طالوت
محفلین
آپ صرف میری کہی ہوئی بات مانیںمیں کونسی بات مانوں؟
وسلامموصوف کا تو دماغ چل گیا ۔۔ شرم بھی نہیں آتی لوگوں کو گمراہ کرتے ہوئے کہ ہمیشہ تصویر کا ایک رخ پیش کرتے ہیں ۔۔
آپ صرف میری کہی ہوئی بات مانیںمیں کونسی بات مانوں؟
وسلامموصوف کا تو دماغ چل گیا ۔۔ شرم بھی نہیں آتی لوگوں کو گمراہ کرتے ہوئے کہ ہمیشہ تصویر کا ایک رخ پیش کرتے ہیں ۔۔
اسلام آباد: ممبئی دہشت گردی کے واقعات میں شیوسینا اوربھارتی خفیہ ایجنسی "را" کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔خبر رساں ادارے آن لائن نے ایک انگریزی روزنامے کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ دہشت گردی کی کارروائی ہندوخود کش اسکواڈ کے ذریعے کی گئی۔ خودکش اسکواڈ پاکستان میں بھی کئی خود کش حملے کر چکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ممبئی دہشت گر حملوں کاذمے دار شیوسینا کا ہندوخودکش اسکواڈ کو را نے ترتیب دی تھی۔ ا سکواڈ ماضی میں بھی مختلف مواقع پر مسلمانوں اور پاکستان کے خلاف استعمال کیاگیا۔ رپورٹ کے مطابق ممبئی دہشت گردی کا سب سے بڑا مقصد انٹیلی جنس آفیسر ہیمنٹ کرکرے اور اس کے دو دیگر ساتھیوں کو قتل کرناتھا کیونکہ کرکرے نے متعدد دھمکیوں اور پیشکشوں کے باوجود یہ ثابت کیا تھا کہ سمجھوتہ ایکسپریس سان نحے میں ہندو شدت پسندوں کا ہاتھ ہے اور اسی طرح مالیگاؤں اور دیگر دہشت گر دی کے واقعات بھی را اور شیوسینا ملوث ہے۔
رپورٹ کے مطابق کرکرے کو علم تھا اس کی جان کو خطرہ ہے لیکن اس کے باوجود اس نے ماضی میں پیش آنے والے دہشت گردی کے واقعات کی تفتیش شروع کر دی تھی اور بھارتی کرنل کی طرح امکان تھا کہ آئندہ چند ماہ میں مزید بڑے نام سامنے آئیں گے تاہم را نے بدنامی سے بچنے کیلئے شیوسینا کے خود کش اسکواڈ کی مدد سے بڑے پیمانے پر ممبئی میں دہشت گردی کا منصوبہ بنایا اور بعد ازاں میڈیا کے ذریعے بڑی واقعے کو پاکستان کی کارروائی قرار دے کر اقوام عالم کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی۔
انتہا پسندوں کا اثر کچھ معاشروں میں کہیں کم ہے تو کہیں زیادہ، مگر یہ حقیقت ہے کہ ہر ہر قوم میں ایسے انتہا پسند موجود ہوتے ہیں۔از ابن حسن:
القاعدہ القاعدہ کی رٹ لگانے والے ذرا کچھ پہلوں پر بھی غور کرلیں تو مناسب ہو گا درج ذیل خبر ایسے ایک ممکنہ پہلو کی عکاس ہے
از ابن حسن:
سب سے مزے کی بات یہ ہے کہ جب میڈیا میں اس قسم کی خبریں آنے لگی تھیں کہ اب بھارت پاکستنا ن پر حملہ کر سکتا ہے اور آئیندہ 48 گھنٹے بڑے اہم ہیں تو پاکستنانی قیادت کے منہ سے بھی سچ پھسل گیا تھا فورا ہمارے حکمرانوںنے کہنا شروع کردیا کہ قبائلی تو ہمارے بھائی ہیں اور یہ کہ اگر پاکستان پر جنگ مسلط کی گئی تو ہم مغربی سرحدوں سے اپنی فوجیں ہٹا لیں گئے اور دہشت گردی کےخلاف جنگ بند کر دیں گئیں اور یہ کہ ان سرحدوں کا دفاع خود قبائلی کریں گئے یعنی اب تک آپ غیر کی ایما پر جن سے جنگ کر رہے تھے اب ذرا وقت پڑا تو یاد آگیا کہ قبائلی آپ کے ملک کے شہری ہیں اور آپ کے بھائی ہیں؟
ہر منظر نامہ کچھ اسباب و وجوہات کاحامل ہوتا ہے یا یوں کہیے کہ ہر منظر کا ایک پس منظر ہوتاہے ہماری اس جدید دنیا میں جتنے واقعات کردار مناظر وقت حاضر میں ہماری نگاہوں سے گزر رہے ہیں وہ بھی اس قاعدے و کلیے سے مبرا نہیں ہیں بش ، امریکا موجودہ جنگیں عالم اسلام کی بے کسی پھر القاعدہ ، طالبان کچھ اصلاحی کچھ مسلح جد وجہد کی حامل تنظیمیں یہ سب اچانک ہی کسی بگ بینگ کے نتیجے میں منصہ شہود پر نہیں آ گئں بلکہ یہ بھی اسباب و وجوہات کا نتیجہ ہیں ۔اور یہ کوشش اچھی نہیں کہ ہندو انتہا پسندی کے نام پر القاعدہ کی انتہا پسندی پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی جائے اور جو قتل و غارت القاعدہ کر چکی ہے اس سے اس کو معصوم بنا دیا جائے۔
ھائی جی، یہ انڈیا سے جنگ کے خطرے کا وقت ہے۔ ایسی باتوں سے ایسے وقت میں پرہیز کرنا اچھا ہوتا۔
قبائلی کبھی بھی پاکستان کے دشمن نہیں تھے بلکہ ہمیشہ سے پاکستانی ہیں، مگر انہی قبائلیوں سے انتہا پسندوں کی جنگیں جاری ہیں۔
دشمن کا دشمن میرا دوست۔ اس اصول پر ہونے والے ان واقعات جس میں طالبانی خود کش حملہ آور انڈیا پر خود کش حملے کی بات کر رہے ہیں اور پاک حکومت اپنی فوج کو بڑے خطرے یعنی انڈیا کے خلاف مشرقی سرحد پر لانے کی بات کر رہے ہیں۔۔۔۔ ان سب کا یہ مطلب نہیں کہ طالبانی خود کش سفاک قاتل جنہوں نے پاکستان میں ہزاروں معصوموں کی جانیں لے لی ہیں وہ دودھ کے دھلے ہو گئے ہیں اور معصوم فرشتے بن چکے ہیں۔
مومن ایک سوراخ سے صرف ایک بار ڈسا جاتا ہے۔
لیکن کوئی اگر پھر بار بار آنکھیں بند کر کے اسے بل میں ہاتھ ڈالے تو وہ بہت بدقسمت ہے۔ ہماری منزل صرف ایک ہے اور وہ ہے پاک سر زمین سے طالبانی فتنے کو مکمل طور پر ختم کر کے پاکستانی قانون کا پاک زمین پر نفاذ۔ اگر طالبان اپنے ہتھیار رکھ کر پاکستان کے خلاف بغاوت سے توبہ کریں تو انہیں معاف کیا جا سکتا ہے، مگر اگر اپنے فتنے سے باز نہیں آتے تو سوائے ان کے خلاف لڑ کر انہیں ختم کر دینے کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں۔
تین جنگیں کونسی پاکستان کی مرضی سے شروع ہوئیں تھیں جو اب بچارے پاکستانی یہ بتائیں کہ ابھی کتنی جنگیں باقی ہیں؟ ویسے بھارت کا موڈ ایک اور جنگ کا بن تو رہا ہے دیکھیے کتنی دیر اور لگتی ہے۔بھارت’’ہندوستان‘‘ سے اب اور کتنی جنگیں لڑنا باقی ہیں؟
ہر منظر نامہ کچھ اسباب و وجوہات کاحامل ہوتا ہے یا یوں کہیے کہ ہر منظر کا ایک پس منظر ہوتاہے ہماری اس جدید دنیا میں جتنے واقعات کردار مناظر وقت حاضر میں ہماری نگاہوں سے گزر رہے ہیں وہ بھی اس قاعدے و کلیے سے مبرا نہیں ہیں بش ، امریکا موجودہ جنگیں عالم اسلام کی بے کسی پھر القاعدہ ، طالبان کچھ اصلاحی کچھ مسلح جد وجہد کی حامل تنظیمیں یہ سب اچانک ہی کسی بگ بینگ کے نتیجے میں منصہ شہود پر نہیں آ گئں بلکہ یہ بھی اسباب و وجوہات کا نتیجہ ہیں ۔
القاعدہ اگر دہشت گردی کر رہی ہے تو پہلے آپ یہ بتائیے کہ دہشت گردی ہے کیا اس کی تعر یف کیجئے پھر یہ بتائئے کہ یہ دہشت گردی بلاجواز ہے یا ردعمل اور پھر اس کی وجوہات محدود ہیں یا غیر محدود یہ وجوہات ختم ہو چکی ہیں یا جاری ہیں اور پھر یہ کہ اگر اچانک القاعدہ ختم ہو جائے تو اس سے دنیا کے امن و سلامتی مظلوموں کے تحفظ و ان کے حقوق کے تحفظ میں کتنا مثبت فرق پڑے گا۔اگر آپ ان نکات کو سامنے رکھ کر گفتگو فرمائیں تو یہ مسئلہ جلد ہی مابین نبٹ جائے گا۔
خلط مبحث سے پرہیز کرنا اچھا ہوتا ہے اگر کوئی فریق اپنے ترکش میں واحد ہتھیار یہی رکھتا ہو تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس کا موقف کمزور ہے۔
آپ تقریر طولانی کے بعد میرے صرف دو سوالات ہیں
1۔ اگر دہشت گردی کی جنگ پاکستان کی اپنی جنگ ہے تو پاکستان نے اس بات کو امریکا اور بھارت کے خلاف بطور دھمکی کہ کیوں استعمال کیا کہ اگر ہم پر حملہ ہوا تو ہم اس جنگ سے ہاتھ کینچ لیں گئے اور اگر طالبان آپ کے اتنے ہی بڑے دشمن ہیں کہ وہ آپ کی فورس ملٹری کے خلاف اور ہزروں افراد کے قاتل ہیںتو سرحدوں کی نگہبانی ان کے سپہرد کرنے کے کیا معنیِ کیا جنگ جیسے نازک مرحلے پر آپ اپنی مغربی سرحدوں کی نگہبانی اپنے دہشت گردوں کے سپرد کرتے ہیں محترمہ گھر پر حملہ ہو تو کیا گھر کی پاسبانی دشمنوں کے سپرد کیجاتی ہے؟
2۔اگر آپ حالت جنگ میں اپنی سرحدوں کی نگہبانی قبائلیوں کے سپرد کر سکتے ہیں تو ایک مرتبہ کلی طور پر امریکیوںکے بجائے قبائلیوں پر اعتماد اور ان کے ساتھ مل کر قبائلی علاقوں میں امریکی و بھارتی ایجنٹوںکے خلاف آپریشن کر کہ اس علاقے کو پاک کیوںنہیں کرلیتے۔ وہ کیا مجبوریاںہیںجو آُپ کو اس سے روکتی ہیں۔
[ARABIC]أُوْلَ۔ئِكَ الَّذِينَ اشْتَرَوُاْ الضَّلاَلَةَ بِالْهُدَى فَمَا رَبِحَت تِّجَارَتُهُمْ وَمَا كَانُواْ مُهْتَدِينَoمَثَلُهُمْ كَمَثَلِ الَّذِي اسْتَوْقَدَ نَاراً فَلَمَّا أَضَاءَتْ مَا حَوْلَهُ ذَهَبَ اللّهُ بِنُورِهِمْ وَتَرَكَهُمْ فِي ظُلُمَاتٍ لاَّ يُبْصِرُونَoصُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لاَ يَرْجِعُونَ o[/ARABIC]آپکے سوالات کے چکر میں میں آنے والی نہیں
علی ابن ابی طالب کا ایک قول میرے پسندیدہ اقوال میں سے ہے اور زندگی میں اتنا اس سے واسطہ پڑا ہے کہ کسی اور حکمت کی بات سے نہیں پڑا:
قول ہے: "یہ دیکھو کہ کیا کہا جا رہا ہے، اور یہ نہ دیکھو کہ کون کہہ رہا ہے۔"
ہمارے معاشرے میں غیبت بہت عام ہے۔ لیکن اسی کے مقابلے کی ہی عام بیماری ہے "دلائل" کی بجائے "شخصیت" کے پیچھے پڑ جانا۔
سب سے مزے کی بات یہ ہے کہ جب میڈیا میں اس قسم کی خبریں آنے لگی تھیں کہ اب بھارت پاکستنا ن پر حملہ کر سکتا ہے اور آئیندہ 48 گھنٹے بڑے اہم ہیں تو پاکستنانی قیادت کے منہ سے بھی سچ پھسل گیا تھا فورا ہمارے حکمرانوںنے کہنا شروع کردیا کہ قبائلی تو ہمارے بھائی ہیں اور یہ کہ اگر پاکستان پر جنگ مسلط کی گئی تو ہم مغربی سرحدوں سے اپنی فوجیں ہٹا لیں گئے اور دہشت گردی کےخلاف جنگ بند کر دیں گئیں اور یہ کہ ان سرحدوں کا دفاع خود قبائلی کریں گئے یعنی اب تک آپ غیر کی ایما پر جن سے جنگ کر رہے تھے اب ذرا وقت پڑا تو یاد آگیا کہ قبائلی آپ کے ملک کے شہری ہیں اور آپ کے بھائی ہیں؟
نذیر ناجی جیسے بے غیرت اور بکے ہوئے لوگ جو پہلے نواز شریف کے ناک کا بال تھے پھر پرویز الہی کے طرف ہو گئے اور آج کل پھر شہباز شریف پر ڈورے ڈالنے کی کوشش کرہے ہیں یہ وہ صحافی ہیں
جن کا نعرہ یہ ہوتا ہے باپ بڑا نہ بھیا سب سے بڑا روپیہ ۔نذیر ناجی نے پرویز الہی حکومت کے خاتمے کے بعد اپنے گھر کا چولہا جلانے کے لیےشاید بھارت کی دلالی شروع کر دی ہے۔
پی ایس:
جس طرح غریب ہونے کے باوجود آپکو یہ حق نہیں کہ دوسرے کے منہ سے نوالہ چھین کر کھا جائیں، اسی طرح امریکہ کی غلطیوں کے نام پر القاعدہ و طالبان کو کسی علاقے میں زبردستی قتل و غارت کے ذریعے اپنا نظام نافذ کرنے کا اختیار نہیں اور نہ ہی القاعدہ نے گیارہ ستمبر کو جو امریکی شہریوں کا قتل عام کیا اسکی اجازت ہے، اور نہ ہی القاعدہ نے جو لاکھوں مسلمان شہریوں کو عراق میں جہاد کے نام پر ہلاک کر دیا ہے اسکی اجازت ہے، اور نہ ہی مسجد مدرسہ کے نام پر لال مسجد کو کسی اور کی زمین پر قبضہ کرنے کا کوئی اختیار تھا۔ اگر یہ طبقات اپنی اصلاح کر لیتے ہیں تو ٹھیک، ورنہ یہ وہ فتنہ ہیں کہ جنہیں مار دینا لازمی ہے ورنہ یہ فتنہ بڑھ کر ناقابل علاج ناسور بن جائے گا اور پورے معاشرے کو نفرتوں و خون میں نہلا کر ڈبو دے گا
ہاں اگر اجازت ہے تو امریکا ،ایران ، طوری قبائل اور متحدہ کو ہے کہ جس کو چاہیں خون میں نہلا دیں اور جس کو چاہیں مار دیں ۔
رجحان + عقیدہ اور لسان = ؟
آپ لاکھ امریکہ کی برائیوں کو ڈھال بنائیں، یا ایران اور طوری قبائل کو بیچ میں گھسیٹ لائیں، مگر طالبان جو خود کش حملوں میں ہزاروں معصوموں کی جانیں لے چکی ہے، اور القاعدہ جو امریکہ نفرت کے نام پر عراق میں لاکھوں مسلمانوں کو قتل کر چکی ہے، اس پر آپ کوئی پردہ نہیں ڈال سکتے۔
اور نہ ہی یہ عذر پیش کر کے طالبان کی فطرت کو تبدیل کر سکتے ہیں کہ ہر وہ چیز جو ان سے مطابقت نہیں رکھتی وہ دشمن ہے اور اس کا قتل واجب۔
ذرا انڈیا کا مسئلہ تھوڑا ٹھنڈا ہو جائے، تو پھر یہی طالبان اپنی خونی خصلت کے ساتھ پھر بغیر نقاب کے سامنے آ جائیں گے۔
مومن ایک سوراخ سے صرف ایک بار ڈسا جاتا ہے۔
علی ابن ابی طالب کا ایک قول میرے پسندیدہ اقوال میں سے ہے اور زندگی میں اتنا اس سے واسطہ پڑا ہے کہ کسی اور حکمت کی بات سے نہیں پڑا:
قول ہے: "یہ دیکھو کہ کیا کہا جا رہا ہے، اور یہ نہ دیکھو کہ کون کہہ رہا ہے۔"