محمد علم اللہ
محفلین
میں نے یہ نہیں بلکہ میں نے کہا تھا کہ یہ دونوں سکینڈری سورسیز ہیں ۔کوئی اورسورس دیں جو معتبرہو۔ کیا آپ بتا سکتے ہیں روزنامہ الاسلام اور جسارت کے کس نامہ نگار نے یہ خبر بنائی تھی ۔ دوسری بات آپ نے جن اخبارات کا حوالہ دیا تھا دونوں کی خبر ایک جیسی تھی من و عن ایک حرف کا بھی فرق نہیں ۔ جبکہ میں نے اپنے سفرنامہ میں تین مختلف اخباروں کا نہ صرف حوالہ دیا ہے بلکہ وہاں موجود عام لوگوں کے جو تاثرات تھے وہ بھی نقل کیا ہے ۔ اور میں نے خود وہاں کے حالات کا جائزہ لینے کے بعد معاملہ کے بارے میں لکھا تاکہ سند رہے ۔کیا میں آپ سے یہ پوچھوں کہ آپ اس خبر کی تحقیق کرنے عراق گئے تھے ؟ میڈیا میں ہونے کے سبب روزانہ میں کم از کم پوری دنیا کے20 اخبارات تو دیکھتا ہی ہوں ۔عراق کے کسی عربی اخبار میں مجھے یہ خبر نظر نہیں آئی ۔محترم! آپ نے فرمایا اردو میں بھی فقط ایک اخبار نے خبر دی تھی۔
رہی ثبوت کی بات تو وہ لڑی مقفل ہونے کی بجائے حذف ہو چکی ہے، کہاں سے لاوں؟ یاد دلا دیتا ہوں کل کی ہی بات ہے، یوسف صاحب کی لڑی جس میں نوری مالکی کے بیان پر بحث ہو رہی تھی۔
وہاں آپ نے فرمایا یہ خبر صرف جسارت اور اسلام میں شائع ہوئی اور یہ مین سٹریم کے اخبارات نہیں۔ مستند حوالہ ہونا چاہیے۔
آخری تدوین: