دوڑ پیچھے کی طرف اے گردشِ ایام تُو

یاز

محفلین
کسی دور میں دنیا کے نقشے والا جیومیٹری باکس بھی زیرِ استعمال رہا۔

childhood-memories-creative-khadija-school-stationary-box.jpg
 

زیک

مسافر
کسی کی عمر 30، 35سال سے زائد ہو اور اس کی یادوں میں وی سی آر کا دخل نہ ہو، یہ یقیناً معجزہ ہی ہو گا۔ ساری ساری رات جاگ کر فلمیں دیکھنا اور خراب پرنٹ والی فلموں کے دوران کرنسی نوٹ سے ہیڈ کو صاف کرنا، وغیرہ

T2uUHkXnxaXXXXXXXX_!!12646172.jpg
آپ کا وی سی آر دیکھا اور آپ کو بیٹامیکس وی سی آر ریز کیا
 
images

اس طرح کی لال چھوٹی سہراب سائیکل تھی۔ جس پر ہم بھائیوں نے باری باری سائیکل چلانا سیکھی، اور خوب چلائی۔

باقی چیزوں کے ایگزیکٹ ماڈل ابھی تک نہیں ملے۔ :p
 

یاز

محفلین
ٹین ایج میں فٹبال کی شکل کا ریڈیو تھا میرے پاس
زبردست جناب۔
پہلے ہمارے پاس بھی اسی شکل کا ریڈیو بھی ہوا کرتا تھا۔ والد صاحب سعودی عرب سے لائے تھے۔
اس کا مسئلہ یہ تھا کہ کروی شکل کی وجہ سے بستے میں مشکل سے سماتا تھا۔
کچھ اس جیسا تھا، بس کالے کی بجائے شاید پیلے رنگ کے مخمس تھے۔
kaibang$4813010.jpg
 

م حمزہ

محفلین
کسی کی عمر 30، 35سال سے زائد ہو اور اس کی یادوں میں وی سی آر کا دخل نہ ہو، یہ یقیناً معجزہ ہی ہو گا۔ ساری ساری رات جاگ کر فلمیں دیکھنا اور خراب پرنٹ والی فلموں کے دوران کرنسی نوٹ سے ہیڈ کو صاف کرنا، وغیرہ

T2uUHkXnxaXXXXXXXX_!!12646172.jpg
میں نے ابھی یہ لڑی دیکھی۔ سب سے پہلے مجھے VCR ہی یاد آیا تھا۔ اور آپ نے اسے بھی نہ بخشا۔
 

زیک

مسافر
ہمارے ہاں 1993 میں لگا تھا۔ اس شکل و صورت والا
156977088_1.jpg
تین ہندسوں کا ہمارا فون نمبر تھا 1975 کے آس پاس۔

1980 کی دہائی میں بھی شہر سے باہر کال کرنے کے لئے آپریٹر کو کہہ کر انتظار کرنا پڑتا تھا۔

یہ فون بھی موبائل تھا۔ تار اتنی لمبی تھی کہ گھر کے ہر کمرے میں جا سکتا تھا۔
 

یاز

محفلین
میٹرک کے قریب چائنہ والی فونیکس سائیکل ملی۔ کالج بھی اسی سائیکل پہ جایا کرتا تھا۔
سردیوں میں کسی ٹرک یا گاڑی کے پیچھے پیچھے چلانے کی کوشش کرتا تھا تا کہ گرما گرم دھویں سے سردی کم کی جا سکے۔

3231297434_151dbac767_b.jpg
 

م حمزہ

محفلین
امی جان یہ واقعہ سناتی ہیں کہ ہماری ایک خالہ جان نے اپنی کسی سہیلی کو عید کارڈ بھیجنے کا قصد کیا۔ عید کارڈ منگوایا گیا۔ اس پہ خوشخطی سے عید مبارک اور نام وغیرہ لکھے گئے۔ اس کے بعد لفاٍفے میں بند کیا اور جب باری آئی کہ لفافے پہ کیا لکھا جائے تو کسی عقل مند نے مشورہ دیا کہ سب سے اہم چیز تو اپنا نام ہے کہ وصول کنندہ کو علم تو ہو کہ کس نے اور کہاں سے بھیجا ہے۔ سو اپنا نام اور پتا لکھ کر اس کو لیٹر باکس میں ڈالنے کے لئے "شہر" بھیجا گیا۔ چند دن بعد کامیابی سے اپنے ہی گھر میں موصول ہو گیا۔
ہمارے ایک رشتہ دار حج پر چلے گئے۔ سمندری سفر تھا۔ میرے ذریعے سے اسے ایک خط لکھوایا گیا۔ جب وہ واپس آیا تو میں نے جوابی خط نہ لکھنے پر شکوہ کیا۔ اس نے حیرانی سے کہا کہ میں نے ایک مہینہ پہلے جواب لکھا تھا۔ آخر کار کئی روز بعد وہ خط ہمیں مل ہی گیا۔
 
Top