دیئے ہوئے لفظ پر شاعری۔۔

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

محمد وارث

لائبریرین
طویل سجدہ اگر ہیں تو کیا تعجب ہے
ورائے سجدہ غریبوں کو اور کیا ہے کام


خدا نصیب کرے ہند کے اماموں کو
وہ سجدہ جس میں ہے ملت کی زندگی کا پیام


(اقبال)

سجدہ
 

شمشاد

لائبریرین
توڑے ہے عجزِ تُنک حوصلہ بر روئے زمیں
سجدہ تمثال وہ آئینہ، کہیں جس کو جبیں
(چچا)

جبیں
 

محمد وارث

لائبریرین
پھر دلوں کو یاد آ جائے گا پیغام سجود
پھر جبیں خاکِ حرم سے آشنا ہو جائے گی


آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے، لب پہ آ سکتا نہیں
محوِ حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی


(اقبال)

خاک
 

شمشاد

لائبریرین
اے خاک نشینوں اٹھ بیٹھو وہ وقت قریب آ پہنچا ہے
جب تخت گرائے جائیں گے جب تاج اچھالے جائیں گے
(فیض)
 

فاتح

لائبریرین
اے خاک نشینو! اٹھ بیٹھو وہ وقت قریب آ پہنچا ہے
جب تخت گرائے جائیں گے جب تاج اچھالے جائیں گے
(فیض)

بہت خوب شمشاد بھائی!

آپ نے اگلا لفظ تو نہیں دیا لیکن یہ شعر پڑھ کر فیض ہی کی ایک نظم یاد آ گئی جو انہوں نے ضیا کے دور آمریت کے آغاز میں لکھی تھی اور پریس کلب کی ایک تقریب میں جب اقبال بانو نے گائی تو جو طوفان مچا الامان و الحفیظ۔

آج مشرف کے دور میں بھی یہ نظم اتنی ہی سچی ہے۔

ہم دیکھیں گے، لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
وہ دن کہ جس کا وعدہ ہے
جو لوح اَزَل میں لکھا ہے
جب ظلم و ستَم کے کوہِ گراں
روئی کی طرح اُڑ جائیں گے
ہم مَحکوموں کے پاؤں تَلے
یہ دھرتی دھَڑ دھَڑ دھَڑکے گی
اور اہل حَکَم کے سر اوپر
جب بجلی کَڑ کَڑ کَڑکے گی
جب اَرضِ خدا کے کعبے سے
سب بُت اُٹھوائے جائیں گے
ہم اہل صَفا مَردُودِ حَرَم
مَسنَد پہ بٹھائے جائیں گے
سب تاج اُچھالے جائیں گے
سب تخت گرائے جائیں گے
بس نام رہے گا اَللہ کا
جو غائِب بھی ہے حاضِر بھی
جو ناظِر بھی ہے منظِر بھی
اُٹھّے گا "اَنَا الحَق" کا نعرہ
جو مَیں بھی ہوں اور تم بھی ہو
اور راج کرے گی خَلقِ خدا
جو مَیں بھی ہوں اور تم بھی ہو

اقبال بانو کی آواز میں "ہم دیکھیں گے"
 

فاتح

لائبریرین
پسندیدگی پر شکریہ!

وقت فیض کا چل رہا ہے تو اسی مناسبت سے "وقت" پر فیض کے دو اشعار:

خُدا وہ وقت نہ لائے کہ سوگوار ہو تو
سکوں کی نیند تجھے بھی حرام ہو جائے
تری مَسّرتِ پَیہَم تمام ہو جائے
تری حیات تجھے تلخ جام ہو جائے​

اور اب پَیہَم
 

شمشاد

لائبریرین
یقین محکم عمل پیہم محبت فاتح عالم
جہاد زندگانی میں یہ ہیں مردوں کی شمشیریں
(علامہ)


شمشیر
 

فاتح

لائبریرین
جذبۂ بے اختیارِ شوق دیکھا چاہیے
سینۂ شمشیر سے باہر ہے دم شمشیر کا​
(غالب)

سینہ
 

محمد وارث

لائبریرین
عرصۂ دہر کے ہنگامے تہِ خواب سہی
گرم رکھ آتشِ پیکار سے سینہ اپنا


ساقیا رنج نہ کر جاگ اُٹھے گی محفل
اور کچھ دیر اٹھا رکھتے ہیں پینا اپنا ;)


(فیض)

دہر
 

الف عین

لائبریرین
سینے میں جکلن آنکھوں میں طوفان سا کیوں ہے
اس شہر میں ہر شخص پریشان سا کیوں ہے
شہریار

اب ایک لطیفہ سن لیں۔ بات اس زمانے کی ہے جب مہں 1968 میں علی گڑھ میں نانی کے ساتھ رہتا تھا جن کو سب چھوٹے بڑے ’بی‘ کہہ کر پکارتے تھے۔ ان دنوں میں گھر میں اکثر شہریار اور بشیر بدر کا ذکر کرتا تھا۔ ایک شام میرے غیاب میں بشیر بدر گھر آئے۔ اور جب میں گھر پہنچا تو بی نے اطلاع دی
’تمھارے لئے شہر بدر آئے تھے‘

اگلا لفظ:
پریشان
 

فاتح

لائبریرین
مند گئیں کھولتے ہی کھولتے آنکھیں غالب
یار لائے مری بالیں پہ اُسے، پر کس وقت​

بالیں
 

فاتح

لائبریرین
آنکھ سے دُور نہ ہو دِل سے اُتر جائے گا
وقت کا کیا ہے گُزرتا ہے گُزر جائے گا​
(فراز)

وقت
 

شمشاد

لائبریرین
پیار کا پہلا خط لکھنے میں وقت تو لگتا ہے
نئے پرندوں کو اڑنے میں وقت تو لگتا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ غزل گائی تو جگجیت نے ہے، لیکن شاعر کا نام اس وقت ذہن میں نہیں آ رہا۔

اگلا لفظ " خط "
 

فاتح

لائبریرین
پیار کا پہلا خط لکھنے میں وقت تو لگتا ہے
نئے پرندوں کو اڑنے میں وقت تو لگتا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ غزل گائی تو جگجیت نے ہے، لیکن شاعر کا نام اس وقت ذہن میں نہیں آ رہا۔

اگلا لفظ " خط "


جی جگجیت نے ہی گائی ہے اور یہ رہی لائیو کانسرٹ کی ویڈیو
[ame]http://www.youtube.com/watch?v=2yb1_1_bJ-0[/ame]

آپ نے وضاحت نہیں کی تھی کہ خط سے مراد نامہ تھا یا لکیر لہٰذا غالب کا یہ شعر لکھ رہا ہوں کہ اس میں دونوں معانی استعمال ہو گئے ہیں;):
آمدِ خط سے ہوا ہے سرد جو بازارِ دوست
دودِ شمعِ کشتہ تھا شاید خطِ رخسارِ دوست​

رخسار
 

شمشاد

لائبریرین
بھائی جی خط بمعنی نامہ ہی تھا، ہمیں لکیریں کھینچ کے کیا کرنا ہے۔

شام گلنار ہوئی جاتی ہے دیکھو تو سہی
یہ جو نکلا ہے لیے مشعلِ رخسار، ہے کون
(فیض)

اس کے ساتھ ہی یہ دھاگہ مقفل ہوا کہ اس کے 100 صفحے ہو گئے ہیں۔

ملتے ہیں نئے دھاگے پر۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top