دھوکے نمودِ صبح کے رہ رہ کے کھائیں ہیں ۔ ۔ سید نواب افسر لکھنوی

شاہ حسین

محفلین
جناب سید محمد نقوی صاحب نے اپنے دادا مرحوم کا کلام شامل کیا تھا ۔ تو میں نے سوچا میں بھی اپنے دادا مرحوم کا کچھ کلام پیش کروں اور نقوی صاحب نے بھی شامل کرنے کا کہا تھا ۔

غم حیات کی خاطر پلٹ کے آئے ہیں ۔
نکل گئے تھے بہت دور یاد یار کے ساتھ ۔

مجموعہ کا نام "غمِ حیات "
شائنگ پبلشر وکٹوریہ گنج لکھنو ۔


دھوکے نمودِ صبح کے رہ رہ کے کھائے ہیں
سو مرتبہ چراغ جلائے بُجھَائے ہیں

خونِ جگر کے ساتھ جو آنکھوں میں آئے ہیں
اکثر ان آنسوؤں نے بھی نغمے سُنائے ہیں

بڑھنے نہیں دیئے کبھی دُنیا کے حوصلے
جب کوئی چوٹ کھائی ہے ہم مسکرائے ہیں

کیا کرتے زندگی کو ضرورت اسی کی تھی
کچھ دھوکے جان بوجھ کے بھی ہم نے کھائے ہیں

یہ اور بات ہے کہ توجہ نہ ہو مگر
بے راہ جب چلے ہیں قدم ڈگمگائے ہیں

بس اشکِ غم بس اپنے ہی دامن پہ اکتفا
کیا واسطہ ہے اُن سے جو دامن پرائے ہیں

کیا پوچھتے ہو لذتِ پیکارِ زندگی
خود ہم نے چھیڑ چھیڑ کے فتنے جگائے ہیں

بے اختیار رونے پہ طعنہ نہ دیجئے
جب تک بھی مسکرا سکے ہم مُسکرائے ہیں

زنداں کا در تو کھل نہ سکا آج تک مگر
ہم نے بہ قدر حوصلہ روزن بنائے ہیں ۔

سید نواب افسر لکھنوی
 
بڑھنے نہیں دیئے کبھی دُنیا کے حوصلے
جب کوئی چوٹ کھائی ہے ہم مسکرائے ہیں

کیا پوچھتے ہو لذتِ پیکارِ زندگی
خود ہم نے چھیڑ چھیڑ کے فتنے جگائے ہیں

بے اختیار رونے پہ طعنہ نہ دیجئے
جب تک بھی مسکرا سکے ہم مُسکرائے ہیں

واہ شاہ صاحب واہ، اتنی اچھی غزل چھپا رکھی تھی آپ نے.
بہت عمدہ غزل ہے، اللہ آپ کے دادا مرحوم کے درجات بلند کرے.
مزید اشعار کا شدت سے انتظار ہے
بہت شکریہ
ان کے مجموعے اس وقت موجود ہیں یا نہیں؟
 

شاہ حسین

محفلین
بڑھنے نہیں دیئے کبھی دُنیا کے حوصلے
جب کوئی چوٹ کھائی ہے ہم مسکرائے ہیں

کیا پوچھتے ہو لذتِ پیکارِ زندگی
خود ہم نے چھیڑ چھیڑ کے فتنے جگائے ہیں

بے اختیار رونے پہ طعنہ نہ دیجئے
جب تک بھی مسکرا سکے ہم مُسکرائے ہیں

واہ شاہ صاحب واہ، اتنی اچھی غزل چھپا رکھی تھی آپ نے.
بہت عمدہ غزل ہے، اللہ آپ کے دادا مرحوم کے درجات بلند کرے.
مزید اشعار کا شدت سے انتظار ہے
بہت شکریہ
ان کے مجموعے اس وقت موجود ہیں یا نہیں؟


بہت شکریہ جناب نقوی صاحب
بہت جلد مزید کلام شامل کروں گا ۔
دادا جی کا مجموعہ پاکستان میں تو دستیاب نہیں اور انڈیا کا پتا نہیں کہ مل سکتا ہے کہ نہیں ۔
 

کاشفی

محفلین
جناب سید محمد نقوی صاحب نے اپنے دادا مرحوم کا کلام شامل کیا تھا ۔ تو میں نے سوچا میں بھی اپنے دادا مرحوم کا کچھ کلام پیش کروں اور نقوی صاحب نے بھی شامل کرنے کا کہا تھا ۔

غم حیات کی خاطر پلٹ کے آئے ہیں ۔
نکل گئے تھے بہت دور یاد یار کے ساتھ ۔

مجموعہ کا نام "غمِ حیات "
شائنگ پبلشر وکٹوریہ گنج لکھنو ۔


دھوکے نمودِ صبح کے رہ رہ کے کھائے ہیں
سو مرتبہ چراغ جلائے بُجھَائے ہیں

خونِ جگر کے ساتھ جو آنکھوں میں آئے ہیں
اکثر ان آنسوؤں نے بھی نغمے سُنائے ہیں

بڑھنے نہیں دیئے کبھی دُنیا کے حوصلے
جب کوئی چوٹ کھائی ہے ہم مسکرائے ہیں

کیا کرتے زندگی کو ضرورت اسی کی تھی
کچھ دھوکے جان بوجھ کے بھی ہم نے کھائے ہیں

یہ اور بات ہے کہ توجہ نہ ہو مگر
بے راہ جب چلے ہیں قدم ڈگمگائے ہیں

بس اشکِ غم بس اپنے ہی دامن پہ اکتفا
کیا واسطہ ہے اُن سے جو دامن پرائے ہیں

کیا پوچھتے ہو لذتِ پیکارِ زندگی
خود ہم نے چھیڑ چھیڑ کے فتنے جگائے ہیں

بے اختیار رونے پہ طعنہ نہ دیجئے
جب تک بھی مسکرا سکے ہم مُسکرائے ہیں

زنداں کا در تو کھل نہ سکا آج تک مگر
ہم نے بہ قدر حوصلہ روزن بنائے ہیں ۔

سید نواب افسر لکھنوی

بہت ہی خوب جناب۔۔عمدہ۔۔

شکریہ بہت بہت شاملِ محفل کرنے کے لیئے۔۔۔

بے اختیار رونے پہ طعنہ نہ دیجئے
جب تک بھی مسکرا سکے ہم مُسکرائے ہیں
 

شاہ حسین

محفلین
بہت شکریہ محترمہ بوچھی صاحبہ پسند فرمانے کا اور پسندیدہ کلام ہے زمرے میں تشریف لانے کا ۔

کاشفی صاحب آپ کا بھی بہت شکریہ ۔
 
Top