محمد تابش صدیقی
منتظم
یعنی جو جو تبدیلیاں کی ہیں، ان کو نمبر وار بے شک یہیں پوسٹ کر دیں۔چینج لاگ کیسے بنے گا؟
مثلاً غزل : نقشِ فریادی ہے کس کی شوخیِ تحریر کا، تبدیلی:۔۔۔
یعنی جو جو تبدیلیاں کی ہیں، ان کو نمبر وار بے شک یہیں پوسٹ کر دیں۔چینج لاگ کیسے بنے گا؟
واپسی کے لیے شکریہ
السلام علیکم۔
آپ کا لکھا ہوا میں خوب پڑھا ہے۔برائے مہربانی کبھی تحلیل صرفی پر روشنی ڈالیں۔آپ کی رباعیوں کے اوزان پر روشنی ڈالنے سے میں رباعی لکھنے کے قابل ہوا۔شکریہجزاک اللہ خیراً جیہ صاحبہ، بہت لاجواب کام ہے۔
اردو محفل پر خوش آمدید۔آپ کا لکھا ہوا میں خوب پڑھا ہے۔برائے مہربانی کبھی تحلیل صرفی پر روشنی ڈالیں۔آپ کی رباعیوں کے اوزان پر روشنی ڈالنے سے میں رباعی لکھنے کے قابل ہوا۔شکریہ
شکریہ قتیل مہدی صاحب اور مجھے خوشی ہوئی کہ میرے ناقص مضامین کسی کے کچھ کام آئے۔ صرف و نحو پر افسوس میں کچھ لکھنے کے قابل نہیں ہوں!آپ کا لکھا ہوا میں خوب پڑھا ہے۔برائے مہربانی کبھی تحلیل صرفی پر روشنی ڈالیں۔آپ کی رباعیوں کے اوزان پر روشنی ڈالنے سے میں رباعی لکھنے کے قابل ہوا۔شکریہ
اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہدیوانِ غالب نسخۂ اردو ویب (مکمل)
دو سال پہلے دیوان غالب پر جو کام اس محفل پر شروع ہوا تھا، آج میں سمجھتی ہوں کہ وہ کام پایۂ تکمیل کو پہنچ گیا ہے۔ کم از کم میں جتنا کام کر سکتی تھی اپنی بساط بھر، وہ کر دیا۔ اب دیوانِ غالب (مکمل) آپ کے سامنے ہے۔
ان دو سالوں میں نسخۂ اردو ویب پر جو کام ہوا، اس کی تفصیل یہ ہے:
الف) یکم اپریل 2006 کو اس کی ٹائپنگ اور محفل پر پوسٹنگ مکمل ہوگئی۔ ٹائپنگ کرنے والوں کے نام یہ ہیں:
اعجاز اختر (الف عین)
سیدہ شگفتہ
نبیل نقوی
شعیب افتخار (فریب)
محب علوی
رضوان
شمشاد
ب) اپریل 2006 میں ہی اعجاز عبید صاحب نے سارے کام کو ایک فائل میں مرتب کیا۔ اس کی ابتدائی پروف ریڈنگ کی اور اس کا دیباچہ لکھا۔ نیز مندرجہ ذیل نسخوں کے ساتھ موازنہ کیا اور ان نسخوں کے اختلاف پر فٹ نوٹس لکھے۔
1۔ دیوانِ غالب۔ مکتبہ الفاظ علی گڑھ
2۔ دیوان غالب۔ نسخہ تاج کمپنی لاہور
3۔ دیوانِ غالب۔ نول کشور پریس لکھنؤ
ج) اپریل 2006 کو میں نے محفل میں شمولیت اختیار کی ۔ مئی میں دیوان پر کام شروع کیا اور 20 جون 2006 کو میں نے اس کی پروف ریڈنگ مکمل کی اور مندرجہ ذیل نسخوں کے ساتھ موازنہ کیا اور ان نسخوں کے اختلاف پر فٹ نوٹس لکھے۔
1۔ نوائے سروش از مولانا غلام رسول مہر(نسخۂ مہر)
2۔ شرحِ دیوانِ غالبؔ از علامہ عبدالباری آسی ( نسخۂ آسی)
3۔ دیوانِ غالبؔ (فرہنگ کے ساتھ)
4۔ دیوانِ غالبؔ نسخۂ طاہر
5۔ دیوان غالب (نسخۂ حمیدیہ)
حالانکہ ان پانچ نسخوں کے علاوہ میرے پاس 5 اور نسخے موجود تھے مگر ان کو مستند نہ جانتے ہوئے ، ان سے استفادہ نہ کیا۔
اس کے علاوہ ایک ضمیمہ کا اضافہ کیا جس میں نسخۂ مہر سے اس کلام کو ٹائپ کرکے شامل کیا جو غلام رسول مہر صاحب نے مولانا عبد الباری کے نسخے سے نقل کیا تھا۔
د) 12 مارچ 2007 کو میں نے ضمیمۂ دوم کا اضافہ کیا۔ ضمیمۂ دوم در اصل نسخۂ حمیدیہ سے 7 غزلوں کا انتخاب تھا۔
ھ) اسی دوران مجھے دیوان غالب کا ایک اور نسخہ ملا۔ یہ نسخہ حامد علی خان نے مرتب کیا تھا۔ اس نسخے کو مرتب کرتے وقت ان کے پیش نظر بے شمار نسخے تھی۔ ان سارے نسخوں میں جو اختلاف تھے، وہ حامد علی خان نے حواشی میں ذکر کیے۔ میں نے ان حواشی اور فٹ نوٹس کو ٹائپ کرکے ان کو 7 اکتوبر 2007 کو نسخۂ اردو ویب میں شامل کیا۔
و) اسی دوران جناب اعجاز عبید صاحب نے بھی دیوان پر جاری رکھا اور مندرجہ ذیل نسخوں سے وہ اشعار جو ہمارے نسخہ میں درج نہیں تھے، ان کو ٹائپ کرکے مجھے بھیج دیے:
1۔ گلِ رعنا، نسخۂ شیرانی، نسخۂ بھوپال بخطِ غالب، نسخۂ رضا سے
2۔ انتخاب نسخۂ بھوپال کی باز یافت۔ سید تصنیف حیدر، ماہنامہ آج کل، فروری ۲۰۰۷ء (نسخۂ مبارک علی کے حوالے اسی سے ماخوذ ہیں)
3۔ دیوانِ غالب (کامل) تاریخی ترتیب سے۔ کالی داس گپتا رضاؔ
میں نے ان اشعار کی پروف ریڈنگ کی، ان کو اس نسخے میں (نسخہ حمیدیہ کے ترتیب پر) مناسب جگہوں پر رکھا۔ میرے پاس موجود دوسرے نسخوں کے ساتھ موازنہ کیا اور اختلاف پر بھی فٹ نوٹس لکھے۔ مزید کام یہ کیا کہ وہ اشعار جو متداول و مشہور دیوان کا حصہ نہیں تھے، ان اشعار اس نسخے میں سرخ رنگ سے نمایاں کیا۔
مزید براں فرخ بھائی(سخنور) نے چند اشعار اور حواشی میں پروف کی غلطیوں کی نشاندہی کی تھی، ان کی تصحیح کی۔ ایک مشہور شعر چھوٹ گیا تھا اس کو شامل کردیا۔
ز) اسی دوران مولانا امتیاز عرشی کا ایک مضمون نظر سے گزرا جو کہ ماہنامہ ماہ نو کے فروری 1998 کے غالب نمبر میں شامل تھا۔ یہ مضمون دیوان غالب کے ایک نسخہ جو کہ نسخۂ بدایوں کے نام سے مشہور ہے پر تھا۔ معلوم ہوا کہ نسخۂ بدایوں میں دو اشعار ایسے شامل ہیں جو کہ کسی اور نسخے میں شامل نہیں۔ وہ اشعار یہ ہیں:
اور تو رکھنے کو ہم دہر میں کیا رکھتے تھے
مگر ایک شعر میں انداز رسا رکھتے تھے
اس کا یہ حال کہ کوئی نہ ادا سنج ملا
آپ لکھتے تھے ہم اور آپ اٹھا رکھتے تھے
ان دو کو فوراً شامل کردیا۔
یہ فائل آپ میرے دستخط میں دیے گیے ویب سائٹس سے ڈاون لوڈ کر سکتے ہیں
دعاؤں کی طالب۔۔
جویریہ مسعود
شکریہ قتیل مہدی صاحب اور مجھے خوشی ہوئی کہ میرے ناقص مضامین کسی کے کچھ کام آئے۔ صرف و نحو پر افسوس میں کچھ لکھنے کے قابل نہیں ہوں!
بہت ممکن ہے کہ مولانا نے اس شعر کو مقتبس لیا ہو۔ ولے کا استعمال مولانا کے زمانے تک غالباً متروک ہو چکا ہو گا۔تجھ سے مقابلے کی کسے تاب ہے ولے
میرا لہو بھی خوب ہے تیری حنا کے بعد
یہ شعر اُردو ویب کے نسخے میں غالب سے منسوب ہے جبکہ ریختہ پر یہی مولانا محمد علی جوہر کی ایک مشہور غزل کا شعر ہے
دور حیات آئے گا قاتل قضا کے بعد - غزل
یہاں بھی شعر واوین میں نہیں ہے۔بہت ممکن ہے کہ مولانا نے اس شعر کو مقتبس لیا ہو۔ ولے کا استعمال مولانا کے زمانے تک غالباً متروک ہو چکا ہو گا۔
ریختہ پر اس سے پرانے کسی دیوان غالب میں دیکھ لیجیے۔یہاں بھی شعر واوین میں نہیں ہے۔
یہ مولانا محمد علی جوہر کا ہی شعر ہے۔ کسی بھی دیوانِ غالب کے نسخے میں یہ شعر موجود نہیں۔ریختہ پر اس سے پرانے کسی دیوان غالب میں دیکھ لیجیے۔
پھر تو اردو ویب نسخہ ترتیب دینے والوں سے سوال بنتا ہے۔یہ مولانا محمد علی جوہر کا ہی شعر ہے۔ کسی بھی دیوانِ غالب کے نسخے میں یہ شعر موجود نہیں۔
وہ تو اب نہیں آئیں گے۔پھر تو اردو ویب نسخہ ترتیب دینے والوں سے سوال بنتا ہے۔
پوری ٹیم کام کر رہی تھی۔
میرے پاس یوسف سلیم چشتی کی شرح دیوان غالب ہے اس میں یہ شعر نہیں ملا اس کے علاوہ میں نے ریختہ پر دیوان غالب مطبع احمدی 1835، دیوان غالب نامی پریس لکھنؤ 1904 اور دیوان غالب مطبوعہ نظامی پریس بدایوں پانچواں ایڈیشن سرسری دیکھ لیا ہے اس میں نہیں مل سکاریختہ پر اس سے پرانے کسی دیوان غالب میں دیکھ لیجیے۔
یہ مولانا محمد علی جوہر کا ہی شعر ہے۔ کسی بھی دیوانِ غالب کے نسخے میں یہ شعر موجود نہیں۔
غزل نہیں ہے۔ اکلوتے شعر کی صورت میں موجود ہےدیکھنا پڑے گا کہ اس غزل کا ماخذ کیا تھا!