دیسی خاندانی کہاوتیں ، منطقیں اور غیر منطقی اعتقادات

ایک بات ہمارے ہاں بہت مشہور ہے اور وہ یہ کہ صفر کا مہینہ مردوں کے لئے بہت بھاری ہوتا ہے ۔ یہ بات کافی سننے میں آتی ہے اور کچھ گھروں میں صفر کے مہینے میں گندم وغیرہ کی گھنگنیاں یا چنے وغیرہ پکا کر تقسیم کرنے کا رواج بھی ہے۔

اس بارے میں مجھے کچھ خاص اندازہ نہیں تھا۔ پھر ایک کتاب پڑھی اور اُس سے اس کے پیچھے موجود اصل معاملے کا پتہ چلا۔

بات یہ ہے کہ عربوں میں چار حرمت والے مہینوں کا بہت پاس رکھا جاتا تھا اور اُس میں ہر قسم کی لڑائی اور جنگ بند ہوتی تھی۔ ان حرمت والے مہینوں میں تین ایک ساتھ یعنی ذی قعدہ ، ذی الحج اور محرم ایک ساتھ ہیں اور رجب الگ ہے۔

ہوتا یہ تھا کہ جب تین حرمت والے ماہ ایک ساتھ آتے تھے تو اہلِ عرب جنگ و جدل سے رُکے رہتے تھے اور جیسے ہی یہ تین مہینے ختم ہوتے، یعنی صفر شروع ہوتا تو تمام رُکی ہوئی لڑائیاں پھر سے شروع ہو جاتیں۔ سو اس وجہ سے خیال کیا جاتا تھا کہ صفر کا مہینہ مردوں کے لئے بھاری ہوتا ہے۔

اب چونکہ نہ تو اُس طرح قبائلی لڑائیاں ہوتی ہیں اور نہ ہی اب حرمت کے مہینوں کا پاس رکھا جاتا ہے سو اب وہ بات نہیں ہے سو اب یہ کہنا کہ صفر کا مہینہ مردوں پر بھاری ہوتا ہے درست نہیں ہے۔

ہمارے پیارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ماہِ صفر کے منحوس ہونے کی نفی کی ہے۔
احمد بھائی گھر کے ایک مرد کے لیے ایک پاؤ چنے کی شرح رائج ہے اور ہماری معلومات کے مطابق یہ صدقے کے طور پر تقسیم کیے جاتے ہیں ۔
 
بہت شکریہ فیصل بھائی ،
آپ کے تفصیلی تبصرے سے کافی اہم معلومات ملی ، اگر ہم توہمات کو عملی طور پر ترک کرنے کا سلسلہ شروع کر دیں تو کافی حد تک سدھار لایا جا سکتا ہے ۔
عدنان بھائی، یہ ختم نہیں ہو سکتیں۔ سالہا سال سے اسی طرح چلتی چلی آ رہی ہیں۔ البتہ اس حوالے سے زیادہ سے زیادہ آگہی دینے کی ضرورت ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
قریب دس سال قبل کی بات ہے کہ میں ایک دوست کے ساتھ یہاں ریاض کی کسی گلی سے گزر رہا تھا کہ ایک کالی بلی ہمارے سامنے سے گزر گئی ۔ میرا دوست مجھ سے بولا ۔ یار! اب نہ جانے اس کالی بلی کے ساتھ کیا ہو ،ہم اس کا راستہ کاٹ گئے ۔
 
عدنان بھائی، یہ ختم نہیں ہو سکتیں۔ سالہا سال سے اسی طرح چلتی چلی آ رہی ہیں۔ البتہ اس حوالے سے زیادہ سے زیادہ آگہی دینے کی ضرورت ہے۔
بھائی ہم سب کو تو نہیں روک سکتے ،البتہ اپنے سے جوڑے رشتوں کو منع کرسکتے ہیں ،انھیں سمجھا سکتے ہیں ، توہمات ترک تحریک کا آغاز اپنی ذات سے اپنے گھر سے تو کرسکتے ہیں ، برائی سے روکنا اور نیکی کی ترغیب دینا تو ویسے بھی رسول اللہ ﷺ کی سنت مبارکہ ہے ۔
 
البتہ اس حوالے سے زیادہ سے زیادہ آگہی دینے کی ضرورت ہے۔
بھیا اس موضوع پر زیادہ سے زیادہ توجہ دیتے ہوئے محفل پر گفتگو کا اہتمام ہوتے رہنا چاہیے تاکہ محفلین کے ساتھ ساتھ محفل پر آئے دیگر صارفین کو مفید آگہی ملتی رہے ۔
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
سید عاطف علی بھائی آپ کا کیا خیال ہے کہ آیا ان کہاوتوں کی کوئی حقیقت ہے یا بس لوگوں کی خود سے بنائی ہوئی کہانیاں ہیں ؟
میرے خیال میں اس قسم کی باتیں اکثر پرانے لوگ بچوں کو باز رکھنے لے لیے گھڑ لیا کرتے تھے کہ اپنی بات زیادہ "مؤثر" لگے ۔شاید پچھلے وقتوں کےبچپن میں عموما ایسی باتیں سچ مان لی جاتی تھیں اور سادہ ذہنوں میں راسخ بھی ہو جاتی تھیں ۔
 

نسیم زہرہ

محفلین
﷽​
السلام علیکم محفلین !
کافی دنوں سے ہم کہاوتوں اور منطقوں کے حوالے سے سوچ بچار کر رہے ہیں کہ آیا ان دیسی منطقوں میں کوئی سچائی بھی ہے یا بس یونہی کسی نے بے پر کی چھوڑی ہے۔ اکثر بیشتر ہمارے اردگرد یہ عجیب و غریب کہاوتیں یا منطقیں استعمال ہوتی نظر آتی ہیں ۔ جیسے ایک مشہورمنطق ہے جو اکثر اوقات قینچی چلانے پر سمجھ دار قسم کا بندہ لازمی ٹوکتا ہے کہ خالی قینچی مت چلاؤ ورنہ گھر میں لڑائی ہو جائے گی ، ایک اور مشہور منطق یا کہاوت جو زبان زد عام ہے کہ کالی بلی اگر راستہ کاٹ جائے تو راستہ تبدیل کر لینا چاہیے ۔
کیا واقعی ایسا ہوتا ہے یا بس یونہی سیانوں نے وہم پال رکھا ہے ۔آپ صاحب علم اپنے علمی تجربے کی روشنی میں ان عجیب و غریب منطق اور کہاوتوں پر تبصرہ ضرور فرمائیں تاکہ ان کی حقیقت عیاں ہو۔

ہمارے آبا و اجداد نے ہندووں کے ساتھ بہت وقت گذارا ہے اور پاکستان بننے کے بعد بھی بھارتی ثقافت کی یلغار (پہلے بھارتی فلموں اور اب فلموں اور ڈراموں کی صورت) کو نہیں روک پائے تو بہت سی ہندووانہ منطقوں پر کمزور عقیدہ لوگ بھر پور یقین رکھتے ہیں اور اس کی دلیل یہ دی جاتی ہے کہ یہ بات یا یہ منطق ہمارے پرکھوں سے چلی آرہی ہے
جو آپ نے آخری وہم یا منطق کا زکر کیا اس پر ایک نصیحت آمیز سی مثال کہیں پڑھی تھی کہ ایک شخص نے اپنے ساتھی سے کہا کہ کل ایک کالی بلی نے اس کا راستہ کاٹا تھا اس لیئے اس کا نقصان ہوگیا تو دوست بولا جناب شائد آپ کو نہیں معلوم کہ آج آپ نے غلطی سے اسی کالی بلی کا راستہ کاٹا تو بیچاری سڑک پار کرتے ہوئے ایک گاڑی کے نیچے آکر کچلی گئی
 
ان میں سے کچھ بھی غلط نہیں
اگر کچھ غلط ہے تو ہندووانہ خیالات اپنا کر اپنی شناخت کو مسخ کرنا غلط ہے
غلط ہر حال میں غلط ہی رہے گا میں اسے تسلیم کروں یا نہ کروں۔ میری رائے میں ایک بات غلط ہونا الگ بات ہے جبکہ کسی بات کا صریح غلط ہونا الگ معاملہ
 

حسیب

محفلین
۔ چاند گرہن کا حاملہ سے تعلق
پچهلے دنوں جو چاند گرہن ہوا تها اس کا دورانیہ تقریبا 5، 6 گهنٹے تها. اب اگر کوئی خاتون حمل کے ابتدائی دنوں میں ہوں تو اتنی دیر چلتے پهرتے رہنا ویسے ہی مشکل ہے. اگر چل بهی لے تو بعد میں اور پیچیدگیاں شروع ہونے کے امکانات ہوں گے
 

حسیب

محفلین
دوده کے ابل کر گر جانے کے متعلق ایک واقعہ نظر سے گزرا ہے وہ شئیر کر رہا ہوں. واقعہ کی صحت کے بارے میں کوئی اندازہ نہیں





دودھ کا اُبل کر گرنا


حضرت امام علی رض کی خدمت میں ایک عورت حاضر ہوئی اور ہاتھ جوڑ کر عرض کرنے لگی !! یا علی ؑ ہمارے گھر میں جھگڑے بہت ہوتے ہیں، کوئی کسی سے محبت نہیں کرتا اور رزق میں تنگی رہتی ہے ۔ حضرت علیؑ سے عورت نے پوچھا ایسا کیوں ہوتا ہے؟ عورت کا سوال سنتے ہی امیر المومنین امام علی علیہ السلام نے فرمایا اے عورت !! جب تم اللہ کا رزق پکاتے ہو تو کچھ نیچے تو نہیں گرتا ؟یہ سوال سن کر عورت نے عرض کیا ہاں علیؑ جب جب میں دودھ اُبالتی ہوں تو وہ تھوڑا سا گر جاتا ہے۔

بس عورت کا یہ کہنا تھا کہ حضرت علی رض نے فرمایا: اے عورت یاد رکھنا کہ جب تم اللہ کا دیا گیا رزق گراؤ گی اور جلاؤ گی تو اس سے گھر میں بے سکونی ، جھگڑے ، نفرت اور رزق میں تنگی کے اسباب پیدا ہوں گے۔ دودھ کو ابال کر پینا چاہئے لیکن ساتھ ساتھ یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ دودھ ابل کر زمین پر نہ گرے تم اپنی اس عادت پر قابو پا لو اللہ کے کرم سے تمہارے گھر میں سکون ، محبت اور برکت آجائے گی۔ حضرت علیؑ کی بات سنتے ہی عورت گھر گئی اور آئندہ اللہ کے دیئے ہوئے رزق کو ضائع ہونے سے بچانے لگی اور یوں دیکھتے ہی دیکھتے اپس کے گھر میں خوشخالی اور ہر طرف سکون ہوگیا۔ سبق: اپنے گھر میں اللہ کے دیئے ہوئے رزق کو ضائع ہونے سے بچائیں ، شکریہ ، التماس دعا:
 

حسیب

محفلین
اس کی سامنے کی مثال جھاڑو ہی ہے کہ بہتر ہے مغرب کے وقت نہ دی جائے اور چند مثالیں۔۔۔۔
منہ کی پھونک سے چراغ نہ بجھایا جائے ۔ ۔ ۔ قبرستان سے رات کو نہ گذرا جائے--داخلی دروازے پر نہ سویا جائے۔اور بہت سی باتیں ہیں جن میں احتیاط یا خیال کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔۔۔

رات کو درختوں کے نیچهے نہ بیٹهنے والی بات تو سمجه آتی ہے. باقی باتوں پہ بهی کچه روشنی ڈالیں کہ کیوں نہیں کرنی چاہیں
 
Top