حضرت فاطمہ کی شادی کم عمری میں ہوئی تھی۔

پھر اکثر علماء اور محفلین کا کہنا ہے کہ اسلام میں ذرہ برابر بھی تبدیلی نہیں ہو سکتی اسی لئے کم عمری کی شادی اور غلامی کو بین کرنا اسلام کے خلاف ہے

دونوں باتوں میں کافی اختلافات بھی پائے جاتے ہیں۔ اس لئے اس کے بارے میں کوئی بھی certainty سے کچھ نہیں کہہ سکتا۔ تو تاریخ کی بنا پر شریعت کے قوانین کا فیصلہ کرنا کچھ عجیب لگتا ہے۔
 

علی عامر

محفلین
اور بھی غم ہیں زمانے میں محبت کے سوا
راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا

اسلامی نظریہ کونسل کی تان دوسری شادی ہی پر کیوں آ کر ٹوٹی؟؟
 

arifkarim

معطل
حالات بدلیں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں عرب جاہلیت کے دور سے نکل کر مہذب دور میں داخل ہوا۔ حالات بدلتے رہیں گے البتہ اسلامی قوانین تاقیامت وہی رہیں گے جو آج سے 1400 سال نازل ہو چکے ہیں۔

بے شک اسلامی قوانین تا قیامت وہی رہیں گے جو آج سے 1400 سال نازل ہو چکے ہیں۔ البتہ انکو دور جدید میں لاگو کرتے وقت بہت سی مشکلات پیش آسکتی ہیں۔ ابھی سال پہلے کا ہی واقعہ ہے کہ ایک نارویجن لڑکی دبئی میں اپنے کام کے سلسلہ میں ٹور پر گئی۔ وہاں کسی اور غیر ملکی نے اسکے ساتھ شراب کے نشے میں زبردستی زناکاری کا گناہ کیا۔ بیچاری کو ان 1400 سال پرانے اسلامی قوانین کا علم نہیں تھا۔ اسنے اس بدفعلی کیخلاف پولیس میں رپورٹ درج کرادی۔ جوابا دبئی کی پولیس نے اسکو عدل فراہم کرنے کی بجائے الٹا زناکاری کے الزام میں اندر کر دیا۔ یہ کیس یونہی ختم ہو جاتا اگر نارویجن میڈیا اس کیس کو نہ اچھالتا۔ نتیجتا دبئی کے حاکم اعلیٰ کو دبئی کی بین الاقوامی امیج بچانے کیلئے کیس میں موجود تمام فریقین کو عام معافی دینی پڑی:
http://en.wikipedia.org/wiki/Prosecution_of_Marte_Dalelv#Pardon
 

arifkarim

معطل
شادی کے لیے بلوغت شرط ہے۔
کوئی جاہل ہی ہو گا جو اس قانون کو نہیں مانے گا۔

اسلامی قانون کے مطابق نکاح کیلئے کوئی عمر نہیں ہے البتہ رخستی کیلئے بلوغت کا ہونا ضروری ہے۔ یعنی کمسن بچیوں کا نکاح ہو سکتا ہے البتہ جب تک وہ بالغ نہ ہو جائیں انکی رخستی نہیں ہو سکتی۔ بقول اسلامی علما کونسل:

اجلاس میں مزید کہا گیا کہ نکاح کے لیے کوئی عمر مقرر نہیں کی جاسکتی تاہم رخستی کے لیے بلوغت کا ہونا لازمی قرار دیا گیا۔


اب آیا بلوغت کی عمر پہنچنے کے بعد وہ اس نکاح کو توڑ سکتی ہیں یا نہیں، وہ الگ مسئلہ ہے۔
 
بے شک اسلامی قوانین تا قیامت وہی رہیں گے جو آج سے 1400 سال نازل ہو چکے ہیں۔ البتہ انکو دور جدید میں لاگو کرتے وقت بہت سی مشکلات پیش آسکتی ہیں۔ ابھی سال پہلے کا ہی واقعہ ہے کہ ایک نارویجن لڑکی دبئی میں اپنے کام کے سلسلہ میں ٹور پر گئی۔ وہاں کسی اور غیر ملکی نے اسکے ساتھ شراب کے نشے میں زبردستی زناکاری کا گناہ کیا۔ بیچاری کو ان 1400 سال پرانے اسلامی قوانین کا علم نہیں تھا۔ اسنے اس بدفعلی کیخلاف پولیس میں رپورٹ درج کرادی۔ جوابا دبئی کی پولیس نے اسکو عدل فراہم کرنے کی بجائے الٹا زناکاری کے الزام میں اندر کر دیا۔ یہ کیس یونہی ختم ہو جاتا اگر نارویجن میڈیا اس کیس کو نہ اچھالتا۔ نتیجتا دبئی کے حاکم اعلیٰ کو دبئی کی بین الاقوامی امیج بچانے کیلئے کیس میں موجود تمام فریقین کو عام معافی دینی پڑی:
http://en.wikipedia.org/wiki/Prosecution_of_Marte_Dalelv#Pardon
میرے خیال میں دبئی پولیس کا لڑکی کو گرفتار کرنا اسلامی قانون کے مطابق نہیں لگتا۔ اور امارات میں غالباً سارے قوانین اسلامی ہیں بھی نہیں۔
اس لڑکی کی داد رسی ہونی چاہئے تھی۔ بجائے اسکے کہ اسلامی قوانین کا مذاق اڑوایا جاتا۔
 

قیصرانی

لائبریرین
آج کے دن کا تازہ شگوفہ:

' نابالغ بچوں کی شادی پر پابندی غیر اسلامی ہے '

اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل (سی آئی آئی) نے کم عمری میں شادی پر پابندی کو غیر اسلامی قرار دے دیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق کونسل کے دو روزہ اجلاس کے اختتام پر کہا گیا کہ بچوں کی شادی کیلئے کم سے کم عمرکا تعین نہیں کیا جاسکتا۔

اجلاس کے دوران کہا گیا کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق کم عمری کی شادی کی ممانعت نہیں ہے۔

اجلاس میں مزید کہا گیا کہ نکاح کے لیے کوئی عمر مقرر نہیں کی جاسکتی تاہم رخستی کے لیے بلوغت کا ہونا لازمی قرار دیا گیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز کی ملاقات کے دوران چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے کہا تھا کہ پہلی بیوی کی موجودگی میں دوسری شادی کے قوانین مذہبی اصولوں کے خلاف ہیں۔

اسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’’شریعت اجازت دیتی ہے کہ کوئی شخص ایک سے زیادہ شادی کرسکتا ہے اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت اس قانون میں ترمیم کرے۔‘‘

پاکستانی قوانین کے مطابق کسی بھی شخص کو دوسری شادی کرنے کے لیے اپنی پہلی بیوی سے اجازت لینا لازمی ہے۔

قوانین میں یہ لازمی ہے کہ کوئی بھی شخص اگر دوسری شادی کرنا چاہتا ہے تو وہ تحریری طور پر اپنی موجودہ بیوی یا بیویوں کو مطلع کرے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو ایک سے زائد شادی کرنے کے عمل کو شریعت کے مطابق آسان بنانے کے لیے اس قانون میں ترمیم کرنی چاہیے۔

قوانین کے مطابق خواتین کے لیے شادی کی کم سے کم عمر 16 جبکہ مردوں کے لیے 18 ہونا لازمی ہے۔
یہ ہے وہ شریعت جسے طالبان نافذ کرنا چاہ رہے تھے۔ آپ کیا سمجھتے تھے کہ طالبان مذاکرات پر ایویں ای راضی ہو گئے تھے؟
 

قیصرانی

لائبریرین
لطیفہ دیکھئے کہ 18 سال سے کم عمر کو ووٹ دینے کا حق نہیں، گاڑی چلانے کا حق نہیں، بینک اکاونٹ خود سے نہیں کھول سکتے، ایک طرح سے ان کا ہر فعل مشروط ہوتا ہے، لیکن شادی جیسے اہم فیصلے پر ان کی رائے جائے بھاڑ میں، چاہیں تو پانچ سال کی عمر میں نکاح کرا دیں
بائی دی وے، اسلامی نکتہ نظر سے شادی اور نکاح میں کیا فرق ہے اور کیا اسلام ان دو امور کو الگ الگ شمار کرتا ہے؟ قرآن و حدیث سے حوالہ ہو تو بہتر ہے :)
 

x boy

محفلین
میرے خیال میں دبئی پولیس کا لڑکی کو گرفتار کرنا اسلامی قانون کے مطابق نہیں لگتا۔ اور امارات میں غالباً سارے قوانین اسلامی ہیں بھی نہیں۔
اس لڑکی کی داد رسی ہونی چاہئے تھی۔ بجائے اسکے کہ اسلامی قوانین کا مذاق اڑوایا جاتا۔

تصویر کے اس رخ کو مت دیکھئے، وہ لڑکی بار میں کسی ایسے شخص سے دوستی کیوں کرتی ہے اور مدھوش کیوں ہوئی کہ اس کے ساتھ یہ سب کچھ کیاجاسکے۔
 
Top