یہ کھیل تو ابھی بھی میرے گھر ہےیہ کھیل بھی خوب تھا ہمیشہ اس کھیل کا اختتام ہمارے جھگڑے پر ہوتا تھا ۔
حیران کن2007 میں
آپ کا وی سی آر دیکھا اور آپ کو بیٹامیکس وی سی آر ریز کیاکسی کی عمر 30، 35سال سے زائد ہو اور اس کی یادوں میں وی سی آر کا دخل نہ ہو، یہ یقیناً معجزہ ہی ہو گا۔ ساری ساری رات جاگ کر فلمیں دیکھنا اور خراب پرنٹ والی فلموں کے دوران کرنسی نوٹ سے ہیڈ کو صاف کرنا، وغیرہ
ٹین ایج میں فٹبال کی شکل کا ریڈیو تھا میرے پاساب تو صحیح طرح یاد بھی نہیں ہے، لیکن شاید اس طرح کا ملٹی بینڈ ریڈیو بھی ہمارے اہم اثاثہ جات میں سے ایک تھا۔ بچپن میں بہت سی کرکٹ اسی کی بدولت "سنی"۔
زبردست جناب۔ٹین ایج میں فٹبال کی شکل کا ریڈیو تھا میرے پاس
میں نے ابھی یہ لڑی دیکھی۔ سب سے پہلے مجھے VCR ہی یاد آیا تھا۔ اور آپ نے اسے بھی نہ بخشا۔کسی کی عمر 30، 35سال سے زائد ہو اور اس کی یادوں میں وی سی آر کا دخل نہ ہو، یہ یقیناً معجزہ ہی ہو گا۔ ساری ساری رات جاگ کر فلمیں دیکھنا اور خراب پرنٹ والی فلموں کے دوران کرنسی نوٹ سے ہیڈ کو صاف کرنا، وغیرہ
تین ہندسوں کا ہمارا فون نمبر تھا 1975 کے آس پاس۔ہمارے ہاں 1993 میں لگا تھا۔ اس شکل و صورت والا
بہت بری ہوتی تھی۔ جب یمی آئی تو کچھ معاملہ بہتر ہواپولکا آئس کریم کس کس نے کھائی ہے؟
مخصوص حالات آج بھی خط لکھواتے ہیں ۔محکمہ ڈاک اور پوسٹ آفس وغیرہ شاید ابھی بھی چل رہے ہوں۔ لیکن خط کا لفافہ بھی آخری بار بیسویں صدی میں ہی کبھی استعمال کیا تھا۔
واہ واہ۔ کیا یاد کروا دیا۔ ہر بار دیکھنے پر بھی نئے سرے سے سیر کی جاتی تھی۔
میں نےبھی لگ بھگ اسی زمانےمیں خریدی تھی۔اگر مجھے صحیح یاد پڑتا ہے تو آخری آڈیو کیسٹ 1998 یا 1999 میں خریدی تھی۔
میں اپنے سارے دوستوں کی بی ایم ایکس کے درمیان لال سہراب چلا رہا ہوتا تھا۔بچپن میں والد صاحب نے BMX سائیکل لے کر دی تھی۔ کچھ اسی طرح کی تھی۔
واہ واہ۔ کیا چیز یاد کرائی ہے جناب۔
ہمارے ایک رشتہ دار حج پر چلے گئے۔ سمندری سفر تھا۔ میرے ذریعے سے اسے ایک خط لکھوایا گیا۔ جب وہ واپس آیا تو میں نے جوابی خط نہ لکھنے پر شکوہ کیا۔ اس نے حیرانی سے کہا کہ میں نے ایک مہینہ پہلے جواب لکھا تھا۔ آخر کار کئی روز بعد وہ خط ہمیں مل ہی گیا۔امی جان یہ واقعہ سناتی ہیں کہ ہماری ایک خالہ جان نے اپنی کسی سہیلی کو عید کارڈ بھیجنے کا قصد کیا۔ عید کارڈ منگوایا گیا۔ اس پہ خوشخطی سے عید مبارک اور نام وغیرہ لکھے گئے۔ اس کے بعد لفاٍفے میں بند کیا اور جب باری آئی کہ لفافے پہ کیا لکھا جائے تو کسی عقل مند نے مشورہ دیا کہ سب سے اہم چیز تو اپنا نام ہے کہ وصول کنندہ کو علم تو ہو کہ کس نے اور کہاں سے بھیجا ہے۔ سو اپنا نام اور پتا لکھ کر اس کو لیٹر باکس میں ڈالنے کے لئے "شہر" بھیجا گیا۔ چند دن بعد کامیابی سے اپنے ہی گھر میں موصول ہو گیا۔