جیہ
لائبریرین
عرصہ ہوا ایک لطیفہ کہیں پڑھا تھا، سوچا آج آپ کے ساتھ شیئر کر دوں۔ میں نے۔۔۔۔ بڑھا دیا ہے کچھ زیبِ داستاں کے لئے۔
ایک نوجوان کے ماں باپ کی خواہش تھی کہ ان کا بیٹا فوج میں بھرتی ہو۔ آخر کار مجبور ہو کر وہ بھرتی کے آفس پہنچا۔ آفیسر کے سامنے پیش ہوا تو پوچھا گیا:
آفیسر: اپنی مرضی سے آئے ہو؟
نوجوان: نہیں
آفیسر۔ کیوں؟
نوجوان: اس میں دو باتیں ہیں
آفیسر: کیسی دو باتیں؟
نوجوان: ایک بات تو یہ ہے کہ آپ مجھے بھرتی کرلیں گے۔ دوسری بات یہ ہے کہ آپ مجھے مسترد کر دیں گے۔
آفیسر۔ تو؟؟
نوجوان: اگر مسترد ہوا تو اچھی بات ہے اور اگر بھرتی ہو گیا تو پھر اس میں دو باتیں ہیں۔ یا تو میں دفتر میں کلرک بھرتی ہوں گا یا آپ مجھے سپاہی بنا دیں گے۔ اگر بہ طور کلرک بھرتی ہو ا تو چھی باتی ہے اور اگر سپاہی بنا تو پھر اس میں دو باتیں ہیں۔
آفیسر: وہ کیا؟
نوجوان: یا تو جنگ ہوگی یا جنگ نہیں ہوگی۔ اگر جنگ نہ ہوئی تو اچھی بات ہے مگر جنگ شروع ہو گئی تو اس میں دو باتیں ہیں۔
آفیسر: پھر دو باتیں؟
نوجوان: جی۔ اگر جنگ شروع ہو گئی تو یا تو آپ مجھے محاذ پر بھیج دیں گے یا نہیں بھیجیں گے۔ اگر نہیں بھیجا تو اچھی بات ہے اور اگر بھیج دیا تو دو باتیں ہیں۔
آفیسر: اچھا؟؟
نوجوان: یا تو میں زندہ بچ جاؤں گا یا پھر شہید ہو جاؤں گا۔ اگر زندہ بچ گیا تو اچھی بات ہے ورنہ دو باتیں ہیں۔
آفیسر: اب کون سی دو باتیں؟
نواجوان: یا تو میں اپنے علاقے میں مارا جاؤں گا یا دشمن کے علاقے میں۔ اگر اپنی زمین پر مارا گیا تو اچھی بات ہے اور اگر دشمن کے علاقے میں مارا گیا تو دو باتیں ہیں۔
آفیسر: ہممم۔۔۔ بولتے رہو۔ رکھو مت۔
نوجوان: یا تو وہ مجھے دفن کر دیں گے یا پھر ایسے ہی چھوڑ دیں گے۔ اگر دفن کر دیا تو اچھی بات ہے مگر۔۔۔ اگرایسے ہی چھوڑ دیا تو دو باتیں ہیں۔
یا تو میری لاش کو گدھ کھا جائیں گے یا کتے بھیڑئیے۔ اگر کتے بھیڑیوں نے کھا لیا تو اچھی بات ہے مگر اگر گدھوں نے میرا گوشت نوچ کھا لیا تو دو باتیں ہیں۔
یا تو میری ہڈیاں خاک میں مل کر خاک ہو جائیں گی یا پھر اسے صابن فیکٹری والے اٹھا کر لے جائیں گے۔ اگر ہڈیاں مٹی میں مل گئیں تو اچھی بات ہے ورنہ اگر ان ہڈیوں سے صابن بنا لیا گیا تو دو باتیں ہیں۔
یا تو ان سے کپڑے دھونے والی صابن بنائی جائے گی یا پھر باتھ سوپ۔ اگر میں دھلائی کا صابن بن گیا تو اچھی بات ورنہ دو باتیں ہیں۔
یا تو اس صابن سے مرد نہائیں گے یا پھر خواتیں۔ اگر مرد نہائے تو اچھی بات ہے اور اگر کوئی خاتون نہائی تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پھر مجھے بہت شرم آئے گی۔
دو باتیں
ایک نوجوان کے ماں باپ کی خواہش تھی کہ ان کا بیٹا فوج میں بھرتی ہو۔ آخر کار مجبور ہو کر وہ بھرتی کے آفس پہنچا۔ آفیسر کے سامنے پیش ہوا تو پوچھا گیا:
آفیسر: اپنی مرضی سے آئے ہو؟
نوجوان: نہیں
آفیسر۔ کیوں؟
نوجوان: اس میں دو باتیں ہیں
آفیسر: کیسی دو باتیں؟
نوجوان: ایک بات تو یہ ہے کہ آپ مجھے بھرتی کرلیں گے۔ دوسری بات یہ ہے کہ آپ مجھے مسترد کر دیں گے۔
آفیسر۔ تو؟؟
نوجوان: اگر مسترد ہوا تو اچھی بات ہے اور اگر بھرتی ہو گیا تو پھر اس میں دو باتیں ہیں۔ یا تو میں دفتر میں کلرک بھرتی ہوں گا یا آپ مجھے سپاہی بنا دیں گے۔ اگر بہ طور کلرک بھرتی ہو ا تو چھی باتی ہے اور اگر سپاہی بنا تو پھر اس میں دو باتیں ہیں۔
آفیسر: وہ کیا؟
نوجوان: یا تو جنگ ہوگی یا جنگ نہیں ہوگی۔ اگر جنگ نہ ہوئی تو اچھی بات ہے مگر جنگ شروع ہو گئی تو اس میں دو باتیں ہیں۔
آفیسر: پھر دو باتیں؟
نوجوان: جی۔ اگر جنگ شروع ہو گئی تو یا تو آپ مجھے محاذ پر بھیج دیں گے یا نہیں بھیجیں گے۔ اگر نہیں بھیجا تو اچھی بات ہے اور اگر بھیج دیا تو دو باتیں ہیں۔
آفیسر: اچھا؟؟
نوجوان: یا تو میں زندہ بچ جاؤں گا یا پھر شہید ہو جاؤں گا۔ اگر زندہ بچ گیا تو اچھی بات ہے ورنہ دو باتیں ہیں۔
آفیسر: اب کون سی دو باتیں؟
نواجوان: یا تو میں اپنے علاقے میں مارا جاؤں گا یا دشمن کے علاقے میں۔ اگر اپنی زمین پر مارا گیا تو اچھی بات ہے اور اگر دشمن کے علاقے میں مارا گیا تو دو باتیں ہیں۔
آفیسر: ہممم۔۔۔ بولتے رہو۔ رکھو مت۔
نوجوان: یا تو وہ مجھے دفن کر دیں گے یا پھر ایسے ہی چھوڑ دیں گے۔ اگر دفن کر دیا تو اچھی بات ہے مگر۔۔۔ اگرایسے ہی چھوڑ دیا تو دو باتیں ہیں۔
یا تو میری لاش کو گدھ کھا جائیں گے یا کتے بھیڑئیے۔ اگر کتے بھیڑیوں نے کھا لیا تو اچھی بات ہے مگر اگر گدھوں نے میرا گوشت نوچ کھا لیا تو دو باتیں ہیں۔
یا تو میری ہڈیاں خاک میں مل کر خاک ہو جائیں گی یا پھر اسے صابن فیکٹری والے اٹھا کر لے جائیں گے۔ اگر ہڈیاں مٹی میں مل گئیں تو اچھی بات ہے ورنہ اگر ان ہڈیوں سے صابن بنا لیا گیا تو دو باتیں ہیں۔
یا تو ان سے کپڑے دھونے والی صابن بنائی جائے گی یا پھر باتھ سوپ۔ اگر میں دھلائی کا صابن بن گیا تو اچھی بات ورنہ دو باتیں ہیں۔
یا تو اس صابن سے مرد نہائیں گے یا پھر خواتیں۔ اگر مرد نہائے تو اچھی بات ہے اور اگر کوئی خاتون نہائی تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پھر مجھے بہت شرم آئے گی۔