(شہداء قندوز کے نام)
کیا لکھوں لفظ مر گئے سارے
لو شہید اپنے گھر گئے سارے
جن کو زیبا تھی دین کی دستار
وہ تہہ خاک سر گئے سارے
دشمن جاں کا نام سنتے ہی
کیوں عزادار ڈر گئے سارے
مرثیہ خواں ہیں منبرومحراب
ہائے وارث کدھر گئے سارے
دیکھ کر اہل علم کا مقتل
لوگ باچشم تر گئے سارے
صرف دستار ہی نہیں شہزاد
دے کے جانباز سر گئے سارے
(شہزادمجددی)
گلاب مقتلِ قندوز میں کھلے جونہی
بہار گلشنِ فردوس میں چلی آئی
شاکر القادری
اتنے پیارے پیارے بھولے بھالے معصوم بچوں کو خون میں کیوں نہلایا گیا؟؟؟
ان کے نرم و نازک جسم کو جلا کر کوئلہ کیوں بنایا گیا؟؟؟
کیا یہ مسلمانوں کو کوئی پیغام دیا گیا ہے؟؟؟
کیا اسے جنگی اسٹریٹجی کا حصہ بنایا گیا ہے؟؟؟
مسلمانوں کو دہشت گرد کہنے والوں اور خود کو مہذب کہنے والوں کی تہذیب کا نظارہ کیا خوب ہے۔۔۔
یہ دنیا کے سیاہ و سفید کےمالک ہیں۔۔۔
سفید کفن میں جلی ہوئی سیاہ لاشوں کے مالک ہیں !!!
اتنا تو معلوم ہے کہ معصوم بچوں پر بمباری کرنے والے ایک جہاز میں سوار تھے، مگر یہ نہیں معلوم کہ وہ گورے تھے یا کالے!!!
اور انسانیت کی "خدمت" کو بے چین ہمدردوں کے لیے یہ اتنا مشکل سوال ہے کہ اس پر باقاعدہ بحث ہوگی، ذمہ داران کی کھوج لگائی جائے گی، اینکرز اور تفتیش کار جھاگ اڑائیں گے، پینلز بٹھائے جائیں گے اور پھر۔۔۔۔۔۔
آہ! کچھ نہیں۔
ایک تحقیقاتی کمیٹی بنے گی۔ اس پر ایک اور تحقیقاتی کمیٹی بنے گی اور اس پر مزید ایک اور تحقیقاتی کمیٹی بنے گی۔ یوں ہمیشہ کی طرح یہ بھی قصۂ پارینہ ہوجائے گا۔
کارِ جہاں دراز ہے اب میرا انتظار کر
فیض یاد آتے ہیں:
نہ مدعی نہ شہادت، حساب پاک ہوا
یہ خونِ خاک نشیناں تھا رزق خاک ہوا
کیا تصاویر دینے کے بعد ہی ہماری ”ہمدردی“ اور ”انسانیت“ کا جذبہ بیدار ہوگا اور ہم کہیں گے واقعی بڑا ظلم ہوا۔ اور فیس بُک کے اکاؤنٹ کے بجائے اس حقیقت کو تسلیم کیا جائے چاہے کہنے والا کوئی بھی ہو۔
دراصل شیطانی ذہنیت اتنی راسخ ہوچکی ہے کہ ہمدردی کے بجائے الٹا اُن معصوموں کی لاشوں پر اپنی منافقت کے تیر برسائے جاتے ہیں۔
بہت افسوس کی بات ہے۔ سعودیہ اور اس کے حواری جو کچھ یمن میں کر رہے ہیں بہت برا ہے۔کیا یمن میں شہید ہونے والوں چالیس بچوں کی شہادت کسی کے لیے قابل ذکر نہیں ہیں ۔ایک لفظ بھی نہیں قندوز کے بچوں کے لیے دو سو دو مراسلے۔۔؟؟۔ نظامی صاحب۔۔؟ ۔ ۔ بچے تو بچے ہوتے ہیں۔۔۔۔۔۔
بچے تو بچے ہیں. بڑے بھی اگر ظلم کا شکار ہیں وہ بھی قابل مذمت ہے. جہاں کہیں بھی ہو!!!کیا یمن میں شہید ہونے والوں چالیس بچوں کی شہادت کسی کے لیے قابل ذکر نہیں ہیں ۔ایک لفظ بھی نہیں قندوز کے بچوں کے لیے دو سو دو مراسلے۔۔؟؟۔ نظامی صاحب۔۔؟ ۔ ۔ بچے تو بچے ہوتے ہیں۔۔۔۔۔۔