دہر میں اسمِ محمد ﷺ سے اجالا کردے

ایک اللہ (جل جلالہ) کا پیغام ملا ہے جن سے
وہ نبی پاک ﷺ ہیں آقا ہیں مدینے والے
پڑھ لیجئے ، جن پہ وحی پاک خدا نے کی تھی
نور سے پرہیں وہی ﷺ نور کے سینے والے
ہم پہ اللہ کاکرم آپ ﷺ ہیں آقا سب کے
دین کامل کے معلم ﷺ ہیں مدینے والے
گو کہ طوفان فتن میں ہے کشتی ان کی
کس طرح ڈر کے رہیں تیرےﷺ سفینے والے
تیری ﷺ رسی کو پکڑ پار اتر جائیں گے
آپ ﷺ ہی مرشد حق ہیں اے مدینے والے
آنے والے سبھی فتنوں کی خبر دے ڈالی
غیب دانی کے غنی آپﷺ خزینے والے
 

اکمل زیدی

محفلین
ایک اللہ (جل جلالہ) کا پیغام ملا ہے جن سے
وہ نبی پاک ﷺ ہیں آقا ہیں مدینے والے
پڑھ لیجئے ، جن پہ وحی پاک خدا نے کی تھی
نور سے پرہیں وہی ﷺ نور کے سینے والے
ہم پہ اللہ کاکرم آپ ﷺ ہیں آقا سب کے
دین کامل کے معلم ﷺ ہیں مدینے والے
گو کہ طوفان فتن میں ہے کشتی ان کی
کس طرح ڈر کے رہیں تیرےﷺ سفینے والے
تیری ﷺ رسی کو پکڑ پار اتر جائیں گے
آپ ﷺ ہی مرشد حق ہیں اے مدینے والے
آنے والے سبھی فتنوں کی خبر دے ڈالی
غیب دانی کے غنی آپﷺ خزینے والے
سبحان اللہ ۔ ۔ ۔
 
آپ نے اچھا یاد دلایا ۔ متذکرہ لڑی میں اس حقیر نے بھی حاضری کی سعادت پائی تھی اور بے ساختہ پنجابی میں کچھ الفاظ ادا ہو گئے تھے۔ پیش خدمت ہیں۔۔۔

میں نوکر سوہنے یار دی، میرے چار چُفیرے رنگ
ما زاغ البصر دی اکّھ نے، مینوں کیتا مست ملنگ

جدوں ویکھاں اپنے آپ نوں میرا رووے اک اک انگ
نہ ناں لین دا چج اے نہ شعر لکھن دا ڈھنگ
یہ پوری زبان سمجھ تو نہیں سکا؛لیکن ’’میں نوکر سوہنے یار دی‘‘ کو ضرور سمجھ سکتا ہوں ۔ بہت عمدہ ،عقیدت اور محبت کی زبان ہے؛ اس لیے اس زبان کو سمجھنے کے لیے کسی ذریعہ یا آلہ کی ضرورت نہیں ہوتی۔ بہت ہی عمدہ !!!!!

میں خادم محبوبﷺ کی، میرے چاروں جانب رنگ
مازاغ البصر کی آنکھ نے، مجھے کردیا مست ملنگ
جب دیکھوں اپنے آپ کو تو روئے اک اک انگ
کب نام پکاروں سمجھ ہے نہ شعر کہوں یہ ڈھنگ

کوڈ:
ترجمہ برائے اردودان طبقہ
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
آں ذرہ نوازِ من
شانِ عجبے دارد سلطانِ حجازِ من
(سید نصیر الدین نصیر)
-
کالی کملی والے
اے شاہِ شبِ اسرٰی کونین کے رکھوالے


دربار الگ تیرا
جبریل تیرا شیدا ، محتاج ہے جگ تیرا

چوکھٹ تیری عالی ہے
کچھ بھیک ملے آقا! جھولی میری خالی ہے

فطرت میں بلالی ہوں
میں غیر سے کیوں مانگوں ، جب تیرا سوالی ہوں


ہے دھوم ترے در کی
کونین میں بٹتی ہے خیرات تیرے گھر

رحمت کا خزینہ ہو
دنیا نے تمہیں مانا ، تم شاہِ مدینہ ہو

تم ختمِ رُسل ٹھہرے
محبوبِ خدا ہو کر ، تم حاصلِ کل ٹھہرے

دریائے سخاوت ہو
میدانِ قیامت میں تم سایہ رحمت ہو

سبطین کے نانا ہو
رحمت کا خزینہ ہو ، حکمت کا خزانہ ہو

محشر کے تمہی مالک
تسنیم کے آقا ہو ، کوثر کے تمہی مالک

سانسوں میں رواں تم ہو
ہر دل میں تمہارا گھر ، وہ جانِ جہاں تم ہو

تم سید و سرور ہو
تم ارفع و اعلی ہو تم شافع محشر ہو

دو ابرو ہیں او ادنیٰ
واللیل تو گیسو ہیں ، والشمس رُخِ زیبا

جذبوں کو ہوا دے کر
دیکھو تو ذرا اُن کی رحمت کو صدا دے کر

کیا خوب ترا گھر ہے
داماد علی تیرے ، زھرا تیری دُختر ہے

مٹتے نہیں کب تم پر
یہ جن و ملک ، انساں ، قربان ہیں سب تم پر

(سید نصیر الدین نصیر)
 

الف نظامی

لائبریرین
ستاری و غفاری!
تا کی ز تو نومیدی ، تاچند سیہ کاری

بسیار سیہ کارم
با ایں ہمہ عصیاں ہا ، امیدِ کرم دارم

ای مظہر ربانی!
کردست بروی تو والنور ثنا خوانی

در منزلِ "او ادنی"
سر شاری و سرمستی از بادہ "ما اوحی"

اے شاہد ربانی!
از بارگہت ما را محروم نہ گردانی

قوسین دو ابرویت
والفجر ز روی تو واللیل ز گیسویت

ای جانی و جانانی!
احوالِ غمِ دل را ، دانم کہ تو میدانی

قربان دل و جانم
از لطف بیا روزی در کلبہ احزانم

تا کی غم تنہانی
در دست نمی ماند دامان شکیبائی

رنجور و جگر خونم
از دست جدائی ہا بسیار دگر گونم

درماندہ و بے چارہ
از فرطِ ہوائے تو گل کرد قبا پارہ

( سید شاکر القادری )
مجلہ "جمالیات" شاکر القادری نمبر صفحہ 174 سے لیا گیا کلام
 

نور وجدان

لائبریرین
سن دو ہزار سولہ میں لکھی گئی


احمد فلک کا نور ہیں ، چاند سبھی تاروں کے
تقسیم رحمت ہوتی ہے ان کے ہی اشاروں سے
٭٭٭٭
محبوب کی محفل میں جب میں نے پڑھی تھی نعت
جھوم کے سب کہنے لگے کیا ہیں میرے جذبات
٭٭٭٭٭
میں جوگن سرکار کی،نیچی میری ذات
وصف ان کا کیسےہوبیاں،میری کیا اوقات
٭٭٭٭٭
تیری رہ پر میں چلوں ، میری بنے گی بات
ہوگی زیارت جب مجھے ، تب میں لکھوں گی نعت
٭٭٭٭
صدیاں گزریں دید کو ، کب ہوگی میری عید
جلوہ اپنا دکھلا دو ، پوری کردو امید
٭٭٭٭
چہرہ کملی والے کا دمکے ہے نور میں
نورِ حقیقی جیسے تھا پوشیدہ طور میں
٭٭٭٭٭
مصطفوی نور میں چمکے ہیں کائنات کے راز
معراج کی شب کو عیاں تھا پردہِ مجاز
٭٭٭٭

عکسِ مصطفی کی جھلک دیکھی حجابِ ازل میں
مرشد حق کو تب دیکھا میں نے رحمت کی غزل میں
 

نور وجدان

لائبریرین
دَما دَم کہ دَم دَم میں صدائیں دُرود کی
زَمیں سے جو بکھری ہیں ُشعاعیں وُرود کی

دمِ رقص محوّیت جو بسمل کی بڑھتی تھی
بکھرتی رہیں جو کرِچیاں تھیں وُجود کی

تجلی یوں طہٰ ﷺ نے کی سینہ چمک اُٹھا
ادا کیں نمازیں عشق نے سب سجود کی

ثنائے محمّدﷺ محفلِ نوری میں کی تو
مٹیں دوریاں سب نورؔ جو تھیں حدود کی

میں غائب ہوں ،وہ موجود ہے،،عالمِ ہو میں
بکھرتی ہیں اکثر ہی صدائیں شہود کی

2017 dec
 

ام اویس

محفلین
دل کے جذبات کو اشعار کی صورت ڈھالوں
کرکے اشکوں سے وضو نعت کی صورت ڈھالوں

رب کے قرآن سے صلوات کےموتی چُن کر
سحر کی مالا میں سرکار کی مدحت ڈھالوں

گر اجازت ہو تو تسکین سخن میں کر لوں
اپنے الفاظ میں حسان سی رفعت ڈھالوں

غیر کی فکر سے افکار کو میں پاک کروں
پھر اسی سانچے میں اظہار کی صنعت ڈھالوں

ان کی حرمت پہ نچھاور کروں جان و تن من
ذات اقدس کی اطاعت میں یہ مورت ڈھالوں

ختم مرسل ہیں نہیں کوئی نبی آپ کے بعد
اس عقیدے کی حفاظت میں یہ غیرت ڈھالوں

شان برتر ہے جہاں سے یہ ہے فرمانِ رب
اپنی نسلوں کی بنا میں یہی رغبت ڈھالوں

امتی آپ کا ہونا ہے فضیلت میری
نزہت اس فضل میں اعمال کی محنت ڈھالوں

صلی الله علی محمد صلی الله علیہ وسلم
 

رباب واسطی

محفلین
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍوَّعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍوَّعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيد
یہ نعت ایسی نعت ہے کہ جس میں لاشریک بھی شریک ہوتا ہے
إِنَّ اللَّهَ وَ مَلائِکَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَي النَّبِيِّ يا أَيُّهَا الَّذينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَ سَلِّمُوا تَسْليماً
 

رباب واسطی

محفلین
یا نبی ﷺآپ سے اظہار۔عقیدت کے لئیے
دل کو لفظوں کے سہارے کی ضرورت تو نہیں
میری پلکوں پہ جو لرزاں ہیں گہر, گویا ہیں
پھر بھی دستور۔جہاں ہے کہ پئے بزم۔سخن
بعت کا شعر کہا جائے , نکالا جائے
اپنے افکار کو اشعار میں ڈھالا جائے
مسئلہ ہے کہ وہ الفاظ کہاں سے لاؤں
جو میری کیفیت۔دل کے نمایندہ ہوں
میرے اعمال پہ میری طرح شرمندہ ہوں
کاش ایسے بھی کچھ الفاظ ادب میں ہوتے
آپ ﷺکی شان۔رسالت کے مساوی نہ سہی
آپ ﷺکے نقش۔کف۔پا کا احاطہ کرتے
آپ ﷺاک نور ہیں اور نور کی مداحی میں
کم سی کم جگنووں مانند اجالا کرتے
ایسے الفاظ مگر عالم۔امکاں میں کہاں
بس یہی سوچ کر اے صلّے علی رحمت۔کل
مجھ سے اک لفظ بھی قرطاس پہ لکھا نہ گیا
بے بسی حد سے بڑھی جب
تو اک اشکوں کی لڑی
میری پلکوں سے چلی
اور میرے دامن۔عصیاں میں اجالا بھرتی
پھر اسی بحر۔مودّت کی طرف لوٹ گئ
جس کی ہر موج شب و روز عقیدت بن کر
میری پلکوں کے کناروں کو بھگو جاتی ہے
یا نبی ﷺآپ سے اظہار۔محبت کے لیے
دل کو لفظوں کے سہارے کی ضرورت ہی نہیں
میری پلکوں پہ جو لرزاں ہیں گہر حاظر ہیں
 

عرفان سعید

محفلین
کاش کہ اس قابل ہوتا کہ اپنے شکستہ قلم سے آقا دو جہاںﷺ کی بارگاہ میں نذرانہ عقیدت پیش کر سکتا! سرِ دست اقبال کے چند نعتیہ اشعار جو بے حد پسند ہیں انہیں پیش کر رہا ہوں۔

لوح بھی تو قلم بھی تو تیرا وجود الکتاب
گنبدِ آبگینہ رنگ تیرے محیط میں حباب

عالمِ آب و خاک میں تیرے حضور کا فروغ
ذرہ ریگ کو دیا تو نے طلوعِ آفتاب

شوکت سنجر و سلیم تیرے جلال کی نمود
فقر و جنید بایزید تیرا جمال بے نقاب

شوق تیرا اگر نہ ہو میری نماز کا امام
میرا قیام بھی حجاب میرا سجود بھی حجاب

تیری نگاہِ ناز سے دونوں مراد پاگئے
عقل و غیاب و جستجو عشق حضور و اضطراب

علامہ اقبال
 
آخری تدوین:

سعید سعدی

محفلین
ڈاکٹر ادیب رائے پوری کی خوبصورت طویل بحر کی منفرد اور خوبصورت نعت ﷺ
===========================================
عشق کے رنگ میں رَنگ جائیں جب اَفکار، تو کُھلتے ہیں غلاموں پہ وہ اَسرار، کہ رَہتے ہیں وہ توَصیف و ثنائے شَہہِ ابرار میں ہر لحظہ گُہر بار
ورنہ وُہ سیّدِ عالی نَسَبی، ہاں وُہی اُمّی لقَبی ، ہاشمی و مُطّلبی و عَرَبی و قَرشی و مَدَنی اور کہاں ہم سے گنہگار

آرزُو یہ ہے کہ ہو قَلب مُعَطّر و مُطَہّرو مُنَوّر و مُجَلّٰی و مُصَفّٰی، دُرِ اَعلیٰ جو نظر آئے کہیں جَلوۂ رُوئے شَہہِ اَبرار
جن کے قَدموں کی چَمک چاند ستاروں میں نظر آئے، جِدھر سے وُہ گُذر جائے، وُہی راہ چمک جائے، دَمک جائے، مہک جائے ،بنے رَونق ِگُلزار

سُو نگھ لُوں خُوشبُوئے گَیسُوئے مُحَمَّدﷺ وہ سیاہ زُلف نہیں ، جس کے مقابل یہ بَنَفشَہ، یہ سیُوتی ،یہ چنبیلی ، یہ گُلِ لالہ و چمپَا کا نکھار
اُن کی نگہت پہ ہے قربان، گُل و بَرگ و سمن ،نافۂ آہوئے خُتن، اور کَہیں سُنبَل، کہیں رَیہا، کہیں عَنبَر، کہیں قَیصَر، کہیں صَندَل کی بَہار

ہے تمنّا کہ سُنُوں میں بھی وہ آوازِ شَہہِ جِنّ و بَشَر، حَق کی خبر، خُوش تَر و شیرِیں زشکر، حسنِ فصاحت کا گُہر،کوئی نہیں جِس کے بَرابَر
وُہ دِل آرام صدا، دونوں جہاں جس پہ فدا، غُنچَہ دہن، طُوطیِ صَد رَشکِ چمن، نَغمۂ بلبل زگلستانِ اِرم ،مصر و یمن جس کے خَرِیدار

بَخش دیتے ہیں شہنشاہِ سمر قند و بخارا ،کسی مَحبُوب کے رُخسار کےتِل پر، مگر اَے خلق کے رہبر، اَے میرے مہرِ منوّر
میں کرُوں تُجھ پہ تَصَدُّق، دَمِ عِیسٰی، یدِبَیضا، دَرو دِیوارِ حرم کعبۂ دل،اِن سے بڑی کوئی نہیں شے میرے پاس، میری چشمِ گُہربار

جامۂ عشق محمدﷺ جو پہن لیتا ہے، ہر خار کو وہ پھول بنا لیتا ہے، دنیا کو جھکا لیتا ہے، کرتا ہے زمانے کو محبت سے شمار
اے خدا عزوجل! اے شہ کونین کے رب! لفظ حریص کے سبب، ایک ہوں سب، عجمی ہوں کہ عرب، تاکہ ملے امت مرحوم کو پھر کھویا وقار

یا نبیﷺ آپ کا یہ ادنیٰ ثنا خواں، در رحمت کا گدا ، دیتا ہے در در یہ صدا ، چاہتا ہے آپ سے چاہت کا صلہ، اپنی زباں میں تاثیر
سن کے سب اہل چمن، اس کا سخن، ان کو بھی آجائے حیا ،سر ہو ندامت سے جھکا ،اور نظر دیکھے وہ اسلاف کی الفت کا نظارا، اک بار

اک شہنشاہ نے بخشے جو ثمر قند و بخارا ،کسی محبوب کے رخسار کے تل پر مگر اے سیدے عالی، تیری ناموس تیری عظمت پر
اے رسول مدنی ایک نہیں لاکھوں ہیں قربان گئے عشق کے ہر کوچہ بازار میں سر اپنا ہتھیلی پہ لئے پھرتے ہیں کرنے کو نثار

عشق کے رنگ میں رنگ جائیں مہاجر ہو کہ پختون ،بلوچی ہو کہ پنجابی و سندھی کسی خطے کی قبیلے کی زبان اس سے نہیں کوئی سروکار
جامۂ عشق محمد جو پہن لیتا ہے، ہرخار کو وہ پھول بنا لیتا ہے، دنیا کو جھکا لیتا ہے، کرتا ہے زمانے کو محبت کا شکار

یہ مہاجر کی صف اور یہ پنجابی کی پختون کی سندھی کی بلوچی کی جدا ، پڑھ کے دکھاؤ تو کسی شہر کی مسجد میں کبھی ایسی نماز
حرم کعبه میں عرفات کے میدان میں یا روضہ سرکار پہ کیوں شانے ملاتے وہاں کرتے نہیں رنگ کا اور نسل کاتم اپنی شمار

اے ادیب اب یونہی الفاظ کے انبار سے ہم کھیلتے رہ جائیں گے مگر حق ثنا گوئی ادا پھر بھی نہ کر پائیں یہ جذبات و زبان و قلم و فکر و خیال
اُن کی مدحت تو ملائک کا وظیفہ ہے صحابہ کا طریقہ ہے عبادت کا سلیقہ ہے یہ خالق کا پسندیدہ ہے قرآن کا ہے اِس میں شعار
 

عرفان سعید

محفلین
سُو نگھ لُوں خُوشبُوئے گَیسُوئے مُحَمَّدﷺ وہ سیاہ زُلف نہیں ، جس کے مقابل یہ بَنَفشَہ، یہ سیُوتی ،یہ چنبیلی ، یہ گُلِ لالہ و چمپَا کا نکھار
اُن کی نگہت پہ ہے قربان، گُل و بَرگ و سمن ،نافۂ آہوئے خُتن، اور کَہیں سُنبَل، کہیں رَیہا، کہیں عَنبَر، کہیں قَیصَر، کہیں صَندَل کی بَہار
منفرد و لاجواب!
بہت عمدہ شراکت!
 

اکمل زیدی

محفلین
یا نبی ﷺآپ سے اظہار۔عقیدت کے لئیے
دل کو لفظوں کے سہارے کی ضرورت تو نہیں
میری پلکوں پہ جو لرزاں ہیں گہر, گویا ہیں
پھر بھی دستور۔جہاں ہے کہ پئے بزم۔سخن
بعت کا شعر کہا جائے , نکالا جائے
اپنے افکار کو اشعار میں ڈھالا جائے
مسئلہ ہے کہ وہ الفاظ کہاں سے لاؤں
جو میری کیفیت۔دل کے نمایندہ ہوں
میرے اعمال پہ میری طرح شرمندہ ہوں
کاش ایسے بھی کچھ الفاظ ادب میں ہوتے
آپ ﷺکی شان۔رسالت کے مساوی نہ سہی
آپ ﷺکے نقش۔کف۔پا کا احاطہ کرتے
آپ ﷺاک نور ہیں اور نور کی مداحی میں
کم سی کم جگنووں مانند اجالا کرتے
ایسے الفاظ مگر عالم۔امکاں میں کہاں
بس یہی سوچ کر اے صلّے علی رحمت۔کل
مجھ سے اک لفظ بھی قرطاس پہ لکھا نہ گیا
بے بسی حد سے بڑھی جب
تو اک اشکوں کی لڑی
میری پلکوں سے چلی
اور میرے دامن۔عصیاں میں اجالا بھرتی
پھر اسی بحر۔مودّت کی طرف لوٹ گئ
جس کی ہر موج شب و روز عقیدت بن کر
میری پلکوں کے کناروں کو بھگو جاتی ہے
یا نبی ﷺآپ سے اظہار۔محبت کے لیے
دل کو لفظوں کے سہارے کی ضرورت ہی نہیں
میری پلکوں پہ جو لرزاں ہیں گہر حاظر ہیں
بہت اعلیٰ ۔۔۔
یہ آپ نے لکھا ہے ؟
 

اکمل زیدی

محفلین
دل کے جذبات کو اشعار کی صورت ڈھالوں
کرکے اشکوں سے وضو نعت کی صورت ڈھالوں

رب کے قرآن سے صلوات کےموتی چُن کر
سحر کی مالا میں سرکار کی مدحت ڈھالوں

گر اجازت ہو تو تسکین سخن میں کر لوں
اپنے الفاظ میں حسان سی رفعت ڈھالوں

غیر کی فکر سے افکار کو میں پاک کروں
پھر اسی سانچے میں اظہار کی صنعت ڈھالوں

ان کی حرمت پہ نچھاور کروں جان و تن من
ذات اقدس کی اطاعت میں یہ مورت ڈھالوں

ختم مرسل ہیں نہیں کوئی نبی آپ کے بعد
اس عقیدے کی حفاظت میں یہ غیرت ڈھالوں

شان برتر ہے جہاں سے یہ ہے فرمانِ رب
اپنی نسلوں کی بنا میں یہی رغبت ڈھالوں

امتی آپ کا ہونا ہے فضیلت میری
نزہت اس فضل میں اعمال کی محنت ڈھالوں

صلی الله علی محمد صلی الله علیہ وسلم
جزاک اللہ ۔۔۔عمدہ۔۔۔
یہ نعت آپ نے لکھی ہے ؟
 

م حمزہ

محفلین
رب کے قرآن سے صلوات کےموتی چُن کر
سحر کی مالا میں سرکار کی مدحت ڈھالوں

ان کی حرمت پہ نچھاور کروں جان و تن من
ذات اقدس کی اطاعت میں یہ مورت ڈھالوں

ختم مرسل ہیں نہیں کوئی نبی آپ کے بعد
اس عقیدے کی حفاظت میں یہ غیرت ڈھالوں

زبردست۔ عالی شان۔ جزاک اللہ خیر
 
یا نبی ﷺآپ سے اظہار۔عقیدت کے لئیے
دل کو لفظوں کے سہارے کی ضرورت تو نہیں
میری پلکوں پہ جو لرزاں ہیں گہر, گویا ہیں
پھر بھی دستور۔جہاں ہے کہ پئے بزم۔سخن
بعت کا شعر کہا جائے , نکالا جائے
اپنے افکار کو اشعار میں ڈھالا جائے
مسئلہ ہے کہ وہ الفاظ کہاں سے لاؤں
جو میری کیفیت۔دل کے نمایندہ ہوں
میرے اعمال پہ میری طرح شرمندہ ہوں
کاش ایسے بھی کچھ الفاظ ادب میں ہوتے
آپ ﷺکی شان۔رسالت کے مساوی نہ سہی
آپ ﷺکے نقش۔کف۔پا کا احاطہ کرتے
آپ ﷺاک نور ہیں اور نور کی مداحی میں
کم سی کم جگنووں مانند اجالا کرتے
ایسے الفاظ مگر عالم۔امکاں میں کہاں
بس یہی سوچ کر اے صلّے علی رحمت۔کل
مجھ سے اک لفظ بھی قرطاس پہ لکھا نہ گیا
بے بسی حد سے بڑھی جب
تو اک اشکوں کی لڑی
میری پلکوں سے چلی
اور میرے دامن۔عصیاں میں اجالا بھرتی
پھر اسی بحر۔مودّت کی طرف لوٹ گئ
جس کی ہر موج شب و روز عقیدت بن کر
میری پلکوں کے کناروں کو بھگو جاتی ہے
یا نبی ﷺآپ سے اظہار۔محبت کے لیے
دل کو لفظوں کے سہارے کی ضرورت ہی نہیں
میری پلکوں پہ جو لرزاں ہیں گہر حاظر ہیں
اللہ قبول فرمائے۔ کپکپا دینے والے الفاظ
 
Top