دیسی خاندانی کہاوتیں ، منطقیں اور غیر منطقی اعتقادات

﷽​
السلام علیکم محفلین !
کافی دنوں سے ہم کہاوتوں اور منطقوں کے حوالے سے سوچ بچار کر رہے ہیں کہ آیا ان دیسی منطقوں میں کوئی سچائی بھی ہے یا بس یونہی کسی نے بے پر کی چھوڑی ہے۔ اکثر بیشتر ہمارے اردگرد یہ عجیب و غریب کہاوتیں یا منطقیں استعمال ہوتی نظر آتی ہیں ۔ جیسے ایک مشہورمنطق ہے جو اکثر اوقات قینچی چلانے پر سمجھ دار قسم کا بندہ لازمی ٹوکتا ہے کہ خالی قینچی مت چلاؤ ورنہ گھر میں لڑائی ہو جائے گی ، ایک اور مشہور منطق یا کہاوت جو زبان زد عام ہے کہ کالی بلی اگر راستہ کاٹ جائے تو راستہ تبدیل کر لینا چاہیے ۔
کیا واقعی ایسا ہوتا ہے یا بس یونہی سیانوں نے وہم پال رکھا ہے ۔آپ صاحب علم اپنے علمی تجربے کی روشنی میں ان عجیب و غریب منطق اور کہاوتوں پر تبصرہ ضرور فرمائیں تاکہ ان کی حقیقت عیاں ہو۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
اور ایسی توہمات صرف دیسی بھی نہیں ہیں۔ جیسے کہ کالی بلی کا راستہ کاٹنے کو مصیبت کا پیش خیمہ سمجھنا وغیرہ۔ دنیا کے دیگر حصوں میں بھی لوگ اکثر ایسی توہم پرستی کا شکار ہوتے ہیں۔ میں چند سال پہلے اس بارے میں ایک بلاگ پوسٹ بھی لکھی تھی۔
 

محمداحمد

لائبریرین
جیسا کہ احمد بھای نے بتایا کہ یہ محض معاشرے میں پھیلی توہمات ہیں۔
ان کو منطق نہیں کہا جاتا۔

یار اس لڑی کے عنوان میں کچھ تبدیلی درکار ہے۔

میرا خیال ہے کہ اس کا عنوان "غیر منطقی عقائد" یا اس سے ملتا جلتا ہونا چاہیے لیکن اسے مزید 'ریفائن ' کرنے کی ضرورت ہے۔
 
کچھ باتیں تو ہوتی ہیں لیکن آپ نے جو دو باتیں رقم کی ہیں وہ صرف توہمات ہی ہیں۔ ان کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔
احمد بھائی مسئلہ تو یہی ہے نا کہ ان توہمات میں اصل حقیقی باتیں دب کر رہے گئی ہیں ، جن کی کوئی حقیقت ہی نہیں ۔کیا توہمات سے چشم پوشی اختیارکرنے سے ہی ان کو بڑھاوا ملا ہے کیونکہ جو بات زبان زد عام ہو جائے اس کی تصدیق کرنا شاید اتنا ضروری نہیں سمجھا جاتا ۔
 
آخری تدوین:

فرحت کیانی

لائبریرین
یار اس لڑی کے عنوان میں کچھ تبدیلی درکار ہے۔

میرا خیال ہے کہ اس کا عنوان "غیر منطقی عقائد" یا اس سے ملتا جلتا ہونا چاہیے لیکن اسے مزید 'ریفائن ' کرنے کی ضرورت ہے۔
کہاوت سے زیادہ توہم پرستی زیادہ بہتر لگتا ہے کیوں کہ کہاوت تو محاورے کے مترادف کے طور پر بھی استعمال ہوتی ہے۔
 
یار اس لڑی کے عنوان میں کچھ تبدیلی درکار ہے۔

میرا خیال ہے کہ اس کا عنوان "غیر منطقی عقائد" یا اس سے ملتا جلتا ہونا چاہیے لیکن اسے مزید 'ریفائن ' کرنے کی ضرورت ہے۔
آپ عنوان تجویز کریں ہم تدوین کرکے آپ کا تجویز کردہ عنوان رکھ دیں گے ۔
 
جیسا کہ احمد بھای نے بتایا کہ یہ محض معاشرے میں پھیلی توہمات ہیں۔
ان کو منطق نہیں کہا جاتا۔
بھیا کہاوتیں منطقیں اور توہمات سب آپس میں الجھ کر رہے گئے ہیں ۔مجھے جیسا عام آدمی ان باتوں کی تمیز نہیں رکھتا اور نا ہی ان کی تعریف جانتا ہے۔
 

اکمل زیدی

محفلین
عدنان بھائ اوپر پہلے ہی بھائی لوگ نشاندہی کرچکے ہیں توہمات اور کہاوت دو الگ باتیں ہیں۔۔۔کہاوت میں تو بلاشبہ پورا خلاصہ اور تجربہ شامل ہوتا ہے مگر توہمات والی چیزیں الگ ہیں اور شاید ترمذی کی حدیث بھی ہے کہ" جس چیز میں شک ہو اسے چھوڑ دو اور او رجو شک میں نہ ڈالے اسے اختیار کرو "
مگر ہمارے یہاں الٹا حساب ہے شک والی چیز پر پورا زور لگا دیا جاتا ہے ۔۔مگر کچھ باتیں بہرحال پھر بھی توجہ طلب ہیں اور میرے خیال سے ان کا خیال رکھنا مناسب بھی ہے کیونکہ کچھ چیزیں ٹائم کے حساب سے اپنی تاثیر بدل لیتی ہیں اس کا تو آپ سب کا مشاہدہ ہے جیسے جو درخت دن میں آکسیجن فراہم کر رہے ہوتے ہیں وہی رات کو مضر ہو جاتے ہیں کچھ پھول اور پتے جو دن میں اپنی بہار دکھا تے ہیں وہ رات کو خود کو سکیڑ لیتے ہیں کچی پیاز رات میں نقصان دیتی ہے مگر ہمارے یہاں رات کو سلاد میں عام ہے وغیرہ وغیرہ تو کچھ کام جو دن میں کرنا بہتر ہے اس رات میں نہ کیا جائے تو مناسب ہے اس کی سامنے کی مثال جھاڑو ہی ہے کہ بہتر ہے مغرب کے وقت نہ دی جائے اور چند مثالیں۔۔۔۔
منہ کی پھونک سے چراغ نہ بجھایا جائے ۔ ۔ ۔ قبرستان سے رات کو نہ گذرا جائے--داخلی دروازے پر نہ سویا جائے۔اور بہت سی باتیں ہیں جن میں احتیاط یا خیال کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔۔۔
 
عدنان بھائ اوپر پہلے ہی بھائی لوگ نشاندہی کرچکے ہیں توہمات اور کہاوت دو الگ باتیں ہیں۔۔۔کہاوت میں تو بلاشبہ پورا خلاصہ اور تجربہ شامل ہوتا ہے مگر توہمات والی چیزیں الگ ہیں اور شاید ترمذی کی حدیث بھی ہے کہ" جس چیز میں شک ہو اسے چھوڑ دو اور او رجو شک میں نہ ڈالے اسے اختیار کرو "
مگر ہمارے یہاں الٹا حساب ہے شک والی چیز پر پورا زور لگا دیا جاتا ہے ۔۔مگر کچھ باتیں بہرحال پھر بھی توجہ طلب ہیں اور میرے خیال سے ان کا خیال رکھنا مناسب بھی ہے کیونکہ کچھ چیزیں ٹائم کے حساب سے اپنی تاثیر بدل لیتی ہیں اس کا تو آپ سب کا مشاہدہ ہے جیسے جو درخت دن میں آکسیجن فراہم کر رہے ہوتے ہیں وہی رات کو مضر ہو جاتے ہیں کچھ پھول اور پتے جو دن میں اپنی بہار دکھا تے ہیں وہ رات کو خود کو سکیڑ لیتے ہیں کچی پیاز رات میں نقصان دیتی ہے مگر ہمارے یہاں رات کو سلاد میں عام ہے وغیرہ وغیرہ تو کچھ کام جو دن میں کرنا بہتر ہے اس رات میں نہ کیا جائے تو مناسب ہے اس کی سامنے کی مثال جھاڑو ہی ہے کہ بہتر ہے مغرب کے وقت نہ دی جائے اور چند مثالیں۔۔۔۔
منہ کی پھونک سے چراغ نہ بجھایا جائے ۔ ۔ ۔ قبرستان سے رات کو نہ گذرا جائے--داخلی دروازے پر نہ سویا جائے۔اور بہت سی باتیں ہیں جن میں احتیاط یا خیال کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔۔۔
اکمل بھائی بہت خوب ،
شاید آپ ہمارا مقصد سمجھ گئے کہ ہم نے یہ موضوع محفل میں کیوں پیش کیا ہے ۔ اس موضوع پر توجہ بہت ضروری ہے۔ توہمات پر یقین کرتے ہو عمل کرنے سے مسلمان گناہ گار تک ہو جاتا ہے مگر علم کی کمی کی وجہ سے وہ لاعلم رہتا ہے ۔
 
سورج اور چاند گرہن کے حوالے سے بھی کئی باتیں مشہور ہیں ۔جن پر بزرگ خواتین گھر میں موجود خواتین سے سختی سے عمل کرواتی ہیں جب کے دین اسلام اس حوالے سے مختلف ہدایات دیتا ہے ۔
 

اکمل زیدی

محفلین
اکمل بھائی بہت خوب ،
شاید آپ ہمارا مقصد سمجھ گئے کہ ہم نے یہ موضوع محفل میں کیوں پیش کیا ہے ۔ اس موضوع پر توجہ بہت ضروری ہے۔ توہمات پر یقین کرتے ہو عمل کرنے سے مسلمان گناہ گار تک ہو جاتا ہے مگر علم کی کمی کی وجہ سے وہ لاعلم رہتا ہے ۔
ہاں بھیا بلا وجہ شک تو ویسے بھی بیماری ہے ۔ ۔ ۔ ذہنی۔۔۔ ایک مزے کا واقعہ سنیں ۔تھوڑا موضوع سے ہٹ کر ہے پھر بھی شیئر کر دیتا ہوں۔ہمارے ساتھ والے آفس میں ایک صاحب تھے جن کی ڈیوٹی آفس کو بند کرنا تھا ہم روز یکھا کرتے تھے وہ ہر دروازے کا تالا بار چیک کرتے تھے اور ساتھ میں تکرار ہوتی تھی ٹھیک ہو گیا ٹھیک سے ہو گیا ۔۔۔یہ پریکٹس بار بار کی تھی پھر کافی دور سٹاپ پر جاکر بس پکڑ کر گھر جاتے تھے ایک بار ہمیں شرارات سوجھی جب وہ سب چیک کر کے چلے گئے اور جاکر سٹاپ پر پہنچے کچھ دیر بعد ہم بھی وہاں پہنچ گئے وہاں اسحاق بھائی کھڑے تھے(وہی صاحب) ہم جاکر وہاں کھڑے ہوے انہیں مسکرا کر دیکھا قریب گئے اور صرف اتنا کہا اسحاق بھائی سب ٹھیک سے بند کردیا تھا۔۔کہنے لگے ہاں ہاں سب ٹھیک سے بند کیا تھا ۔۔میں نے سوچتی ہوئ نظروں سے نیچے دیکھنے لگا کہنے لگے کیا ہو گیا اکمل بھائی میں نے کہا نہیں میرا وہم ہو گا پیچھے کی طرف والا دروازے کا تالا کچھ شک سا لگا کے کھلا رہ گیا۔۔۔اتنے میں بس آگئی اور وہ بھاگے بس کی طرف نہیں واپس آفس کی طرف۔۔۔میں آوازیں دیتا رہ گیا پھر بہت افسوس ہوا اپنے اس مذاق کا۔۔۔
 

اکمل زیدی

محفلین
سورج اور چاند گرہن کے حوالے سے بھی کئی باتیں مشہور ہیں ۔جن پر بزرگ خواتین گھر میں موجود خواتین سے سختی سے عمل کرواتی ہیں جب کے دین اسلام اس حوالے سے مختلف ہدایات دیتا ہے ۔
کچھ چیزیں ہمارے ٹریڈیشن سے بھی آگئ ہیں جس ماحول (یعنی ہندستان) میں ہمارے اجداد رہے۔۔وہاں بہت ہوتا ہے۔۔۔
 
کچھ چیزیں ہمارے ٹریڈیشن سے بھی آگئ ہیں جس ماحول (یعنی ہندستان) میں ہمارے اجداد رہے۔۔وہاں بہت ہوتا ہے۔۔۔
بھیا ہم تو آپ کی بات سے سو فیصد متفق ہیں ، آج 71 سالہ علیحدگی کے باجود یہ چیزیں ہمارے درمیان ابھی بھی موجود نظر آتی ہیں جبکہ ان کی کوئی حقیقت ہی نہیں ہے ۔
 
Top